Romance novel,dark romance urdu novels pdf,hot and bold urdu novels pdf,novel urdu pdf,most romantic and bold urdu novels list,full romantic urdu novels
Saza-e-ishq
It's a 95 pages Pdf book in the Urdu language. available here for free download and online reading.

  To download in PDF form, please go
at the last of this page or simply you can read online Saza-e-ishq by scrolling down here


سزائےعشق

اریبہ_سحر

صبح کا سورج اپنی آب و تاب سے چمک رہا ہے ۔۔سفید حویلیی میں ۔۔زور و شور سے نکاح کی تیاریاں ہو رہی ہیں باورچی مختلف اقسام کے پکوان پکا رہے ہیں جبکہ دادا اور ابا حویلی کے باغ میں مہمانوں کے بیٹھنے کا انتظام کر رہے ہیں ان کے چہرے فرض کی ادائیگی کے اطمینان سے پرسکون تھے ۔۔یہ پرسکونی دیکھ کر آنے والا وقت مسکرا دیا

زرمین اور زارا کو تیار کرنے کے لئے شہر سے بیوٹیشن آگئی

فرزانہ پتہ نہیں کیا ہوا زمین کل سے چپ چپ ہے شبانہ بیگم فکریہ لہجے میں بولی

آپی آپ پریشان نہ ہو لڑکیاں اپنی شادی کو لے کر تھوڑی فکرمند ہو جاتی ہیں میں سمجھاؤں گی یہ کہہ کر کمرے میں داخل ہوئیں اور بولیں پہلے کونسی دلہن تیار ہو رہی ہے۔۔۔۔۔۔ آنی چاچی مجھے تیار نہیں ہونا ۔ ۔ ۔ ۔

کیوں نہیں ہونا تیار مانا کہ آپ سادگی میں بھی اچھی لگتی ہیں مگر آج آپ کا اہم دن ہے فکر نہ کرو رخصتی تمہاری مرضی سے کریں گے چلو شاباش جلدی سے بےڈریس اپ ہو تم بے فکر اور لاپرواہی سے اچھی لگتی ہو زمین کا گال تھپکتے ہوئے مسکراتے ہوئے بولی

زرمین مرے مرے قدموں سے ڈریس چینج کر کر بیوٹیشن کے پاس آکر بیٹھ گئی اور آنکھیں موند لی ذہن پر سوچ ہوگیا ابھی چند دن پہلے میں کتنی خوش تھی اپنے کالج کی فیر ویل پارٹی میں جانے کے لیے ''

آپی ۔۔آپی کہاں ہیں آپ

آرام سے زرمین کتنی بار بولا ہے لڑکیوں کو آہستہ بولنا چاہیے ۔۔

اوہو دادی آپ بھی نہ بس مجھے ڈانتے رہتی ہیں اچھا بتائیں آپی ہے کہا ۔۔

وہ سو رہی ہے

اچھا جی دن میں سو رہی ہے آپ نے مجھے کہا تھا لڑکیوں کو دن میں نہیں سونا چاہیے تو آپی لڑکی نہیں ہے یا دن نہیں ہے بولے بولیے کمر پر دونوں ہاتھ رکھ کر لڑاکا انداز میں بولی ۔۔

چپ بالکل چپ دادی سے سوال جواب کرتی ہے آنے دواپنے ابااور دادا کو شکایت لگاتی ہو ںں

زرمین بولی کیوں کیوں میں نے کیا کیا ہےصرف پوچھا ہی تو ہے

دادی کے بجائے شبانہ بیگم بولی زارا کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے اس لیے سو رہی ہے ۔۔۔زر میں مسکہ لگاتے ہوئے اچھا اچھا میری پیاری دادی مجھے معاف کر دیں یہ کہتے وہ لال حویلی کی طرف چل دی

کلفٹن کی مصروف شاہراہ پر بیلو اسٹائلش عمارت دور سے ہی دیکھنے والوں کو اپنی طرف متوجہ کرلیتی ہے یہ عمارت فرقان شاہ کی ذاتی ملکیت ہے ۔۔۔۔

آفس میں افراتفری کا عالم ہے سب ورکرز اپنے حصے کا کام تیزی سے مکمل کر رہے ہیں کیونکہ ایک ہفتے بعد حسنین شاہ لندن سے ایک بڑی بزنس میٹنگ اور ٹینڈرحاصل کرکے کل رات ہی واپس پاکستان آیا ہے ۔۔۔

براؤن گیٹ کے سامنے بلیک ہونڈا سوک آکررکی گارڈ نےگاڑی کا دروازہ کھولا فارمل گرے ڈریس میں حسنین فرقان گاڑی سے نکل آیا ۔۔۔6 فٹ کا قد۔ ۔۔۔۔گندمی رنگت ۔۔۔کالے بال ۔۔۔ جم میں روز ورزش کرنے کے سبب سکس ایپس ۔۔بھاری لہجہ ۔۔۔جس جگہ جاےصنف نازک کی توجہ کھینچ لیتا ۔۔۔مکھیوں کی طرح اپنے گرد گھومنے والی لڑکیوں سے حسنین سخت الرجک ہے

علیزہ دس منٹ بعد کافی اور میرے جانے کے بعد جتنی بھی ڈیلزاور آفرز آئ ہیں سب کی فائل لے کر آفس میں آؤں اور کل کی کوئ میٹنگ نہیں رکھنا ۔۔۔۔میں آج گاؤں جاؤنگا

علیزہ فوراً بولی یس

______________

ماہرہ ماہرہ کہاں ہو یار

میں کچن میں ہوں آجاو

واو تم کچن میں ۔۔۔آج سورج لگتا ہے مغرب سے نکل آیا ہے زرمین ہنستے ہوئے بولی۔ ۔۔

نہیں یار علی کے لئے چائے بنا رہی ہوں اس کے ساتھ شاپنگ پر جانا ہے اس نے شرط رکھی ہے اب کیسے بناؤ یار آتی نہیں ہے۔ ۔گوگل سے بھی مدد نہیں لے سکتے۔۔ مجھے چیلنج دیا ہے۔۔

کوئی مسئلہ ہی نہیں میں ہوں نہ

او میں تو بھول ہی گئی تھی کہ آپ تو شیف راحت کی شاگرد ہیں

اوہو میرا مطلب ہے کہ مل کے بناتے ہیں مائ سب سے پہلے چولہا جلاتے ہیں ۔۔

ماہرہ غصے سے مجھے مائ کیوں بولا مائ لفظ سے مانگنے والے کا تصور آ جاتا ہے خبردار اب مائ بولا تو زر کی بچی ۔۔

بچی کہاں ہے بچی۔ ۔۔اور بچی کو کچن میں آنے کا کس نے کہا ۔۔۔بچوں کے لئے کچن خطرناک جگہ ہے اور تمہارے پاس 15 منٹ ہے چائےبنا کے لے آو ورنہ دوست کے گھر چلا جاؤں گا۔ ۔۔۔ علی نون سٹاپ کہہ کر یہ جا وہ جا ۔۔

ماہرہ بوکھلا کر یار بعد میں لڑتے ہیں ابھی چائے بناتے ہیں مجھے آتا ہے چو لھاجلانا ماہرہ نے جوش سےکہا ۔۔

بول تو ایسے رہی ہو جیسے غوری مزائل چلانا آتا ہے

دیکھو اب تم پھر شروع ہو رہی ہو

اچھا اچھا ۔ سوری زرمین کان پکڑ کر بولی ۔ ۔ ۔

پتیلی میں ایک گلاس پانی ڈالو ۔۔۔۔چائے میٹھی ہوتی ہے تو اس میں ایک کپ چینی ڈالتے ہیں ۔۔ماہرہ نے ماہر شیف کی طرح کہا ۔

زرمین نے ہاں میں سر ہلاتے ہوئے کہا ایک بار بابانے کہا تھا میری چائے میں کم دودھ ڈالنا تو اس میں دودھ بھی شامل ہوتا ہے تو ایک گلاس دودھ بھی ڈالتے ہیں جیسے دھواں نکلے گا چولہا بند کر دیں گے ۔۔

تھوڑی دیر بعد فکری انداز میں ماہرہ بولی سن زرمین چائے تو yellow سی ہوتی ہے اس کا تو رنگ ہیں نہیں بدلا ۔۔۔

ہاں یہ تو ہے سامنے کیبنیٹ کا جائزہ لیتی زرمین کی نظر دو جار پر پڑی ایک پر ہلدی دوسرے پر زردے کا رنگ لکھا تھا ۔۔۔۔۔ ۔ مل گئی چائے کو رنگ دینے والی چیز زرمین نے جوش سے کہا ۔۔

ماہرہ نے کہا دونوں میں سے کیا ڈالیں

زرمین سوچتے ہوئے بولی میرے خیال سے ہلدی ڈالتے ہیں یاد کرو اردو کی منس غزالہ نے وہ سانولی ٹیچر سے کہہ رہی تھی ہلدی سے رنگ گورا ہوتا ہے اور اور چچی بھی ارحم سے کہہ رہی تھیں چائے پینے سے رنگ نہیں جلتا تو اس کا مطلب ہے کہ ہلدی اچھی چیز ہے ۔۔۔

ابھی رنگ دینے کا مسئلہ چل ہی رہا تھا کہ حسنین نے کچن میں آکر کہا کہ ایک کپ چائے میرے روم میں بھی دے جاؤں یہ دیکھے بغیر کہ کچن میں کون کون ہے کہ کر چلا گیا ۔۔۔

یار جلدی کرو وقت کم ہے ایک چمچ ہلدی ڈال دیتے ہیں ۔ ۔ ۔ تھوڑی دیر بعد دھواں نکلنے پر دونوں خوش ہوئی بن گئی چائے اب جلدی سے چائے نکالو حسنین بھائی کو چائے دینے میں جاؤ نگی جو ہر وقت کہتے رہتے ہیں مجھے کچھ نہیں آتا انہیں پتہ ہونا چاہیئے کہ مجھے آتا ہے زرمین فخریہ انداز میں بولی اور چائے لے کر حسنین کے روم کے جانب بڑھی ۔ ۔ ۔ ۔

دستک دی آواز نا آنے پر سوچا مصروف ہوں گے میں اندر ایسی ہی چلی جاتی ہو ں۔ ۔۔۔ ۔ واو کتنا زبردست روم ہے یہ میرا دل کرتا ہے اس روم پر قبضہ کر لو' خیر میں کوئی انڈیا ہو جو دوسروں کی چیزوں پر قبضہ کر لو میں پاکستانی ہوں فخر سے سوچا ۔۔۔ ۔ دادا سے ضد کرکے ایسا روم بنوا ہی لونگی اور یہ بھی میرا ہی ہے 'اف کتنا بڑا بیڈ ہے یہ کتنے پیارے واز اور ڈیکوریشن پیس رکھےہیں اور یہ پینٹنگ تو غضب کی ہے ۔۔۔خود سے بات کرتے ہوئے زرمین بولی ویسے ہے تو کافی سڑو مگر روم زبردست ہے ۔۔۔ابھی مزید گلفشانی جاری تھی کہ

باتھ روم کا دروازہ کھولا حسنین بنا شرٹ 'تولیاسے سر پونھچتا باہر آیا ۔۔۔۔۔

زرمین کے حلق سے زوردار چیخ برآمد ہوئی اس نے فورا آنکھوں پر ہاتھ رکھ لیا

تم یہاں کیا کر رہی ہو ۔۔دستک کیوں نہیں دی ۔۔حسنین نے جلدی صوفے سے شرٹ اٹہا کر پہنتے

ہوے غصے سے کہا

دی تھی دستک ۔۔کوی جواب نہیں آیا تو میں آگی آپ نے شرٹ باتھ روم میں ،کیوں نہیں پہنی ' باتھ روم کس لئے ہوتا ہے بندے کو چاہیے ۔۔

شٹ اپ ذیادہ تقریر کرنےکی ضرورت نہیں جس کام سے آی ہو وہ بتاو حسنین نے زرمین کی بات کاٹ کر کہا

زرمین نے اترا کر کہا آپ کے لئے چائے لائی ہوں میں نے خود بنائی ہے

سیریسلی ۔۔آبرو اچکا کر کہا ۔۔

جی ہاں منہ بنا کر کہا

ھاتھ سے چاے لے کر ایک سپ لیا اورفورا سے باہر آیا ۔یہ کیا عجیب چیز بنای ہے۔۔حسنین غصے سے دھاڑا

زرین سہم گی لیکن زبان قابو میں نہ رہی فورا بولی ایک تو محنت کر کے چائے بنائی اور آپ کے نخرے ختم نہیں ہو رہے ہیں

شٹ اپ اینڈ گیٹ آؤٹ اس سے پہلے میں آپے سے باہر ہو جاؤ تم باہر جاؤ . .

زرمین نے باہر کی طرف دوڑ لگائی مگر قسمت وہ حسنین کا نقصان کئے بغیر جاسکتی تھی باہر ۔۔چھناکے کی آواز سے ٹیبیل پر رکھا ایک خوبصورت آواز زمین بوس ہوگیا ۔۔زرمین کے قدم رک گئے ۔۔اس نے اپنی آنکھیں بند کر لیں اور نین کی طرف مڑی ۔۔اس سے پہلے حسنین غصہ کرتا اس نے جھٹ سے معافی مانگی پلیز دادی سے شکایت مت کیجئے گا آج جو سزا دیں گے مجھے منظور ہے

حسنین نے غصے سے مٹھیاں بہینچی اور گہرا سانس لے کر غصہ قابو کیا

اتنے میں ماہرہ اندر آئی . . . . چلو جلدی چلیں فیرویل کی شاپنگ کے لیے

اف ماہرہ کو بھی ابھی آنا تھا میری لائیو بےعزتی دیکھے گی زرمین نے کلس کر سوچا . .

حسنین نے ماہرہ سے کہا تم جاؤ زرمین بھی آتی ہے . . . ماہرہ کے جانے کے بعد زرمین سے بولا تم چاہتی ہو دادی کو شکایت نہیں لگاؤ تو یہ سزا ہے تمہاری کل فیر ویل پارٹی میں نہیں جاؤں گی اور جاکر سردارا کو صفائی کے لئے بھیجو .

لیکن زرمین ٹس سے مس نہیں ہوئی . .

کیا ہوا کھڑے کھڑے سو گئ

یہ تو بڑی سخت سزا ہے . . میں آپ کی روم کی صفائی کر دیتی ہوں آپ کے کپڑے دھو دیتی ہوں . .

چلو دادی کے پاس چلتے ہیں

نہیں نہیں حسنین بھائی میں تو مذاق کر رہی تھی میں نہیں جاؤں گی کل . . . زرمین افسردہ سی باہر آگئی . .

کیا ہوا کافی بیستی ہوگی . . ماہرا مسکرائی .

تم چپ رہو سب کیا دھرا تمہارا ہے

___________

یہ سب تمہارا کیا دھرا ہے کس نے کہا تھا علی کی شرط مانو

تم سے کس نے کہا تھا بھائی کے پاس لے جاؤ اب بحث ختم کرتے ہیں اور جلدی سے شاپنگ پر چلیں

نہیں میں نہیں جا رہی ہوں تم چلی جاؤ مجھے سمجھ میں آگیا آ بیل مجھے مار کی تشریح

یہ سن کر ماہرہ اور علی ہنسنے لگے اور وہ باہر جانے لگی پھر اچانک یاد آیا علی تم کو چائے کیسی لگی

یو نو میں بڑا عقلمند ہو میں نے ماہرہ سے چائے بنانے کی ترکیب پوچھ لی اور کپ لے جاکر واش روم میں پھینک دیا چونکہ تم دونوں نے محنت کی ہے اور میں محنت کرنے والوں کا قدردان ہوں اس لئے تم دونوں کو شاپنگ پر لے جا رہا ہوں علی نے احسان جتایا

تھینکس میں نہیں جا رہی ہوں تم دونوں جاؤ اداس اداس گھر کی طرف آگئی ----

۔۔۔ . . . . . . . . ۔۔۔۔ . . ۔ . . . . . ۔۔۔۔۔۔ ۔۔

ماشااللہ بہت پیاری لگ رہی ہیں آپ بیوٹیشن بولی

زرمین نے جھٹکے سے آنکھیں کھولیں ماضی کی بھول بھلیوں میں وہ ایسی کھوئی کے وہ بھول ہی گئی آج اس کا نکاح ہے

آپ آجائے زارا میں آپ کو تیار کرو گی

زارا مسکراتی ہوئی آ کر بیٹھ گئی اتنے میں بیوٹیشن کے موبائل پر کال آئی وہ بات کرنے لگی اپنی دوست سے یار تم ہمت نہ ہارو ایک بار پھر کوشش کرو یقینا تمہارے والد مان جائیں گے ہم ضرور ساتھ پکنک پر جائیں گے

بیوٹیشن کی بات سن کر زمین کو لگا مجھے بھی کوشش کرنی چاہیے کیا پتا مسلا حل ہو جائے ابھی وہ سوچ ہی رہی تھی کہ شبانہ بیگم روم میں داخل ہوئی اور کہا

نکاح عصر کے بجائے اب مغرب ہوگا سرپنچ صاحب کو ایمرجنسی دوسرے گاؤں میں جانا پڑ گیا وہ مغرب تک لوٹیں گے زرمین بیٹا آپ اپنے روم میں جاکے تھوڑی دیر آرام کر لیں

یہ سنتے ہی زرمیں نے فورا حامی بھری اور اپنے روم کی طرف چل دی روم کے ڈور کو جلدی بند کرکے لوک لگایا '

سائٹ ٹیبل کی دراز سے ایک بلیک چھوٹی بوتل نکالی جس پر کاکروچ مار زہر لکھا تھا اس نے سوچا تھا نکاح ہونے سے تھوڑی دیر پہلے 2چمچ پی لے گی جس پر اسے کوئی الٹی ہو جائے گی طبیعت خراب سی ہو جائے گی تو شاید نکاح رک جائے اس نے وہ بہت تنگ تمہارا میسج کر رہا ہوں اس نے وہ بوتل اپنے پرس میں رکھ لی ۔۔۔بیوٹیشن کی بات سے اسے لگا کہ ایک کوشش کرنی چاہیے اس اس نے لرزتے ہاتھوں سے کال ملای کی دل میں دعا کرنے لگی کہ اللہ کرے جلدی کال اٹھالیں تین چار بار ملانے کے بعد بالآخر کال اٹھا لی گئی

اسپیکر میں سے بھاری آواز آئی ہیلو

کہاں تھے آپ میں کل سے آپ کو کال کر رہی ہو دادا نے اچانک فیصلہ لیا کہ زارا آپی کے ساتھ ہی میرا نکاح ارحم سے کر دیگے ۔۔زرمین جلدی سے بولی کہیں وہ بے درد فون نہ بن کر دے

ایک پل تو وہ حیران ہوا پھر انتہائی غصے بھری آواز میں بولا ۔ ۔۔میں کہا ں تھا تم کو بتانے کی ضرورت نہیں اور کیا تم نکاح ہونے دوں گی سوال اٹھایا

میں میں کیا کر سکتی ہوں بے چارگی سے بولیی

ہمم تم نہیں کر سکتی لیکن میں تو کر سکتا ہوں نہ کل جب تمہارا بھائی ہوسٹل جائے گا تو راستے میں اس کا ایکسیڈنٹ ہوجاے اور وہ بےچارہ مر جاے تو۔ ۔سفاکی سے کھا

یہ سن کر زرمیں کو لگا اس کا دل بند ہوجاے گا نہیں نہیں آپ ایسا نہیں کر سکتےسنا آپ نے آپ یہ ظلم نہیں کر سکتے وہ ہچکیوں سے رونے لگی

اوکے اوکے میں جو کہوں گا وہ تم کروگی ۔۔نکاح کرنے سے سب کے سامنے منع کرنا ہوگا تمہیں اور مجھ سے محبت کا اعتراف کرنا ہوگا سب کے سامنے مجھ سے شادی کرنے کی بھیک مانگنی ہوگی ۔۔۔یہ کہہ کر فون بند کر دیا

زرمین کو لگا اس کی سماعت میں کسی نے صور پھونک دیا وہ سن ہوگی اسے بے پنہاتکلیف ہوئی دل میں تراشہ کسی کا خاکاچور چور ہوا تکلیف اتنی تھی کہ آنکھوں سے آنسونکلنا بند ہوگئے سن زہن کے ساتھ بیڈ سے ٹیک لگا کر بیٹھ گئ

دستک کی آواز سن کر زرمین کے حواس تھوڑے بحال ہوئے لرزتے قدموں سے اٹھ کر اس نے دروازہ کھولا ۔ ۔ دروازے پر شنو تھی ۔ ۔ کیا بی بی کتنی دیر سے دروازہ کھٹکھٹا رہی ہوں لگ رہا ہے آپ بے ہوش ہوگئی وہ جی فیصل صاحب اور پھوپھو بارات لے کر آگئی . . آپ بھی نیچے آکر مل لیں

نہیں تم جاؤ میں ابھی تھوڑا اور آرام کرو گی اور دروازہ بند کر دیا . . . کپکپاتے ہاتھوں سے ایک بار پھر نمبر ملایا لیکن نمبر بند جا رہا تھا اسے سمجھ نہ آیا وہ اپنوں پر بےعزتی کا ظلم کیسے ڈھائے وہ اپنے جنہوں نے بے پناہ محبت دی وہ بے آواز رونے لگی اور بد دعا کرنے لگیں اللہ اللہ مجھے موت دے دے .

اس کا ذہن اس قدر بے حواس تھا کہ وہ سوچ ہی نہ سکی کہ وہ مانگ کیا رہی ہے موت کے بجائے بہتری کی دعا کیوں نہیں مانگ رہی . . . . . . . اور بہتر ہونی کی دعا مانگتی تو وہ رب جو ستر ماؤں سے زیادہ پیار کرتا ہے اپنے بندوں کی دل سے مانگی دعا کو قبول کرتا ہے . . وہ مانگتی یقینا اسے راہ ملتی ، مگر اس نے مانگی بھی تو موت کی . . .

زرمیں جلدی سے نیچے آئی اور زاویارکے برابر میں بیٹھتے گھورتے ہوے ارحم سے بولی ارحم درہم برہم بریانی کی ڈش دینا

دادی تنبیہ لہجےمیں بولی ایسے بولتے ہیں نام بگاڑنا گناہ ہوتا ہے نا

کیا دادی آپ مجھے بولتی رہتی ہیں یہ جو ارحم کہہ رہا تھا اس کو تو کچھ نہیں کہا بس مجھے ہی ٹوکتی رہتی ہیں بریانی کا چمچ منہ میں ڈالتے ہوئے کہا میں ارحم کو بھی ڈانٹوں گی

منہ بسور کر بولی دیکھیے داداجی مجھے ابھی ڈانٹا اور ارحم کو بعد میں ڈانٹیں گی مجھے اپنا نام بالکل پسند نہیں حرف تہجی میں ا سے ےاتنے الفاظ ہیں اماں کوصرف یہی لفظ ز ملا اس کی ٹرین چلا دیں زارا زرمین زاویار

سب زرمین کی یہ بات سن کر مسکرا دیئے

زاویار نے جھٹ سے مشورہ دیا آپ اپنے بچوں کے نام رکھ لینا

زاویار کی بات سن کر زرمین نے فورا زاویار کی بلائیں لیں بہن صدقے کتنا پیارا مشورہ دیا ہے تم نے بلکل میں بارہ بچے پیدا کرو نگی

دسترخوان پر بیٹھے نفوس حیران ہوگئے حسنین کا منہ میں جاتا ہوں بریانی کا چمچ ہوا میں معلق ہو گیا ' پانی پیتے ارحم کو پھندا لگیا اور دادی تو ہکا بقا ہوگی فرزانہ اور شبانہ بیگم غصے سے گھورنے لگی بڑے دادا چھوٹے دادا بابا چچا مسکرانے لگے علی اور ماہرہ نے تالیاں بجا کر حوصلہ افزائی کی اور سائرہ سب کے نام تمہیں رکھوں گی

مسکراتے ہوئے پوچھا

ہاں نا چھے بیٹے اور چھ بیٹیاں ہوگئیں بیٹیوں کا نام حیا بہار ےگل زمر آیت نور نشرح اور ولید فارس سالار جہاں عالیان اور زاویار نے نون سٹاپ بولتی زرمین کی بات کاٹی آپو کیا میں نہیں رکھوں گا زرمین بولی تم تو ماموں ہو میرے پیارے بچوں کے ایک کا رکھ لینا ٹھیک ہے نہ دادا جی ۔ہاں یہ تمہارا چمچا ہے اس کو تو نام رکھنے دو گی احمربولا

دادا نے دادی کو کن انکھیوں سے دیکھتے ہوئے کہا ہاں زاویار کا حق ہے

دادا جی کی تائید سے دادی تلملا گی ربا کیا زمانا آگیا اتنی بےشرم لڑکی روک ابھی تجھے بتاتی ہوں دادی نے چمچہ مارنے کے لیے اٹھایا ہی سائرن بجنے کی آواز آی

زرمین نے بھی جلدی سے پانی پیا اور کہنے لگی میں نے تو کچھ کھایا ہی نہیں اب سارا دن کیسے گزرے گافضول باتیں کھائیں تو ہیں اماں نے خفگی سے کہا چھوٹے دادا نے کہا روزہ رکھنے کی دعا پڑھ لیں اور سب نماز کے لیے اٹھ گئے

افطاری میں سب کے من پسند پکوان پکائے گئے افطار کے بعد پرلطف ڈنر بھی ہوا ڈنر کے دوران پہوپہو نے بتایا 22 ویں روزے کی رات میں علی کے سسرال والے آئینگے حویلی دیکھنے آپ سب بھی ڈنر ہمارے ساتھ ہی کریے گا

ہاں پھپو ضرور آئیں گے زرمیین نے جواب دینا ضروری سمجھا اور ایک ددن کا اختتام ہوا

22 ویں روزے کو علی کے سسرال والے تحائف اور م ٹھائی کے ساتھ آئے حنا کے والدین اور بھائی بھاوج اور بچے ساتھ بچے بھی ساتھ تھے

کمال شان نے آپس میں انٹروڈکشن کرایا یہ میرے بڑے بھائی جلال شاہ اور یہ بھابھی سعیدہ ان کے دو بیٹے اور ایک بیٹی ہیں بیٹی ماشاءاللہ بیاہ کر لاہور گئی ہیں اور اس کے بھی تین بچے ہیں ان سے ملئیے یہ بڑے بیٹے حسن شاہ ہیں اور ان کی اہلیہ شبانہ ہے اور ان کی تین پیاری پیاری بیٹیاں ہیں دوسرے بیٹے ظفر اور ان کی بیگم فرزانا ان کا ایک ہی اکلوتابیٹا ہے ۔۔ میرے بچوں سے تو مل ہی چکے ہیں ۔۔۔جی جی سب سے مل کر خوشی ہوی حنا کے والد بولے کھانے کے بعدایک بار پھر باتوں کا دور چلا باتوں باتوں میں ہی نہ کے والد نے پوچھا آپ کی بہو اور داماد کی ڈیتھ کیسے ہوئی لاؤنج میں ایکدم سے خاموشی چھا گئی انہوں نے بوکھلا اکر معذرت کی ۔۔ارے کوئی بات نہیں آپ اب تو ہم رشتہ دار بننے جارہے ہیں پوچھنا آپ کا حق بنتا ہے میں نے وٹا سٹا میں شادی کی تھی میرے سمدھی کا تعلق حیدرآباد شہر سے تھا بہو کے والد کی طبیعت خراب تھی وہ انہیں دیکھنے گئی ہوئی تھیں احمر کو گھر ہی چھوڑ گئی تھی زرمین بیٹے کا عقیقہ تھا پھر وہ اپنے میکے میں ہی رک گئی کے بھائی کے ساتھ عقیقہ میں شرکت کے لیے آجائیں گی جس دن آنا تھا اسی دن راستے میں روڈ ایکسیڈنٹ سے انتقال ہوگیا اور میری بیٹی معذور ہوگی ۔۔جو اللہ کی مرضی کمال شاہ افسردہ لہجے ماشاللہ میرے پوتے حسنین نے سب کو سنبھالا

کمال شاہ کی یہ بات سن کر زرمین بولی صدمے کی وجہ سے حسنین شاہ ایسے سنجیدہ سے ہیں

حسنین شاہ نے فورا گھور کر دیکھا زرمین میں گھبرا کر دونوں کان پکڑ کر سوری کہا اور باہر کی طرف بھاگ گئی۔

رمضان کا رحمتوں بھرا مہینہ ختم ہوا اور عید کا خوشیوں بھرا دن آیا

پورے گاؤں میں خوب چہل پہل تھی اور عید کا سماں رنگ بکھیر رہا تھا عید کی نماز کے بعد حسنین گاؤں کے مردوں سے عید ملی اور پھر حویلی واپس آیا عید مبارک دادی جان عید مبارک پھوپھوحسینن نے آگے بڑھ کر گلے ملا دونوں سے ۔۔۔سائرہ اورماہرہ کہاں ہے پھوپھو

ابھی تک تیاری مکمل نہیں ہوئی دونوں کی پھپو بولی

دادی جان میں تھوڑی دیر آرام کرلوں صبح آیا تھا تھکن سی ہورہی ہے بڑی دادی سے شام میں جا کے ملوں گا

دادی محبت سے بولی کام بھی تو اتنا کرتے ہو جاؤ جا کر آرام کر لو اور یہ تمہارا باپ کب آئے گا موے وزٹ سے

حسنین نے جاتے ہوے پلٹ کر کہا انشاءاللہ کل

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ابھی روم میں آئے تھوڑی دیر ہی ہوئی تھی لندن پروجیکٹ مینیجر کی کال آگئی بات بات کرتے کرتے حسنین کھڑکی کی طرف آ گیا کال بند کرکے باغ میں دیکھنے لگا اسے علم ہوتا کے باغ میں دیکہنے پر اس کا دل بدل جاے گا تو وہ کبھی نا دیکتھا۔ ۔وہ اسے بلکل حور کی طر ح لگی سفید لباس میں گورا رنگ باہر کی روشنی میں دمک رہا لگا شہد رنگ لمبے ہوا میں لہراتے ہوے قوس قزح جیسے' مناسب میک اپ ' اور کانوں میں پڑے جھمکے نے روپ کو دو آتشآ کر دیا اوپر سے ادائیں دے کر سیلفی لیتی زرمین نے حسنیین کو مسمراز کردیا زرمین مسکراتی ہوئی حویلی کے اندر چلی گئی اس کے منظر سے ہٹتے ہی حسنین کو ہوش آیا اف یہ مجھے کیا ہوا میں کیسے زرمین کو دیکھ ہاتھ تھا اس نے اپنے آپ کو ڈپٹا لیکن بار بار منظر آنکھوں کے سامنے آ رہا تھا مجھ سے عمر میں کیتنی چھوٹی حسنین بہول سب ۔۔لیکن دل سمجھا رہا ہے چھوٹی ہے تو کیا ہوا محبت میں چھوٹا بڑا کچھ نہیں ہوتا میں حسنین نے دل کو جھٹلایا ۔۔سو چا باہر جاچلا جاتا ہوں یہاں رہا تو خیال آتے رہیں گے

لاونج میں سارے ہی بیٹھے تھے دادی بیٹا اتنی جلدی آگۓ تھوڑی دیر تو سو جاتے

نیند ہی نہیں آئی تو میں نے سوچا آپ سب کے ساتھ وقت گزار لو

اچھا کیا بیٹا اب رات میں ایک بار ڈھنگ سے سونا اور ابہی کچھ کھا لو پھوپھو نے یہ کہہ کر سردارں کو آواز لگای کے ڈائننگ ٹیبل لگاؤں

کھائیں گے پئےگے بعدمیں پہلے آپ سب میری عیدی نکالیں ۔۔علی بھائی پانچ ہزار دے جلدی سے ۔زر میں نے علی کے آگے ہاتھ پھیلاے

حسنین کی نگاہ زرمین کی ہتیلی پر بنےچاند پر پڑی جو گوری ہتیلی پر

خوب جچ رہا ہے حسنین کی نظر ایک بار پھر زرمین پر کھو گی

کیوں بھئ ہزارکس خوشی میں' میں صرف ایک عام سا ڈاکٹر ہوں تھوڑی سی تنخواہ ہے بس ہزار دوں گا بزنس مین تو یہ بیٹھے ہیں ان سے لو حسنین کی طرف اشارہ کرکے علی بولا

ہاں ہاں حسنین بھائی سے دس ہزار روپے لونگی لائے آپ بھی دیں اپنی ہتھیلی کا رخ حسنین کے جانب کیا

حسنین نے سب کو مسکرا عیدی دی احمر کو دینے لگا لیکن احمر نے ہاتھ آگے نہیں بڑھایا

حسنین نے احمر سے پوچھا کیا چاہیے میرے بچے کو

مجہے اپنے فرینڈز کو آپ کے کراچی ہاوس میں پارٹی دینی ہے

بس اتنی سی بات ۔۔جب تم کہو تب ارینج کرلیں گے

چلو چلو جلدی ڈائننگ ٹیبل ک طرف مجھے دادی کے ہاتھ کا شیر خورمہ کھانا ہے ماہرہ نے کہا سب ڈائننگ ٹیبل کے جانب چل دیئے

سارا دن مصروف گزرنے کہ بعد حسنین سونے لیٹا تو آنکہں بندکرتے ہی زرمین کا پیکر نظروں میں پہر آگیا حسنین کے اندر ایک ہاں نا کی جنگ چھڑ گئ بلاخر جیت دل کی ہوئ دل کی فتح ہوتےہی حسنین کو پر سکون نیند آگئ

صبح دوسری عید کادن بھی بہت مصروفیت بھرا ہےعید کے تیسری عید کو علی کی علی کی مہندی ہونے کے سبب کل کےفنکشن کی آج ہی سے تیاری شروع کرنی تھی فون پر شادی ارجمینٹ کے مینجر کو ہدایتیں دی

سرور سرور حسین

جی سائیں ادب سے

رات میں شہر سے مہمان آ جائیں حویلی کے پچھلی طرف

ان کے رہنے کا انتظام کرو اور شادی میں شرکت کے کرنے والے مہمان کا آگے والے مہمان خانے میں انتظام کرو سب بہت اچھے سےہونا چاہیے کسی کو کسی بھی قسم کی کوئی شکایت نہ ہو حکمیہ لہجہ بنایا

جی سائیں سب اچھے سے ہوگا

دادا جی کارڈ تو سارے بانٹ دیےہوں گے

ہاں بیٹا اور لاہور بھی بھجوا دیئے اللہ کرے خیر خیریت سے شادی نمٹ جائے

آمین انشاء اللہ یہ کہہ کر سیڑھیوں کی طرف رخ کیا حسنین نے

بیٹا اوپرسے ماہرہ کو بھیجنا دونوں سہیلیاں اکھٹا ہو جاتی ہیں تو بس پھر ہوش نہیں رہتا ا پھوپھو نے کہا

جی پھوپھوحسنین دل میں زرمین سے ملاقات کا سوچ کر خوش ہوا اور ماہر کے کمرے کی جانب سے سرشار سابڑھا ماہرہ کے روم کا دروازہ تھوڑا کھلا ہوا تھا حسنین کھولنے کے لئے ہاتھ بڑھایا ہی تھا اندر سے زرمین کی آواز آئی

یار مجھے سعدی یوسف سے محبت ہو گئی ہے

یہ سن کر حسنین کے دل کو شاک پہنچا وہ دل جس نے ابھی نیا انداز لیا تھا محبت کی نئ کونپل کھلی تھی وہ مرجھا سی گئی حسنین خاموشی سے آیا تھا اسی خاموشی سے واپس اپنے کمرے میں چلا گیا

ایسا کیوں ہوا میرے ساتھ زرمین کیسے کسی اور کے ساتھ محبت کر سکتی ہے وہ صرف میری ہے

اسے سخت غصہ آرہا تھا غصے کی حالت میں اس نے کسی کے سامنے نہ آنا مناسب سمجھا کیا کروں کیا کروں اچانک ذہن میں ایک خیال آیا اور اس پر عمل کرنے کا فوری فیصلہ کیا مٹھل ڈیرے پر آؤ حسنین نے اپنے وفادار ملازم کو کال کی

مجھے دو گھنٹے کے اندر اندر سعد ی یوسف کی معلومات دو

جی سائیں

دو گھنٹے حسنین نے بڑی مشکلوں سے گزارے

سائیں سعدی یوسف ماسٹر یوسف کا بیٹا ہے میڈیکل کا انٹری امتحان دیا ہے

ہمممم اسے ابھی بلاو ۔۔۔۔کچھ دیر بعد

جی سائیں

میں نے سنا ہے میڈیکل کا انٹری ٹیسٹ دیا ہےپاس ہو جاؤ گے تو کہاں پڑہوں گے

سائیں اسکالر شپ کی کوششش ہے اور ابا نے جلال سائیں کو زمین بیچ رہے ہیں

ہمممم زمین بیچ دو گے تو گزر بسر مشکل ہو جائے گی اور میں چاہتا ہوں ایسا نہ ہو گاؤں کے ہاسپٹل کے لیے مجھے ویسے بھی اچھے وقت ڈاکٹر چاہیے تمہارا خرچہ میں اٹھاوں گا تم آج ہی شہرجانے کی تیاری کرو حسنین نے اسے آفر بھی دیاور ساتھ شہر جانے کا حکم بہی

سعدی خوشی خوشی آپ بہت اچھے ہو سائیں آپ نے گاوں کے لئے بہت کام کیا آپ کا بہت شکریہ میں ابھی شہر نکلنے کی تیاری کرتا ہوں مصافحہ کرکے چلا گیا

تم صرف میری ہو ' تم ہاں کرو یا نا میں صرف تم سے ہی شادی کروں گا میں کل ہی تمہارے لئے رشتہ بھیجوں گا حسنین نے زرمیبکی موبائل میں تصویر دیکھتے ہوئے کہا اور حویلی کے جانب جانے کے لیے قدم بڑھائے

_______

گاڑی ایک جھٹکے سے رکی کی جھٹکے کی وجہ سے حسنین کے بھی آنکھیں کھل گئیں ڈرائیور کی جانب سوالیہ نگاہوں سے دیکھا

صاحب جی شاید گاڑی گرم ہوگئی ہے پانی ڈالنا ہوگا ڈرائیور ڑرتےہوئے بولا

ہممم

ڈرائیور تو حیران ہوگیا صاحب نے کچھ نہیں کہا جلدی سے پانی کی بوتل لے کر بونٹ کی طرف بڑھا

حسنین نے پھر آرام سے دوبارہ آنکھیں موند لیں

۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

ٹھک ٹھک ٹھک ۔۔۔ ۔ ٹھک ٹھکٹھک۔ ۔دروازہ کھٹکا

زرمین بی بی دروازہ کھولیں

زرمین نے جلدی سے آنکھہں صاف کی دروازہ کھولا

ہائے باجی یہ کیا حال کردیا مییک اپ کا ' آپ تو ایسے رو رہی ہو جیسے آج آپ کی رخصتی ہے شنو نے منہ بنایا

زرمین نے گھورا کیا کیا دادا جان آگے

نہیں فون آیا تھا وہ بس نکل رہے ہیں آدھے گھنٹے تک پہنچ جائیں گے

تو پھر تم ابھی کیوں آئی ہو جاو جب آئیں تب ہی آنا دروازہ بند کرنے لگی

ارے بی بی میں تو کام سے آئ ہوں اور اچھا ہوا نہ میں آگئی آپ جلدی سے اپنا میک اپ ٹھیک کر لیں

جس کام سے آئی ہو بس وہ بتاؤ غراتے لہجے میں کہا

زارہ بی بی کی ساس اپنا خاندانی زیور لائی ہیں تو ان کو دیکھ کر آپ کی ساس کو بھی ہوش آیا یہ جو آپ نے زیور پہنا ہے یےاتار کر یہ والا زیور پہنے شنو ہنسنے لگی

اس میں کیا لطیفہ تھا جو تم اپنے دا نت دکھا رہی ہو

شنو منہ بنا کر بولی کیا ہے باجی اب ہنس بہی نہیں سکتے ویسے ہی اتنی سادگی سےشادی ہورہی ہے سچی بالکل مزہ نہیں آرہا ہماری طرف سادگی لال حویلی کے غم کی وجہہ سے اور زارا بی کی بارات میں پندرہ لوگ آے ہیں اسے کوئ شادی ہوتی ہے مزہ تو علی صاحب کی شادی میں آیا تھا اب آپ کی رخصتی دھوم دھام سے کریں گے آپ مجہے الگ سے سوٹ بنا کر دیں گی

زرمین نے خالی خالی نظروں سےد یکھا

اپنی بات پر کوئ ردعمل نہ پایا تو مایوس سی باہر چلی گئی

علی کی شادی ہاں علی کی شادی واقعی اچہی تہی میں بہی بہت خوش تہی زرمین نے سرگوشی کے انداز میں خود سے بولی آنکھوں سے آنسو نکلنے لگے ایک بار پہر یادوں میں کھو گئ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دو الگ افراد 'کئ دور بیٹھے ایک ہی جیسی سوچوں میں گم ہیں علی کی شادی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔،_____________،____________

صبح سے ہی حویلی میں گہما گہمی تہی نوکر الگ بو کھلاے ہوے تہے منجمینٹ کے ہوتے ہوے بہی گھر کے افراد اور سب نوکر کام میں مصروف تہے آج علی کی مہندی کا فنکشن ہے مجھے کسی بہی قسم کی خرابی نہیں چاہیے بخش اور مٹھل کہاں ہے حسنین بولا

جی سائیں مٹھل کسی کام سے شہر گیا ہے

جیسے ہی آےاسے میرے پاس بھیجنا حکمیہ لہجے میں کہا ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔۔۔ ،،،،،__،_______،،،،،،،،

زرمین بیبی پہلے آپ تیار ہونے سے مجے پہلے تیار کر دے

زرمین نےگھوراکیوں بھئ۔۔۔۔دادی نے کہا لال حویلی جاکر کام میں ہاتھ بٹا دینا ۔۔

ٹھیک ہے پھر آجاؤ بیٹھو ابہی صرف بیس ہی بنایا موبائل کی رنگ ٹون بجی دیکھا تو آہا سارا کا نمبر تھا پورے ڈیڑھ ماہ بعد سارہ نے کال کی

ہیلو کیسی ہو تم اتنے دن بعد مجھے یاد کیا زرمین چہکتے بولی

ہاں تم تو صبح شام مجھے کال کرتی تھی روز رات دن۔میسج کرکے اپنی انگلیاں گھسا ڈالیں تم نے تو سارہ ناراضگی سے بولی

ہاں رات دن نہ سہی لیکن کرتی تو تھیں

بچاری شنو منہ بناتے ہوئے کال ختم ہونے کا انتظار کر رہی ہے ۔۔۔میں تم سے ناراض تھیں کہ تم فیر ویل پارٹی میں کیوں نہیں آئی

کیا بتاؤں بہن لمبی داستان ہے اس کھڑوس نے نہ جانے کی سزا دی تھی

وہ کیوں بھلا سارہ نے تجسس کےمارے سوال کیا

زمین زوروشور سے قصہ سنانے لگی

فون کے اس پار سارا اور ڈریسنگ ٹیبل پر بیٹھی شنو ہنسنے لگی

زرمین نے دونوں کو ڈپٹا چپ ہو جاؤ چوڑیلو ں

تم چپکے سےآجاتی حسنین کو کیسے پتہ چلتا۔۔۔۔۔۔۔ نہیں یار پتا چل جاتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔پھر وہ دادی کے پاس چلے جاتے اور میں نے دادی سے وعدہ کیا تھا کے اس پورےہفتے میری کوئی شکایت ان کے پاس نہیں آئے گی اگر شکایت آئی تو مجھے مدرسے والی باجی کے پاس پورے ہفتہ بھیج دیں گی اور تم کو پتا تو ہے مدرسے والی باجی کیسی ہیں ہر وقت نصیحتیں ہر وقت ڈانتی رہتی ہیں ذرا سی بھی غلطی پر مجبورا مجھے سزا قبول کرنی پڑی

بیبی مجھے جلدی تیار کر دینا شنو روہانسی ہونے لگی

ایسا کرو تم زارا باجی سے تیار ہو جاؤ وہ بھی بہت اچھا تیار کرتی ہیں

آپ کو تیار نہیں کرنا تو پہلے بولتی کتنی دیر سے بٹھایارکھا۔۔۔

اور سناعید کیسی گزری ۔۔۔۔۔۔

مت پوچھ

چل ٹھیک ہے نہیں پوچھتی

کیوں نہیں پوچھتی پوچھو اتنا کچھ بتانے کوہے مجھے تو

سارا ہنستے ہوئے چل بتا پھر کیا ہوا

میں نے بڑی مشکلوں سے پتہ کروایا کہ وہ سڑو کیساسوٹ پہنے گا جس رنگ کا پہنے گا اسی کی میچنگ کامیں بھی لونگی سفید میکسی پہنی بہت خوبصورت لگ رہی تھی میں ۔۔جلدی سے تیار ہو کر بڑی شان سے سیڑھیاں اتر رہی تھی لیکن دادی نے سارا موڈ خراب کر دیا کہنے لگے یہ کفن جیسا لباس کیوں سلوایا آج عید ہے کوئی اچھا شوخ رنگ پہنتی پر باقی سب نے تو بہت تعریف کی اور تیزی سے لال حویلی کی طرف گی میرا ہیرو مجھے دیکھ کر مجھ پر فداہوجائیں مگر نہ بھائی لگتا ہے کےدور قریب کی نظر کمزور ہے پتہ نہیں ناول کی ہیروئن ہیرو کو کیسے ایمپریس کر لیتی ہے ناول سے یاد آیا کے میں نے نمرہ احمد کا ناول نمل پورا پڑھ لیا

سچی مجھے بھی بھیج

جب تمہارے گھر آؤں گی تو لیکے آؤنگی . . مجھے تو اس میں سب سے اچھا سعدی یوسف لگا لیکن ماہرہ کو تو ہاشم پسند آیا میری بڑی بحث ہوئی عید والے دن سچی بڑا ہی دل جلا میرا عید والے دن ۔

ہائے بی بی جی آپ ابھی تک تیار نہیں ہوئی زارا باجی تو ہوگئی اب میں اور زارا باجی جا رہے ہیں آپ آتی رہنا .

ٹھیک ہے .

یار میں تو تمہیں بتانا ہی بھول گئی کہ علی کی شادی ہورہی ہے آج مہندی ہے میں نے تو اپنی ساری شاپنگ کراچی سے کی ہے

جب تم جارہی تھی تو مجھے بھی ساتھ لے چلتی

یار ہم ہی اتنی مشکلوں سے نکلیں ہے پورے چھ گھنٹے ہم نے ڈولمین مال میں شاپنگ کری اور کریڈٹ کارڈ گھر میں ہی بھول گئے جلدی سے حسنین کو بلایا مینجر نے بڑی باتیں سنائی ہستے ہوے زرمین بولی اور سارا بل حسنین نے ہی پے کیا حسنین بڑے غصے میں تھا ویسے میرا

ہیرو غصے میں بڑا ہی پیارا لگتا ہے ۔ یار ایک تو ہی تو ہے جس میں اپنے دل کی بات کر لیتی ہوں صرف تم کو ہج حسنین کا بتایا ہے زرمین اداس سی بولی اس کا موڈ ٹھیک کرنے کے لئے سارا بولی

او۔ ۔۔۔ہو اور جب وہ تمہیں ڈانٹتا ہے تو۔۔۔۔۔۔۔

تب کبھی اچھا لگتا ہے کبھی زہر لگتا ہے اس دن اس نے ہمیں شاپنگ مال سے ہی روانہ کردیا بہت رات کو ہم لوگ گھر واپس آئے دوسرے دن دونوں دادا نے ان کی بڑی کلاس لی قسمیں بڑا مزا آیا چل مجھے بھی تیار ہونا ہے مہندی میں جانے کے لیے بعد میں بات کرتے ہیں آج بات کرنے کا وقت ہی نہیں ملا . . . . . . . . . . . . . . بائے

وقت بے چارہ حیران ہے کہ دو گھنٹے سے باتیں کر رہی ہیں اور وقت ہی نہیں ملا ۔

زرمین جلدی جلدی تیار ہوئی اور حویلی پہنچی . . . . حسنین بلیک شلوار کمیز اجرک کے ساتھ مہندی کے لئے تیار ہو کر جلدی جلدی نیچے آیا ۔۔۔۔حسنین نے زرمین کو دیکھا تو دیکھتا رہےگیا نظر نے پلٹنے سے انکار کر دیا وہ کالے لباس میں بے حد خو بصورت لگ رہی ہے بالکل ایسا ہیرا جو کوئلے کے بیچ میں آب و تاب سے دمک رہا ہوں ۔۔۔۔

زرمین کو حسنین کا رکنا دیکھنا محسوس ہی نہیں ہوئ اگر دیکھلیتی تو سارے شکوے ختم ہوجاتے ۔۔۔۔۔۔ حسنین مسکراتے ہوئے اس کی طرف بڑھنے لگا مگر رستے میں ہی اس کی کزن ردایہ مل گئ

ہائے کیسے ہو بہت اچھے لگ رہے ہو حسنین ۔۔۔

حسنین مسکرایا بالکل ٹھیک تم سناؤ اور سب آئییں ہیں نہ

ہاں جی آخر اتنے سالوں بعد خاندان میں شادی آئ ہے تو سب ہی نے شرکت کرنی تم نہ جانے کب کروں گے کیوں کسی لڑکی کی آہ لےرہے ہو بچاری تمہارا کب تک انتظار کرے گی ۔۔۔کنوارے رہے کر کب تک حسیناوں پر بجلیاں گراوں گے

حسنین نے رادیہ کی بات پر زندگی سے بھر پور قہقہ لگایا اور پوچھا ۔۔ کیا تم بھی میرے انتظار میں ہوں

اگر مجھے فراز سے محبت نہ ہوتی تو ضرور

وہ پھر ہنس دیا ۔۔۔۔۔۔اسی پل زرمین کی نگاہ دونوں پر پڑی اس کے انگ انگ سےناگواری ظاہر ہونے لگی مگر سامنے کے منظر میں کافی دیر تک تبدیلی نہ دیکھ کر ان کے پاس جانے کا فیصلہ کیا

بڑا مسکرا مسکرا کر بات کی جارہی ہے اس دم کٹی بندریا سے ابہی مزا چکاتی ہوں اس کبوتری کو دانت سارے اندر نہ کر دے تو میں بہی اپنی دادی کی پوتی نہیں.

کلچ میں سے موبائل نکالا پہلے اسے دیکھ کر ٹھنڈی سانس لی ' اس دور میں جہاں لوگ اتنے اچھے فون استعمال کر رہے ہیں اور میری قسمت نوکیا 216 استعمال کر رہی ہو یہ بھی داداجان کی مہربانی ہے واللہ دادی نے تو کوئی کسر نہ چھوڑی کہ نہ ملے ' اے موبائل میرا تمہارا ساتھ دو سال کا ہے اب وفادار کی طرح تمہیں میرے لئے قربانی دینی ہوگی موبائل سے بولی ۔۔۔ ۔ ۔ پاس سے گزرتے ہوئے ایک ویٹر کو جو جوس کے مختلف گلاس لے کر مہمانوں کو پیش کر رہا تھا پکارا

جی میم

اس میں سب زیادہ چپ چپ کرنے والا جوس کونسا ہے

جی میم ۔۔۔بچارہ ویٹر حیران آج تک کسی نے اتنا انوکھا سوال نہیں پوچھا ۔۔۔۔

کیوں چپ کا مطلب نہیں پتا کیا اچھا چلو چھوڑو یہ مینگو جوس دے دو ۔۔۔جوس دیتا ویٹر جلدی سے آگے بڑھ گیا ۔۔۔۔

چل موبائل اب تیرا وقت شہادت ہے آیا ۔ ۔ ۔ ۔ اب موبائل کان سے لگا کر جوس ہاتھ میں پکڑ کر اپنے آپ کو لاپرواہ اور مگن ظاہر کرنے لگی ۔ ۔ مگن انداز میں چلتے چلتے رادیہ کی طرف ۔ ۔ ۔ ۔ حسنین سے ٹکراکر رادیہ پر پورا جوس پھینک دیا ساتھ ہی اپنا موبائل بھی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اوہ سوری ۔ ۔ ۔ ۔ سوری ۔ ۔ ۔ سوری ۔پتا نہیں کیسے ہو گیا میں تو موبائل میں بات کر رہی تھی اس لیے دیکھ نہ سکی

۔ ۔ ۔ What the hell . . ._رادیہ غصے سے بولی

زرا سا جوس ہے جو غلطی سے آپ پر گر گیا زرمین بولی . حسنین نے رادیہ سے معذرت کرتے ہوئے زرمین کی جانب رخ کیا . ایک طرف کھڑے ہو کر موبائل میں بات نہیں کر سکتی تھی ضروری ہے ٹہل ٹہل کر بات کرنا غصے سے بولا . . زرمین معصومیت سے بولی آپ ہی لوگ بیچ میں کھرے تہے سائیڈ میں کھڑے ہو کر باتیں کرنا چاہیے میں تو سیدھی گزر جاتی . . حسنین نے سیدھ میں دیکھا جہاں پانچ چھ ویٹر کھڑے ہو کر کام کر رہے تھے . حسنین نے دل میں سوچا کہ اگر میں یہاں کھڑا نہ ہوتا تو یہ تو ویٹرز سے ٹکرا جاتی ہے حسنین کو اس بات پر مزید غصہ آیا . . . ذراسے جوس سے ایسا حال ہوتا ہے دیکھو ردیا کی پوری شرٹ گیلی ہو گئی . میرا بھی تو نقصان ہوا ہے میرا موبائل ٹوٹ گیا . . پاس سے گزرتے ویٹر نے موبائل اٹھا کر یہ کہتے ہوئے دیا میم اس کی تو صرف بیٹری نکلی ہے ۔ ۔ زرمین نے ویٹر کو گھورتے ہوئے شکریہ ادا کیا اور اپنا موبائل لے لیا اور موبائل کو دیکھتے ہوئے دل میں بولی تم مر نہیں سکتے تھے ۔ ۔ اچانک بولی دیکھیں دیکھیں اس کی سائیڈ سے اسکرین ٹوٹ گئی ۔ لیکن سامنے دیکھا تو رادیا حسنین دونوں ہی گھور رہے تھے ۔ پھر معصوم بن کر رادیہ سے بولی ذرا سا جوس تو گرا ہے آپ کیا شہر سے ایک ہی سوٹ لا ءی تھی ۔ ۔ ۔ ۔ رادایا کے بجائے حسنین غصے سے دھاڑا کیا ذرا سا جوس شرٹ سے اندازہ ہو رہا ہے کہ پورا گلاس گرایا ہے نہ جانے کب عقل آئے گی تم کو ۔۔۔۔ ایم سوری رادیہ پلیز چینج کر لو آپ۔۔۔۔۔اور تم اپنی آنکھیں عطیہ کردوں ۔۔۔ان کا استمعال کم کرتی ہو ۔۔۔یہ کہہ کر رادیہ کے ساتھ کے آگےبڑھ گیا اندر جانے سے پہلے ہی کال آنے پر وہ رادیہ کو جانے کا بول کرسائٹ میں کال سننے لگا

زرمین ان کو جاتا دیکھ خود سے بڑبڑ کرنے لگی

وڈاآیاسوری ۔۔مجھے اتنا ڈانٹا دیا ۔۔آئندہ اس چڑیل پر گرم چائے ڈالونگی اور عطیہ کو اپنی آنکھیں کیوں دوں 'میں تو کسی کو نہ دو اور یہ عطیہ ہے' کون میں کیوں نہیں جانتی عطیہ کو ؟

کیا بڑ بڑکر رہی ہو اور منہ کتنا سڑا جلابنایا ہوا ہے ماہرہ نے اکیلی کھڑی زرمین سے پوچھا

تمہارے سڑیل بھائی کی ڈانٹ سن کر میں جل کرکباب تو بن سکتی ہو کھل کر گلاب نہیں بن سکتی

ةة

ہاہاہا ۔۔۔چِل کر یار ۔۔کچھ نہیں ہوتا اتنی سی ڑانٹ سے۔ ۔ معاف کردے یار تو بہت مھان ہستی ہے ماہرہ بولی

سخت زہر لگتے ہیں وہ لوگ مجھے جو اردو میں ہندی کا لفظ لگا دیتے ہیں اردو کے ساتھ سندھی پشتو پنجابی اور بلوچی کا تڑکا لگا دو تم مہاں کی جگہ اعلی بہی بول سکتی تھی لیکن نہیں ہندی بولنا تو بے حد ضروری ہے زرمین نے جزباتی تقریر کی

واہ جی واہ جذبہ حب الوطنی جاگ گیا ماہرہ نے تالیاں بجایئں

کال پر بات ختم کرکے حسنین بھی ان دونوں کی بات سننے لگا

بلکل میں تو ہوں ہی سچی پاکستانی ۔۔میں تو سوچ رہی ہوں آگے کیا پڑھنا اب میں فوج جوائن کر لیتی ہوں چٹکی بجا کر زمین بولی ۔۔۔

ناجی نہ جیسے تمہاری حرکتیں ہیں نہ بیبی فوج نے دوسرے دن ہی خود چل کر چھوڑنے آ جانا ہے اور اس عمر میں میں اور تیرے دادا یہ بےعزتی جھیل نہیں سکیں گے تم تو یہی ساری عمررہوہمارے سینے پر مونگ دلنے۔ ۔۔۔۔۔اچانک آ کر دادی نے زرمین کی زبان وسوچ کو لگام دیا

سائٹ میں کھڑا حسنین دادی کی بات سن کر مسکرانے لگا

ہاہاہا ماہرہ نے کھل کر قہقہ لگایا

زرمین نے ماہرہ کو کھا جانے والی نظروں سے گھورا اور صدمے سے دادی سے بولی ۔۔میں اتنی بری ہوں کے مجھے فوج والے بہی نہ رکھیں گے ۔۔۔اور یہ ابہی کیا کہا کے مونگ ڈالوں گی کیوں کیا آپ میری شادی نہیں کریں گی میں بتائے دیتی ہوں دادی جیسے ہی میں بیس کی ہوئی میری شادی کر دینی ہے ۔۔۔خود توآپ نے سترہ سال کی عمر میں کر لی تھی مجھے کیا بوڑھی کریں گی

زرمین کی زبان فراٹے سے چل پڑی اور دادی بیچاری کو اتنا شاک لگا کے اسے مارنے کی بجاے اپنےہی گال پیٹ ڈالے اوئ اللہ ۔۔۔ماہرہ نے ایک بار پھر دانت دکھائیں اور حسنین نے بڑی مشکلوں سےقہقہ ضبط کیا اور دل میں سوچا دو سال ' میں بہی زیادہ انتظار نہیں کروں گا جلد اپنا بنا لوں گا

دادی نےکلس کر کہا تم بہت بے شرم ہوتی جا رہی ہو اگر گاؤں میں تمغہ بے شرم دیا جاتا نا تو میں تمہیں ضرور دیلواتی ۔ ۔

لواب اس میں بےشرمی کی کیا بات ہے شادی تو فرض ہے

اور میں ابھی سے کہہ رہی ہوں کہ میں تو لو میرج کروگی

ساتھ یہ بھی بولو نہ باپ دادا کی عزت کا جنازہ نکال دوں گی دادی یہ کہہ کر جوتی اتار نے لگی ۔۔۔دادی کی جوتی دیکھ کر زرمین تیزی سے ہنستے ہوے بھاگی

۔۔۔۔۔حسنین کے لو میرج کی بات سن کر مسکراتے لب بھنیچ لیے اور ایک دم ذہن میں سعدی کا چہرہ آیا ۔۔۔لگتا ہے دوسال سے پہلے ہی مجھے تم کو اپنانا ہوگا تم پر حق صرف شاہ کا ہوگا تمہارے دل ودماغ میں صرف حسنین ہوگا ۔۔۔بھاگتی ہوئی زرمین پر نظریں جماتے ہوئے حسنین نے دل میں سوچا

۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔۔۔_،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،

مہندی کمبائن تھی ۔۔۔دونوں طرف سے گانوں کا مقابلہ جاری تھا کوئی ہار ماننے کو تیار نہ تھا بڑی مشکلوں سے بڑوں نے مقابلہ کہ بیچ مداخلت کی اور ہار جیت کے بغیر مقابلہ رک گیا پُرتکلف کھانے کا دور چلا اس کے بعد لڑکی والوں نے رخصت لی ۔۔۔مہمانوں کے جانے کے بعد سفید حویلی والے بھی گھر آگئے دوسرے دن بارات تھی

۔۔۔۔۔۔ ___،،،،،،،،

زرمین نے بیوٹیشن سے تیار ہونے کا فیصلہ کیا اور اپنا سارا سامان لیکر لال حویلی آگئی ۔۔۔

رادیہ باجی آج آپ کیا پہنیں گی زمین نے پوچھا

کون باجی میں تم سے صرف ایک دو سال ہی بڑی ہوں مجھے رادیہ بولو یہ کہ رادیہ دوسرے روم میں چلی گئی

رادیہ کی بات سن کر زرمین نے برا سا منہ بنایا اور بولنے لگی یہ کہاں سے مجھ سے دو سال بڑی لگ رہی ہیں ڈاکٹر ہیں کیا یہ بیس سال کی عمر میں ڈاکٹر بن گئی ۔۔۔میں ابہی دو ماہ پہلے١٨ سال کی ہوئ ہوں ۔۔۔اور یہ کہہ رہی ہے مجھ سے دو سال بڑی ہیں آپ بتائیں بیوٹیشن والی جی

میں کیا کہہ سکتی ہوں بعض لوگ عمر چور ہوتے ہیں آپ یہاں آ کر بیٹھ جایں میں جلدی سے تیار کر دو بیوٹیشن نے اپنی جان چھڑاِنا چھاہی۔ ۔

کوئی عمر چور نہیں لگ رہی ۔۔۔ تین سال کی عمر میں مجھ پر اتنا ظلم ہوا

بیوٹیشن نے جلدی سے پوچھا کیسا ظلم

وہی تو بتا رہی ہو میں بہت چیخیں بہت چلائیں لیکن میرے گھر والوں نے مجھے اسکول میں ایڈمیشن کرا کر ہی دم لیا اور چھ سال کی عمر میں میں صاحب کے جی ٹو پاس تھی انداز ایسا تھا 6 سال سال کی عمر میں آئن سٹائن بن گئ ۔۔16 سال کی عمر میں میٹرک پاس کر لیا فخریہ لہجے میں کہا اور ابھی انٹر پاس کیا ہے اور اس دوران میں نہ فیل ہوئی نہ میں نے کوئی کلاس جمپ کی اور کہہ دیا سب کو اب ایک سال آرام کروں گی ۔۔اور اس رادیہ دانت پیستے ہوے کہا 20 سال کی عمر میں ڈاکٹر بن گئی کیا یہ پیدا ہونےسے پہلے ہی اسکول لگ گئی تھی ۔۔زرمین کو تو صدمہ ہی لگ گیا

ارے چھوڑو نہ گڑیا تم سے جل رہی ہوگی اس لیے ایسا کہہ دیا بیوٹیشن نے پھر جان چھڑانے کی کوشش کی

اور زرمین بی بی کے دل کو یہ بات لگ گئی ہاں آپ ٹھیک کہہ رہی ہیں مجھ سے جل گئی ہوگی !آپ مجھے زبردست آج تیار کرنا

بیوٹیشن نےسکھ کا سانس لیا اور اسے تیار کرنے لگی

زرمین نے بلو اورنج اور وائٹ کم بینشن کا خوبصورت شرارہ پہنا تھا برات میں سبھی لڑکیوں نے خوبصورت شرارے اور لڑکوں نے شروانیہ پہنی تھی حسنین وائٹ اور بلو کلر کی شیروانی پہنی تھی اتفاق سے آج بھی دونوں کے کلر سیم تھے بارات بہت دھوم دھام سے گئی اور دلہن کو رخصت کرا کر واپس حویلیاں گئے ۔۔۔علی نے چاروں بہنوں کے لیے ڈائمنڈ کی خوبصورت رنگ بنوائی جو دروازہ رکوائ پر ان چاروں کو دیں ۔۔۔

۔۔۔۔۔___،،__،،__،،،،______،

ولیمے کا انتظام حسنین کے فارم ہاؤس میں کیا گیا تھا فام ہاؤس کو بہت خوبصورتی سے سجایا گیا اسٹیج خوبصورت بنایا گیا اور اسٹیج پر جانے والے راستوں پر فلاورز بچھائے گئے مہمانوں کے استقبال کے لیے خوبصورت پھول منگوائے

۔۔۔۔دولہا اور دولہن بہت پیارے لگ رہے تھے آج حسین نے وائٹ شلوار قمیض اور سندھی اجرک پہنی تھی

ماہرہ اور زرمین نے ایک جیسے رنگ کی میںکسی پہنی۔ ۔ دعوت ولیمہ میں پورے گاؤں کو بلوایا گیا تھا

علی شادی کے بعدہنی مون کے لئے نادرن ایریا گھومنے چلا گیا

۔۔۔۔۔۔ ۔۔ ۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

صاحب حویلی آگئی ڈرائیور نے حسنین کو بتایا جو بےحد گہری سوچ میں تھا کار پورچ میں رکی ۔۔۔ علی اور حنا سفید حویلی جانے کے لیے باہر نکلے ہی تھے حسنین کو دیکھ کر رکے ایک دوسرے سے گلے لگنے کے بعد علی حسنین سے بولا آپ فریش ہو جائیں بھائی ساتھ ہی چلیں گے ۔۔۔ حسنین نے ہاں میں سر ہلایا

۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔۔ ۔۔۔۔ ۔۔ ۔۔۔ ۔ ۔ ۔۔۔ ۔۔

موبائل کی رنگ سے زرمین ہوش میں آئیں اور تیزی سے موبائل اس امید پر دیکھا کے شاید اس ظالم کو ترس آگیا ہو مگر نمبر نظر پڑھ کر بےجان ہوگئ ہیلو ۔۔۔سسکی لی ۔۔۔ دوسری طرف سے آواز آی پلیز زرمین سنبھالو اپنے آپ کو ۔۔مجھے تھوڑی دیر پہلے ماہرہ سے پتہ چلا ۔۔بھول جاؤ حسنین کو ۔۔ارحم بہت اچھا ہے میں نے دیکھا ہے اس کو ' پلیز سب بھول کر ہنسی خوشی نکاح کرو

ہاں مشکل تو ہے پر میں کوشش کروں گی میرے لیے دعا کرنا اور فون بند کر دیا آہستہ آہستہ زیور پہننے لگی اور آئینے کے سامنے کھڑے ہوکر اپنا حلیہ ٹھیک کیا

دستک کی آواز کے ساتھ ہی دروازہ کھلا ۔۔۔

___________

ماشااللہّ میری دونوں بہنیں بہت خوبصورت لگ رہی ہیں آپومیں آپ کے لئے بہت خوش ہوں آپ کا نکاح ارحم بھائ سے ہوگا یہ میرے لیے زبردست سر پرائز ہے ہم ہمیشہ ایک ہی گھر میں رہیں گے ۔۔۔قسمت مسکرائ فانی چیزیں ہمیشہ نہیں ہوتی ۔۔۔۔

زرمین نے تڑپ کر زاویار کو گلے لگایا اور رونے لگی

زرمین کو روتا دیکھ زاویار بھی رونے لگا کمرے میں داخل فرزانہ بیگم یہ دیکھ کر کہنے لگی ۔۔۔یہ برسات کیوں شروع کردی ۔زاوی کے سر پر ایک چپت لگائ لینے آے تھے یا رونے کا سیشن کرنے ۔۔اتنا رونا گاوں والوں کو پتہ چلا تو گھروں سے بالٹی لے آئیں گے اور آنسووں سے بالٹی بھر بھر لے جائیں گے ان کی بات سن کر دونوں مسکرا دیئے اب جلدی چلو دادا جی نے کہا ہے باہر ہی دلہنوں کو لے آو سب کے سامنے ہی نکاح ہو گا ۔۔۔ زاوی اور شبانہ بیگم نے اسے تھام کر چلنے لگے

زرمین کو محسوس ہورہا ہے اس کے جسم میں جان نہیں ہے

اپنوں کے مان کو قتل کر کے آج وہ قاتل بن جانے کا ڈر اس کے قدموں کو لرزا رہا ہے خالی نگاہوں خالی ذہن سے چلتی ہوی لان میں پہنچی زارا بہی پہلے سے آکر بیٹھی تہی ۔دونوں دلہنو کو ساتھ بٹھایا اور دولہا کو ساتھ ۔۔۔

قاضی صاحب پہلے زارا کانکاح پڑھائیں

زارا کے نکا ح کے بعد سب نے دولہا دلہن کو ایک زبان مبارک دی ۔۔پہوپہو نے زارا کو گلے لگایا ایک بار پہر معزرت کی اتنی سادگی سے شادی کی بیٹی میرے بڑے ارمان تھے مگر رمیز کی دادی کی وجہ سے سادگی سے کی میری ساس ٹھیک ہوجائیں پہر دھوم دھام سے مہندی اور ولیمہ کرونگی ۔۔۔ارحم بولا یہ پہلی بار ہوگا برات ک بعد مہندی سب ہی ہنس دیے ۔۔۔دادا جی بیٹا کوئ بات نہیں نکاح سادگی سے کرنا سنت ہے مہندی فضول رسم ہے ہاں ولیمہ اچھے سے کرنا ۔دادا نے بیٹی کو تسلی دی ۔۔۔

قاضی صاحب اب زرمین بیٹی کا نکاح پڑہائیں

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

زرمین آپ کو حق مہر 5 لاکھ میں ارحم ولدظفر شاہ

سے نکاح قبول ہے

کافی دیر سے جواب نہ آنے پر قاضی نے پھر پوچھا

زرمین کی جانب سے خاموشی

شبانہ بیگم بولی بولو بیٹی

قاضی نے تیسری بار پھر پوچھا

نہیں

نہیں کی آواز سن کر لان میں ایک دم سناٹا چھا گیا بابا گھبرا کر بولے کیا بول رہی ہو بیٹا

آپ نے ٹھیک سنا بابا ۔۔۔۔۔میں یہ نکاح نہیں کر سکتی

چٹاخ کی آواز سے محفل گونج اٹھی

رشتے دار آپس میں چیمگوئیاں کرنے لگے

وہ دور کھڑے مسکرا کر تماشہ دیکھ رہا

وہ چہرے پر ہاتھ رکھ کر اپنے بابا کو دیکھ رہی تھیں جنہوں نے آج تک اسے ڈانٹا تک نہیں تھا محبت سے رکھا ۔۔۔میں تو پہلے ہی کہتی تھی یہ لڑکی کوئی نہ کوئی گل ضرور کھلاۓ گی دادی جان روتے بولی

بابا آپ مجھے کتنا ہی کیوں نہ مار لیں میں شادی کےلیے ہاں نہیں کہوں گی

کیا وجہ ۔۔وجہ کیا ہے انکار کی ۔۔دادا جی کے لہجے میں تاسف غم اور مان ٹوٹنے کی کرچیاں محسوس ہو رہی تھی

میں کسی اور سے محبت کرتی ہو زرمین نے سر جھکا کر کہا

ہمممم کون ہے ارحم نے پوچھا

وہ ہے زرمین نے اس کی جانب اشارہ کیا

حاموشی پھر سے چھا گئی سب نے زرمین کی اشارے کی سمت میں دیکھا وہاں موجود شخص کو دیکھ کر سب حیران ہوگئے

ارحم کو سمجھ نا آیا کہ وہ اپنے ریجکشن پر دکھ کرے یا اپنے دوست کے ہونے پر افسوس کرے

زاوی جو کچھ دیر پہلے پریشان تھا اب صدمہ میں گھر گیا

زر میں نے اسٹیج سے اس کی طرف دیکھا کیا نہیں تھا اس کی آنکہوں میں ابھی بھی تنبیہی نظر اور جتاتی نظریں

اچانک اس کے ذہن میں آیا کہ ابھی تو بھیک بھی ما نگنی تھی زرمین سٹیج سے اتر کر اس کے پاس گئی اور اس کے قدموں میں جا کر بیٹھ گئی

اس دن بھی وہ اس کے قدموں میں بیٹھی تھی اور آج بھی

اس دن بھی اس نے التجاکی تھی آج بھی

اس دن بھی فیصلے کا اختیار اسی کے پاس تھا اور آج بھی

میں آپ سے بہت محبت کرتی ہوں آپ مجھ سے شادی کرلیں پلیز زرمین نے التجایہ لہجے میں کہا

میں تم سے محبت نہیں کرتا تو پھر کیوں کرو شادی

حسنین سے پہلے ہی چھوٹے دادا بولے کیا کر رہی ہو بیٹی اٹھو ۔۔۔۔۔۔حسنین محبت نہیں کرتے تو کوئی بات نہیں ۔۔۔حسنین تم سے ابھی اور اسی وقت نکاح کرے گا ۔۔۔

لیکن دادا جی حسنین بولنے لگا کہ دادا نے بات کاٹ دی ۔۔۔۔

تم کو میرا حکم مانناہوگا

جی دادا جی مگر میری ایک شرط ہے میں اپنی پسند سے دوسری شادی کروں گا

سارے لوگ یہ بات سن کر پھر حیران ہوگے اور آج تو ایسا لگ رہا تھا کہ حران پریشان ہونے کا ہی دن ہے

زرمین کو بھی دھچکا لگا مگر فیصلہ تو لینا ہی تھا اگر منع کرتی تو حسنین نکاح سے انکار کر دیتا ہاں کرتی تو پھر جلد یا بدیر سوتن کی سزا مل جاتی

ٹھیک ہے مجھے منظور ہے زرمین نے آہستگی سے کہا.

نکاح ہوا . . . کمال شاہ نے کہا ہم آج ہی رخصتی لینگے . . جلال نے شاہ نے تشکر بھری نظروں سے کمال شاہ کو دیکھ کر سر ہلایا . . .

کھانے کا دور چلا سب مہمان چلے گئے صرف گھر والے ہی تھےپہلے زارا کی رخصتی کی گئی کیوں کہ پھوپھو فام ہاوس میں ٹہری تھی لاہور روانگی صبح تہیی تو زارا رخصت ہوکر فام ہاوس گئی سب نے اسے دعاؤں تلے رخصت کیا . . زرمین کی با ری میں گھر والے خاموش کھڑے رہے دادا جی نے زمین سے کہا آج جو کچھ ہوا ہے ہم اسے معاف نہیں کریں گے تم ہمارے لئے مر گی اگر تم اس حویلی میں آؤ گی تو صرف کمال شاہ کی بہو کی حیثیت سے . . . یہ کہہ کر دادر جی حویلی کے اندر چلے گئے باقی گھر والےبہی ان پیچھے پیچھے چلے گئے

زرمین نم آنکھوں سے ان کو جاتا دیکھتی رہ گئی .

چھوٹی دادی نے زرمین کو چلنے کو کہا .وہ لال حویلی میں داخل ہوئ ۔۔کوئ استقبال نہیں ہوا دل مردہ دلی سے مسکرا دیا اسے حنا کی آمد یاد آئ اس کی راہ میں تو پورچ سے لیکر روم تک گلاب کے پہول بچھائے گئے تہے اور حسنین نے احمر کی فرمائش پرکیا اور بیڈ روم کو مختلف اقسام کے پہولوں سے سجایا تھا

جاو ماہرہ زرمیں کو روم میں چھو ڑ آو

زرمین کے جانے کے بعد دادا جی نے حسنین سے کہا اب وہ تمہاری بیوی ہے اس کا خیال رکھنا ۔۔۔۔۔۔

علی نے مسکرا کر کہا برو آپ کا شمار بھی شادی شدہ لوگوں میں ہوگیا دلہن توبہت اچھی ہے جس نے ڈنکے کی چوٹ پر آپ کو پایا ۔۔آپ کو نئی زندگی بہت مبارک ہو علی نے کہا اور حسنین کو گلے لگایا کان میں بولا بیسٹ آف لک

حسنین بڑی دقت سے مسکرایا اور روم کی جانب چل دیا

۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔

روم میں داخل ہوا تو ریکھا زرمین گھٹنوں میں سر دیے ہچکیا ں لے رہی ہے حسنین نے ناگواری سے دیکھا اور کیوں رو کر منحوسیت پہیلارہی ہو مجھ سے شادی کرنا چاہتی تھی ہوتو گئ حسنین نے زرمین کے زخموں پر نمک چھڑکا

میں میں کرنا چاہتی تہی یا آپ نے مجھے مجبور کیا

زرمین نے برستی آنکھوں سے اسے دیکھا

دروازے پر دستک ہوئی حسنین نے دروازہ کھولا تو ماہرہ دو سوٹ لیے کھڑی تھی یہ دادی جان نےبھیجے ہیں وہ دے کر چلی گئی

جاؤ جلدی سے چینج کرو مجھے ان تمہارے کپڑوں میں وحشت ہو رہی ہے یہ میرے نام پر نہیں ارحم کے نام پر پہنےگئے اس سے پہلے میں کپڑوں کو تم سمیت جلادو فٹافٹ چینج کرو

زرمین ڈر کر تیزی سے اٹہی اور واش روم چلی گی جتنی دیر زرمن کو لگی حسنین نے بہی چینج کرلیا

۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ___،،____۔۔۔۔۔۔۔۔

ڈر ڈری سہمی زرمین باہرنکل کر بیڈکی طرف آئ اور تکیہ اٹھا کر صوفے پر لیٹنےکی نیت سے مڑی حسنین نے بازوتھام کر روکا اور بیڈ پر دھکا دیا کہاں چلی تمہارے نام پر اپنی مہر لگائ ہے تمہارے وجود پر اپنی چھاپ بہی لگاوں گا حسنین نے اپنی شرٹ اتار کر پھنکی اور زرمین پر جھک گیا زرمین چیخنے چلانے لگی وہ نازک پیکر کب تک مزاحمت کرتی نڈھال ہوگئ

حسنین جب تھک گیا تو اسے چھوڑ دیا کروٹ لے کر آرام سے سو گیا ۔۔۔۔بہول گیا اپنے حق کے زعم میں کے سامنے معصوم کلی جسے اس نے بری طرح روند دیا وہ کلی جسے اگر محبت سے سینچتاتو کھل کر گلاب بن جاتی مگر مسلی گئ

زرمین نے اپنے آپ کو چادر میں چھپاکر تیزی سے اٹھ کر ڈریسنگ روم میں جانا چاہا مگر کمزوری سے لڑکھڑا کر گر گئی گرتی پڑتی روم میں پہنچی ڈریسنگ ٹیبل سیٹ لگا کر بیٹھ گئی ہولے ہولے سسکنے لگی

نین گندے ہیں نین بےحد خراب ہیں میرا ریپ کر دیا میں اب کیا کروں اللہ میرے ساتھ یہ کیا ہو گیامیں بھی گندی ہوگئئ

ڈر وخوف جسم کے روئےروئے میں سرائیت کر گیا

زرمین شادی شدہ زندگی کے تقاضوں سے بالکل انجان تھی شرارتوں اور کھیلوں میں مگن رہنے والی تھی' کالج میں صرف ایک ہی دوست بنائ جو ایک دیندار گھرانے سے تہی موبائل بہی ضرورت کے تحت تھا ' رخصتی جس حالت میں ہوئ کوئ سمجھا بہی نہ سکا ۔۔۔

ریپ کے بارے میں اسے کالج کی ایک لڑکی کےساتھ ہوے سانحہ سے اور اپنی زندگی میں چھپ کر اپنے ماموں کےگھر دیکہی مووی سے آگہئ ہوئ ۔۔۔

ایسے میں حسنین کا زبردستی سے حق وصولنا ریپ ہی لگا

اور ایک طرح سے ریپ ہی توتھا ۔۔محبت سے نہیں ۔۔طاقت کی زور پر۔ ۔۔جذبات کے بنا ۔۔۔۔۔

____________________ ________________________

نئ صبح کا آغاز ہوا حسنین کی آنکھ کھلی رات کا منظر یاد آیا تو اپنے پاس دیکھ کر کمرے میں نظر دوڑائ زرمین کہیں نہیں دیکھی ۔۔۔ڈریسنگ روم سے کپڑے لینے کے لیے روم کا دروازہ کھولا تو ڈریسنگ ٹیبل کے ساتھ لگی زرمین نظرآئ اجڑی حالت سوجی سوجی آنکہیں سوجا چہرہ ۔۔نین کو ایک پل کو افسوس ہوا دوسرے پل کو ذہن جٹھک دیا میرا حق تھا ۔۔مزاحمت کرہی کیوں رہی تہی نین نے الماری سے کپڑے نکالے اور تیز آواز سے ڈور بند کیا زرمین نے کوئ رد عمل نہ دیا زرمین کی کنڈیشن غیر معمولی لگی پاس جا کر آواز دی ھاتھ لگایا ہی تھا زرمین ایک طرف گر گئ

حسنین نے زرمین کو اٹھا کر جلدی سے روم میں لا کر بیڈ پر لٹایا ۔۔ہوش میں لانے کے لیےگال تھپتھپایا ہاتھ سہلائے ۔۔۔زرمین کو ذرا سا بھی ہوش نہ آیا ۔۔۔۔کوفت سے زرمین کا حلیہ ٹھیک کیا۔ ۔

حنا کو کال کرکے زرمین کی طبیعت خرابی کا بتا کر روم میں آنے کو کہا ۔۔۔۔۔

سپاٹ چہرے سے حنا کو مخاطب کیا ۔۔دیکھو ایسے کیا ہوا

حنا نے چیک اپ کیا ۔۔بھائ شدید بی پی لو ہے اور یہ نشانات کیسے ہیں یہ کہتے ہی فورا زبان دانتوں میں دبالی

۔۔۔۔حسنین نے حناکا سوال اگنور کیا ۔۔۔کب تک ہوش آجائے گا ۔۔۔

مہں ابہی انجکیشن لگا دیتی ہوں جلد ٹھیک ہوجائے گی

پھر بھی کتنے ٹائم تک ہوش آ جائے گا مجھے ایک گھنٹے بعد شہر کے لئے نکلنا ہے ۔۔۔۔

ہیں ۔ ۔۔۔کل ہی تو آپ کی شادی ہوئ ہے آپ نئ نویلی دلہن کو چھوڑ کر چلیں جائیں گے حنا نے حیران نظروں سے دیکہتے ہوے پوچھا

اسے بہی ساتھ لیکر جاوں گا

تھوڑی دیر میں ہوش تو آجائے گا مگر سفر نہیں کر پائے گی حنا نے جلدی سے بتایا۔۔

کر لگی سفر تم ٹیبلٹ دو

میں پروین کے ہاتھ ابھی ٹیبلٹ اور ناشتہ بھیجتی ہوں یہ کہہ کر حنا روم سے باہر آئ ۔۔۔حنا کو زرمین کی یک طرفہ محبت پر افسوس ہوا کل نکاح نہ کرنے جیسا بولڈ قدم اٹھا کر ایسے شخص سے شادی کرنا جو اسے پسند تک نہ کرے حنا کو زرمین کے اس فیصلے پر تاسف ہوا ۔۔ حنا حسنین کے روم سے نکل کر سیدھا دادی جان کے پاس گئی اور زرمین کی کنڈیشن بتائی

دادی زرمین کا سن کر تیزی سے سیڑھیاں چڑھ کر اوپر آئ تیزی سے اوپر آنے کے سبب ہاپننے کانپنے لگی حسنین نے جلدی سے سنبھالا پر دادی نے فورا اس کا ہاتھ جھٹک دیا

زرمین کے پاس آکربیٹھ گئ تھوڑی دیر بعد دادی نے حسنین سے زرمین کی خراب طبیعت کے بارے میں پوچھا کیا حالت کردی بچی کی۔۔۔ بیوی تہی تمہاری ۔۔کہا بھاگی جا رہی تہی ۔۔۔تھوڑا صبر کرتے ۔۔۔۔ معصوم ہے پہلے محبت سے سمجھاتے ۔۔۔

معصوم ہے یہ معصوم کہاں سے ہے سب جا نتی ہیں آپ ۔۔۔حسنین دادی کی بات کر کاٹ کر غصے سے بولا

حسنین جو کل تک ہوا سب بھول جاوں آج یاد رکھوں دادی تھکے ہوے لہجے میں بولی۔ ۔ ۔۔۔یاد رکھو یہ تم سےمحبت کرتی ہے اس محبت کے لیے اپنوں کو ناراض کر کے تم کواپنایا 'محبت کی قدر کروں اور زرمین کی اس کے اپنوں کو ماننے میں مدد کروں ۔۔۔دادی نےحسنین کا ہاتھ تھام کر آس سے پوچھا

حسنین نے دادی سے نظر چرآتے ہوئے ہاں میں سر ہلایا

دادی نےحسنین کا نظریں چرانامحسوس کر لیا لیکن کچھ نہ بولی ان کا اندازہ ہوگیا حسنین کو سمجھنے میں ابھی وقت لگے گا ۔۔۔آج زرمین تمہارے ساتھ نہیں جائے گی ۔۔۔دادی بولی ۔۔۔

ٹھیک ہے آپ بخش کے ساتھ دو تین دن میں بیھج دیجئے گا ۔۔۔۔۔۔دادی اس سے پہلے کچھ کہتی زرمین کو ہوش آگیا ۔۔زرمین کی ہوش میں آتے ہی نظر سامنے کھڑے نین پر پڑی وہ فورا ڈر کر اٹھ بیٹھی ۔۔۔آپ گندے ہیں میرے پاس نہ آنا نہ آنا نہ آنا کی گردان کرتے ہوے چادر میں خود کو چھپا لیا ۔۔۔دادی کے سامنے زرمین کے اس ردعمل سے حسنین شرمندہ ہوگیا اور کمرے سے باہرچلا گیا ۔۔

زرمین میں دادی بیٹیا چادر ہٹاؤ ۔

زرمین نے جیسے دادی کی آواز سنی فورا چادر ہٹھائی اور ان کے گلے لگ گئی دادی نین نے میرا ریپ کر دیا ۔۔دادی کو روتے بتایا ۔۔۔۔

۔۔۔بیٹا آپ کو محرم اور نامحرم کے فرق کا پتا ہے نا ۔۔اگر یہ سب نامحرم کرے تو تب یہ ریپ کہلاتا ہے ہے اور شوہر کرے تو جائز ہے۔۔ ۔۔

دادی نے زرمین کو بڑی مشکلوں سے سمجھایا شوہر بیوی کا رشتہ ان کا تعلق سمجھایا ۔۔زرمین کچھ سمجھ آیا کچھ نہ آیا۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔شادی شدہ زندگی کی اونچ نیچ سمجائ کبہی دنیاوی دلیل سے تو کبہی دین کی رو سے ۔۔۔۔۔زرمین نے ماہرہ کے ساتھ جا کر شاپنگ کی۔ ۔سفید حویلی جانے کی ہمت نہ ہوئ ۔۔۔۔سفید حویلی سے بہی کو ئ نہیں

آیا خبر گیری کے لیے ۔۔مگر ان سب کے دل میں یہ اطمینان ضرور تھا کہ وہ حسنین کی بیوی ہے۔ ۔

ایک ہفتہ گزر گیا ساتھ ہی زرمین کا خوف کم ہوا ۔۔۔سمجھ میں اضافہ ہوا ۔۔نئ زندگی کا ڈھنگ گزارنے کے گر سیکھ اور سمجھ کر شہر آگئ۔۔۔

دادا جی خود زرمین کو شہر چھوڑنے آئے ۔۔کچھ ضروری کام نمٹا کر گاوں واپس چلے گئے ۔

زمین کو حسنین کا بنگلہ بہت پسند آیا سب ملازمین سے ملی پورا گھر اچھے سے دیکھا . _________________________________________

رات کو حسنین گھر آیا بیڈروم میں داخل ہوا

زدمین نے دہیرے سے سلام کیا حسنین نے جواب دیا ۔۔۔آخر گھر اور شوہر کا خیال ایک ہفتے بعد آگیا ۔ ۔ طنز کیا ۔۔

جی میری طبیعت ٹھیک نہیں تھی اس لیے نہیں آئ ۔۔۔جلدی سے بولی آپ کے لیے کھانا لاؤ 'روم میں کھائیں گے یا ڈائننگروم میں کھائیں گے ۔۔۔۔۔۔۔

اتنی سمجھداری ۔۔ویری گڈ ۔ ۔ ۔۔۔

جی دادی نے کہا تھا جب شوہر گھر آئے تو اسے پانی کھانے کا پوچھنا چاہیے اوہو میں پانی کا تو پوچھنا بہول گئ ۔۔پانی لاو ۔۔۔

نہیں۔۔ یہ بتاؤ دادی نے اور کیا سمجھایا کہ جب شوہر گھر آئے تو اور کیا کرنا چاہیے

زرمین نے انگلیاں چٹخاتے ہوئے کہا جی دادی نے کہا تہا کہ مجھے بن سنور کر رہنا ہے میں آپ کا اور آپ میرا خیال رکہیں گے اور مجھے شاپنگ پر لیجائے گے مجھے گھمائں گے ۔۔میں ناراض ہونگی آپ منائے گے ہر ہفتے ساتھ مجھے بہی گاوں لیجائیں گے ہاں مجھے میری من پسند جگہوں پر گھمانے لیجائے گے زرمین کی زبان پرانی جون میں چل پڑی ۔۔۔

حسنین نے زرمین کا انداز ملاحضہ کیا بس یہی سمجھایا ۔۔کھوجنے والا انداز تھا ۔۔۔ آہستہ آہستہ بات کرتے زرمین کے پاس آیا ۔۔۔میرا کہا ماننے کا نہیں سمجھایا ۔۔۔میرا حق نہیں بتایا زرمین کے اڑتے بالوں کی لٹ ہاتھ میں

لپیٹتے ہوئے بولا زرمین پاس آنے پر گھبرائ اور تھوڑا پیچھے ہوئی تو حسنین کے انگلی میں لپٹی ہوئی لٹ کھینچ گئی اف زرمین کو تکلیف سے آنکھوں میں آنسو آگئے پر حسنین نےلٹ نہیں چھوڑی ۔۔۔حسنین نے کان میں سرگوشی کی بتاو نہ۔۔۔۔ ۔ ۔

جی بتایا تھا ہمارا ایک دوسرے پر سب سے زیادہ حق ہے ۔۔

ہمممم حسنین لٹ چھوڑ کر صوفے پر شاہانہ انداز میں بیٹھ گیا ۔۔

زرمین نے ہمت کرکے کہا دادی نے مجھ سے یہ بھی کہا تھا آپ مجھ سے محبت بھی کریں گے اور مجھے رانی بنا کر رکھیں گے زر میں نے بڑے آس سےاس کی طرف دیکھا ۔۔۔

رانی ۔۔کہ کر حسنین ہنس دیا

زرمین کو اس کی ہنسی سے بہت ڈر لگا

__________

حسنین نے اٹھ کر بیڈ کے سائیڈ پر رکھے انٹر کام کے ذریعہ ملازموں کی ہیڈ اور کچن کی سنیئر ملازمہ کو بلایا۔ ۔۔اور سابقہ اسٹائل سے صوفے پر بیٹھ گیا ۔۔۔

زرمین نے اس سب منظر کو غائب دماغی سے دیکھا اس کے ذہن میں حسنین کی ہنسی گونج رہی تھی ۔۔۔

دستک کی آواز پر دونوں ملازماؤں کو اندر آنے کی اجازت ملی ۔۔۔جی صاحب ۔۔۔جی سائیں دونوں آگے پیچھے بولی ۔۔

ان کو جانتی ہیں حسنین نے زرمین کی طرف اشارہ کیا

۔دونوں با ادب بولی جی بیگم صاحبہ ۔۔۔

ہمممممم ۔۔۔۔ ۔ کل سے آپ کے زیر نگرانی کام کر یں گی نجمہ آپ ان کی بہی ہیڈ ہیں اور شائستہ آپ کچن میں ان ہیڈ ہونگی ۔۔۔جی دونوں ملازمہ صاحب کے اس حکم پر حیران و پریشان ۔ اسکی کسی بہی غلطی پر آپ ڈانٹ سکتی ہیں ۔۔۔جو سب ملازم کھائیں گے یہ بہی وہی نہایت بے رحمی سے بولا سمجھ میں آگیا ۔۔۔

جی جی ۔۔

اور کیا پکایا ہے ۔۔۔۔شائستہ سے پوچھا ۔۔۔

۔بریانی کباب اورکسڈڈ۔۔۔۔۔۔نو میرا بالکل موڈ نہیں ہے۔۔مجھے اٹلین پاستہ کھانا ہے زرمین پکائیں گی اب آپ جائے۔آپ کیا کہہ رہے ہیں زرمین گھبرائ

زرمین کو حسنین کی ہنسی سے ٹھیک ہی ڈر لگا ۔۔۔۔۔۔۔

تمہاری اوقات یہی ہے تم رانی نہیں نوکرانی ہو بس فرق اتنا ہے تم مجھ پر حلال ہو ۔۔۔ اب کھڑی میرا منہ کیوں تک رہی ہوں میں ٹھیک 10بجے ڈنر کے لیے آوں گا 'مجھے ٹائم پر ہر کام ملے ۔۔۔آج سے میرا ہر کام تمہاری ذمہداری ۔۔ حسنین نے گال تھپتھپاے جاو بت کیوں بنی کھڑی ہو ۔ ۔ حسنین ڈہاڑا ۔۔ زرمین تیزی سے کچن کے جانب چلدی ۔ ۔ ۔۔ ۔۔ ۔ ۔ روتے ہوے کچن میں داخل ہوئ کچن میں کام کرتی ہوئی سب ملازمہ زرمین کی طرف متوجہ ہوئ ۔۔زر میں نے اپنی طرف متوجہ دے کر جلدی سے اپنے آنسو پوچھے اور شائستہ سے پوچھنے لگی مجھے اٹالین پاستا کی ریسپی بتا دیں گی ۔۔۔شائستہ کی مدد سے ڈنر تیار کرکے حسنین کو بلاکر ڈنر سرو کیا ۔۔

اسمیں نمک کم کیوں ہے ۔ غصے سے پوچھا ۔

میں میں ڈال دیتی ہو ڈرتے بولی ۔۔۔

نہیں گھورتے ہوئے شائستہ کو پکارہ شائستہ ۔۔جی سائیں ۔۔

بریانی لے کر آؤ آؤ اور یہ پاستہ لے جاؤ ۔۔

زرمین نے دل میں سوچا جب بریانی کھانی تھی تو مجھ سے پاستہ بنوایا۔۔۔۔۔حسین کے کھانا کھانے تک باادب انداز میں زرمین وہیں کھڑی رہی ۔۔ کھانے کے بعد کافی لیکر روم میں آو ۔۔۔

شاہ آپ کی کافی ۔۔۔۔

کافی لے کر جتاتے ہوئے شاہ میں سب کے لئے ہوں اور میرے ملازم مجھے سائیں بولتے ہیں سائیں کہنے کی کی عادت ڈالو ۔ ۔ ۔۔ جی کہہ کر زرمین تھکے انداز میں بیڈ پر لیٹنے لگی ۔۔یہاں کہاں لیٹ رہی ہو ' حسنین نے تکیہ اٹھا کر زمین پرپھینکا۔ ۔آج سے یہی عادت ڈالو لائٹ آف کرو ۔ حکم جاری کیا ۔۔۔۔۔زرمین کو ناچار ماننا پڑا ۔ ۔

حسنین کا یہ انداز زرمین کو سخت صدمے سے دوچار کر رہا ہے ۔۔۔۔۔یہ سزا تو زرمین نے خود چنی ۔۔ ۔۔۔۔سزا کب ختم ہوگی آنے والا وقت ہی جانے ۔۔۔۔پر جو وقت گزر رہا ہے بہت کڑا ہے وہ نازوں پلی جس نے کبھی کوئی کام نہ کیا شوقیہ کوکنگ کورس کی کلاس لی جو دوہفتے بعد ہی چھوڑ دیں ۔۔۔وہ حسنین کے لئے مشکل مشکل کھانے پکا رہی ہے۔ ۔۔کھانا پکاتے وقت کئی بار زرمین کا ہاتھ جلا ۔۔تکلیف کی شدتوں کے باوجود کہولو کا بیل بنی صبح سے اٹھ کر کام کرتی ۔۔۔دن بھرکے کاموں کی تکلیف ایک طرف رات کی اذیت ایک طرف نین کو جب اپنا حق یاد آجاتا ۔ ۔ ۔ ۔۔۔اسے اس بات سے کوئ مطلب نہیں کہ زرمین تھکی یا بیمار ہے اگر اسے زرمین کی ضرورت ہے تو زرمین کو لازم سج سنور کر اس کی ضرورت پوری کرنی ہے ۔۔۔ ۔ ۔ زرمین اپنی ضرورت بننے پر بہت سسکتی تڑپتی ہے اسے نین کی محبت چاہت عشق بننا تھا مگر ایک ناگہانی خطا نے اسے صرف ضرورت بنا دیا

۔۔۔۔ ہیڈ نجمہ نے امیروں سے آج تک ملنے والی تکلیفوں کا بدلہ زرمین سے لینے کا ہی سوچ لیا چن چن کے کاموں میں غلطی نکال کر پہر کراتی اور زرمین جو واقعی بچاری بن گئ ہیڈ کے ہاتھوں بےعزتی نہ ہو جاِے اس ڈر پہر کام کردیتی ۔۔۔۔۔شروع میں گھر کے سب ملازمین حیران ہوے کے گھر کی ما لکن نوکروں کے ساتھ کام کر رہی ہیں کچھ کو زرمین پر ترس آیا کچھ ہیڈ نجمہ جیسے تھے۔۔زرمین کو سب پکارتے بی بی ہی تھے ۔۔۔۔یہ احسان ضرور کیا گیا زرمین کی ساری شوخی شررات نکاح ہوتے ہی ختم ہوچکی تہی اب اس میں سنجدگی اور رنجد گی بس گئ۔۔۔۔۔دن کام کرتے گزرجاتے ایک ماہ میں وہ ایک قابل ملازمہ بن گئ ۔۔۔قسمت کا پہیر شہزادی کو کیا بنا گیا۔ ۔۔لال حویلی سے جب بہی فون آتا وہ سب بہتر کا تاثر ہی دیتی ۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ زرمین کچن میں ملازموں کے لیےبننے والا کھانا پکا رہی تہی ۔۔۔نجمہ نے کہا بیبی 'صاحب آگئے جلدی سے کافی دے آو ۔۔

آج جلدی آگئے اس نے خود سے ہمکلامی کی کافی لیکر روم کی طرف بڑھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کیوں نہیں بک رہا' کیا ڈیمانڈ ہیں اسکی ' نین کی غصے بھری آواز پر دروازہ کھول کر اندر آتی زرمین وہیں رک گئ

نہ جانے کس پر غصہ ہو رہے میں سامنے گئ تو مجھ پر ہی نہ ہوجائے یہ سوچتے ہی مڑنے لگی کہ زاویار نام پر رک گئ ۔۔۔۔نین زرمین کی آمد سے بے خبر۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آج ہر حال میں زاویار کی ٹیم نے ہارنا ہے مجھے یہی اس کاکرکٹ کریئیر ختم کرنا ہے اس کی ٹیم کے کیپر کی جو بہی ڈیمانڈ ہے اسے پورا کرو ' ایک بچہ کنڑول نہیں ہورہا اگر گھی سیدہی انگلی سے نہیں نکلا تو انگلی ٹیڑ ھی کرو۔ ۔۔۔سمجھے مجھے رات تک خو ش خبری چاہیے ۔۔۔

فون رک کر مڑا تو زرمین کو کھڑا پایا ۔۔ اب کافی لے کر بت کیوں بنی کھڑی ہو غصیلا لہجہ برقرار ۔۔۔۔دو ۔۔۔

آپ نے ابہی کیا نام لیا ۔۔

اوہ سن لیا ٹھیک نام لیا زاویار ۔۔۔

آپ ایسا کیسے کر سکتے ہیں آپ نے کہا تھا بخش دیں گے ۔۔۔کافی نین کو دینے کے بجائے ٹیبل پر رکھ دی ۔۔۔نین کو زرمین کی یہ حرکت مزید غصے میں مبتلا کر گئ ۔۔۔تبہی بولا کب کہا میں نے ۔۔۔۔۔۔میں ہر اس مقام پر جب تمہارا بھائ کامیابی سمیٹتے منزل پانے والا ہوگا وہ منزل دور کردوں گا ۔۔۔سفاک اور تکبرانہ بولا ۔۔آج فائنل میچ ہے جس کی جیت میں ہار میں بدل کر اسے کیپٹن شپ سے محروم کر دوں گا ۔۔۔

اس دن کہا تھا آپ نے ۔۔۔۔آپ مذاق کررہے ہیں نہ ۔۔۔

میرا تمہارا مذاق ہے ۔۔۔نین نے ہنس پڑا ۔۔۔نین کی ہنسی زرمین کو سخت زہر گئ ۔۔۔

دونوں ہاتھوں سے تالیاں بجائ

نین نے اچنبھے سے دیکھا ۔۔۔کہیں دماغ تو نہیں چل گیا

سنا تھا مردوں کی زبان ایک ہوتی ہے لگتا ہے آپ مرد ہی نہیں نامرد ہے ۔۔۔ نامردانگی کے طعنے نے نین کو سرتاپا جھلسا دیا ۔۔۔۔نین نے زرمین کس کس کر دو تپھڑ لگا ے مگر بات کی آگ ختم ہی نہ ہوِ ئ تو بیلٹ نکال کر مارنے لگا زرمین گڑگڑانے لگی مجھے معاف کر دو ۔۔۔۔۔زرمین مار کھا کر بے ہوش ہوگئ ۔۔۔اس کو ٹھوکر مار کر بولا صرف چھ بیلٹ برداشت نہ کر سکی ۔۔۔باقی غصہ کمرے میں مجود چیزوں پر نکالا ۔۔۔بڑی مشکلوں سے خود کو کنڑول کیا ۔ ۔زرمین کی طرف بڑھا ۔۔۔ اٹھا کر بیڈ پر پٹخا ۔۔۔نجمہ کو کال کرکے فرسٹ ایڈ لانے کو کہا ۔۔۔۔

کبہی تم نے نرسنگ کی تہی یاد ہو یا نہیں بیبی کو دیکھو ڈاکٹر بولانے کی ضرورت نہیں ۔۔ ۔سنگدلی سے بولتا روم سے باپر چلا گیا ۔۔۔۔نجمہ کو زرمین سے زیادہ روم کی حالت نے افسوس کیا اتنے پیارے کمرے کا بیڑہ غرق کردیا ۔۔۔۔۔زرمین کی ٹریٹمینٹ کرنے لگی پانی ڈال کر ہوش دلایا درد کا انجکیشن لگایا ۔۔۔بیبی کپڑے بدلو تا کہ میں پہر مرہم لگادوں ۔۔۔زرمین کپڑے چینج کرنےگئ ۔۔۔نجمہ نے دوسری ملازمہ کو صفائ کے لیے بلایا ۔۔۔نہ جانے بیبی نے کیا بس مار ہی کی کسر باقی تہی وہ بہی آج پوری ہوئ دوسری ملازمہ بولی میری ماں نے مجھے بولا شوہر کا ہاتھ ایک بار اٹھ گیا تو سمجھ لینا پہر نہیں رکتا اس لیے شوہر کو کبہی غصہ نہ دلانا ۔۔۔واش روم سے باہر نکلتی زرمین نے ملازمہ کی بات سن کر اپنا دل ہی تھام لیا ۔۔۔کیا کرتی وہ اپنے بھائ کی ہار وہ کیسے برداشت کرتی غصے میں اندازہ ہی نہ ہوا کیا بول کر نین کا ہاتھ اپنے اوپر کھول لیا ۔۔۔۔

مار سے زرمین کو بخار چڑھ گیا دو دن ہوگئے اترنے کا نام ہی نہ لیا تو نین کی اجازت سے نجمہ زرمین کو ہوسپٹل لے گئ ۔ ۔ فوری ٹریٹمنٹ سے زرمین کا بخار اترا کمزوری دور کرنے کے لیے ڈرپ چڑھائ اور کچھ ٹیسٹ لیے

ان کی کنڈیشن ابہی توڑی بہتر ہے کل تک چٹھی ہوگی جب تک ٹیسٹ رپورٹ بہی آجائے گی ۔۔۔ڈاکٹر نے نجمہ سے کہا اور دوسرے مریض دیکھنے چلی گئ ۔۔ہوش آنے پر زرمین ضد کر کے گھر چلی آئ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ملازمہ نے ٹھیک ہی کہا 'حسنین زرا زرا سی بات پر ڈانٹنے اور مارنے لگا ۔۔ زرمین کو شہر آئے 2 ماہ ہونے والے تھے ۔۔۔۔۔ زرمین پر بہی آہستہ آہستہ بے حسی چھائ جا رہی ہے ۔۔۔زندگی میں تھوڑی سی تبدیلی آئ جب گھر کے چوکیدار کی والدہ رکنے آئ ۔۔۔بنگلے کے بیک سائیڈ پر سرونٹ کواٹرز بنے ہوے تھے جہاں اکثر زرمین کواٹرز میں بنے لان میں بچوں کو کھیلتا دیکھتی تہی ۔۔۔۔۔۔

چوکیدار کی والدہ نیک اور دینی رجحان کی مالک ہیں ۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بیٹی تم کو دو دن سے دیکھ رہی تہیں کہ آج پتہ چلا تم حسنین بیٹے کی بیوی ہو میں نے تو ان کو اچھا پایاکئ بار میرے بیٹے کی مختلف معملات میں مدد کی ' تمہارے ساتھ ایسا رویہ سن کر مجھے اچھا نہیں لگا ۔۔بس اماں جی قسمت ۔۔قسمت بری ہے ۔۔۔موت نہ جانے کب آِےگی میں تھک گئ ۔ ۔ زرمین نے عرصہ دراز بعد اتنا ملائم اور میٹھالہجہ سنا تو فورا دل کا حال سنا یا ۔ ۔۔ ۔ بیٹی یہ رب کی آزمائش ہے ۔۔۔بیٹی تم صبر سے کام لو ۔۔۔نماز پڑہو 'قرآن پاک پڑہواور دعا مانگو۔۔۔۔کیا تم نے شادی کے بعد اپنے نصیب کے اچھے ہونے کی دعا مانگی ۔۔۔کیا تم نے حسنین بیٹے کے رویہ اچھا ہونے کی دعا مانگی ۔۔دعا کے لیے الفاظ نہیں ' ڈھنگ نہیں ۔۔۔۔تو بس ہاتھ پہیلا لو وہ لفظوں کا محتاج نہیں۔ ۔وہ دل کی پکار سن لے گا ۔۔۔۔۔نصیب کی دعا تو شادی سے پہلے مانگتے ہیں اب تو شادی ہوگئ ۔۔۔نہیں۔۔۔ بیٹا نصیب اچھے ہونے کی دعا کرنی چاہیے نصیب ایک جیسا نہیں رہتا آج اچھاکل برا ۔۔۔جس بندے سے شادی ہوئ وہ شروع میں اچھا ہو چند سالوں بعد وہ اپنا رویہ بدل لے ' دوسری شادی کر لے ' طلاق دے دے تو ۔یا سسرال میں کوئ تنگی ہو '۔۔پہر عورت کیا کرے ۔۔اچھا یہی ہے وہ شادی سے پہلے اور بعد میں بہی اچھے نصیب کی دعا کریں دعا بڑی سے بڑی مشکل ٹال دیتی ہے ۔۔۔

آپ سے بات کر کےدل کو بڑا اچھا لگا ۔۔۔زرمین نے کہا ۔

نماز پڑہو گی تو دل کو سکون ملے گا' نماز پڑہنی آتی ہے اماں نے سوال کیا ۔۔

جی شادی سے پہلے پڑھا کرتی تہی ۔۔انشاءاللہ آج سے ہی پڑھونگی اور آپ میرے حق میں دعا کرنا ۔۔۔میں آپ سے ملنے آجایا کروں ۔۔۔ہا ں بیٹی ضرور آو ۔۔۔

اچھا میں چلتی ہوں سائیں آنے والے ہونگے۔ ۔۔

اماں سے ملنے کے بعد زندگی میں تھوڑا چینج آگیا ۔۔۔تھوڑا صبر ۔۔۔۔آزمائش ابہی تھوڑی اور باقی ہے ۔۔۔ زرمین کو گاوں سے دور آج 3 ماہ ہوگئے ۔۔۔زرمین کو سفید حویلی شدت سے یاد آرہی تہی ۔۔اس نے ہمت کرکے فون کیا ۔۔ایر پیس پر دوپٹہ رکھا تاکہ کوئ آواز پہچان کر فون بند نہ کرے ۔۔۔ہیلو ۔۔۔فون ارحم نے اٹھایا ۔۔۔

ارحم کی آواز سن کر زرمین بوکھلاگئ اور غلط سوال پوچھ بیٹھی زرمین سے بات کرادیں میں اسکی کالج فرینڈ ہو ں۔ ۔۔۔

زرمین3 ماہ پہلے مر گئ ۔۔۔ارحم نے سنجیدہ سفاک لہجے میں کہہ کر فون بند کر دیا ۔۔۔

میں مر گئ سب نے مجھے مرا ہوا سمجھ لیا زرمین کو سخت شاک پہنچا رو رو کر بخار چڑھ گیا ۔۔۔

۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ بیبی کو کب سے کہا تھا آج کھیر بنانے کو دیکھ شاداں ' کہا ں ہیں

شاداں گھبرائی ہوئی نجمہ کے پاس واپس آئ ۔۔۔جی بیبی کو تو بڑا سب بخارہے میں اتنی آواز دی لیکن انہوں نے کوئی جواب نہ دیا ۔۔۔

نجمہ بڑبڑ کرتی کمرے کی جانب چل دی نہ جانے بیبی کو بخار کیوں چڑھ جاتا ہے

دیر تک کوشش کرتی رہی مگر ہوش نہ آنے پر ہاسپٹل لے جانا ہی پڑا ابتدائی طبی امداد کے بعد ڈاکٹر نے ٹیسٹ لیے ۔ ۔۔طبعیت زیا دہ خراب ہونے پر ایک دن ایڈمٹ ہونا پڑا ۔ ۔۔۔۔نین کو اطلاع دےدی گئ مگروہ دیکھنے نہ آیا۔ ۔۔

ڈاکٹر زویا نے ہوش میں آنے کے بعد زمین سے پوچھا تم کتنے سال کی ۔۔

زرمین نے نقاہت سے جواب دیا 18 سال کی ہوں ۔۔

تم بہت کمزور ہو تمہارا وزن بھی بڑا کم ہے صرف 44 kgاس حالت میں تم ایکسپیٹ کررہی ہو زویا نے فکر مند لہجے میں کہا۔۔۔زرمین نے بے یقینی سے دیکھا اور کہا کیا کہا آپ نے ۔۔۔

ڈاکٹر زرمین کی بے یقینی دیکھ کر ہلکا سا مسکرائی ۔۔تم پریگننٹ ہو مگر بے حد کمزور ۔۔۔تمہاری یا تمہارے بچوں کی جان کو سخت خطرہ ہے مجھے افسوس ہے ابہی ابارشن بہی نہیں ہوسکتا تمہیں اپنا بے حد خیال رکھنا ہے ۔۔۔اپنے شوہر کو بولاو ۔۔۔میں اسے ہدایت اور مشورے دونگی تا کے وہ تمہارا خیال رکھ سکے تمہاری کنڈیشن اور اسکی اس وقت غیر موجودگی میرے ذہن میں کئی سوال کھڑے کر رہی ہے ۔۔۔ڈاکٹر زرمین کی حالت پر افسوس کرتے ہوئے بولی ۔۔

زرمین نے نین کا دفاع کیا ۔۔۔وہ میرے ساتھ اچھے ہیں ملک سے باہر ہیں اس لیے نہیں آے ۔۔۔۔۔۔۔۔

ابھی آپ کے ساتھ جو ہے وہ کون ہے ۔۔۔میں ان کو بتاتی ہوں ۔۔۔

زرمین جلدی سے بولی نہیں نہیں نہیں انہیں مت بتائے اپنے شوہر کو خود بتاؤں گی اور وہ میرے ساتھ میری ساس ہیں ۔۔۔زرمین نے دل میں سوچا سلوک توساس والا ہی کرتی ہیں ۔۔۔

ٹھیک کہاں رہتی ہو ۔۔۔زویا کو زرمین بہت اچھی لگی اس لیے اس سے ایڈرس پوچھا۔ ۔

ڈیفنس فیس ٹو اسٹریٹ 4 میں ۔۔۔۔ارے میں بہی وہیں رہتی ہوں اپنی دوست کے ساتھ انکسی میں ۔۔۔تم میرا نمبر لے لو جب بہی طبعیت خراب محسوس کرو مجھ سے کونٹکیٹ کر لینا ۔۔۔اور اپنا بے حد خیال رکہوں ۔۔۔بیڈ ریسٹ کروں ۔۔۔بچوں کی گروتھ کے لیے صحت بہت ضروری ہے ۔۔

بچوں زرمین نے پہر حیرت سے دیکھا ۔۔۔

زویا مسکرا کر بولی ٹوئن ہیں ۔۔۔میں ایک ہفتے کا ڈائٹ پلان اور داویاں دے دیتی ہوں اور روم سے چلی گئ

زرمین ابہی ٹھیک سے خوش بھی ہو نہیں پائی تھی کہ نجمہ نے آکر بولا گھر چلیں ۔۔ہاں ڈاکٹر سے دوائیاں لے لو پھر چلتے ہیں ۔۔۔

۔۔۔۔۔۔!۔۔۔۔۔۔

گھر پہنچنےپر زرمین کو گھر میں ہلچل سی محسوس ہوئی ۔۔ملازم سارے صفائ میں لگے تھے زرمین کچن میںگئ تو وہاں بھی سب مصروف ہی تھے ۔۔۔آج کوی خاص بات ۔۔۔زرمین نے پانی پیتے پوچھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔

شائستہ بولی آپ کو نہیں پتا ۔ ۔ ۔۔۔اور آپ کی طبیعت اب کیسی ہے

ٹیھک ہوں تم بتاو کیا خاص بات ہے

آج احمر صاحب کی برتھ ڈے ہے ۔۔۔حویلی سے فون آیا تھاسب آرہے ہیں ۔۔۔۔

زرمین کے ہاتھ سے گلاس چھوٹ جاتا ہے ۔۔۔وہ تیزی سے اٹھ کر نماز روم میں آکر روم بند کر کے دروازے سے ٹیک لگالیتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔خود کلامی کرنے لگتی ہے ۔۔۔۔میں آج سامنے نہیں جاوں گی' یہی رہوں گی '۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔کمرے میں سسکیاں گونجنے لگی ۔۔۔۔آج کافی دن بعد زرمین کی آنکھوں سے آنسو نکلے بے حسی نےآنکھوں سے آنسو نکلنا بند کر دیا تھا ۔۔۔۔۔۔ احمر کی سالگرہ کیسے منا سکتے ہیں ۔۔۔کیا مردہ لوگوں کی بہی سالگرہ ہوتی ہے ۔۔۔کیسےمنا سکتے ہیں ۔۔زرمین روتے روتے یادوں میں کھو گئی ۔۔۔

_____

کمال شاہ کو آج کے دن حسنین کی کیفیت کا اندازہ تھا اس لیے وہ بیگم کمال حنا اور علی کے ساتھ آئے ۔۔۔پھوپو گاوں میں ہی تہیں ۔۔۔

نجمہ نے سب کو سلام کیا ۔۔۔۔

دادا جی نےنجمہ سے حسنین کا پوچھا ۔۔۔

جی صاجب باہر ہیں ۔۔۔۔

زرمین کہا ہے دادی نے نجمہ سے کہتے ادھرادھر نظردوڑائ ۔

جی بیبی کی طبیعت خراب تہی دو دن ہوسپٹل رہی ہیں ابھی ایک گھنٹہ پہلے ہوسپٹل سے گھر آئیں ہیں ابھی آرام کر رہی ہیں ۔۔نجمہ نے تفصیل سے جواب دیا ۔۔۔

کل ہی میری حسنین سے بات ہوئ مجال ہے اس لڑکے نے زرا سا بھی بتایا ہو دادی نے ناراضگی کا اظہار کیا ۔۔ ۔

میں دیکھ کر آتی ہوں دادی حنا نے کہا ۔۔۔اور جانے کے لیے قدم بڑھاے ہی تھے حسنین کی آمد ہوئ ۔ ۔

حیرانگی سے دیکھا ۔۔

ارے آپ لوگ یہاں کیوں آگئے میں خود آنے والا تھا ۔۔۔پھر اکدم لہجہ میں میں جوش ابھرا ۔۔

میں نے احمر کے لیے اسپورٹس کارلی ہے ۔۔وہ بے حد خوش ہوگا ۔۔۔۔۔۔

یہ سن کر علی نے نم آنکھوں سے کہا ۔ ۔ بھائ احمر کو اسپورٹس کار کی نہیں ہماری دعاوں کی ضرورت ہے ۔۔۔وہ اب ہمارے درمیان نہیں ہے ۔۔۔

علی کی بات سن کر جوش مدہم پڑا ۔۔۔جوش کی جگہ غم وغصے نے لےلی ۔۔

کیوں ضرورت نہیں ۔۔۔دادا جی وعدہ کیا تھا میں نے ۔۔۔وعدہ پورا کیا ۔۔اسے بولے مجھ سے کار لینے آئے ۔۔۔ ۔ آواز بھرائ ۔۔۔۔بولو علی اسے آئے ۔۔۔

علی نے حسنین کو گلے لگایا ۔۔۔بھائ وہ نہیں آسکتا ۔۔مرگیا ہے ۔۔۔

حسنین نے جھٹکے سے علی کو دور کیا ۔۔۔۔۔۔شیشے کی ٹیبیل اٹھا کر پھیکی ۔۔۔کانچ ٹوٹنے کی گونج ہر طرف پھیل گئ ۔۔ ۔ ______________________________________________

وہ کاٹا ۔۔۔

واہ آپو زبردست ۔۔۔آپ بہت اچھی پتنگ اڑاتی ہیں ۔۔۔۔۔

بس کبھی غرور نہ کیا ۔۔۔زرمین نے اپنے نادیدہ کالر جھاڑے ۔۔۔۔۔اچھابہت ہوگئ ۔۔۔اب چلو ۔۔۔نہیں تو دادی کو پتہ چلا تو غصہ ہونگی ۔۔چھت پر کپڑے پھیلاتی زارا نے کام ختم کرکے دونوں کو کہا ۔۔۔۔

دادی کب غصہ نہیں ہوتی ۔۔۔آپی بس یہ ریڈ پتنگ کاٹ لوں ،بہت اونچا اڑ رہی ہے ۔۔پلیز میری اچھی آپی ۔۔

اچھا ٹھیک ہے ۔۔میں بس تھوڑی دیر ہی دادی کو سنبھال سکتی ہوں۔۔اس کے بعد تم جانواور دادی جانے زارا کہتی نیچے چلی گئ ۔۔۔۔۔۔

زاوی ڈور کو تھوڑی ڈھیل دو ۔۔۔آہہہہ۔۔۔۔۔ہوننننننن۔۔۔ یہہہہ ۔

اوہ ہہہہہ ۔کاٹ گئ ۔۔۔زرمین نے خوشی سے دھمال ڈالا ۔۔ ۔۔۔

زربردست آپی پورے گاوں میں آپ جیسی پتنگ کوئ نہیں اڑا سکتا ۔۔۔زاوی نے پہر تعریف کی ۔.

زاوی اگر پتنگ کا ورلڈ مقابلہ ہوتو میں پاکستان کو کپ جتواوں ۔۔۔زرمین نے فخریہ کہا ۔۔۔اب میں جلدی سے دوڑ لیپیٹو اور تم پتنگ سمیٹ لوں۔۔۔زرمین نے زاوی کو کام دیا

ادہر ادہر اڑتی پتنگ سمیٹتے زاوی کی نظر پورچ میں کھڑی پجارو پر پڑی ۔۔۔

آپو میری آپو ۔۔۔زاوی نے پکارا

ہاں میرے دلارے بھائ ۔۔۔۔

آپ کو پتہ ہے حسنین بھائ احم کی برتھڈے پر اسپورٹس کار گفٹ کریں گے ۔۔مجھے احمر نے بتایا تھا ۔۔۔

ہاں بھائ لاڈلا جو ہے ۔۔۔مگر مجھے کوں نہیں بتا یا احمر کے بچے نے ،ملنے دو زرا ایسی خبر لوںگی نانی یاد آجائے گی ۔۔اور زاوی تم فکر مت کرو میں جب بڑی امیر عورت ہوجاوں گی تو تم کو گفٹ کرونگی ۔۔زرمین نے زاوی کو بہلایا ۔۔۔۔

۔۔زاوی نے حیران ہوکر دہرایا۔۔۔بڑی عورت ۔۔۔

ہاں نہ بے وقوف ۔۔جب بڑا آدمی ہوسکتا ہے تو بڑی عورت کیوں نہیں ۔۔۔ تیوری چڑھا کر بولی ۔۔۔

جی جی آپو ۔۔ آپو اب جب دلائے گی تب دیکھیں گے ابھی میرا دل گاڑی چلانے کا ہورہا ہے پلیز چلائیں ۔۔۔

ٹھیک ہے پجارو کی آواز سے دادی اٹھ جائیں گی ظفر چچا کی کار چلاتے ہیں میں چابی لاتی ہوں تم۔گیراج کی طرف چلو ۔۔.

زاوی آہستہ چلانا ۔۔۔اگر گڑبڑ لگے تو فورا بریک لگانا ۔۔۔گاڑی چلاتے زاویار کو ہدایت دیتی ساتھ پیدل چلنے لگی ۔۔

آپو بڑا مزہ آرہا ہے۔۔۔باہر چلیں ۔۔۔بس حویلی کی رینج گلی تک چلاوں گا ۔. راونڈ میں بار بار سلو گاڑی چلاتے بولا۔۔۔

ٹھیک ہے ۔۔میں گیٹ کھلواتی ہوں ۔۔

زرمین نے چوکیدار سے کہہ کر دروازہ کھلوایا ۔۔۔۔اور زاوی کو آنے کا اشارہ کیا ۔۔۔اسی اثنا میں لال حویلی کا دروازہ کھولا ۔۔۔احمر کوچنگ جانے کے لیے نکلا ۔۔۔موبائل پر بات کررہا ہےسارا دھیان موبائل پر تھا۔۔۔۔۔۔زرمین نے ہاتھ ہلایا اور مسکرائ ۔۔۔

بھائ میرے سارے دوستوں کو پارٹی اچہی لگی ۔۔۔بس اسی وعدے کی طرح اسپورٹس کار بھی دلایے گا احمر چہکا ۔۔۔

کار ٹرن کرتے ہوے زاوی سے اکدم سپیڈ تیز ہوئ اس نے بریک لگانا چاہا مگر کار سیدھی گیٹ کے پار ہوئ اور فضا میں ایک درد ناک چیخ گونجی ۔۔۔کار لال حویلی میں کھڑے بلند پرانے برگد کے درخت سے ٹکرا کر روکی ۔۔۔زاوی کا سر ڈیش بورڈ سے ٹکرایا اور وہ ڈروخوف سے بے ہوش ہوگیا ۔۔۔

احمر کا چہکنا آخری ہوا اور کار اس سے ٹکرا کر روندتی ہوئ آگےبڑھی ۔۔اس کا جسم آنافانا خون میں نہا گیا جسم اور آدھا چہرہ مسخ ہوگیا ۔۔۔یہ لرزہ خیز منظر دیکھ زرمین کے بھی حواس کھوگئے۔۔۔دونوں حویلی کے گارڈ اور چوکیدار بھی اس قیامت خیز منظرکو دیکھ کر گھبرا گئے ۔۔اور کچھ اندر گئےباہر ہونے والی قیامت بتانے ۔۔۔

پورے گاوں میں سوگ کی کیفیت چھاگئ ۔۔۔ہر کوئ اداس اور غم زدہ نظر آرہا ہے ۔۔۔۔

کمال شاہ نڈھال اور دادی پر بار بار غشی طاری ہورہی ہے ۔اٹلی میں موجود فرقان شاہ کو اطلاع دے دی گئ ۔۔مگر حسنین سے رابطہ نہیں ہورہا ۔۔تنگ آکر آفیس فون ملایا تو ۔۔۔علیزہ نے بتایا ۔۔ایک گھنٹہ پہلے سر کو بدحواسی سے جاتا دیکھا ہے ۔۔۔اور علی سمجھ گیا نین کو پتہ چل گیا ۔۔۔

بس تدفیین کے لیے حسنین کا ہی انتظار ہے ۔۔۔زرمین روتے ہوئے معافی مانگنے کی نیت سے احمر کی طرف بڑھی ۔۔مگر تھوڑا ہی چل کر قدم نے آگے بڑھنے سے انکار کردیا وہ وہیں بیٹھ کر رونے لگی ۔۔۔اسے آواز آئ اٹھا حسنین سائیں آگئے۔۔۔

زرمین نے ڈر کر پورچ میں دیکھا ۔۔۔

حسنین کار سے اترا ۔۔۔لوگوں کے ہجوم دیکھ کر کپکپاتی آواز میں پوچھا ۔۔۔مٹھل کیا کیا ہوا ۔۔۔

مٹھل کوبتانے کی ہمت نہ ہوئ بازو سے پکڑ کر احمر کے جسد خاکی کی طرف بڑھا ۔۔۔۔ککوکون ہے حسنین کی زبان خوف سے لڑکھڑائ ۔۔۔۔علی روتے ہوئے بولا بھائ احمر ہمیں چھوڑ گیا ۔۔۔۔۔۔جھوٹ بول ریے یس،مزاق کرہے ہو نہ بولو ۔۔۔ابھی میری احمر سے بات ہوئ تہی ۔۔۔تم بکواس مزاق کررہے ہو ۔۔۔دادا جی بولے ۔۔۔علی سچ کہہ رہا ہے ۔ ۔نین نے نے آگے بڑھ کر کفن ہٹایا ۔. ۔۔فق چہرے کے ساتھ بیٹھا احمر اٹھو ۔۔۔مذاق ختم کرو اور چیخنے چلانے رونے لگا ۔۔۔۔ زرمین کا دل کرا جا کر اسے تسلی دے مگر خوف نے پاوں جکڑ لیا اگر حسنین کو سچ پتہ چل گیا تو ۔ ۔ ۔

حسنین کے سوئم کے بعد حواس بحال ہوئے ۔۔ سب جان کر چالیسوایں کے بعد جرگہ بیٹھانے کا فیصلہ کیا ۔۔

سوئم میں فرقان شاہ بھی آگئے تھے جوان ہوتے بیٹے کی موت نے بےحد نڈھال کردیا ۔۔۔سب سن کر انھوں نے زاویار کو معاف کردیا ۔ ۔ مگر حسنین نے نہیں ۔ ۔ ۔

دادی زرمین کو مسلسل ڈانٹ کوس رہی تہہں ۔ نہ وہ چابی دیتی نہ بچے کی جان جاتی ۔ ۔

زاوی تو حادثے کے بعد گمسم ہوگیا ۔ڈر وخوف میں مبتلا ۔دن میں کرے سے باہر نہ نکلتا اور رات میں کبھی زرمین یا مما کے کمرے میں سوتا ۔ ۔سب اس کو سمجھا تسلی دے رہے ہیں ۔۔

آج سفید حویلی میں سناٹا چھا گیا سب نفوس موجود ہیں ۔۔۔پھر بھی سناٹا ہے ۔۔۔فکر پریشانی سے نیندیں اڑ گئ کہ کل جرگہ میں کیا فیصلہ ہوگا ۔۔

شنو روتی گھبراتی آئ ۔۔زرمین بیبیب ابھی میں نے سنا ۔۔ میں مٹھل سے بات کرہی تہیں ۔۔حسنین شاہ کی آواز آئ ۔۔میں نے سنا کل خون کا بدلہ خون ہوگا ۔ ایکسیڈینٹ کا بدلہ ایکسڈینٹ ہوگا ۔ ۔

زرمین کو ایکسڈینٹ سے احمر یادآیا نہی نہیں ۔۔میں حسننین کو میں یہ ظلم نہیں کرنے دونگی ۔۔

زرمین نے حسنین کے پاس جانے کا فیصلہ کیا ۔۔۔۔۔فضا میں چھناکے کی آواز گونجی۔زرمین چونکی جاگی حواسوں میں آئ ۔۔ڈرتے ،لرزتے ،کپکپاتے ہاتھوں سے تھوڑا سا دروازہ کھولا اوردروازے کی جھری سے جھانکا ۔۔

حسنین دونوں ہاتھوں سے چہرہ چھپائے رو رو رہا یے ۔۔۔

میرے بچے صبر کرو ۔۔مجھ بوڑھی دادی پر رحم کرو ۔۔تمہاری حالت میرے دل کو صدمہ دے رہی ہے ۔۔۔۔۔حسنین اٹھ کر دادی کے گلے لگا ۔بس میرابچہ ۔۔۔مت رو احمر کو تکلیف ہوگی ۔۔۔وہ وہاں اس جہاں میں خوش ہوگا دادی نے سمجھانے کی کوشش کی

آج پہلے کی طرح زرمین کا دل چاہا کہ حسنین کو گلے لگا تسلی دے، غم بابنٹےلیکن ڈر کے مارے پھر قدم رک گئے ۔۔

دادی آپ کو یاد ہے مجھے احمر کی آنے کی پہلے خوشی نہ تہی۔ ۔۔نین کی بات سے سب ہی ماضی میں داخل ہوگئے ۔۔۔۔

________________________________________________

مما مجھے زرمین جیسی گڑیا چاہیے ۔۔جس کے بال زرمین کے جیسے گولڈن ہوں ۔آئیز گرین ہوں. ۔گوری ہو ۔ اور روتی نہ ہو ۔ہر وقت مسکراتی رہتی ہو ۔۔۔

بس بس یار تم نے تو فرمائشی پروگرام شروع کردیا ۔۔۔۔ہم خود نہی۔ بناتے ۔۔اور کیا خیال ہے زرمین کو ہی لے آئیں ۔۔فرقان شاہ شرارت سے بولے ۔۔

تو چلیں لے کے حسنین فورا کھڑا ہوا ۔۔

ابھی تو نہیں آسکتی بیٹا جانی جب وہ بڑی ہوگی تو تمہاری دلہن بنا کر لیں آئیں گے ۔۔۔۔

حسنین سے تو 9سال چھوٹی ہے ۔۔علی کے ساتھ ٹھیک رپے گی ۔بیگم فرقان شاہ نے باپ بیٹوں کی بات چیت میں مداخلت کی ۔۔

عمر سے کچھ نہیں ہوتا ۔۔اور حسنین کو پسند ہے تو بس حسنین کے لیے آئے گی ۔۔۔آج ہی جا کر بات پکی کرتے ہیں ۔۔فرقان شاہ نے فیصلہ کیا ۔۔۔

کیا اتنی جلدی ہے اور کیا حسن بھائ مان جائیں گے. ۔۔ ۔۔

کیسے نہیں مانے گے میرے شہزادے میں کیا کمی ہے انکو ایسا داماد چراغ لیکر بھی نہیں ملے گا اور ۔۔۔

مجھے گڑیا چاہی باپ ماں کو بحث میں الجھا دیکھ کر چیخ کے بولا ۔۔

ہاں ہاں بیٹا تمہاری مماعمل شروع کرچکی ہیں اب تمہاری قسمت کہ گڑیا ملے یا گڈا ۔۔. فرقان نے پہر شرارتی لہجے میں کہا ۔۔۔

علی حسنین سے 4 سال چھوٹا ہے اور اللّہ نے 6 سال بعد خوش خبری دی ۔۔۔۔سائرہ حسنین سے دو سال جبکہ ماہرہ علی سے تین سال اور زرمین سے تین سال بڑی تہی ۔۔پیدائشی طور پر بیماری کی وجہ سے اسکول زرمین کے ساتھ ہی شروع کیا ۔۔۔

ارحم حسنین سے دو سال چھوٹا ہے جبکے حسن صاحب کو شادی کے چار سال بعد اولاد عطا ہوئ ۔۔ ۔۔۔۔۔زارا ارحم سے تین سال چھوٹی ہے۔۔زرمین زارا سے پانچ اور زاویار چھ سال چھوٹا ہے ۔۔۔ ۔

بلاآخر گڑیا کے آنے کا دن آیا،مگر گڑیا کی جگہ گڈا آگیا ۔۔نین سب سے ہی ناراض ہوا ۔۔بچہ کو ایک نظر بھی نہ دیکھا ۔۔۔رات میں دادی نے کوشش کی اور کامیابی پائ ۔ ۔

دیکھو تو اسکی آنکھیں حسنین جیسی ہیں اور ہونٹ ناک بھی حسنین جیسا ہے ۔۔۔کیوں فرقان یہ بال بھی تو نین جیسے ہیں بالکل چھوٹا نین ہے دادی نے کن انکھیوں سے دیکھتے کہا ۔۔۔

حسنین نے یہ سب سنا دوڑ کر پاس آیا بچے کو دیکھا ،اپنے سے ملتا پایا توفوراً خوشی سے ماتھے کو چوم لیا ۔۔۔ڈرائنگ روم میں بیٹھے سب ہی نے سکھ بھرا سانس لیا ۔۔۔

کمال شاہ نے خامشی توڑی میں نام رکھوں گا ۔۔۔

جی نہیں بابا علی کا نام آپ نے رکھا تھا اس لیے اب میں رکھوں گا ۔۔۔۔باپ دادا بحث شروع کرتے حسنین نے بیچ میں ہی روک دیا ۔میں رکھوں گا نام ۔۔احمر ہوگا ۔۔۔اچھا ہے نہ دادی ۔ ۔ ہاں بیٹا اچھا ہے ۔۔۔دادا اور فرقان شاہ دل مسوس کے رہ گئے ۔۔۔اب بحث کرکے حسنین سے جنگ لڑنے کی ہمت نہ تہی۔ ۔۔

حسنین نے احمر کو سچ میں اپنا گڈا ہی مان لیا ۔۔۔اس کی ساری زمہ داری خود لےلی ۔۔۔اسے چھوڑ کر شہر اسکول جانے سے منع کردیا ۔ ۔اور گاوں کے اسکول میں لگ گیا ۔۔

. بیگم فرقان اور انکے بھائ کے انتقال سے سب بچوں کی ذمہ داری کمال شاہ اور بیگم کمال پر آگئ اور حسنین تو احمر کا ماں اور باپ دونوں ہی بن گیا ۔۔ اعلی تعلیم کے لیے ابروڈ جانے سے منع کرکے حیدرآباد میں پڑھائ شروع کی ۔۔

بیگم کی حادثاتی موت نے فرقان کو تنہا کر دیا ۔۔اپنا سارا وقت بزنس میں لگا دیا ۔۔۔

وقت گزرا حسنین نے احمر کوشروع ہی سے لاڈ میں رکھا احمر بالکل نہ بگڑا ۔ ۔ اپنے سے چھوٹے زاویار کے ساتھ اسکولنگ اسٹارٹ کی ۔۔۔۔۔

حسنین کسی بھی حالت میں احمر کو اگنور نہیں کرتا آفیس میں کتنا ہی مصروف ہو احمر کی کال ایٹینڈ کرتا ۔ اس دن بھی آفیس میں کام چھوڑ احمر کی کال سن رہا تھا ۔۔۔آحمر کی چیخ نے حسنین کے دل کو انہونی کا احساس دلایا ۔۔۔اسکے دل ودماغ خوف میں جکڑا بد حواس ہو کر آفیس سے بھاگا راستے میں دو جگہ ایکسڈینٹ ہوتے ہوتے بچا چھ گھنٹے کا سفر چار گھنٹوں میں طے کیا ۔۔۔حویلی پہنچ کر مٹھل کو آواز لگائ ۔۔۔پہر حواس سوئم کے بعد جاگے ۔۔۔سچ سن کر زرمین اور زاویار کو جان سے مارنے کا دل کیا ۔۔لیکن سفید حویلی کی وجہ سے اپنا یہ فیصلہ جرگے کی صورت میں کرنا چاہا ۔۔۔

مٹھل شنو سے فون بات کرہا تھا جب حسنین کے بلاوے پر فون بند کرنا بھول گیا ۔۔۔

بخش زاویار کہاں ہے ۔۔

سائیں حویلی میں ہی ہے ۔۔

ہممم قادر کو بولا گاوں سے باہر جانے والے رستوں پر بندے بیٹھائے ۔۔۔۔زاویار باہر جانے کی کوشش کرے مار دینا ۔۔حسنین سنگدلی سے بولا ۔۔۔

جاو اب ۔تم ٹھرو مٹھل ۔۔۔

کل جرگہ میں کیا سزا دینی چاہیے ۔۔۔۔۔

سائیں میں کیا مشورہ دے سکتا ہو۔ ،زاویار حسن شاہ کا اکلوتا ہے معاف کردیں ۔۔۔

ٹھیک کہا مٹھل تم کو مشورہ دینا نہیں آتا ۔۔۔میرے بھائ کو مارا ہے خون کا بدلہ خون ۔۔ایکسڈینٹ کا بدلہ ایکسڈینٹ ۔۔اب اس کی قسمت وہ بچتا ہے یا مرتا ہے ۔۔۔ حسنین کے لہجے میں بات میں اندازمیں سفاکی ہی سفاکی دکھ رہی ہے ۔۔۔

مٹھل کے بعد دادا جی کمرے میں آئے اور جرگہ ختم کرنے کی گزارش کرتے حدنین کے سامنے ہاتھ جوڑے ۔۔جس پر نین نے ہاتھ کھول کر انکی بات مانی

د ۔۔۔آہ آہ دادی جان ۔۔حنا نے درد سے کراہتے سب کو ماضی کی بھول بھلیوں سے نکالا ۔۔حنا کا ساتواں مہینہ چل رہا ہے ۔۔۔ علی نے فورا گود میں اٹھا کر روم میں لا کر چیک کیا ۔۔۔سفر ۔۔بھوک اوراحمر کی یادوں سے حنا کو ٹیشن سے درد ہوا ۔۔۔اس سب میں زرمین کو بھول گئے حنا کی طبعت بحال ہوتے ہی گاوں روانہ ہوئے ۔۔۔

انکے جانے کے بعد زرمین نے شامت سے بچنے پر شکر مناتی بیڈروم میں چلی گئ ۔۔

گاوں جا کر احمر کی قبر پر فاتحہ کے بعد حسنین کچھ دیر قبر کے پاس ہی رہا وہیں اسے اٹلی سے فرقان شاہ کے اٹیک کی خبر ملی ۔۔وہ علی کو لیکر اٹلی جانے کے لیے نکلا ۔۔اور 15 دن وہاں رہا ۔۔یہ دن زرمین کے بہتر گزرے ۔

_______

زرمین نے کسی کو اپنی پریگنسی کا نہیں بتایا ۔۔سواے اماں کے ۔۔۔فون پر انھوں نے زرمین کو ہدایتیں دی ۔۔سورہ مریم ہفتے میں ایک بار پڑھنے کو کہا ساتھ ہی کھجور روز کھانے کی ہدایت کی ۔۔ زرمین کو ان سے بات کرکے اچھا لگا ۔ ۔ وہ کام کرتے وقت احتیاط سے کرتی ۔۔۔اس کی بھوک میں اضافہ ہوا ۔نجمہ ایک ظالم ساس کا کردار ادا با خوبی کررہی تہی۔ ۔دنمیں تو نجمہ سے نظر بچا کر کچھ نہ کچھ کھا لیتی مگر رات بہت مشکل ہوتی ۔۔نجمہ فریج اور اناج کیبنٹ میں روز رات کو تالا لگا دیتی ۔۔صرف حسنین کی کافی کا سامان باہر رکھ دیتی تہی کہ حسنین کو کب کافی چاہیے تب بن جاے 'ابہی حسنین نہں تہا تو کافی کا سامان کام آیا ۔۔زرمین کی میڈیسن ختم ہوگئ ۔۔۔اس کے پاس پیسے بالکل نہیں تہے ۔۔۔اس کے ذہن میں اپنی رنگ آئ جو شادی کے بعد ماہرہ نے گفٹ کی اس نے اسے بیچنے کا فیصلہ کیا ۔۔۔

چوکیدار بھائ آپ میرا ایک کام کر دیں گے ۔۔۔

جی بیبی

یہ گولڈ کی رنگ ہے اسےآج ہی بیچ دیں گے ۔۔۔مجھے سخت ضرورت ہے

چوکیدار نے حیرت سے سوچا اس گھر کی مالکن ہو کر ایک رنگ بیچنے کی کیا ضرورت ہے پہر غور سے دیکھا اور سر ہلایا ۔۔یہ بد رنگ کپڑے پہنے مالکن تو کہیں سے نہیں لگ ہی واقعی ضرورت ہوگی بچاری سے نجانے صاحب کون سی دشمنی نبھا رہے ہیں۔۔

چوکیدار کو اپنا جائزہ لیتے دیکھ زرمین شرمندہ ہو کر بولی ۔۔کوئ بات نہیں میں کسی اور سے پوچھ لونگی ۔آپ سے اس لیے بولا کہ آپ کی ڈیوٹی ختم ہوجاے گی تو آپ مجھے آج ہی لادیں گے ۔۔۔

نہیں بیبی کسی کو نہ بولیں میں لادوں گا ۔۔

زرمین رنگ دے کے چلی گئ اور حسنین کے گارڈ نے دیکھ لیا ۔۔۔

چوکیدار نے اپنی بیوی کے ساتھ جا کر رنگ بیچ دی سوچا پہلے بیوی کو گھر چھوڑ دوں پہر پیسے دینے بنگلے جاوں گا

مگر گھر جا کر بہنوئ کی طبعت کا سن کر بہن کے پاس ہوسپٹل دوڑا ۔ ۔۔۔

زرمین انتظار کرتی رہی ۔۔میڈیسن کھانے کو نہ ملی تو طبیعت بوجھل سی لگی اور رات کا کھانا بہی کم کھانے میں آیا ۔۔۔تھک ہار کر بستر پر جب لیٹی تھوڑی دیر بعد بھوک کا احساس جاگا ۔۔کچن میں جا کر کافی پینے کا سوچا ۔۔۔ایک کپ کافی پی کر تسلی ہوئ ۔۔ لیکن رات کے دو بجے پہر بھوک لگ گئ ۔ پہر کچن میں بال پن کے ذریعے فرج کھولنے کی کوشش کی ناکام ۔۔بے حد رونا آیا ۔۔بھوک سے برا حال ہوگیا ۔۔۔اتفاق سے بھوسی ٹکرے کے باکس پر نظر پڑی اس مجبوری کے عالم میں حویلی کی شہزادی دادا بابا کی لاڈلی پر یہ وقت بہی آیا سوکھی روٹی پانی کے ساتھ کھائ ۔۔۔ زرمین کو اپنی بےکسی پر شدید رونا آیا روتے روتے کھانا کھایا ۔ ۔

بھوک بڑی ظالم ہے انسان اس کے خاطر کیا کچھ نہیں کرتا ایک بچہ کچرا چنتے روٹی کھاتا تو کوئ بھوک کو مٹانے چوری کرتا ۔۔تو کوئ بے ایمانی کرتا۔ ۔

آج زرمین بہی مجبور ہوگئ سوکہی روٹی کھانے پر۔ ۔۔کھانا کھا کر روم آئ تہجد پڑہنے کا خیال آیا اس نے چھوٹی دادی سے تہجد کے بارے میں میں سنا تھا۔ ۔۔۔

ماہرہ نماز پڑھو

پڑھ لونگی دادی

تم فرض ادا کرو بیبی ۔۔تہجد کی تم سے امید نہیں ہے

زرمین بولی ۔ ۔۔ہاں دادی ٹھیک کہہ رہی ہیں آپ

تم بہی اسی قبیلے سے تعلق رکھتی ہو۔۔

دادی آپ تہجد کی نماز کے بارے میں بتائے ۔۔

ہممم۔ ۔۔۔۔۔۔ ۔کائنات کے رب کو سب سے زیادہ فرض نمازوں کے بعد جو نماز پسند ہے وہ تہجد کی ہے

روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ سے فرمایا تم رات کی نماز ضرور پڑھا کرو یہ تم سے پہلے صالحین اور انبیاء کرام کا طریقہ تھا اگر تم رات کی نماز پڑھو گے تو رب کی محبت ملےگی۔ ۔۔

اللہ اس سے خوش ہوتا ہے کہ اس کے بندے نیند چھوڑ کر کھڑے ہوتے ہیں اس کی بارگاہ میں عاجزی کرتے ہیں اللہ کے سامنے روتے ہیں بات کرتے ہیں ۔۔ ۔اللہ اس وقت مانگی دعائیں قبول فرماتا ہے ۔۔

دادی ہم کوشش کریں گے تہجد پڑے دونوں یک زبان بولی ۔ ۔۔دادی مسکرائ ۔ ۔

۔ ۔۔۔ ۔ ۔ ۔ آج تک دونو ں نے کوشش نہیں کی ۔۔

آج اپنی تکلیف سے اسے تہجد یاد آئ ۔۔۔۔۔

وضو کیا نماز پڑہی اور رو رو کے دعا مانگی ۔۔اے رب کریم تو لفظوں کا محتاج نہیں میری مشکل آسان کردے مجھ پر رحم کر مولا ۔۔میرے شوہر کا دل بدل دے ۔۔۔اللّہ کرم کردے ۔۔تو جب چاہے سنگلاخ زمینوں کو بہی نرم کر دے ۔۔جاے نماز پر ہی سو گئ ۔۔۔۔

فجر کی نماز پڑھ کر کام شروع کردیا ۔۔۔

چوکیدار آیا بی بی معافی چاہتا ہوں کل آنہیں سکا اسنے 20 ہزار روپے دیے ۔ ۔

معافی کی کوئ ضرورت نہیں آپ کا بے حد شکریہ ۔۔

یہ کہہ کر وہ اندر شائستہ کے پاس آئ ۔ آپ مجھے کچھ میڈیسن اور سامان مانگا دےگی ۔ جی بیبی میں آج ہی شام میں بازار جاونگی بلکہ آپ بہی ساتھ چلیے ۔۔

نہیں میں نے نہیں حاونگی ۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔نین کو اٹلی گئے 15 د ن ہوگئے نین کی غیرموجودگی میں نین کا دوست اور مینجر بزنس سنبھال رہے ہیں ۔۔۔

زرمین نے اپنے لیے کھجور کےپیکٹ اور بسکٹ کے پیکٹ مانگوالیے ۔۔15 دن میں اچھی طرح اپنا خیال رکھنے سے زرمین کی صحت کافی بہتر ہوئ ۔۔۔زرمین میں آئ جسمانی تبدیلی کو شائستہ نے نوٹ کیا ۔۔۔ شائستہ نے بہی زرمین کا خیال رکھناشروع کردیا۔۔زرمین کے پرانے کپڑے فٹ ہونا شروع ہوئےتو شائستہ نے ان کی فیٹنگ ٹھیک کی ۔ زرمین کو شائستہ اللّہ کا کرم لگی ۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۔۔۔کچن میں آٹا گوندتی زرمین کو نین کی آمد کی خبر ہوئ

۔۔زرمین فورا روم گئ اور نین کو سلام کیا ۔۔

نین نے زرمین کو ایک نظر دیکھا جو کھلی کھلی سی تہی ۔۔سر ہلا کر گویا ہوا۔ ۔میری غیر موجودگی میں تو کافی مزے کیے ہوں گے شکر منا رہی ہوں گی

۔۔دل میں اعتراف کیا ہاں ۔۔مگر زبان سے نہ ۔۔۔ہاں کہہ کہ عتاب کاشکار نہیں ہونا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اٹلی سے آکر نین بےحد مصرف ہوگیا لیکن زرمین سے بے خبر نہیں ۔۔۔زرمین کو ڈانٹنا اس پر ہاتھ اٹھانا معمول کی طرح جاری تہا۔۔۔ہاں مار کھاتے وقت وہ احتیاط کرتی ۔۔۔زرمین نین کے خوش گوار موڈ کا انتظار کررہی ہے مگر وہ یہ نہیں سمجھ رہی کہ اس کو دیکھ کر ہی اس کا موڈ بگڑ جاتا ہے ۔۔۔شائستہ کہہ ہمت دلانے پر بہی نہیں بتا پائ اور 4 ،ماہ بیت گئے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

نین نے فون پر ملازم کو زرمین کو بلانے کو کہا

جی سائیں ۔۔۔

آج دوست کی پارٹی پر جانا ہے۔ ۔۔۔9 بجے تک تیار رہنا ۔۔۔اور ڈریس میں شام تک بھجواو گا ۔۔اچھا تیار ہونا۔ ۔۔

جلدی جلدی کرتے بہی حسنین کو گھر آنے تک ساڑھے آٹھ بج گئے ۔۔ موبائل پر بات کرتے روم میں داخل ہوا ۔۔۔۔۔۔ہاں یار آج حویلی نہیں آسکتا اسفند کے گھر پارٹی ہے ۔حنا کیسی ہے ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔

حنا کی طبیعت دریافت کرتے نین کو سنتی زرمین اداس ہوگئ ۔۔میں دو دن ہوسپٹل رہی مجھ سے نہں پوچھا میں کیسی تہیں ۔دل میں کہا۔ ۔۔ اور سینڈیل کے اسٹریپ بند کرنے جھکی۔ ۔۔

بالکل ٹھیک ہے ۔۔زرمین بہی جائے گی ۔۔۔جواب کے ساتھ سوال بہی حاضر۔ ۔۔۔۔

ہاں یار ۔۔اسفند کی فیملی کو اچھے سے جانتا ہوں اور آنٹی نے بہی اصرار کیا ۔۔۔تم اور حنا آجاو ۔۔۔

نہیں بھا ئ ابہی دادی بیڈ ریسٹ کروارہی ہیں تو مشکل ہے آپ اور زرمین آجاو زرمین جب سے وہاں گئ ہے پلٹ کر نہیں آئ

ہمممم اچھا مجھے تیار ہونا ہے ۔۔۔زرمین کی بابت سوال کو نظر انداز کیا ۔۔

جی ۔۔اللّہ حافظ ۔۔۔

فون رکھ کر نگاہ اٹھا کر صوفے کے جانب دیکھا ۔۔اسی پل زرمین نے بہی جھکا سر اٹھایا اور بیٹھے ہوے سائٹمیں رکھی جیولری پہننے لگی۔ ۔۔ پل بھر کو نین کی نظر تھم گئ ۔۔میرون میکسی پر لائٹ میک اپ کھلے بالوں میں وہ ایک پری سی لگی ۔۔۔۔ وہ اسے اور مبہوت ہوکر دیکھتا موبائل کی بپ اسے ہوش کی دنیا میں لائ ۔۔۔

اسفند کا نمبر دیکھ کر کا ریسیو کی ۔۔

کب آئے گا ۔۔۔۔۔۔جب سب مہمان چلیں جائیں گے ۔۔۔۔۔۔آجا یار میں نے برتن دھونے کے لیے لوگ بلواے ہیں تو ڈر مت ڈنر فری ہے ۔۔۔اسفند نے لگاتار بولنا شروع کردیا۔ ۔۔

خبیث انسان مجھے کچھ بولنے کا موقع دےگا ۔۔آتا ہوں ۔۔اسکی مزید سنے بغیر موبائل بند کردیا ۔۔۔اور زرمین کی طرف متوجہ ہوا جو بالکل تیار کھڑی تہی ۔۔۔زرمین کی خوبصورتی کا جو فسوں نین پر طاری ہوا تہا اس کا بہت کم دورانیہ رہا اور زرمین ان پلوں سے پہلے کی طرح بے خبر ہی رہی۔ ۔ ۔۔ اتنا زیادہ تیار ہونے کا بہی نہیں کہا تھا ۔۔ لپ اسٹک لائیٹ کرو ۔۔۔ تنقید کی

جی جی۔ ۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔ ۔ ۔۔

کافی عرصے بعد زرمین نے کسی تقریب کو اٹینڈ کیا بہت اچھا لگا۔ ۔

نین نے اس کا تعارف کرایا ۔۔۔زرمین آج بہت خوش ہے ۔۔۔اسے اندازہ نہیں کہ اس کی خوشی کے پل بہت جلد ختم ہونے والا ہے ۔۔۔۔۔

سوری سوری ۔۔مقابل نے زرمین کو ایک بازو سے پکڑا ۔۔۔میرا پاوں ڈس بیلنس ہوگیا ۔۔ ۔۔۔

اوکے ۔۔۔۔۔کوئ مسئلہ نہیں۔ ۔زرمین مسکراتے گویا ہوئ

آپ کو دیکھ کر ایسا لگ رہا ہے کہ کہیں دیکھا ہے یہ مت سمجھیے گا کہ میں فلرٹ کررہا ہوں ۔۔۔

زرمین نے گھورا ۔۔۔فلرٹ کرکے تو دیکھو رات میں ہی سورج نہ دیکھا دیے تو زرمین نام نہیں ۔۔۔روانی سے اپنا نام ہی بتا دیا۔

ان دونوں کو بات کرتا دیکھ حسنین کی آنکھوں میں آگ کے شعلے جل اٹھے نین کا دل چاہا ابہی کے ابہی دونوں کو اس آگ میں بھسم کر دے ۔۔۔غصے پر قابو پاتا ان کی جانب آیا ۔۔۔

یاد آیا آپ زرمین حسن شاہ ہیں ۔۔۔جلال شاہ کی پوتی ۔۔۔

میں ماسٹر یوسف کا بیٹا سعدی یوسف ہوں ۔۔

کیسے ہیں ماسٹر جی ۔۔ زرمین نے خوشی سے پوچھا ہی تھا کہ نین کی آمد ہوئ ۔۔۔

چلیں زرمین ۔۔

جی ۔۔حیرت سے اسے دیکھا ابہی تو ڈنر ہی نہیں ہوا اور جانے کی بعد ۔۔۔جی چلیں ۔۔۔

سر آپ ۔۔۔۔

ارے تم یہاں ۔۔۔

جی سر میں شہریار کا فرینڈ ہوں وہ یہاں آرہا تھا مجھے بہی لے آیا۔۔۔ ۔۔۔۔

اسفند کا۔کزن ۔۔۔اچھا کیا ۔۔اور زرمین کے کندھے پر ہاتھ رکھتے ہوئے بولا یہ میری وائف۔ ۔۔

سر بہت خوشی ہوئ ۔۔۔اور میم آپ بہت لکی ہیں سر بہت اچھے ہیں ۔۔میرا میڈیکل کا سارا خرچ سر دے رہے پیں ۔۔

زرمین پیھکا مسکرائ ۔۔۔ہاں سب سے کے ساتھ اچھے ہیں سواے میرے بچپن کی دشمنی ہے ۔۔آرزدہ دل میں سوچا۔ ۔۔۔

نین نے بہت ریش ڈرائونگ کرتا گھر آیا ۔۔۔ ۔اور چابی گارڈ کے حوالے کرتا سیدھا روم میں پہنچا۔ ۔۔۔

زرمین پورے رستے ہولتی رہی اور منہ بند ہی رکھا ۔۔سمجھ سے باہر تھا کہ موڈ آخر کیوں آف ہے ۔۔۔۔کافی بنا کر لے جاتی ہوں دوبارہ نہیں آنا ہوگا خود سے باتیں کرتی زرمین کچن چلی آئ ۔۔

۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

نین صوفے پر بیٹھا غصہ میں کھول رہا تہا ۔۔جب تک زرمین پرنہ اتار لیتا سکون کہاں ملتا۔ ۔۔۔۔

نین نے سگریٹ سلگائ دوکش ہی لگائیں ہونگے زرمین روم میں آئ ۔۔۔

سائیں آپ کی کافی ۔ ۔

نین نے غصے سے دیکھا ۔۔۔

زرمین کو ڈر لگا آج تو ارادہ کیا تھا اسے باپ بننے کی خوش خبری سنائے گی لیکن اب کیسے سوال ذہن میں گونجا ۔۔ڈرتے ڈرتے پوچھا ۔۔۔آپ غصہ کیوں ہیں ۔

او میری پیاری بیوی کو نہیں پتہ چچ چچ ۔۔۔۔میں بہی سوچو آج اتنا بنی سنوری کیوں تہی ۔۔۔غصے نے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت ہی ختم کردی بھول گیا خود ہی نے کہا تھا ۔۔۔ ۔۔

اسی بازو کو پکڑا تہا نہ ۔۔کس کر بازو پکڑا ۔۔۔زرمین کےہاتھ سے کپ گرا ۔۔۔زرمین کو شدت سے تکلیف ہوئ ۔۔۔۔آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے ۔۔۔

نین نے جلتی سگریٹ زرمین کے بازو پر رگڑ کر بجھائی ۔۔۔۔

زرمین کی چیخ نکل گئ ' ۔۔۔چیخ پر نین نےزور کا تھپڑ لگا یا زرمین گری ۔۔۔۔زمین پر پڑے ٹوٹےکافی کے کپ کے کانچ کا کگر زرمین کے ھاتھ کی نس میں کھب گیا ۔۔تکلیف سے چیخیں نکلے بغیر ہی ہوش کھوگیا ۔۔

بالوں سے پکڑا آئندہ کسی بہی غیر نے بازو پکڑا تو جڑ سے کاٹ کر پھینک دونگا ۔۔۔۔۔مگر یہ دھمکی سننے کے لیے زرمین حواسوں میں ہی نہیں تہی ۔۔۔۔نین کے ہاتھوں میں جھول گئ۔ ۔۔نین کی نظر ہاتھوں نکلے خون پر پڑی تو غصہ تھم گیا ۔ ۔ ذہن پل کو ہاتھ سے نکلے خون پر جم گیا ۔ جلدی سے کوئ کپڑا دیکھا فوری کچھ نظر نہ آیا اپنی ٹائ اتار کے کانچ نکال کر کس کے باندھا ۔۔پھر تیزی سے گود میں اٹھا کر گاڑی کی طرف بھاگا ۔ ۔ تیز گاڑی چلاتے ایمرجنسی میں پہنچا ۔۔۔

ارے یہ تو زرمین ہے نائٹ ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹر زویا بولی ۔۔۔ان کو میں دیکھتی ہو ں ۔۔جلدی سے خون روکا انجکشن لگا کر بہترین ٹریٹمنٹ دی اور باہر آکر غصہ حسنین پر اتارا۔ ۔

آپ مریضہ کے کون ۔۔۔

ہسبینڈ ۔۔۔

ھممم ۔۔لو میرج کی ہے آپ نے لیکن زرمین کی پرواہ بالکل نہیں کرتے ۔۔۔۔۔اور اپنی ماں کو کیوں نہیں سمجھاتے کتناظلم کرتی ہے میں نے بیڈ ریسٹ بتایا تھا مگر ساس نہیں کرنے دیتی ۔ ۔نرس کی آمد پر رکی ۔۔۔۔ واپس اندر کی راہ لی ۔ ۔

ماں پر نین چونک پڑا ۔۔ ضبط سے ہونٹ بھینچ لیے۔نہ جانے کیا بتا یا ۔۔۔بزنس مین سے اچھا میں ڈاکٹر ہی بن جاتا ۔ ۔۔زرمین کا ہوسپٹل آنا اتنا بڑھ گیا ڈاکٹر پہچاننےلگی ۔۔اتنی فضول باتیں بلاوجہ سنی ۔۔ یہ نہیں بتایا طبیعت کیسی ہے۔نین نے کوفت سے سوچا۔۔۔

زرمین کو روم میں شفٹ کیا۔۔زویا نے روم میں بلایا ۔۔

دیکھیے مجھے بتایے ایسا کیا ہوا جو پیشنٹ نے خود کشی کی ۔۔۔۔۔

نہیں ۔۔۔یہ حادثہ ہے۔۔۔ایکچولی زرمین بے دھیانی میں تہی اور کافی کپ پر گرگئ ۔۔نین نے سارا ملبہ زرمین پر ڈال دیا ۔۔۔

اور ان کے چہرے پر یہ نشان سوالیہ نگاہیں نین پر رکھی ۔۔نین نے چہرہ پر دیکھا پانچوں انگلی کے نشان چھپے تھے چہرہ سوج گیا تھا ۔۔

یہ میرا پرسنل معاملہ ہے نین نے دو ٹوک کہا ۔۔

اوکے زویا نے خود پر کنٹرول کرتے کہا ۔ ۔ میں نے سب دوائیاں اور ان کی ڈائٹ لکھ دی ہیں بلڈ اور چاہیے ۔۔۔۔نہیں تو ماں کے ساتھ ساتھ بےبیز کو بہی خطرہ ہوگا ۔۔۔

نین نے ناسمجھی سے دیکھا کون سی ماں 'کون سے ببیز'

زویا نےزرمین کی طرف اشارہ کیا یہ ماں اور اسی کے ہونے والے بچے ۔۔

کیا میں باپ بننے والا ہوں ۔۔۔نین نے خو شی سے پوچھا ۔۔۔

اس بار زویا نے تپ کر کہا ۔۔۔ہاں ۔

سچ میں ۔ ۔

زویا نے حیرانگی سے دیکھا ۔ ۔۔آپ کو نہیں معلوم کیا 5 ماہ شروع ہیں ۔۔ اور ٹوئنز ہیں۔ ۔

پاکستان میں نہیں تھا ۔۔

یاد آیا زرمین نے ذکر کیا تھا ۔ ۔ ۔ اوکے میرا راونڈ ہے میں باقی مریض چیک کرونگی ۔۔ ان کو اب ہوش صبح ہی آئے گا۔ ۔۔

نین کو باپ بننے کی بے حد خوشی ہے ۔۔۔ساتھ ہی اپنے دیر سے پتہ چلنے پر غصہ آیا ۔۔۔غصہ تو لگتا ہے چند مہینوں میں نین میں رچ بس گیا ۔۔۔جانے کا نام نہیں لے رہا مگر اب غصے کو جانا ہی ہوگا ۔۔۔پر جانے سے پہلے زرمین پر ایک خنجر اور گھونپے گا۔۔۔

نین ہوسپٹل میں نہایت برداشت سے کام لیا بس نہ چلتا زرمین کے نہ بتانے پر پھانسی کی سزا دے دیتا۔

حسنین نے نجمہ کو زرمین کا ڈائٹ پلان دیا اور سختی سے کہا کوئ غلطی نہ ہو ۔۔آرام کروانے کی ہدایت دی ۔۔

۔ ۔۔۔۔۔۔۔

مجھے کیوں نہیں بتا یا ۔۔۔ارحم کی طرح میرے بچوں کو بہی مارنا چاہتی تہیں ۔۔۔گھر آتے ہی نین نے زرمین سے غصے سے پوچھا ۔۔۔

ذرمین اس الزام پر تڑپ گئ ۔۔نہیں میں نہیں مارنا چاہتی ۔۔۔موقع نہیں ملا ۔۔۔

یہ موقع کیا ہوتا ہے جس دن پتہ چلا اسی دن بتانا تہا ۔۔یاد رکھو اگر میرے بچوں کو کچھ ہوا نہ تو میں تمہارے خاندان کو مٹا دونگا۔۔۔۔۔۔۔بھول جاوں گا کہ میرے بہی کچھ لگتے ہیں ۔۔نین نے سفاکی سے کہا ۔۔۔۔۔۔

نہیں نہیں بچوں کو کچھ نہیں ہوگا میں خیال رکھونگی ۔

مجھے گاوں جانا ہے زرمین نے ڈرتے ڈرتے کہا ۔۔۔

ہاں خیال تو رکھنا ہی پڑے گا ۔۔ ورنہ ۔۔۔اور حویلی نہیں جاسکتی۔۔۔محھ سے جان چھڑانی ہے تو ایک آئڈیا ہے میرے پاس کہ۔ ۔دنیا میں یہ بہی ہوتا ہے کتنی مائیں ہیں جو بچوں کی پیدائش کے وقت مر جاتی ہیں سمپل تم بہی مرجانا ۔۔۔بے رحمی سے کہتے حسنین کو اندازہ ہی نہیں کتنی بڑی بات کرگیا ایسی حالت جب بیوی کو اپنے شوہر سے زیادہ محبت' زیادہ کیئر کی ضرورت ہوتی ہے موت کی بات اس کے دل میں کیا قیامت برپا کرے گی ۔ ۔۔۔۔جبکہ زرمین کی جان کو تو پہلے ہی خطرہ ہے ۔۔ ۔۔ ۔

اسکی بات سن کر زرمین اسے دیکھتی رہے گئ افسوس سے گردن ہلائ ۔۔آنسو ضبط کرتی ۔۔۔دل کو سخت کرتی ۔۔۔خود کو اسی پل بےحس بناتی بولی ۔۔۔اچھا آئیڈیا ہے آپ کی خواہش ہے تو پوری کرونگی ۔۔۔۔۔اور آنکھ موند لی ۔ ۔ ۔

نین بھی خاموش ہوگیا اسے زرمین کی بات سے' انداز سے عجیب محسو س ہوا اور ہونا ہی چاہیے تھا مار ہی تو دیااسکے الفاظ نے ۔۔۔۔۔

_______

حسنین اپنا سارا غصہ زرمین پر نکال کر آفیس جانے کے لیے نکلا۔ ۔ ۔۔غصہ تو نکل گیا مگر دماغ اپنے الفاظ میں ہی

الجھ گیا ۔۔زرمین کے مرنے سے مجھ پر کچھ اثر نہیں ہوگا دل نے احتجاج کیا ہوگا پہلی محبت ہے ۔۔ دماغ محبت کچھ نہیں ہوتی ۔۔۔۔دل محبت ہے احمر سے بہی محبت تہی جس کی وجہ سے زرمین ستم سہے رہی ہے ۔۔۔دماغ ہاں محبت جو احمر کے قاتل سے ۔۔۔دل ابہی جواب دیتا حسنین نے اپنے دل ودماغ کو کنڑول کیا ۔۔ذہن جھٹکا ۔۔۔اچانک روڈ کراس کرتے بزرگ کے ہاتھ سے تھیلا گرا وہ اٹھانے جھکے ۔۔بریک لگاتے لگاتے بہی بزرگ سے کار ٹکرا گئ ۔۔۔ ۔ حسنین جلدی سے کار سے باہر آیا ۔۔بزرگ کو دیکھا ۔۔۔اور گہری سانس لی ۔ اللّہ کا شکر ۔ ۔میں ٹھیک ہوں بس سائیٹ سے تھوڑی ٹکر لگی ہے بظاہر چوٹ نہیں لگی ۔۔۔میری غلطی تہی مجھے جھکنا نہیں چاہیے تھا ۔ ۔ بزرگ نے حسنین کو دیکھتے کہا بیٹا تم ٹھیک نہیں لگ رہے بزرگ نے حسنین کی اڑی رنگت دیکھ کر سوال کیا ۔۔۔

آپ کو ٹھیک دیکھکر میں بہی ٹھیک ہوں ۔۔۔مجھے ایکسڈینٹ سے ڈر لگتا ہے 'دو بڑا نقصان پہنچا ہے۔ آیے جناب میں ڈاکٹر کے پاس لے چلو۔ ۔۔۔۔

نہیں بچے میں ٹھیک ہوں ۔۔ بزرگ حسنین کے اصرار پر نہ مانے اچھا ایسا کرو مجھے گھر چھوڑ دو ۔۔۔

جی ضرور ۔ ۔ ۔۔۔

بسبس اس گلی میں ہی موڑ۔ ۔ اس کالے گیٹ کے سامنے روک لو ۔۔۔ ۔۔آو اپنی بیگم کے ہاتھ کی چائے پلاو اچھی بناتی ہے ۔۔۔

نہیں جناب پھر کبھی ۔۔۔

نہیں ابھی ابہی ۔ ۔اسی انداز میں بزرگ بولے ۔۔حسنین مسکرا دیا ۔۔۔

یار اگر تم لڑکی ہوتے تو میں کہتا ۔۔ہنسی تو پٹی ۔ ۔

اس بار حسنین نے قہقہ لگایا ۔۔

کافی دلچپس انسان ہے آپ ۔۔۔میرا دل کہہ رہا ہے آپ کی بات مان کر چائے پی لینی چاہیے ۔ ۔

دل کی بات تو فورا مان لینی چاہیے ۔ ۔ ۔

کیا دل کی بات ماننی چاہیے حسنین نے سوال کیا ۔۔

بزرگ کو حسنین کے سوال سے ایسا لگا کہ حسنین ایک بکھرا انسان ہے جسےسمیٹنا ضروری ہے ۔ ۔ ہاں برخودار ۔۔حسنین کا ہاتھ پکڑ کر داخل ہوے ۔ ۔نیک بخت مہمان آیا ۔ ۔

اچھی چائے بناو ۔ ۔

ایک ادھیڑ عمر خاتون آئ ۔۔۔نین نے سلام کیا ۔ ۔

خوش رہو ۔۔۔ماں باپ کی آنکھوں کی ٹھنڈک بنے رہو ۔۔صرف چائے کیوں جی کھانا بہی کھایے گا ۔۔ آج تو میرا ارادہ چکن کڑھائ بنانے کا ہے۔ ۔۔

نہیں آنٹی۔۔میں صرف چائے پیوگا۔ ۔

بیٹا حامی بھرلو تمہارے بہانے مجھ غریب کو بہی چکن کھانے کو مل جائے گی۔ ۔

کیوں جی آپ تو ایسا بول رہے ہیں جیسے میں آپ کے لیے کچھ نہیں بناتی ۔۔۔آئندہ بہی نہیں دونگی۔ ۔۔

۔۔۔تم جانا نہیں بیٹا ۔۔۔خاتون دو باتیں سنا کر کچن میں چلدی ۔۔۔ ۔

بزرگ مسکرادیے ۔۔۔ہاں بیٹا اور سناو . .کچھ دل کا پوچھ رہے تھے ۔۔۔

جی دل کی سننی چاہیے ۔۔

۔دل انسانی جسم کا وہ حصہ ہے جو دلیل نہیں مانگتا ۔۔فورا ردعمل کرتا ہے ۔ چاہے اس میں محبت سما جاے یا نفرت .

دماغ تو نفع نقصان سب دیکھتا ہے پھر فیصلہ کرتا ہے اسکا فائدہ کس میں ہے کس میں نہیں ۔۔۔لیکن دل یہ سب نہیں دیکھتا ۔۔اگر غلط فیصلہ لے تو دل بے سکون ہوتا ہے صحیح فیصلہ ہوتا ہے تو دل خوشی محسوس کرتا ہے ۔۔۔اب تم نے دل کی مانی ابھی تو دل کیا کہتا ہے ۔۔۔سمجھاتے ہوئے پوچھا ۔۔۔

اچھا لگ رہا ہے ۔۔۔

تو ٹھیک کیا پھر ۔۔۔

اگر دل کچھ محسوس نہ کرے تو ۔۔۔نین نے سوال کیا۔ ۔۔

ہوں ہوتا ہے اکثر ۔۔۔دل بے حس ہوجا تا ۔۔اوردماغ کے کہنے پر ظلم روا رکھا جائے ۔۔بے انصافی کی جائے 'گناہ کی کثرت دل پر زنگ لگا دیتا ہے ۔۔زنگ لگنے سے پتہ ہی نہیں چلے گا ہم کہاں ٹھیک ہیں اور کہاں غلط ۔۔۔

پیارے رسول نے ایک حدیث میں فرمایا "سن لو بدن میں گوشت کا ایک لوتھڑا ہے جب وہ درست ہوگا تو سارا بدن درست ہوگاوہ بگڑ گیا سارا بدن بگڑگیا ۔ سن لو وہ ٹکڑا دل آدمی کا دل ہے " ۔ ۔۔

کتنے پیارے وضح الفاظ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کردی.

دل وجود انسانی میں صرف پمپنگ کرکے زندہ رکھنے کا کام نہیں کرتا یہ زندگی کو گزارنے کا کام کرتا ہے ۔۔سارا دن ہم مختلف الفاظ میں کہتے ہیں کہ کیادل چاہا رہا ہے یہ کھالیں ۔۔۔دلچاہا رہا ہے فلاں جگہ گھوم آئیں ۔ ۔دل کا تسلسل جملہ رہتا ہی اب دیکھ لو میرا چکن کھانے کا دل ہےپر تمہاری ظالم آنٹی نے دینے سے منع کردیا۔۔۔سمجھاتے اپنا دکھڑا بہی کہہ بیٹھے۔ ۔۔۔خیر یہ تو دل کچھ بہی فرمائش کر لیتا ہے ۔۔۔دل کی خبصورتی کے لیے ضروری ہے کسی دوسرے دل کی دل آزاری نہ ہو ۔۔۔ہمیں صرف اپنے ہی دل کاخیال نہیں رکھنا دوسرے دل کا بہی رکھنا ہے ۔۔۔اگر ددوسرا دل دکھا تو تکلیف تمہارا دل بہی سہہ گا ۔۔۔دل دکھانے کا سلسلہ جاری رہا تو دل پر تو زنگ لگنا شروع ہوجاے گا ۔۔ اگر بروقت ازالہ کردیا جاے دل دکھانے کا تو دل بے سکون ہونے سے بچ جاےگا ۔۔ ۔ بعض تکلیفوں کا ازالہ ناممکن سا ہوتا ہے پر اللّہ چاہے تو نا ممکن بہی ممکن کردے شرط صرف سچی ندامت ہے ۔۔۔کسی کا دل مت دکھاو اس کے آنسو تمہارے لیے سزا بن سکتے ہیں۔ ۔۔۔۔کوشش کرو دل کی اچھی بات فورا سنو ۔۔

نین کے ذہن میں روتی زرمین آئ اس کا دل یکدم گبھرایا ۔۔چلتا ہوں جناب کافی ٹائم گزرا مجھے اچھا لگا ۔۔

کوئ نہی۔ کھانا کھا کر جانا ۔۔۔آپ نے اپنی باتوں سے بچے کو پکا دیا ہوگا ۔۔۔خاتون اچانک کمرے میں آئ اورنین کو روکا ۔۔۔

لو بھلا میں کیوں پکاو گا یہ کام تو خواتین کاہےنروٹھے انداز میں بولے۔ ۔

کیا مطلب آپ کا ۔۔۔خاتون اپنی صنف کی حمایت میں تیکھےتیور میں بولی

۔۔۔۔۔میرا مطلب ہے بیگم کھانا تو خواتین پکا تی ہیں اور بہت عمدہ پکاتی ہیں کل پڑوس سے اقصی خاتون نے بہت لذیز کھیر بنائ تہی ۔۔بیجھی۔۔۔۔۔۔۔

ہیں ہیں کھیر ۔۔کب آئ ۔۔میں کہاں تہیں ۔۔

معصومیت سے ۔آپ سو رہی تہیں اس لیے میں نے پوری کھا لی ۔۔ گرم ہوجاتی تو آپ کھاتی نہیں ۔ ۔ ۔۔۔

گرم کی خوب کہی فریج میں رکھ دیتے ۔۔۔اور پوری کھائ اسلیے کل شگر بڑھ گئ آنے دو مہناز کو وہ ہی آپ کو سمجھا سکتی ہے ۔۔۔حسنین کی طرف رخ کرکے بولی مہناز میری بیٹی ہے شادی کے دس سال بعد ہوئ ہے اللّہ کریم نے ہم بے اولادوں پر کرم کیا۔ ۔

حسنین کا دل ان دونوں کی نوک جھوک میں مصروف ہوگیا ۔۔ ایک اچھی دوپہر گزار کر 'دوبارہ آنے کا وعدہ کرکے آفیس کے لیے روانہ ہوا۔۔۔۔. ۔۔۔۔۔

اسفند آفیس میں علیزہ سے بیٹھا باتیں کر ہا تھا حسنین کی آمد پر علیزہ بوکھلا کر چیر سے اٹھی مارننگ سر ۔۔سوری آفٹر نون سر ۔۔

اسفند نے علیزہ کی بوکھلاٹ کو انجوِے کیا ۔۔۔

حسنین نے اسفند کو گھورا اور علیزہ کو احمد سنز کی فائل لینے بیہجا ۔۔۔

اور شہزادے آج اتنا لیٹ آیا ۔۔کیا بھابھی کو چھوڑ کر آنے کا دل نہیں کیا ۔

دل پر نین چونکا ۔۔۔

یار بھابھی ہے بڑی قیامت۔۔ ۔نین نے گھورا۔ ۔۔اسفند بوکھلایا میرا مطلب ہے خوبصورت ہے ۔۔معصوم ہیں ۔ ۔۔۔اور میرا کوئ الٹا دوسرے مردوں کی طرح مطلب نہیں ہے وہ میرے لیے قابل احترام ہیں ۔۔ ۔ میری بہنوں جیسی ہیں ۔۔۔اسفند نے جزباتی تقریرکی۔ ۔

نین 'یہ دوسرے مردوں سے کیا مراد ہے وضاحت کریں گے آپ۔ ۔۔اسفند مسکراتے ہوے یار سنا نہیں ہم مردوں کو بیوی دوسروں کی اور بچے اپنے اچھے لگتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔نین بہی مسکرادیا۔۔۔۔۔بڑا ہی خبیث ہے تو ۔۔۔

اور میرا شمار نہیں اسمیں

مان لیتا ہوں اور آتے ہوئے راستے میں ایک چھوٹا ایکسڈینٹ ہوگیا تھا ۔۔

اوہ کوئ مسلہ 'کوئ چوٹ تو نہیں لگی

نہیں' اللّہ کا کرم ہے ۔۔۔اور تم کو کام کے لیے آفیس بلایا ہے سیکٹری سے گپیں لڑانے نہیں ۔۔۔

کیا مطلب ہے تیرا میں کوئ ایساویسا ہوں ۔۔اسفند نے برا منایا ۔۔۔

تو کیسا ویسا ہے مجھے سب پتہ ہے میں اندھا ہوسکتا ہوں آفیس کے باقی لوگ نہیں ۔۔سمجھے علیزہ ایک شریف لڑکی ہے 'بلاوجہ لوگ باتیں بناتیں ہیں ۔۔۔

ہاں میں لچا لفنگا ہوں 16ملکوں نہیں بلکے پوری دنیا کی پولیس مجھے ڈھونڈ رہی ہے ۔ ۔اسفند جل کر بولا ۔۔

اب اپنے ڈرامے بند کرلےاور کیا خیال ہے کام کرلیا جائے ۔ ۔ ۔۔ ہاں ضرور ۔ ۔ ۔

۔۔۔ ۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔۔نجمہ نے حسنین کی ہدایت پر عمل شروع کردیا۔ ۔ بہتر ین غذا اور آرام سے زرمین کی طبیعت تو بہتر ہوئ مگر سکون تو حسنین کے غصے نے ختم کردیا اور خیال کتنا ہی رکھا جاے اگر سکون نہ ہو تو غذا بہی بہترین اثر نہیں رکھتی ۔۔اور طبیعت میں بوجھل پن سما جاتا ہے۔۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔دادا ابو آپ سومرو کو سمجھا دیں روکاوٹ نہ ڈالیں اگر اس کے پاس اختیارات اور سورسز ہیں تو میں بھی شہر میں کوئ گھانس نہیں کھارہا ۔۔۔میں بس کسی کو بیچ میں نہیں لانا چاہتا ۔۔۔

بیٹا تم فکر نہ کرو پنچائیت بٹھائیں گے ۔۔۔آخر ان کے علاقے کا بھلا ہے اور زمین بھی ہم نے خریدی ہے ۔۔۔نیک کام کررہے ہیں اللّہ مدد کرے گا ۔۔۔

جی آپ آج ہی بات کرے مجھے جلد بتائیں تاکہ کام شروع کریں ۔۔۔دادی کیسی ہیں

اچھی ہیں تم کب آو گے ۔۔آجاو زرمین بیٹی کو بھی لاو ۔۔دادا ایک اور فون آرہا میں سن لو پہر بات کریں گے اللّہ حافظ۔ ۔۔۔اب تو حویلی فون کرنا بہی مشکل ہے میرے خاندان کو بہی اسی کی فکر رہتی ہے ۔۔نین نے کوفت سے سوچا۔ ۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔یہ ہفتہ بظاہر زرمین کے لیے سکون کا گزرا تھا مگر زرمین بے چین رہی ۔۔۔

زبردستی کچن میں کام کرنے لگی ۔۔۔صبح سے کچھ نہ کچھ توڑنے لگی ۔۔۔نجمہ کو تنگ کرنے والے سارے کام کیے ۔۔۔نجمہ حسنین کی ہدایت پر برداشت کرنے کی کوشش میں لگی رہی۔۔برداشت کرنا مشکل تھا جس پر حکومت کی تہی ،آج تابعداری کرنی پڑ رہی ہے، آخر برداشت اس وقت ختم ہوئ جب زرمین نے نجمہ کو چائے دی اور غلطی سے پیالی چھوٹ کر نجمہ کے پیروں کے پاس گری اگرچہ نجمہ پر چائے کے چند چیٹھے ہی پڑے تھے لیکن نجمہ نے زرمین پر ہاتھ اٹھالیا پہلے تھپڑ پر نین نے لاونج میں قدم رکھا دوسرے پر تیزی سے دھاڑا ۔۔۔۔

___________

کیا ہورہا ہے ۔۔۔تمہاری ہمت کیسے ہوئ ہاتھ اٹھانے ۔۔۔نین نے غصیلے لہجے میں بولا ۔ ۔ ۔

صاحب جی غلطی سے ہوگیا ۔۔۔مجھے معاف کر دیں ۔۔۔ ۔۔

زرمین نے نین کی طرف دیکھا ۔۔۔آنکھ نم ہے مگر کوشش کی آنسو باہر نہ آئے ۔۔۔

۔۔۔تمہیں خیال رکھنے کا کہا تھا ۔۔۔تمہارے اس تھپڑ کی وجہ سے میرے بچوں کو نقصان پہنچ جاتا ۔۔۔۔

زرمین نے گہری سانس لی ۔۔میری نہیں بچوکی فکر ہے ۔ ۔ ۔

میری بیوی ہے حسنین شاہ کی بیوی ۔۔تم ایک ملازمہ ہو کر اس پر ہاتھ اٹھاوں گی ۔۔میری چیزوں کو کوئ بہی نقصان پہنچائے مجھے برداشت نہیں ۔۔۔میں عورتوں پر ہاتھ نہیں اٹھاتا ورنہ وہ حشر کرتا تمہاری نسلیں یاد رکھتیں ۔ ۔

زرمین نے حیرانگی سے دیکھا عورتوں والی بات پر۔ ۔معافی تو بالکل نہیں ملے گی ۔ ۔بخش ۔۔۔آواز دے کر بولایا ۔۔لے جاو اسے بیسمنٹ میں اور حسنین شاہ کے حکم نہ ماننے کی سزا دوں ۔۔۔بس جان نہیں لینا ۔۔۔

حسنین کے اس روپ سے سب ملازم سہم گئے ۔۔۔نجمہ سب ہی کے لیے ظالم اپنی ہیڈ پوسٹ پر اکڑنے والی۔ ۔۔۔اسلیے ملازمو ں کو حسنین کے فیصلے سے زیادہ دکھ نہیں ہوا۔ ۔۔۔۔ ایک ظالم تو انجام کو پہنچا۔ ۔

جی سائیں ۔۔۔ بخش نے سردارا کو بولا سردارا کھینچتے ہوے لے گئ سائیں ۔۔۔معاف کردیں معاف کردیں۔ نین نے ان سنا کیا۔ ۔

شائستہ آج سے نجمہ کی جگہ آپ ہیں ۔۔۔اور میری بیوی کا بےحد خیال رکھنا ۔۔۔

جی سر ۔۔۔شائستہ اس بات پر خوش تہی دیر سے ہی صحیح حسنین نے زرمین کا خیال تو رکھنا شروع کیا ۔۔ ۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بخش نے زرمین پر ہاتھ اٹھانے کی سزا میں نجمہ کے ہاتھ دہکتے کوئلے سے جلا دیا ۔۔۔ہاتھ جلنے کی تکلیف سے نجمہ کو بخار نے آگھیرا ۔۔۔

سائیں نجمہ بخار میں بے ہوشی کی کیفیت ہے

ہممم ٹھیک ہےابہی کے لیے کافی ہے اتنا ۔۔۔علاج کراو ۔۔۔

جی سائیں بہتر ۔۔۔۔سومرو کے آدمی کو آج حویلی کے باہر دیکھا گیا ہے قادر سے فون پر بات ہوئ تہی ۔۔۔

حسنین بات سن کر چونکا ۔۔۔جانے دیا کیا ۔۔۔

نہیں سائیں تھوڑی خاطر مدارت تو بنتی ہے بخش نے دانت نکالے ۔۔

ہوں ۔۔کیا بتایا۔۔۔۔ پروین کی بیٹی سے محبت کرتا ہے اس سے چوری ملنے آیا تھا ۔۔۔

سخت زہر لگتا ہے مجھے ایسا چوری چپھے ملنا ۔۔۔پھر تو اچھے سے کروں خاطر کوئ کمی نہ ہو ۔۔۔۔۔تھوڑی دیر سوچ کر کیا خیال ہے بخش داماد بنا لیں ۔۔۔سومرو کی خبر دیگے ۔۔۔

جی سائیں بات تو ٹھیک ہے ۔۔۔

ٹھیک خاطر کے بعد معملات طے کر لوں ۔۔اور شادی میں کوئ کمی نہیں ہونی چاہیے ۔۔۔اسے سمجھا دینا کیسے وفاداری نبھانی ہے ۔۔۔۔۔

جی سائیں ۔۔۔.. …

حسنین کی قدوس صاحب سے اچھی سلام دعا ہوگئ ۔۔قدوسی صاحب کے کہنے پر اس نے انکے محلے کی ایک لڑکی کی شادی کروائ اور اب ایک جگر کے مریض کو پاکستان سے باہر بیہجنے کی تیز رفتاری سے کوشش کرہا ہے ۔۔۔نین شروع ہی سے اچھے اور نیک کام کرتا رہتا ہے ۔۔ مختلف گاوں میں احمر فاونڈیشن ادرے کے تحت اسکول اور چھوٹے ہوسپٹل کھول رہا ہے اس چھوٹے ہوسپٹل میں سب ہی بنیادی ضرورت کا سامان موجود ہے ۔۔نصیر سومرو گاوں میں بچل سومرو روکاوٹ بن رہا ہے اس لیے ابہی وہاں تعمیرات شروع ہی نہ ہوسکی 2 گاوں میں ہوسپٹل اور 3 گاوں میں اسکول تیار ہوچکے ہیں اور وہاں کے لوگ حسنین سے بہت خوش ہیں ۔۔۔۔۔۔

۔۔۔ ۔۔۔۔. . . . . ۔۔۔. دو سے تین دن بعد زرمین نے پھر ایسا ہی کیا زبردستی کام کرنے لگی تو شائستہ نے ہلکا پھلکا کام دیا ۔۔۔پر زرمین باز نہیں آئی ۔۔۔نین کی آمد پر بہی زرمین نے کافی خود بنائ اور لیکر روم میں پہنچی ۔۔۔۔۔

سائیں کافی ۔۔۔

تمکو منع کیا پے کتنی بار، صرف آرام کرو ۔۔۔کون سی بہت اعلی کافی بناتی ہو جو میں نہ پیوں تو مر جاوں ۔۔۔

زرمین کے دل نے کہا اللّہ نہ کرے ۔۔

جاو اب میرا کھڑے کھڑے منہ کیا دیکھ رہی اور کتنا رف حلیہ ہے فورا چینج کرو۔۔۔۔۔۔۔اور بیڈ پر آو 'ویسے ہی کافی دن ہوگئے۔۔۔۔۔ ذومعنی بات کہہ دی . ۔۔۔۔۔۔۔

زرمین پھر ضروت بننے پر نم آنکھوں سے ڈریسنگ روم کی جانب بڑھی ۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔. . ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔

آج 10 دن ہوگئے نجمہ کو گئے اور شائستہ کو ہیڈ بنے ۔۔شائستہ نے اپنے زیر ملازموں کے ساتھ بہترین سلوک رکھا سب ہی شائستہ سے خوش ہیں ۔۔۔

آج بہی زرمین ذہنی طور پر بوجھل ہے ۔۔کچن میں آکر روٹی پکاتی ملازمہ کو ہٹا کر خود پکانے لگی ۔۔۔شائستہ کو جیسے ہی معلوم ہوا فورا آکر اسے ہٹانے لگی مگر زرمین پر تو پکانے کا جنون ہی چڑ ھ گیا ۔۔آپ کون ہوتی ہیں منع کرنے والی میں تو پکاوں گی ۔۔۔کیا کرلیں گی آپ ۔۔بدتمیزی سے شائستہ کو جھڑکا ۔۔۔بیبی آپ کی طبیعت خراب ہوجائے گی عاجزی سے گویا ہوئ ۔۔۔

کیوں کیا اس سے پہلے میں نے روٹیاں نہیں ڈالی ۔۔اگر تم نے مجھے منع کیا تومیں خود کو جلا لونگی ۔۔۔نہیں بیبی آپ پکاوں ۔بےبس باہر آگئ ۔ ۔ فکر ہوئ صاحب نے دیکھ لیا تو ۔۔۔۔۔ ۔زرمین کو کچھ دیر بعد کچن سے نکلتا دیکھ سکھ بھرا سانس لیا شکر ہے سر نہیں آئے ۔۔مگر زرمین پھر واپس آئ ۔۔شائستہ گھبراگئ نجانے اب کیا کہے ۔۔۔

معافی چاہتی ہوں شائستہ باجی پتہ نہیں کیسے میں آپ سے اتنی بدتمیزی کر گئ ۔۔۔ ۔ ۔

شائستہ کوئ بات نہیں۔۔۔۔پھر کھانے کے بعد جھاڑو دینے پر ۔۔شام کی چائے سب ملازموں کو دینے پر شائستہ سے بدتمیزی اور غصے کا اظہار کیا ۔۔۔اور سوری بہی نہیں کی ۔رات کے کھانے کو لیکر جب زرمین نے پکانے کی ضد کی اس وقت تو زرمین کی طبیعت بہی ٹھیک نہ تہی تو مجبورا تنگ آکر شائستہ نے نین کو فون کیا ۔۔۔نین نے تھوڑی دیر میں آنے کا کہا ۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ زرمین کی طبیعت کے پیش ِنظر نین نے نارمل لہجے میں زرمین کو روم میں آنے کو کہا ۔۔آج بہی زرمین کافی بنا کر لے گئ۔ ۔۔۔

کیوں نہیں سن رہی تم ۔۔۔منع کرہا ہوں کافی بنانے سے صرف آرام کروں ۔۔۔نین کا لہجہ نارمل ہی رہا ۔۔۔نین نے کافی پینی شروع کردی ۔۔زرمین یک ٹک نین کو دیکھتی رہی ۔۔۔۔پھر زرمین نے کافی کا کپ نین سے لے کر پھینک دیا ۔۔۔۔۔ ۔

نین ہکا بقا ہوگیا کہ زرمین نے یہ کیوں کیا ۔۔۔غصے سے چیخا ۔۔۔کیا بدتمیزی ہے ۔۔۔زرمین چپ ۔۔۔بولو ۔۔۔زرمین کچھ نہ بولی ۔۔نین ۔ ےحد مشکل سے خود پر قابو پایا دل تو کررہا تھا مار کر دماغ ٹھکانے لگائے مگر ڈاکٹر زویا کی ہدایت پر مارنے سے خود کو باز رکھا ۔۔۔میرا خیال ہے تمہاری طبیعت خراب ہے آرام کرو ۔۔غصہ کنڑول کرنے کے لیے راکنگ چیئر پر بیٹھ گیا ۔۔۔

۔۔زرمین نین کی ڈانٹ سن کر آہستہ چلتی نین کے پاس آئ اور بولی ۔۔نین 15 دن ہوگئے آپ نے غصے سے زیادہ ڈانٹا نہیں مارا نہیں۔۔۔۔۔۔۔پلز مجھے مارو ۔۔۔مجھے جھڑکوں ۔۔۔میری بےعزتی کرو ۔۔۔نین مجھے مارو نہ روتے روتے بولی ۔۔۔مجھے سخت بے چینی ہورہی ہے ابہی آپ نےتھوڑا غصہ کیا مجھے تھوڑابہتر لگا ۔۔۔پلز مارو نہ ۔۔۔میں میں نہ تمہا تمہاری کافی پھینک دی ۔۔بات نہ مم مانی۔ ۔مارو مجھے ۔۔ہچکیاں لیتی زرمین نے ہاتھ جوڑ لیے ۔۔۔ ۔۔

حسنین کو تو سکتہ ہی ہوگیا ۔۔۔وہ فق چہرہ سے زرمین کا گڑگڑانا دیکھ رہا ہے ۔۔کیا اس کے ظلم نے زرمین کو پاگل کردیا ۔۔پلز روتی بلکتی ہچکی لیتی زرمین ہاتھ جوڑے مار کی گردان میں لگی اس کا دامن پکڑ لیا۔۔۔نین کو وہ اس وقت ہیروئن کانشہ کرنے والوں کو وقت پر نشہ نہ ملے جیسی حالت میں لگی ۔۔۔۔۔حسنین کے پسینے چھوٹ گئے ۔۔زرمین کے الفاظوں اور حالت نے حواس باختہ کر دیا وہ گھبرا کر اٹھا ۔۔۔ دامن چھڑایا اور تیزی سے باہر کی جانب بڑھا نین کو لگا اگر وہ تھوڑی دیر اور روکا تو اس کا دم گھٹ جائے گا ۔۔۔۔۔۔۔۔

شائستہ نے نین کو تیزی سے الجھے چہرے کے ساتھ بھاگتے دیکھا تو جلدی سے روم میں بڑھی ۔۔۔جہاں روتی ہوئ زرمین کے حواس بہی کھوئے ہوئے تہے۔۔۔ملازمہ کی مدد سے زرمین کو بیڈ پر لٹا کر ڈاکٹر زویاکو فون کیا ۔۔۔

میں نے اس آدمی کو کتنا سمجھایا ان کو بے حد بےحد کیئر کی ضرورت ہے مگر نہیں کوئ خیال نہیں ۔۔۔ساس کہا ں ہے بلاو ذرا ۔۔۔۔

ڈاکٹرنی جی وہ گاوں چلی گئ سر نے انکو گاوں بہیج دیا ۔۔۔شائستہ کو زدمین نے نجمہ کا بتا دیا تھا۔ ۔

یہ اچھا کام کیا ظلم کے علاوہ وہ کرتی ہی کیا تہی اپنی جاگیردارنی گاوں میں ہی کرے تو صحیح ہے ۔۔۔نہیں گاوں پر بہی ظلم ہی ہے ۔۔۔خیر اب میں انکی میڈیسن چینج کرہی ہوں ۔۔۔بہت پابندی سے تینوں ٹائم دینا ہے ۔۔فریش فروٹ کا استمعال زیادہ سے زیادہ ہو ۔۔ وینفر ڈرپ لگادی ہے اور انجکشن بہی تھوڑی دیر میں طبیعت بہتر ہوجائے گی۔ ۔۔۔۔۔

________________________________________________

حسنین سن ذہن کے ساتھ کار سڑکوں پر چلانے لگا زرمین کو کئ بار روتے فریاد کرتے دیکھا مگر آج کا رونا ہی الگ تہا ۔۔بار بار کانوں میں مجھے مار کی آوازیں گونج رہی تھیں ایک وحشت سی چھا رہی تہی اور سڑکوں پر پھرتے پھرتے کار رخ قدوسی صاحب کے گھر کر لیا غائب دماغی سے اترا اور بیل کی بجائے دروازہ کھٹکھٹایا ۔۔

دروزہ زور سے بجنے پر قدوس صاحب نے جلدی کھولا سامنے حسنین کھڑا تھا ۔۔۔اسکے چہرے پر عجیب کیفیت لگ رہی ہے قدوس صاحب اس کو بازو سے پکڑ کر لائے وہ بے جان مورت کی طرح کھینچتا چلا گیا ۔۔۔۔۔اندر بیٹھایا پھر پوچھا کیا ہوا بیٹا اتنے پسینے کیوں ہورہے ہو ۔۔۔

پانی پلز پانی دیں ایسا لگ رہا ہے حلق میں کانٹے اگ آئیں ہوں۔ ۔

وہ جلدی سے پانی لائے نین نے ایک ہی سانس میں گلاس خالی کیا اور مانگا وہ بہی پی لیا تھوڑے حواس بحال ہوئے ۔۔۔لگ رہا ہے آج زرمین کی تڑپ 'دعا اور سزا رنگ لے آئ ۔۔۔نین کے دل ودماغ میں زرمین کی مار کی فریاد کوڑا بن کر لگی جس نے دل ودماغ پر لگے بے حسی کے تالے کو توڑ دیا ۔۔ نظریں جھکا کر دھیمے سے ۔۔۔میں نے اسے شاید پاگل کردیا ۔۔۔میں ایک ظالم جابر ہوں۔۔

کسے کردیا پاگل ۔۔قدوس صاحب نے سوال کیا ۔۔۔۔

نین انکے سوال پر ایک دم ہوش میں آیا میں یہاں کیسے ۔۔۔

قدوسی صاحب نے کہا بیٹا شاید تمہارے دل کو احساس کی چوٹ پڑی ہے ۔۔۔اس لیے غائب دماغ ہوگئے ۔۔۔تم لمبی لمبی دو تین سانسیس لو میں بیگم کو چائے کا کہہ کر آتا ہوں ۔۔۔

پو برخودار اب بتاو ایسی کیا بات ہوئ کہ تم اپنے آپ میں نہ رہے ۔۔۔

نین احمر کی موت سے لیکر زرمین سے شادی تک کاقصہ سنا سنادیا.

تم ایک سمجھدار انسان ہو ،مسلمان ہو ،موت کی حقیقت سے واقف ہو ۔۔موت تو برحق ہے ہر ذی روح کو آئے گی ۔۔آج میں کل تم کوئ بھی کسی بھی وقت مر سکتا ہے ،موت تو کسی بھی بہانے سے آسکتی ہے ۔۔کوئ بیماری سے تو کوئ ایکسڈینٹ سے جس کی جس طرح لکھی ہے مت، ویسے ہی آئیگی ۔۔اور حادثہ تو کھبی بہی کہیں بھی ہوسکتا ہے ۔۔۔زاویار کو موردالزام ٹھرانا غلط ہے جب کے وہ دل سے شرمندہ اور معافی کا طالب ہے

نین خاموشی سے سن رہا ہہے سادہ الفاظ ۔۔سادہ لہجہ اثر کر ہا ہے ۔۔سمجھ کا نیادور کھل رہاہے ۔۔شاید پہلے غصے نے عقل سلپ کردی اور اب زرمین کی تڑپ نے عقل پر ضرب دی ۔۔۔۔۔۔

بیٹامعاف کرنا بہت بڑا عمل ہے اللّہ کو معاف کرنے والے بڑے پسند ہیں ۔۔۔تم کو زاویار لو معاف کردینا چاہیے تھا احمر کی موت پر صبر کرنا احمر کی موت میں بہی اللّہ کی مصلحت ہوگی ۔۔۔

بھائ کے زکر پر حسنین آبدیدہ ہوگیا مرنے میں کیا مصلحت ۔۔۔چھوٹا تھا ۔۔احتجاتی لہجہ۔ ۔

قدوسی صاحب مہبمسا مسکرائے ۔۔واقع خضر پڑھا ہے کبھی ۔۔نین نے سر ہلایا ۔۔کچھ یاد ہے کچھ نہیں۔ ۔۔۔۔۔

اسمیں یہی ہے صبر و حکمت ہے۔ ۔حضرت خضر سے صبر کا وعدہ کرکے روانہ ہوئے تو ایک کشتی میں سفر کیا کشتی والوں نے محبت وادب سے سفر کی اجازت دی ۔ ،کنارے پر پہچنے پر حضرت خضر نے کشتی سے دو تختے اسطرح نکالے کے کشتی میں پانی نہ جائے ۔۔۔حضرت موسی نے اعتراض کیا حضرت خضر نے وعدہ یاد دلایا جس پر شرمندہ ہوے سفر پھر شروع کیا رستے میں ایک مکان کے باہر کچھ لڑکے کھیل رہہے تھے آپ نے ایک کو پکڑ کر قتل کیا ۔ حضرت موسی پہر غصہ ہوئے حضرت خضر نے انکو یاد دلایا ۔۔حضرت موسی نے پہر معذرت کی ۔۔اور کہا اگر اب اعتراض کرو تو مجھے سفر سے نکال دینا ۔۔۔

پھر سفر شروع کیا بھوک لگنے لگی ۔۔ایک بستی سے گزرے وہاں کے لوگ مالی لحاظ سے اچھے ہیں ایک جگہ جہاں لوگ جمع تھے کھانے کا بولا لیکن وہاں کے لوگ کنجوس تہے کسی نے بھی خیال نہ کیا وہ ایسی جگہ پہنچے جہاں ایک بوسیدہ دیوار تہی آپ نے اس دیوار کو ٹھیک کیا حضرت موسی نے پہر صبر کا دامن چھوڑدیا اورسوال کر بیٹھے کہ حضرت یہاں کے لوگوں نے مہماننوازی نہ کی آپ نے انکی دیوار بغیر اجرت ٹہیک کردی ۔۔اس تیسرے اعتراض پر حضرت موسی نے خود شرط رکھی تہی کے اب اعتراض کی صورت میں مزید سفر نہیں ہوگا ۔۔توسفر روک گیا مگر حضرت موسی نے ہوے واقعات کے بارے میں پوچھا ۔۔جس کشتی میں سوار تہے وہ دس غریب کی ملکیت تھی جو سب غریب تھے ۔۔جس کنارے پہنچے وہاں ایک ظالم بادشاہ جالندہری کی حکومت تہی اسنے اپنے سپاہیوں کو اچھی کشتی اور کمائ پر قبضہ کر لیا ۔۔اللّہ نے یہ رازحضرت خضر پر منکشف کیا میں نے کشتی کو داغی کردیا تاکے کشتی محفوظ رہے۔۔اور غریبوں کی کمائ اور کشتی محفوظ کی ، جس لڑکے کوقتل کیا وہ کافر تھا اور جوان ہو کر ایسے غلط کام کرتا کہ دوسروں کو اور اپنے مومن ماں باپ کو بہی کافر کردیتا۔ اور اللّہ اسکے والدین جا ایمان قائم رکھنا چاہتا تھا ۔ ۔۔اس لیے قتل کیا ۔۔اور دیوار دو یتیم بچوں کی ملکیت تہی ان کے ماں باپ نے اس دیوار کےنیچے مال دفن کیا بچے بڑے ہوکر لےلیتے۔ ۔اگر دیوار گرتی تو عزیزواقارب لیتے اسلیے مرمت کی۔ ۔اللّہ نہیں چاہتا تھا کہ وہ نیک کمائ یتم بچوں کے سوا لے اس لیے حکم اللّہ دیوار ٹھیک کی۔ ۔۔۔۔ان تین الگ باتوں میں تین حکمتیں ۔،تین احسان ۔سامنے آئے ۔۔۔۔شاید بڑا ہو کر احمر کسی ایسے مرض میں مبتلا ہوجاتا اور تڑپتا رہتا ۔۔تو تڑپ تم برداشت نہ کر پاتے ۔۔۔یا پھر جس محبت سے تم اس سے کرتے ہو وہ بڑا ہوکر حق ادا نہیں کرپاتا تو تب بہی تکلیف مشکل ہوتی ۔۔یا وہ ملک دشمن بن جاتا غرض کے کچھ بہی ہوسکتا تھا ۔۔۔۔اس لیے اللّہ کے فیصلے پر صبر کرو اور یہ حقیقت یاد رکھو زب کچھ فنا ہوگا صرف اللّہ باقی رہے گا سب کچھ اللّہ کا ہے اور اس کی طرف لوٹ جانا ہے ۔۔ رہی بات زوایار کی تو ہوسکتا ہے اسکی آزمائش کے ساتھ تمہاری بہی آزمائش ہو ۔ ۔۔اللّہ تمہارے معافی کے ظرف کو آزمارہا ہو ۔ ۔

ٹھیک کہا آپ نے ۔۔۔۔لکن میں نے معاف نہیں کیا ۔۔میں نے زبردستی شادی کی اپنا حق وصولہ ۔۔۔بہت ۔ را سلوک کیا اپنی بیوی سے ۔۔

ہائے ربا تم اتنےظالم تو نہیں لگتے ۔۔خاتون بولی

____________

تم بیٹا شکل سے ایسے تو نہیں لگتے خاتون نے برا منہ بنایا ۔۔پھر محبت سے سمجھانے لگی ۔۔۔اللّہ نے عورتوں کو بڑا نرم بنایا ۔۔مرد اپنی محبت سے اسے جو شکل دے وہ ایسے ہی بن جاتی ہے ۔۔۔کیا تمہاری بیوی تمہارا خیال نہیں رکھتی اگر ایسا ہے تواسے یہاں لاو میں سمجھاونگی ۔۔

رکھتی ہے خیال ۔۔میں پھر بہی مارتا ہوں نین نے کرب سے کہا ۔۔۔آنکھ اپنے ہی ظلم پر نم ہوگئ ۔ ۔ ۔ ۔

غلط بات ہے بیٹا ۔۔۔ایسا نہ کرو ۔۔بیٹا تم اپنی بیوی کے دل سے خودکی عزت ختم کرلو گے ۔۔ ۔۔اگر وہ غصہ دلاتی ہے تو تم صبر کرو ۔۔غصہ انسان کی عقل سلپ کردیتا ہے اور اصلی مرد وہ ہی ہے جو غصہ پر قابو پائے ۔۔۔

حسنین سر جھکائے خاتون کو سن رہا تھا ۔۔

سورہ نسا میں اللّہ پاک فرماتا ہے "عورتوں سے اچھا برتاو کرو "۔۔ اگر عورتیں حقیر اور غیر اہم ہوتی تو اللّہ یہ نصیحت نہ کرتا ۔۔۔بےشک شوہر بیوی سے افضل ہوتا ہے مگر اس حد تک کہ وہ بیوی کے ساتھ نانصافی نہ کرے ،اسکے حقوق محبت خلوص اور چاہت کی صورت میں دے ،اسکی خدمات کی قدر کرے ۔۔

اللّہ کے پیارے رسول صلی اللّہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں اچھے لوگ وہ ہیں جو عورتوں کے ساتھ اچھی طرح سے پیش آتے ہیں ۔۔۔۔۔آپ نے یہ بہی فرمایا "جب تم کھاو تو انہیں بہی کھلاو ،خود پہنو تو انہیں بھی پہناو ، انکے چہرے پر مت مارو انہیں برا نہ کہو اگر کوئ ناراضگی والی بات ہوجا ئے تو انہیں گھر سے نہ نکالو ۔۔

واضح لفظوں میں پیارے نبی نے بتایا مگر عقل رکھنے والے اچھی بات پر عمل نہیں کرتے بس اپنی کرتے ہیں ۔۔۔اور ۔۔اماں۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خاتون کا ارادہ ابھی اور سمجھانے کا تھا مگر مہناز کی آواز پر جانا پڑا مگر جاتے جاتے قدوس صاحب کو سمجھانے کا اشارا کیا انھوں نے بھی سر ہلا کر اقرار کیا ۔۔۔ قدوس صاحب نے حسنین کو دیکھا جو ان کی بیگم کی بات سن کر سوچ میں مصروف ہوگیا چہرے کے اتار چڑھاو سے اندازہ ہو رہا ہے حسنین پیشمان ہے ۔۔۔

نین تو خاتون کی زبان سے حدیث سن کر احتساب میں پڑ گیا ۔۔نہ تو میں نے اچھا کھلایا نہ پہنایا ۔ چہرے پر تو کِئ بار مارا ۔۔اللّہ اللّہ میں نے بہت ظلم کیا نین سر ہاتھوں میں پکڑ کر رونے لگا ۔۔۔۔۔

بیٹا جو ہوگیا مانا غلط تھا، گزرا وقت واپس لانا مشکل ہے جو کوتاہیاں ہوگئ اس کو ٹھیک کرنے کی کوشش کرو ۔۔۔آج ایسا کیا ہوا جو تم کو درست راہ بتا گیا ۔۔۔۔

نین نے انکو آج ہوا زرمین کا رویہ اور شادی کے بعد اس سے روا رکھا رویہ بتایا ۔۔۔اللّہ نے مجھ کو آزمائش میں ڈالا ۔ مگر میں نے کیا کیا ،میں ایک جابر حکمران بن گیا ۔۔وہ روتی رہی اور میرے اندر کا حاکم اس کے رونے پر خوش ہوتا رہا ۔۔۔

قدوس صاحب کو سخت افسوس ہوا زرمین کے ساتھ اس ناانصافی پر ۔۔۔۔۔اللّہ نے تم کو آزمائش میں ڈالا ۔ ۔۔مگر تم نے صبر نہ کیا دل بڑا کرکے زاویار کو معاف کر دیتے ۔ ۔۔ تو آج ایسانہ ہوتا۔۔۔۔۔تم اللّہ سے معافی طلب کرو ۔۔

کیا اللّہ مجھے معاف کردے گا ۔۔۔۔

ہاں ۔۔۔اللّہ بڑا غفور ورحیم ہے ۔۔اس نے کہا ہے میرے بندوں میری رحمت سے ناامید مت ہو ۔۔۔اللّہ معاف کرنے اور معافی کو پسند کرنے والا ہے ۔۔بس شرط اتنی ہے صدقِ دل سے معافی مانگو ۔۔دوبارہ وہ گناہ نہ کرنے سے سچی توبہ کرنا ۔۔۔ اس کے جس بندے سے نا انصافی کی اس سے معافی مانگو ۔۔۔

کیا زرمین مجھے معاف کردےگی ۔۔۔

اس بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا ۔۔۔اللّہ چاہے تو زرمین کے دل کو موم کردے ۔۔تم کوشش کرو ۔۔ ۔۔اللّہ چاہتا ہے تم اور تمہارا دل خوش رہے جبہی آج زرمین بیٹی کی تڑپ نے تمہارے دل کو بدل دیا ۔۔۔تم نے اللّہ کے کئ بندوں کی مدد کی ۔ ۔۔اور ان بندوں نے خلوص سے تمہاری خوشیوں کی دعائیں کی ہونگی اور خلوص سے مانگی دعا عرش پر قبولیت پاتی ہیں ۔۔۔۔۔۔

حسنین اسی وقت سجدے میں گرگیا اور اللّہ کے سامنے ندامت کے اشک بہانے لگا ۔۔۔قدوس صاحب نے اسے اکیلا کمرے میں چھوڑ کر باہر آگئے اب ان کا کوئ کام نہ تھا رب اور اسکے بندے کا معملا تھا ۔۔۔رات کے کئ پہر حسنین اپنے گناہوں کا حساب کرتا رہا اور اللّہ سے معافی مانگتا رہا، فجر کے وقت قدوسی صاحب نے نین کو جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کی دعوت دی ۔۔ رات بھر جاگنے اور رونے سے نین کی آنکھیں اور چہرہ سوج گیا تھا نماز فجر کے بعد نین نے دعا کے لیے ہاتھ اٹھا ئے ۔۔۔یااللہ تو بہت غفور رحیم ہے میں غفلت میں پڑا ہوا تھا اپنی جان پر ظلم کیا تیری بندی کوستا کر تیرے حکم کی نافرمانی کی ۔۔یارحمان مجھے معاف کر دے مجھے معاف کر دے مجھے سچی توبہ نصیب کر دے ۔۔۔مجھے تیری بندی سے معافی مانگنےکی ہمت دے، رب میں زرمین سے معافی مانگو تو اسکے دل کو میرے حق میں نرم کردے ۔۔اے کریم رب کرم کردے ۔۔۔اپنے پیارے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صدقے میں اللہ مجھے معاف کردے آمین ۔۔۔۔۔

نماز پڑھ کر حسنین نے گھر جانا چاہا لیکن قدوس صاحب ناشتے کے لیے لےگئے ۔۔

تم نے مجھے کل زرمین کا رویہ بتایا تھا اسے دیکھ کر لگ رہا ہے کہ اسے عادت ہوگئی اور عادت بڑی جان لیوا ہوتی ہے ۔۔۔وہ پاگل نہیں ہوئ بس عادی ہوگئی ہے اور عادتیں ایک دم سے ختم نہیں ہوتی، تم آہستہ آہستہ اپنا رویہ ٹھیک کرو ،یوں تو معافی مانگنے میں جلدی کر نی چاہیے کیوں کے زندگی کا کوئ بھروسہ نہیں ہوتا مگر پہلے اس کی ذہنی حالت تھوڑی بہتر ہوجائے پھر مانگنا ۔۔۔جب تک تمہارے اندر بھی معافی مانگنے کی ہمت بھی آجائے گی ۔۔۔زیادہ وقت نہیں لینا۔۔ اور اسے میری بیگم سے ملانے لانا ۔۔۔

جی اب میں چلتا ہو۔۔۔۔اللّہ حافظ ۔ ۔

________________________________________________

گھر پہنچنے پر شائستہ نے حسنین کو زرمین کی طبیعت خرابی اور ڈاکٹر زویا کی ہدایت دی ۔۔

ہممم۔ ۔شائستہ زرمین سے تھوڑا کام کروائے زیادہ نہیں اسے خود کام کا کہےاس کے کرنے سے پہلے ،اس طرح وہ زیادہ کام کرنے کی ضد نہیں کرے گی ٹھیک ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

جی سائیں۔ ۔۔

بخش کو فون کرکے بلایا ۔۔بخش نجمہ کوچھوڑ دو اس کی ٹریٹمنٹ کرواؤ ۔۔اور اس کے اکاؤنٹ میں مناسب رقم ڈالوں اور چیک بک اس کے حوالے کردو ۔۔۔۔

جی سائیں اور سائیں پروین کی بیٹی کی شادی کر دی اور اس کو اور اس کے شوہر کو سب سمجھا دیا ۔

ٹھیک ہے ۔۔۔

۔۔تھکے تھکے قدموں سے روم کی جانب بڑھا ۔۔۔بیڈ کے پاس زرمین کے سرہانے بیٹھا اور زرمین کے چہرے کو تکنے لگا ۔۔۔پہلے چہرے پر گلابیاں کھلتی تہیں اب زردی گھلی ہوئ ۔۔۔یہ پنکھڑیوں جیسے لب ہمہ وقت مسکراتے تھے اب مسکراہٹ کیا ہوتی ہے شاید بھول گئے ۔۔۔یہ الجھی زلفیں کبھی لہراتی تہی بےرونق ہوگئ ۔۔تمہاری خوبصورتی کھا گیا میں ۔۔تمہاری شوخی ختم کردی ۔۔۔تمہارا خوبصورت دل دکھایا میں نے۔ ۔۔بہت گناہگار ہوں تمہارا ۔۔۔پلز اپنے نین کو معاف کردوں ۔۔۔ایک بار پھر نین کی آنکھیں نم ہوگئ ۔۔۔

دوائیوں کے نشے میں سوتی ہوئی زمین کو پتہ ہی نہیں کہ پتھر موم ہو گیا ۔۔۔۔

۔۔۔۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہوش میں آنے پر زرمین نے دیکھا حسنین اسکے برابر میں سو رہا وہ جلدی سے اٹھ کر زمین پر لیٹنا چاہا مگر تیزی کے سبب چکر آ گئے اور وہ واپس بیڈ پر لیٹ گئ

زرمین کے تیزی سے اٹھنے اور لیٹنے کے عمل کو نین نے باغور دیکھا ۔۔ہونٹ بھینچ لیے ۔۔قدوسی صاحب کی بات یاد آئ آہستہ سے عادت بدلنی ہے ۔۔۔کیا ہو ۔۔۔

کچھ نہیں انداز میں بے حد نقاہت تہی ۔۔

آج سے بیڈ پر ہی لیٹنا ۔۔۔ڈاکٹر زویا نے بولا ہے کمزوری بہت ہے ۔۔اس لیے صرف ایک ہفتے کے لیے اپنا بیڈ دے رہا ہوں زمین پر اٹھنے بیھٹنے سے چکر آسکتے ہیں آگئ سمجھ ، ۔۔غصیلہ لہجہ رکھا ۔۔۔۔۔

جی سائیں ۔ ۔

انٹر کام کی مدد سے زرمین کے لیے ناشتہ منگوایا ۔۔ کھاو ناشتہ اور یہ پورا کھانا ۔۔میں حرام نہیں کماتا کہ تم بچا کر ضائع کرو ۔۔لہجہ بدستور غصیلہ رکھا ۔۔۔حسنین غیر محسوس طریقے سے باتیں سناتے ہوئے بریڈ پر مکھن لگانے لگا ۔۔۔اور خود ہی اٹھا اٹھا کر دینے لگا ۔۔۔

بس مجھ سے اور نہیں کھایا جائے گا ۔۔۔یہ ضائع نہیں ہوگا میں تھوڑی دیر بعد کھا لونگی ۔۔

اوکے ۔۔تم آج کا دن آرام کرو تاکہ کل سے کام کرسکو ۔۔

جی ساِئیں ۔۔۔۔

سائیں سن کر نین کا دل چاہا اسے ٹوک دے مجھے نین بولو لیکن رک گیا پھر کبھی کا سوچ کر ۔۔۔

________________________________________________ جلدی کرو فاریہ ۔۔۔باقی شوپنگ پھر کر لیں گے ۔۔دیر ہوجائے گی تو چاچی باتیں سنائیں گی ۔۔۔علیزہ نے کوفت سے کہا ۔۔

آپی بس جیولری شاپ سے بریسلٹ لے لوں پھر چلتے ہیں ۔۔

تمہارے پاس اتنی شاپنگ کے پیسے کہاں سے آئے ۔۔۔اور چاچی۔ ۔ کی نگا ہ سے بچ کیسے گئے ۔۔علیزہ نے تفتیش کی۔ ۔۔

آپی میں نے مریم کے سوٹ پر دبکے کا کام کیا تھا اس کی بھابھی کو اچھا لگا تو انہوں نے دو سوٹ دیے جو میں روز یونی میں فری پریڈ میں کاڑھتی رہتی تہی اسی کے دو ہزار اور آپ نے دیے تھے وہی ہیں اور چاچی سے ایسے بچے کے میں نے اس سے آج ہی لیے ہیں ۔۔مزے سے جواب دیا ۔۔۔

شاباش اب یونی میں یہ بہی ہوا کرے گا ۔۔۔۔۔۔دونوں ہسننے لگی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔آپی پیزا کھانا ہے پلیز کھلادو ۔۔۔

اچھا چلو ۔۔ایک سمال پیک کروالینا ۔۔۔

کوئ نہیں یہی بیٹھ کر کھائیں گے گھر پر تو سب ہی کھا لیں گے ۔۔میرے پاس تھوڑے پیسےبچے ہیں لارج لیں گے ۔۔۔

اچھابابا چلو۔ ۔۔

پیزا ہٹ سے باہر نکل رہی تہیں اور علیزہ کی ٹکر سامنے سے آتے بندے سےہوئ دیکھے بغیر سر سہلاتے ہوئے ۔۔۔اف۔ ۔۔سر بجا ڈالا اندھوں کی طرح چلنا ضروری ہے ۔۔۔سوری منس میں زرا جلدی میں تھا ۔۔۔۔۔

سر آپ ۔۔گڈ ایوننگ ۔۔سوری سر میں غلطی سے ٹکرا گئ ۔۔فاریہ نے حیرت سے دیکھا ۔۔۔ابھی باتیں سنائ اور اب الزام اپنے اوپر ہی لے لیا ۔۔۔

سر یہ میری چھوٹی بہن فاریہ پے اور فاریہ یہ میرے باس ۔۔اوہو آپی کے باس ہیں جبہی اپنا بیان چینج کیا۔۔۔۔۔۔اسلام علیکم ۔۔۔۔

وعلیکم سلام ۔۔۔مسکرا کر کہا میں زرا جلدی میں ہوں پھر ملتے ہیں ۔۔۔

جی سر ۔۔۔۔۔۔

اور فاریہ تو سر کی مسکراہٹ میں ہی گم ہوگئ ۔۔۔دل نے کہا جیون ساتھی ہو تو ایسا ہو ۔۔فاریہ نے دل کی صدا پر لبیک کہہ دیا.

نین کے جانے بعد زرمین کو بھی گزری رات یاد آئ ۔۔وہ خود بھی اپنے طرز عمل سے گھبرا گئ ۔۔۔ ۔ یااللّہ خیر کر ۔۔۔مجھے لگ رہا ہے میں نفسیاتی ہورہی ہوں ۔۔۔اے میرے رب مجھے پاگل بننے سے بچا لے ۔۔لوگ میرے بچوں کو طعنے دیں گے اور نین میرے مرنے کے بعد بھی مجھے برا کہے گا ۔۔۔۔اللّہ کرم کردے روتے روتے دعا کرتی سو گئ ۔

وقت کاکام گزرنا ہے اور وہ گزر رہا ہے ۔۔۔نین ایک بار پھر زرمین کی محبت میں ڈوب گیا ۔۔وہ آہستہ اور غیر محسوس انداز میں زرمین کا خیال رکھ رہا یے اس کی عادتیں بدلنے کی کوشش کر رہا ہے ۔۔۔۔

۔۔۔۔ زرمین نے اس دن کے بعد دوبارہ کوئ حرکت نہ کی ۔زرمین نے ٹھیک ہونے کے بعد اماں سے باتیں کی ۔۔اماں نے زرمین کو کافی سمجھایا ۔۔صبر کا پہر درس دیا اور مصروف رہنے کے لیے مختلف ایسے کام بتاے جس سے تھکن نہ ہو مصروفیت بھی رہے ۔ان کامںوں میں سر فہرست قرآن پاک کا ترجمہ اور تفسیر ہے ۔۔۔۔شائستہ ہلکا پلکا کام دینے لگی اور زرمین کاوقت اچھے سے گزر رہا ہے قرآن پڑھنے کے سبب بے چینی کافی حد تک ختم ہوئ ۔۔۔ ۔ ۔

آج صبح سے ہی زرمین کے سر میں درد ہے ۔۔ وہ ہلکے ہلکے ہاتھوں سے خود ہی سر دبا رہیہے مگر فائدہ نہیں ہورہا ۔۔نین کی روم میں آمد ہوئ ۔۔۔زرمین کو روم میں کسی کا احساس ہوا آنکھ کھول کر دیکھا تو نین واچ اتار کر ٹیبل پر رکھ رہا ہے ۔۔سلام سائیں ۔

نین نے سر ہلایا۔ ۔۔

زرمین کافی لانے کے لیے اٹھنے لگی تو نین نےمنع کردیا ۔۔رہنے دو تم کافی اچھی نہیں بناتی ۔۔نئ میڈ جو آئ ہے وہ کافی اچھی بناتی ہے آج سے وہی بنائے گی ۔۔اور فریش ہوکر کافی پی کر زرمین سے بولا میرے سر میں درد ہے سر دباو ۔ زرمین نے مرے مرے ہاتھوں سے سر دبانا شروع کردیا ۔دو منٹ بعد ہی نین نے کہا ۔۔ہاتھوں میں جان نہیں ہے ۔۔۔یا سر دبانا نہیں آتا ۔،لیٹو یہاں میں بتاتا ہو ں سر کیسے دباتے ہیں ۔۔۔۔نین نے سر دبا نا شروع کیا زرمین کو سکون کا احساس ہوا اور کچھ دیر میں ہی زرمین نیند کی وادی میں چلی گئ،نین کے سر دبانے سے اس کے سر کو سکون ملا اسے خیال ہی نہ رہا کہ نین اسے سر دبانا سیکھا رہا ہے ۔۔۔۔۔۔

اور نین تو چاہتا ہی یہی تھا اس نے کمرے میں آکر زرمین کو سر دباتے دیکھ ہی لیا تھا اسلیے کافی بھی نہیں منگوائ تہی۔ ۔۔

زرمین کے سونے کے بعد حسنین نے عشاء کی نماز ادا کرکے رب کے دربار میں معافی کی عرضی لگائ ۔۔

دن پر دن گزر رہے تھے زرمین کی پریگنسی کو ساڑھے پانچ ماہ ہوگئے ۔۔ نین نے ابھی تک حویلی میں کسی کو نہیں بتایا ۔۔۔نین کی سمجھ نہیں آیا زرمین سے کیسے معافی مانگے ۔۔۔اسی ادھیڑبن میں مبتلا دن گزر رہے ہیں ۔۔اور پھر موقع مل ہی گیا ۔۔۔

،_______________________________________________

حسنین آفیس میں مصروف تھا جب علی کی کال آئ ۔۔بھائ مبارک ہو آپ تایا بن گئے ۔۔

خیر مبارک یار ۔۔یہ تو بتا بیٹا ہے بیٹی ۔۔

بیٹا ہے ۔۔بھائ جلدی آنا شہد میں آپ سے ہی چٹواوں گا ۔۔۔اور زرمین کو بھی لانا ۔۔۔

ہاں یار بس زرمین کو لیکر میں آتا ہوں میرے انتظار میں میرے شہزادے پر ظلم نہیں کر دادی جان سے شہد چٹواو ۔۔

اوکے اوکے مگر آپ جلدی آو ۔۔

علیزہ میں گاوں جارہا ہوں دو دن بعد آونگا ۔۔۔کوئ میٹنگ ہو تو اسفند کو بتا دینا ۔۔اور اس ماہ سب ورکز کو بونس دیا جائے ۔۔۔۔۔

بونس کا سن کر علیزہ خوش ھوگئ ۔۔۔سر ابھی تو عید میں وقت ہے ۔۔

میرے بھائ آج پاپا بنا ہے اور میں تایا اس خوشی میں ۔۔۔

کونگریجولیشن سر ۔۔

تھینکس ۔۔۔

۔۔۔۔۔ گھر جا کر شائستہ کو بھی بونس کا کہا اور زرمین کا پوچھنے پر شائستہ نے بتایا کی بیبی نماز روم میں ہیں ۔۔

میرے لیے بھی دعا کرو ۔۔زرمین کو زاروقطار روتے۔ ۔رب کے سامنے دعا کےلیے ہاتھ پھیلائے دیکھ نین نے بھی گزارش کی ۔۔زرمین نے چونک کر دیکھا ،جلدی سے آنسو صاف کیے ۔۔اور اپنی صفائ پیش کی میں بدعا نہیں کررہی تھیں ۔۔ جانتا ہوں ۔۔تم بہت اچھی ہو۔ ۔۔

جی ۔۔حیرانگی سے زرمین کی آنکھیں ہی بڑی ہوگئ ۔۔۔آپ کی طبیعت ٹھیک ہے ۔۔۔۔

نین دھیرے سے ہنس دیا ہاں ۔۔مبارک ہو تم تائ بن گئ ۔۔ اور حویلی چلنے کی تیاری کرو ۔۔۔یہ کہہ کر روم کی جانب بڑھا ۔۔

زرمین کو بھی بچے کا سن کر بہت خوشی ہوئ ۔۔۔۔۔۔

تمہارے پاس ڈھنگ کے کپڑے نہیں ہیں ۔۔نین نے پیکنگ کرتی زرمین سے پوچھا ۔۔۔

یہ لاسٹ ویک آپ ہی تو لائے تھے ۔۔۔

ہاں تو گھر میں پہننے کے لیے بہتر باہر تھوڑی ۔۔یہ سب رہنے دو راستے میں مال پڑے گا وہیں سے لےدونگا ۔۔۔۔۔

مال میں نہ صرف زرمین کے لیے بلکے علی کے بیٹے کی بھی شاپنگ کی ۔۔۔علی کے بچے کی شوپنگ کرتے حسنین کو خیال آیا کہ ابھی تک اس نے اپنے جگر گوشوں کے لیے کچھ نہیں لیا پھر سوچ کر مسکرادیا واپسی پر زرمین کے ساتھ مل کر لونگا ۔۔۔۔۔قسمت مسکرادی کہ واپسی پر ساتھ ہونگے یا نہیں ۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔حویلی کے گیٹ کے سامنے پہنچے ہی تھے کہ سفید حویلی سے بھی اسی وقت جلال شاہ واک کے لیے نکلے ۔۔۔حسنین نے اتر کر سلام کیا اور زرمین نم آنکھوں سے دادا جی کو دیکھنے لگی کان ترس گئے لاڈو ۔۔چندا سننے کو ۔۔۔ہمت کرکے گاڑی سے اتری ۔۔اسلام علیکم دادا جان ۔۔۔

دادا نے چونک کر دیکھا ۔۔دل میں زرمین کی صحت دیکھ کر ماشاء اللّہ کہا ۔۔نظریں ملائے بغیر سلام کیا اور منہ موڑ کر آگے بڑھ گئے ۔۔۔

زرمین سسک کر رو پڑی ۔۔۔

نین نے سنبھالا۔۔۔زرمین کو لیکر اندر حویلی کی طرف بڑھا ۔۔۔

لاونج میں بیھٹی دادی کو جوش وخروش سے سلام کیا ۔۔۔

جیتے رہو بیٹا ۔۔۔دادی کو آج نین کے انداز اور شکل سے عرصے بعد خوشی دیکھ کر اطمینان ہوا دیر تک گلے لگائے رکھا ۔ ۔

کمال شاہ بھی کہنے لگے بھئ مجھے بھی ملنے دو میں انتظار کررہا ہوں ۔۔

ہاں ہاں ضرور دادی کی نظر زرمین پر پڑی۔۔زرنین بھی آئ ہے

زرمین دادی کے گلے لگنے لگی

رکو ۔ ۔

دادا سے بغلگیر ہوتے نین نے چونک کر دیکھا دادی زرمین کو گلے لگنے سے منع کیوں کر رہی ہے ۔۔۔زرمین کا چہرہ پھیکا پڑا ۔۔

دادی آگے بڑھی اور نین کو گھورا اور پھر نین کے کان پکڑے ۔۔غصے سے بولی مجھے کیوں نہیں بتایا ۔۔آواز بھراگئ اپنی دادی کو اس قابل نہیں سمجھا اپنی خوشی بتاتے ۔۔۔نین اور زرمین کی اب سمجھ آگیا ۔۔۔ٹوئن ببیز کی وجہ اور نین کے خیال سے زرمین کا سراپا نمایاں ہورہا تھا ۔۔

اوہ سوری دادی میں تو سرپرائز دینا چاہتا تھا ۔۔۔

سر پرائز کے بچے ابھی بھی کیوں لایا جب تیرےابچہ آجاتا بڑا ہوجاتا تب دیتا سر پرائز ۔۔

نین ہنس دیا جبکہ زرمین شرما دی ۔ ۔

آ میری بچی ۔۔ دادی نے زرمین کو چوما گلے لگایا ۔ خوب دعائیں دی ۔۔صدقے کے بکرے منگوائے ۔ ۔ ۔

علی بھی خوش ہوا اور ناراض بھی غصے سے اس نے اپنے بیٹے اور حنا کے کمرے کے باہر لوک لگا دیا ۔ ۔

یار دیکھنے دے ۔۔۔

نہیں بالکل نہیں ۔۔میں نے آپ سے سب سے پہلے یہ خوشی شیئر کی پپا کو بھی بعد میں بتایا اور ابھی بھی آپ کو پہلے بتایا ۔۔ اب آپ کی سزا ہے کل دیکھاونگا ۔۔پہلے پپا دیکھیں گے اس کے بعد ۔۔۔۔

یار غلطی ہوگئ نیکسٹ ٹائم زرمین کو کہونگا پہلے تمہیں بتائے پہر مجھے ۔۔۔

ہاں ہونا بھی یہی چاہیے ۔۔۔۔

چل اب جلدی دکھا دے زیادہ نہ اترا ۔ ۔ ۔ دونوں بھائیوں کو بحث میں الجھے دیکھ کر معملہ نبٹانے زرمین بول پڑی ۔۔

سوری علی بھائ سر پرائز دینے چاہا اور مجھے تو اندر جانے دیں میں تھک گئ ۔۔۔۔

ناراض تو میں تم سے بھی ہوں لیکن چاچو بننے کی خوشی میں آپ کو روم میں جانے کی اجازت ہے ۔۔۔

نین نے شرارت سے کہا یہ چاچو تم کو اس نے اکیلے بنایا ہے اسمیں میرا بھی کام ہے ۔۔

علی کے سامنے زرمین، نین کی بات سن کر سٹپٹا گی اور شرم سے لال ہوگئ ۔۔۔

علی بھی ہنس دیا ۔۔۔لیکن تھوڑا روم کا دروازہ کھولا نین نے موقع سے فائدہ اٹھایا اور علی کو دھکا دیتا اندر چلا گیا ۔ ۔

بھائ یہ چیٹنگ ہےعلی نے دہائ دی ۔۔

حنا اور ماہرہ روم سے باہر کی آواز سنتے کب سے اندر بے چینی سے زرمین کی منتظر تہی ۔۔

مبارک ہو مجھے پھوپو اور خالہ بنانے کی ماہرہ چہکی ۔ ۔ زرمین مسکرائ ۔ ۔

زرمین نے حنا کو اور حنا نے زرمین کو مبارک دی ۔۔

ماشا ءاللّہ ۔۔یہ تو بالکل احمر جیسا ہے نین کی آنکھیں نم اور لہجہ اداس ہوگیا کمرے موجود سب ہی کو احمر کی یاد نے افسردہ کر دیا ۔ ۔علی نے خاموشی توڑی ۔۔بھائ اس کا نام آپ رکھیں گے ۔۔۔

نہیں میں نہیں ۔۔۔بلکہ زرمین رکھے گی ۔۔۔۔

میں ۔۔حیرانگی اور خوشی کے ملے جلے تاثرات سے تائید چاہی ۔۔۔

ہاں تم ۔۔۔حنا کو اعتراض تو نہیں ۔۔نین نے پوچھا ۔۔

نہیں بھائ ۔۔۔

میں اسکا نام فارس رکھونگی ۔۔حنا نے خوشی سے کہا ۔۔۔

سب مسکرا دیے ۔۔علی بولا یہ تو تمہارے بارہ بچوں میں سے ایک کا نام ہے ۔۔۔۔۔

پل بھر کو زرمین کا چہرہ پیھکاپڑا ۔۔۔اور یہ پھیکا پن نین نے بغور دیکھا ۔ اور سمجھا کہ زرمین کو سفید حویلی والے یاد آگئے ۔۔

بھائ آپ لوگ آرام کرلیں تھک گئے ہونگے ۔۔

حسنین نے کہا چلو زرمین ۔۔۔۔زرمین کا ابھی دل تھا ماہرہ سے بات کرنے کا مگر حسنین کہنے پر چلدی ۔۔۔

تم جاو روم میں دادا سے بات کرکے آتا ہوں ۔۔۔

دادا جی سفید حویلی سے فارس کو دیکھنے آئے ۔۔

کون فارس ۔۔۔

علی کے بیٹے کا نام ۔۔ ۔۔۔۔

اچھا بہت پیارا نام ہے ۔۔۔۔۔دادا جی کو پتہ ہوتا کس سے متاثر ہو کر رکھا ہے تو وہ یہ دو نمبر نام نہ رکھنے دیتے انکو تو بھولے لوگ ہی پسند ہیں ۔۔۔

نہیں حویلی تو نہیں سب ہوسپٹل آئے تھے آپ کل دوپہر کے کھانے کی دعوت دیں اور اسرار کرنا کہ سب کے سب آئیں ۔ ۔خاص کر ارحم میں اپنا دوست پھر واپس چاہتا ہوں ۔۔چاہتا ہوں زرمین سب سے ملے دلوں سے ناراضگی ختم ہو ۔۔۔

بہت اچھی بات ہے اور ایسی حالت میں زرمین پر بوجھ بھی نہ پڑے ۔۔۔میں ابھی خود جا کر دعوت دونگا ۔۔

حسنین روم میں آیا تو زرمین فریش ہوکر باتھ روم سے باہر آئ نکھرا نکھرا روپ نین کے دل کو لبھارہا ہے ۔۔نین نے دل کو ڈپٹا اور خود بھی فریش ہونے چلا گیا ۔۔۔

زرمین بیڈ پر سونے لیٹ گئ ۔۔۔نین بھی آکر لیٹ گیا ۔۔۔اور آنکھیں موندیں زرمین کو دیکھنے لگا ۔۔کوشش کروں گا کل تمہارے اپنوں کو تم سے ملا کر معافی مانگوں ۔۔۔۔نین کو کل سچ سن کر سفید حویلی کے لوگوں کے رویے کی بھی فکر ہوئ ۔۔۔اگر ان سب نے زرمین کو لیجانا چاہا تو نہیں نہیں میں ہرگز زرمین کو جانے نہیں دونگا ۔۔خوفناک سوچوں سے بچنے کے لیے نین نے زرمین کو کھینچ کر خود میں بھینچ لیا ۔۔۔پلز زرمین دور نہ جانا ۔۔۔نین کی سرگوشی ابھری ۔۔۔

زرمین اس افتاد پر گھبراگئ مگر نین کی مدہم سرگوشی سے اس کی طرف دیکھنا چاہا مگر نین نے اس کی آنکھوں کو چوم لیا ۔ ۔۔۔شدت تھکن محسوس ہوتے ہوے بھی اس وقت نین کے جذبات کو روکنا زرمین کے لیے ناممکن تھا اور اور آج تو نین کا انداز بھی جدا ہے ۔۔۔۔

لال حویلی میں صبح کا خوشگوار انداز ہوا ۔۔۔آج تو ویسے بھی دلوں سے ناراضگی ختم ہونی ہے دن بھی مسرور سا ہے۔ ۔۔

آج کوئ خاص بات ہے جو کچن میں اتنی ہلچل ہے مما۔ ۔ماہرہ بولی۔ ۔

ہاں بیٹا آج سفید حویلی والوں کی دعوت ہے ۔۔

سچی مما ۔۔کتنے مہینوں بعد سب مل بیٹھ کے کھائیں گے ۔۔۔

ممامسکرا دی ۔۔_______________________________________________ میں نہیں جاوں گا ۔۔ارحم نے برہمی سے بولا ۔۔۔

کمال شاہ چچا خود کہنے آئے تھے بیٹا ۔۔۔تمہارا خاص بولا ہے ۔بیٹا نہیں جاوگے تو دونوں دادا کو برا لگے ۔فرازنہ بے چارگی سے بولی ۔۔۔۔۔ٹھیک ہے امی لیکن صرف تھوڑی دیر بیٹھونگا ۔۔۔

شکر کا سانس بھرتی بولی صحیح ۔۔۔

سارے ہی تقریباً زرمین سے ملنا چاہ رہے تھے مگر اظہار کسی نے نہ کیا صرف دادی اور ارحم کو زبردستی راضی کرنا پڑا زاویار حیررآباد میں تھا۔۔۔

زرمین نے اپنوں کو آتے دیکھا تو رونا آگیا مگر برداشت کیا ۔۔۔

سلام کے لیے سر حسن صاحب کے آگے کیا اسلام علیکم چچا نہیں بابا ، زرمین کے رشتے سے تو بابا لگے ۔۔زرمین نے جھکا سر اٹھایا ۔۔نین کیا کرنا چاہتا ہے ۔۔۔۔۔۔

اور ارحم تم کیسے ہو ۔۔یار مجھ سے سارے رابطے ختم کر لیے ۔۔

ارحم نے گھورا ۔۔۔کچھ نہ کہا ۔۔۔۔

زرمین کو بھی احساس تھا کہ سب سے زیادہ زیادتی ارحم کے ساتھ ہوئ ہے ۔۔۔اس نے ارحم سے معافی مانگی ۔۔مجھے معاف کردو ۔۔

معاف کردوں ۔۔تم کو مجھ سے نکاح نہیں کرنا تھا تو اسی وقت منع کردیتی جب دادا نے بتایا تھا ،میری بے عزتی بھرے مجمعے میں کرنے کی کیا ضرورت تھی ۔۔کبھی معاف نہیں کرونگا ۔۔۔۔ارحم اٹھ کر جانے لگا تو نین نے ہاتھ پکڑ کر روک لیا ۔۔۔چھوڑو مجھے تم اگر لندن سے نہ آتے تو زرمین مجھ سے نکاح کر لیتی ۔۔نین کودھکا دےکر جانے لگا ۔۔

میں آتا یا نہیں آتا نکاح نہیں ہوسکتا تھا اب کی بار نین کے لہجے میں بھی غصہ آگیا ۔۔۔

سب افراد نین اور ارحم کو دیکھ رہے تھے جبکہ زرمین سسکیوں کہ ساتھ رو رہی تہی ۔۔۔

کیوں نہیں کرتی ۔۔۔۔۔تم موجود نہ ہوتے تو مجھ سے ہی کرلیتی ۔۔ ۔۔۔

کیسے کرتی نکاح ہاں ۔۔نکاح پر نکاح کیسے کرسکتی تھی ۔۔۔ ۔۔۔۔نین نے غصے سے چلاتے انکشاف کیا۔ ۔۔

کیا جلال شاہ کمال شاہ کی تو چیخ ہی نکل گئ اور باقی سب پر حیرت کا سکتہ پڑگیا۔ ۔

__________

حسنین کی بات پر لاونج میں سناٹا چھا گیا ۔۔۔کمال شاہ نے پوچھا کیا مطلب نین ۔۔۔ ۔۔

جرگے کی رات دادا جی جب آپ سے جرگہ نہ کرنے کا وعدہ کیا تب زرمین میرے پاس آئ تہی اور۔ ۔۔۔۔نین نے بتانا شروع کیا ۔۔۔

زرمین کو اندازہ ہی نہیں تھا کہ نین سب کے سامنے یہ راز کھول دےگا ۔۔۔اسے وہ رات پھر یاد آئ ۔۔۔۔۔۔

۔۔۔شنو کے بتانے پر زاویار کی زندگی کی بھیک مانگنے وہ دونوں حویلی کے لوگوں سے بچ کر نین کے روم میں گئ جہا ں نین دادا سے جرگہ نہ کرنے کا وعدہ کرکے غم وغصہ سے ٹہل رہا تھا ۔۔۔زرمین کو روم میں دیکتھے ہی دھاڑا تمہاری جرات کیسے ہوئ یہاں آنے کی ۔۔۔میرا بس چلے ابھی کہ ابھی جان سے مار دو ۔۔۔

پلیز حسنین بھائ میرے بھائ کو معاف کر دیں کل جرگہ نہ کریں۔ ۔۔ آپ کے احمر جیسا ہے ۔۔

نہیں ہے میرے احمر جیسا ۔۔۔میرا احمر مقتول اور تمہارا بھائ قاتل ہے ۔۔۔ہاں کل تمہارا بھائ مقتول ہوجائے تو پھر احمر جیسا ہوگا ۔ برابر برابر ٹھیک ۔۔۔

نہیں یہ ظلم نہ کریں میرا بھائ اکلوتا ہے ۔مت کریں ۔۔معاف کردیں ۔۔زرمین نین کے قدموں میں روتے بیٹھ گئ ۔ اپنے دونوں ہاتھ جوڑ کر بولی معافی دیں دے ۔۔یا مجھے سزا دیں دے کار کی چابی میں ہی تو لائ تہیں ۔۔۔

نین نے۔زرمین کو اپنے قدموں میں بیٹھے دیکھا دل کو ایک پل تکلیف ہوئ ۔۔مگر ذہن نے فورا زرمین کا اعتراف جرم بتایا ۔۔۔ہممم۔۔۔تم کو سزا ۔۔ٹھیک ہے تم کو ہی سزا ملے گی ۔۔۔۔۔۔

زرمین کو زاویار کی طرف سے اطمینان ہوا ۔۔

ٹھیک ہے کل جرگہ نہیں ہوگا جان بخشی کردی تمہارے بھائ کی ۔۔مگر اب سزا تم ہی پاوں گی ۔۔کل دوپہر میں مجھ سے نکاح کرنا ہوگا ۔۔۔

نکاح زرمین کی دل کی کلی اکدم کھلی ۔۔ہاں تو آپ دادا جی سے میری بات کریں ۔۔۔

کیوں کروں ۔۔۔

مجھ سے شادی کریں گے آپ تو۔۔اف رشتہ بیھجتے ہیں نہ پہلے ۔۔زرمین نے سر پر ہاتھ مارتے ہوئے کہا ۔۔

کس نے کہا شادی کا ۔۔۔۔۔۔۔

زرمین نے ناسمجھی سے دیکھا ۔۔۔۔۔۔ابھی آپ نے خود نکاح کا بولا تھا ۔۔۔

ہاں نکاح بولا ۔۔۔کل دوپہر میں سب سے چھپ کر نکاح کریں گے ۔۔۔اس نکاح کا کسی کو پتہ نہیں چلے ۔ ۔ میرا دل چاہے گا تو بتا دو گا ورنہ نہیں ۔۔۔ساری زندگی میرے نام سے بیٹھی رہنا ۔۔۔میری ہر بات ماننی ہوگی ۔۔۔۔ورنہ بغیر جرگہ ہی تمہارے بھائ کا فیصلہ کرونگا۔ ۔۔

زرمین کا دل ٹوٹا ۔۔۔ آنکھوں سے پھر برسات شروع۔۔یہ کیسا رشتہ ہے ۔۔۔۔قربانی کی عید میں تو ابھی وقت ہے ۔۔مجھے اپنے بھائ کے لیے خود کو قربان کرنا ہوگا ۔۔۔

زرمین نے آنسو پونچھے ۔۔میں راضی ہوں غلام بننے کے لیے ۔۔۔

جاو کل ملے گے ۔۔۔

دوسرے دن خاموشی سے نکاح ہوا ۔۔مٹھل اور بخش گواہوں میں شامل تھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور پھر ارحم سے نکاح کی خبر نے یہ راز جلد ہی کھول دیا ۔۔۔۔۔زرمین کی سسکیاں لاونج میں گونج رہی تہی ۔۔۔۔۔۔

دادا جی نکاح والے دن بھی جوکچھ ہوا وہ سب زرمین نے میرے کہنے پر کیا ۔۔۔صدمے نے میرے ذہن کو دل کو جابر بنا دیا ۔۔۔میں انتقام کی آگ میں اندھا ہوگیا ۔۔۔

دادا جی میں زرمین کے زریعے سفید حویلی والوں کو بھی سزا دینا چاہتا تھا ۔۔مجھے لگتا تھا کہ ان سب کو کوئ دکھ نہیں احمر کا ۔۔اگر دکھ ہوتا زاویار کی معافی کے بجائے اسے ہمارے حوالے کرتے ۔۔۔اس لیے اسنکاح والے دن سب کے سامنے بےعزتی کروائ ۔۔۔

چٹاخ کی آواز سے لاونج گونجا ۔۔۔۔۔۔ تم کو شرم نہ آئ ایک عورت کو بدلے کے لیے چنا ۔۔۔۔کمال شاہ غصے سے بوے

مجھے آپ سب معاف کردیں ۔۔زرمین کو چھوڑنے کے سوا جوبھی سزا دیں گے مجھے منظور ہے ۔۔پھر آہستہ قدم اٹھاتا زرمین کے قدموں میں جا بیٹھا ۔۔تم بھی معاف کردو سب سے زیادہ تہمارا گناہگار ہوں ۔۔تم کو سب کی نظروں میں گرایا ۔۔۔اور شادی کے بعد ۔۔۔۔زرمین نے سہمی نظروں سے دیکھا وہ نہیں چاہتی تہی اس کے ساتھ ناروا سلوک کا سن کر سب پریشان ہوں ۔۔۔نین زرمین کے نظروں کا مفہوم سمجھ گیا ۔۔۔۔میں نے کوشش نہیں کی تم کو تمہارے اپنوں سے ملانے کی سب سے جدا کردیا ۔۔۔پلیز معاف کردو نین کی آنکھیں رو دی ۔۔۔۔زرمین تو نین کے آنسو دیکھ کر خود رونا بھول گئ ۔۔نفی میں سر ہلاتے روم کی جانب بڑھ گئ ۔ نین نے اپنے آنسو صاف کیے اور پہر سب سے ایک بار دوبارہ ہاتھ جوڑ کر معافی مانگی ۔۔

جلال شاہ بولے تمہارے ساتھ ہم بھی قصوار ہیں ۔۔خدا گواہ ہے احمر کی حادثاتی موت کا بڑا غم ہوا ،اگر زاویار جان بوجھ کر کرتا تو میں خود اپنے ہاتھوں سے گولی مارتا ۔۔۔مگر بریک خراب ہوگئے تھے۔ ۔۔۔۔۔مانا کہ غم بڑا تھا ۔۔۔تم سمجھداری سے کام لیتے مگر افسوس عقل ہی نے کام نہیں کیا۔۔لیکن میری لاڈو کے ساتھ ہم سب نے غلط کیا ۔۔۔گزرا وقت ہم میں سے کوئ نہیں لاسکتا ۔۔مگر حال کو ٹھیک کر سکتے ہیں ۔۔میں نے اپنی لاڈو سے زبردستی نکاح کو معاف کیا ۔۔زارا کی شادی میں ہوئ بے ذلت معاف کی۔ ۔۔تم ہمارے داماد ہو سفید حویلی کے دروازے ہمیشہ تمہارے لیے کھلے ہیں ۔۔۔جلال شاہ نے گزرے وقت کو بھول جانے کا مشکل فیصلہ لے کے حسنین کو معافی کا عندیہ دے کر سمجھداری کا ثبوت دیا ۔۔۔کل کو معاف کرنا ہی تھا تو آج کیوں نہیں ۔۔۔۔۔۔گو دل کوبے حد تکلیف ہوئ ۔۔۔پر معاف کردینا بڑا عمل ہے بڑا عمل عموماً بڑے ہی کرتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جلال شاہ نے حسنین کو گلے لگا کر معاف کیا ۔۔ کمال شاہ نے بھی حسنین کی طرف سے بھی معافی مانگی ۔۔۔۔حسن شاہ اور شبانہ بیگم زرمین سے ملنا چاہتے تھے مگر زرمین نے اندر سے روم لوک کرلیا ۔۔۔دادی نے بولا ۔۔۔ میں سمجھا کر ملانے لگاو ں گی ۔۔۔

ارحم پلیز یار تم بھی معاف کردو ۔۔جوڑے تو آسمان پر بننتے ہیں میرا جوڑا زرمین سے طے تھا ۔۔تو تم سے کیسے ہوتی ۔۔ارحم نے بھی اعلی ظرفی کا مظاہرہ کیا ۔۔۔۔۔۔اور ایک بار پھر سب کے چہروں پر اطمینان چھاگیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔.

دادی کے سمجھانے پر زرمین نے سفید حویلی میں جانا شروع کردیا ۔

میری بچی مجھے معاف کر دے تو نےمیرے وارث کے لیے اپنی زندگی داو پر لگادی ۔۔دادی نے روتے ہوئے ہاتھ جوڑے ۔۔نہ دادی ایسے نہ کرے ۔۔۔۔زرمین نے روتے ہوئے گلے لگایا ۔۔۔۔۔

آپو میری سب سے اچھی آپو زاوی ۔۔۔اس کے گلے لگ گیا ۔۔تم کب آئے زاوی فرزانہ بیگم بولی ۔۔

چچی ابھی آیا ہوں دادا جی نے فون پر سب بتایا ۔۔ ۔ اتنے میں شنو دوڑی چلی آئ سانس پھولنے لگی ۔۔۔۔

۔کیا اولمپکس کی ریس میں حصہ لے لیا زاوی نے مذاق کیا ۔۔۔۔۔۔

۔نہیں نہ وہ آئیں ہیں ۔۔ کون سب ہی نے ایک ساتھ پوچھا ۔ ۔

حسنین سائیں ۔۔۔

زاویار کا چہرہ فق ہوا ۔۔۔وہ اندر جانے لگا ۔۔زرمین نے ہاتھ پکڑ کے روک لیا ۔۔کب تک چھپو گے ۔۔آج سامنا کرو ۔۔۔آنکھوں سے تنبیہ کی ۔۔۔۔۔

اسلام علیکم ۔۔۔حسنین نے مشترکہ سلام کیا ۔۔۔۔ ۔۔کیسے ہو زاوی ۔۔۔مسکرا کر پوچھا ۔۔۔۔۔۔اور زاویار حیران ہوگیا ۔۔۔جج جی ٹھیک ہوں ۔۔حیرت سے زبان لڑکھڑائ ۔۔۔۔۔۔میں تم سے معافی چاھتا ہوں ۔۔میں نے بالکل اعلی ظرفی نہ دکھائ ۔۔مجھے فیصلے کا اختیار تھا۔۔اللّہ نے آزمائش میں ڈالا کہ میں اسکی پسندیدہ صفات اپناتا ہوں یا نہیں ۔۔مگر میں نہ صرف ظالم بنا بلکے زرمین کے ساتھ بھی ناانصافی کرکے بدترین لوگوں میں شامل ہوگیا ۔۔۔ندامت ہی ندامت حسنین کے انداز سے لہجے سے اور الفاظ سے نظر آرہی ہے ۔۔۔۔۔

زاوی کو تولگ رہا ہے آج حیرت کےمارےدم ہی نہ نکل جائے۔۔۔

حسن صاحب نے آگے بڑھ کے نین کے شانے کو تھاما ۔ ۔۔۔تم شرمندہ ہو ۔۔یہ گناہ کی معافی کی علامت ہے ۔۔ہم سب نے معاف کیا ۔۔۔یہ سن کر نین نے زرمین کی طرف دیکھا اس نے نگاہیں پھیر لی نین کے دل کو تکلیف ہوئ ۔۔۔۔پر اس نے جو تکلیفیں پہنچائ اس کے آگے تو یہ ذرہ برابر بھی نہ تہی ۔۔تکلیف چھپا کر مسکرایا ۔۔

اچھا ہوا بیٹا آپ آئے ۔۔۔میں نے آپ کی من پسند مچھلی پلا پکائ ہے ۔ ۔۔۔شبانہ بیگم نےخوشدلی جتائ ۔۔۔

واو زبردست ۔۔پھر جلدی سے ڈنر لگائیں ۔۔۔۔

خوشگوار ماحول میں ڈنر کے بعد نین نے زرمین کو چلنے کا کہا ۔۔۔لال حویلی آکر شہر جانے کی جب بعد کی تو زرمین نے دادی کے زریعے رکنا چاہا ۔۔۔نین چاہتا تو لیجاتا مگر اب وہ زرمین پر زور زبردستی نہیں کرنا چاہتا ۔۔ ۔۔ ۔

شہر جانے کے بعد نین روز رات کو سونے سے پہلے فون پر لازمی بات کرتا اور صبح مارننگ وش کا معمول بنا لیا ۔۔۔۔

زرمین بھی حویلی آکر خوش تہی گزرے دنوں کی یاد تو آتی تہی لکن اپنوں کے ساتھ نے اچھا اثر کیا۔ ۔۔۔۔۔دن گزرہے تہے۔۔۔۔

۔۔آٹھواں مہینہ لگ گیا ۔۔ زرمین نین کے خیال رکھنے کو گزرے سلوک کا ازالہ سمجھ رہی تہی ۔۔۔نین نے پھر غلطی کری ایک بار بھی محبت کا لفظ استمعال نہیں کیا ۔ ۔ ۔۔۔محبت کا اظہار کرتا تو شاید زرمین دل سے معاف کردیتی آخر کو نین سے اس نے بھی محبت کری تہی اور یہ محبت زندہ ہی ہے ۔۔۔نین کے برے رویے نے کئ بار دل توڑا ۔۔مگر دل بے وفائ پر آمادہ نہ ہوا ۔ ۔ وفا نبھاتا رہا ۔۔۔۔

اور نین کو زرمین کی دوری اس کی محبت کی تڑپ میں اضافہ کر ہی تہی ۔۔۔پہلے کی طرح ہر ویک اینڈ نین گاوں میں ہی آجاتا ۔۔۔۔۔۔اور احمر کی قبر پر ضرور جاتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

زرمین کا دونوں حویلی میں بہت خیال رکھا جاتا ۔۔ وہ گول مٹول چھوٹی سی گڑیا بن گئ ۔۔ابھی سب کے لیے ٹوئنز کا سر پرائز باقی ہے ۔۔۔۔۔

بیٹا یہ آملے کامربہ کھالو ۔۔۔چھوٹی دادی میں ابھی بڑی دادی سے سیب کا مربہ کھا کر آئ ہوں ۔۔۔مجھ سے اب نہیں کھایا جائے گا ۔۔۔اور آملے سے تو سر دھوتے ہیں ۔۔۔اس کا مربہ بھی کھاتے ہیں ۔۔زرمین نے ناک چڑھائ ۔۔ آج پورے سات ماہ بعد پرانی زرمین کی جھلک نین کو دیکھی اسکا دل تھوڑا مطمئن ہوا ۔۔۔۔۔۔

کھا لو زرمین ۔۔۔۔۔۔۔۔

کیوں کھا لوں، منہ میں جھاگ بن جائے گا اور آپ کھا ئیں نہ آپ بھی تو باپ بننے والے ہیں ۔۔ ۔۔ ۔اور کھانے سے بچنے کے لیے باہر حویلی کے پچھلی جانب چلی ۔۔جہاں نوکروں کے بچے کرکٹ کھیل رپے تھے۔ ۔۔۔ ۔ ادھر نین نے دادی سے کہا ۔۔لائیں دادی میں کھالوں ۔۔۔آخر باپ بن رہا ہوں بچوں کی ریں ریں سنوگا تھوڑی طاقت میں بھی بنا ہی لوں ۔۔۔۔

ہاں یہ خوب رہی ۔۔۔جس کو زیادہ ضرورت ہے وہ نہ کھائیں اور تم کھاو ۔۔۔۔رہی بچوں کی بات کان کھول کر سن لو۔ ۔میں اب زرمین کو جانے نہ دونگی ہم سنبھال لیں گے بچے ۔۔۔تم کر واپنا کاروبار ۔۔۔۔ دادی نے نین کو مصنوئ ڈرایا ۔۔ ۔

کیا کیا آپ یہ ظلم نہں کرسکتی ابھی اتنی مشکلوں سے رہے رہا ہوں ۔۔۔۔میں تو بالکل نہ چھوڑوں ۔۔۔۔اچھا اچھا بیٹا ۔ ۔ میں مزاق کررہی ہوں ۔۔۔۔۔۔

دادی میں شہر جا رہا ہوں …اسفند کسی ضروری کام سے لندن جا رہا ہے اور پراجیکٹ تکمیل پر ہے اس لیےمیں اس ہفتے نپیں آپاوں گا زرمین کا چیک اپ ضروری ہے لاسٹ ماہ بھی نہیں ہوا پلیز آپ شہر لے آیے گا ۔۔۔

جاو بچے اللّہ کی امان میں ۔۔۔۔میں ضرور لاوں گی تم فون کردینا ۔۔۔۔۔۔۔

آپ کی بہو سے مل لوں پھر جاوں گا ۔۔۔۔

دادی مسکرادی ۔ ۔

بچوں کو کرکٹ کھیلتا دیکھ زرمین ماضی کے جھروکے میں چلی گئ۔ ۔

لال حویلی کے صحن میں احمر اور زاویار کرکٹ کھیل رہے ہیں ابھی نائن کے پیپر دیے کر فراغت پائ تہی ۔ ۔

مجھے بھی کھلاوں ززرمین شور مچانے لگی۔۔

کیوں تم کو کیوں کھلائیں ،سب لڑکے کھیل رہے ہیں تو اندر جاؤ ۔۔۔۔

ارے یہ لڑکے ان کو تو میں جانتی ہوں ۔۔اگر تم نے مجھے نہ کھلایا تو میں حسنین بھائی کو بتا دوں گی کہ تم کل شام میں رمیز کے ساتھ بیٹھ کر چھت پر سگریٹ پی رہے تھے ۔۔

تم تم نے کہاں سے دیکھا ۔۔۔

کل اپنی چھت سے زرمین اترائ ۔۔

میری بہن کو کھلاؤ بہت اچھا کرکٹ کھیلتی ہیں زاویار بولا۔ ۔زاویار کی بات سن کر احمر دانت پیستے ہوئے بولا ہاں تمہاری بہن نے تو ہی ٹی ٹوئنٹی کپ جتوایا تھا۔ ۔

مجھے تم اپنی ٹیم کا کیپٹن بنا لو میں بالکل عمران خان کی طرح کیپٹن سی کرتی ہوں ،شاہد آفریدی کی طرح بیٹنگ کرتی ہو ں، سرفراز کی طرح کی کیپنگ کرتی ہوں، عامرکی طرح بالنگ کرتی ہوں بھلےٹی ٹوئنٹی نہیں جتوایا لیکن تم کو ضرور جتواں گی ۔۔

احمر کلس تے ہوئے بولا وڈی آئ ورلڈ دی بیسٹ کرکٹر چلو مرو کھیلوں ۔۔۔

زرین نے اعلان کیا کہ پہلے بیٹنگ کروں گی اور پچ پر جا کر کھڑی ہو گئی ۔۔بولر نے بال کرائ ۔۔زرمین نے شاٹ مارا اور گیندسیدھے پورچ میں کھڑی حسنین کی گاڑی کے شیشے پر لگی ۔۔۔۔۔

اور زمین کی سٹی گم ہوئی اور احمر ہنسنے لگا ۔ ۔

اب تو تمہیں بھائی بتائیں گے کتنی اچھی کھلاڑی ہو ۔ ۔

کیا احمر تمہارے بھائ اتناکنجوس ہے ایک شیشہ نہیں لگواسکتے ۔۔زرمین نے اپنی دماغ کی بتی جلائ اور ایموشنل کرنے کی کوشش کی ۔ ۔

نہیں می بالکل نہیں کنجوس ہوں، میں آپ کے لیے ہی تو محنت کرکے کما کے گاڑیاں خریدتا ہوں ۔۔کہ آپ اس کے شیشے توڑے بتایئے گا نیکسٹ کونسی گاڑی لوں جس کاشیشہ توڑنے میں مزہ آئے ۔۔۔۔

حسنین نے میٹھے لہجے میں بے عزتی کی ۔۔۔

زرمین نے سوری کہہ کے سفید حویلی کی طرف ریس لگائ اور بھاگتے ہوئے گیٹ سے ٹکرا گئ ۔۔۔

سب لڑکے بے اختیار ہنسے ۔۔۔۔۔۔

کیا ہو رہا دیکھ کے کھیلیں ۔۔۔زرمین حسنین کی آواز پر چونک کر ماضی سے باہر آئ ۔۔۔

حسنین بچوں کو ڈانٹ کر زرمین سے بولا کیا ہے یار دھیان سے بیٹھو ۔ابھی میں کیچ نہ کرتا تو لگ جاتی ۔۔۔زرمین نے سوری کیا ۔۔۔

اچھا میں چلتا ہوں ۔۔

_________

میں نے فاریہ کی بات یاسر سے پکی کردی یہ جوڑا اور سامان ہے منگل کو شادی ہے سادگی سے کریں گے میں نے سب دعوت دے دی رات کے کھانے پر چچی نے بم پھوڑا ۔۔ فاریہ کے حلق میں نوالہ پھنس گیا زور کا پھندا لگا ۔ ۔ علیزہ نے پانی دیا ۔

چچی اتنی جلدی اور اچانک ۔۔۔

جلدی کاہے کی 21 کی ہوگئ ہے تمہاری بھی 20 میں کردی تہی ۔۔۔

عرفان بولے اماں یاسر کچھ کماتانہیں ہے پہلے جاب تو کرلے۔۔

کمانے کی بھی خوب کہی بیٹا جب تمہاری کی تہی شادی اس کے بعد ہی تم لگے ۔۔یاسر بھی کرلے گا ۔

چپ کرکے کھانا کھاوں . چچی نے بات سمیٹی ۔ ۔

فاریہ کھانا چھوڑ کر کمرے میں چلی گئ ۔۔۔

آپی میں مر جاو گی ۔ ۔ ابا اماں کیوں چھوڑ گئے ۔۔۔مجھے بھی ساتھ لے جاتے ۔۔۔۔۔۔فاریہ رونے لگی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کماتا بھی نہیں ہے جواری ہے کسی دن مجھے ہی بیچ کھاے گا ۔۔

اللّہ نہ کرے ۔۔۔علیزہ نے دہل کر کہا ۔۔میں کچھ کرتی ہوں

فکر نہ کرو اللّہ بہتر کرے گا۔۔میں سر سے بات کرو ۔۔۔علیزہ فکرمندی سے بولی ۔۔۔

سر کی بات پر فاریہ کے دل نے اک بیٹ منس کی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔

کیا میرے نصیب میں سر کا ساتھ لکھا ہے فاریہ نے سوچا۔

۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔۔۔حسنین گاوں سے آکر بے حد مصروف ہوگیا ۔۔۔

علیزہ بار بار آفیس کے چکر لگا رہی تہی ۔۔حسنین کو لگا شاید کوئ بات کرنا چاہ رہی ہے ۔۔۔

خیریت علیزہ کوئ کام ہے مجھ سے ۔۔۔۔

جی سر علیزہ بےچارگی سے بولی ۔۔۔

سر اسفند کا نمبر بند جا رہا ہے ان سے بات کرنی ہے ۔۔۔ہاؑ وہ اپنے بھائ کی ہارٹ سرجری کیوجہ سے آسٹرلیا میں ہے ۔۔دوسرا نمبر ہے میں آپ کو دے دیتا ہوں۔ ۔۔۔۔۔۔۔ ویسے کوئ کام ہو تو بتاو ۔۔۔ سر میری بہن کی شادی ہے کل آپ آئے گا ۔۔سراسفند کو بھی دعوت دینی ہے ۔۔

آپ بہت مبارک ہو ۔۔

جی سر شکریہ ۔۔۔۔۔۔________________________________________________

گھر آکر حسنین کو بیڈ کا سونا پن بہت کھل رہا ہے ۔۔۔موبائل میں عید کے دن لی ہوئ تصویر دیکھ کر حسنین نے اسے سوری کیا ۔۔میری زندگی جلد آجاو ۔۔۔

ہیلو ۔۔۔کیا حال ہیں ۔۔۔

جی میں ٹھیک ہوں ۔۔

چھوٹی چھوٹی باتوں میں نین نے وقت کو طویل کیا ۔۔۔۔۔۔۔۔

چلو کل آفیس کا کام بہت ہے اور علیزہ کی طرف چکر لگانا ہے ۔۔۔

سونے کے لیے آنکھ بند کی ہی تہی کہ موبائل کی بیل نے پہر جاگا دیا اور کال ایٹینڈ کی ۔۔۔ااسفند کیسا ہے ۔۔بھائ کی سرجری ہوئ ۔۔۔ہاں میں ٹھیک ہوں اوربھائ کی سرجری کل پے تجھے میرا ایک کام کرنا ہے ۔۔دیکھ یار تجھ پر بھروسہ ہے پلیز ۔۔۔

کام بتائے گا تو کچھ کہوں گا ۔۔۔پہر اسفند کے اصرار پر راضی ہوگیا ۔

دوسرا دن کئ رنگ لے کے طلوع ہوا ۔۔۔

میں یہ شادی نہی کرونگی ۔۔۔۔

کیسے نہیں کرے گی سارے مہمان جمع ہوگئے میں تم کو جان سے نہ مار دو ۔۔۔

نہیں کرو نگی ۔۔۔مار دے جان سے فاریہ رونے لگی ۔۔

یہ تو میرا ظرف ہے کے بغیر جہیز کے شادی کررہی ہوں آج کے زمانے میں کوں کرتا ہے چلو ابھی ان مہمانوں سے پوچھ لیتے ہیں ۔چچی فاریہ کو ہاتھ سےگھسیٹ کر باہر لائ ۔ اور بولی ۔ کون ہے جو بغیر جہیز کے اس کے ساتھ شادی کرے گا ۔۔بےحس لوگ ۔۔کوئ نہ بولا ۔۔چچی نے تمسخرانہ نظروں سے دیکھا ۔ ۔ ۔۔اور پہر مسکراتی ہوئ بولی کوئ ہے جو بغیر جہیز کے شادی کرے گا ۔۔ ۔

میں کروں گا۔۔۔آواز گونجی ۔۔۔علیزہ نے حیران ہو کر دیکھا پہر خوشی سے چہکی سر ۔۔۔۔فاریہ نے نم آنکھوں سے دل تھام لیا ۔۔۔۔ محبت سے ملنے کی آس جاگی ۔۔

مولوی صاحب نکاح پڑھایے ۔۔۔۔۔۔۔۔

فاریہ آپ کوسکہ رائج الوقت ایک لاکھ حق مہر میں حسنین فرقان شاہ سے نکاح قبول ہے ۔۔

جی قبول ہے ۔۔۔۔۔

چچی ہاتھ ملتے رہ گئ۔۔۔۔اب اتنے امیر بندے سے پنگے کیا لے خوشامد ہی بہتر ہے ۔۔۔ رخصتی کے وقت چچی نے سر پر ہاتھ رکھ کر کہا بیٹا آتی جاتی رہنا ۔۔۔فاریہ چاہا کر بھی ہاتھ نہ جھٹک سکی ۔ ۔ ۔

حسنین فاریہ کو لیکر گھر میں داخل ہوا ۔۔زہن فاریہ مہں اٹکا تھا پورچ میں کھڑی گاڑی کی طرف دھیان ہی نہ گیا ۔۔ ۔

سلام سائیں ۔۔۔یہ کون ہے حیرت سے دلہن بنی فاریہ کو دیکھ کر شائستہ نے پوچھا ۔۔۔۔

حسنین نے فاریہ کو ریلکس کرنے کے لیے کہا تمہاری نئ بیبی ۔۔۔اور میری دلہن ۔۔۔۔۔۔

ٹرے گرنے کی آواز پر حسنینمڑ ا اور پل بھر کو سکتہ میں چلا گیا ۔۔۔۔۔ شائستہ دوڑ کر زرمین کے پاس پہنچی ۔۔سر کہا ۔۔نین تیزی سے بھاگتا زرمین کے پاس آیا زرمین خرد سے بیگانہ ہوچکی تہی۔ ۔۔۔دادی اور حنا بھی شور سن کر باہر آئ۔۔زرمین کو دیکھ پریشان ہوئ ۔۔۔نین نے ٹائم ضائع نہ کیا فورا لیکر ہوسپٹل بھاگا ۔

ایمرجنسی ٹریٹمنٹ شروع ہوئ۔۔نین بے چینی سےایمرجنسی دروازے کے باہر کھڑا ڈاکٹر کا منتظر ہے ۔۔۔دیکھتے دیکھتے زرمین کو ہر طرف سے مشینوں میں جکڑ لیا گیا ۔۔دادی حنا اور علی بھی آچکے تھے ۔۔سب دعاوں میں مشغول ہوگئے ۔ ۔حنا پریشان کے ساتھ فکر میں تہی کہ اچانک زرمین کو کیا ہوگیا ۔۔ سفر تو اچھے سے گزرا اس نے آرام کے بجائے اپنے ہاتھوں سے چائے بنانے کی ضد کی ۔۔۔آدھے گھنٹے بعد ڈاکٹر نے آپریشن کہا ۔۔

کیسی ہے زرمین ۔۔۔پلیز کچھ تو بتائیں ۔ ۔ ڈاکٹر زویا ۔ ۔ ۔

آپ کو اس سے مطلب ۔۔۔جشن ماننے کی تیاری کریں ۔ ۔ ۔اپنی زندگی داو پر لگا کر آپ کا وارث پیدا کرہی ہے ۔ ۔ آپ سے مانگا ہی کیا تھا کتنا میں نے کہاخیال رکھیں نہیں مگر اذیت دینی ہے اور آج کیاہوا جو اس کا نروس بریک ڈاون ہوا ،کسی قسم کا رسپونس نہیں دے رہی ۔ ۔ ۔

باقی سب کی سمجھ نہ آیا مگر نین سمجھ گیا ڈاکٹر زویا کیوں باتیں سنا رہی ہیں ۔۔۔ابھی وہ اس قدر ڈیپریس میں تھا کہ شرمندہ بھی نہیں ہوسکا ۔ لگتا ہے زرمین نے شادی کا سن لیا ۔۔ ۔ ۔

آپریشن شروع ہوچکا ۔ ۔نین وہیں ایمرجنسی کے باہر نڈھال سا بیٹھ گیا ۔۔نین کوایسا لگ رہا ہے جسم سے روح نکل رہی ہو ۔۔۔علی نے کہا بھائ حوصلہ کریں کچھ نہں ہوگا ۔۔۔اللّہ سے مانگے ۔۔۔۔۔۔۔

اللّہ تو سب جانتا ہے میں تیرا گناہگار بندہ ہوں اللّہ مجھے معاف کردے ۔۔۔مجھے سزا نہ دے ۔۔میں توبہ کرتا ہوں اپنے گناہوں کی ۔۔تونے مجھے بیوی کی صورت میں میری محبت کو محرم بنا دیا تا کہ میں گناہگار نہ ہوں اور میں نے تیری نعمت اور احسان کی قدر نہ کی ۔۔ ۔۔ مجھے معاف کردے۔۔۔یارب ستر ماوں سے بھی زیادہ محبت کرنے والے میری فریاد سن لے ۔۔زرمین کو زندگی عطا کردے ۔ ۔ نین نے اللّہ کی بارگاہ میں عاجزانہ دعا کی ۔۔دل کوکچھ حوصلہ ملا۔اور نماز روم سے واپس ایمرجنسی میں آیا ۔۔۔کچھ دیر بعد قدوسی صاحب کی یاد آئ جو اپنی فیملی کے ساتھ نین کے دیے ہوئے تحفے سے عمرہ کی سعادت حاصل کرہے ہیں ۔ نین نے ان کو بھی فون ملا کے دعا کی درخواست کی ۔۔۔۔دل کو مزید تسلی ہوئ ۔۔۔اللّہ کے گھر مانگی دعاقبول ہوتی ہےیہ اطمینان اور یقین ہر مسلمان کو ہوتا ہے نین کو بھی ہے ۔۔کھڑے کتنی ہی منتیں نین نے مانگ لی ۔۔ ۔ ایمرجنسی روم کا دروازہ کھولا ۔۔۔ڈاکٹر نے بچوں کا بتایا چونکہ پری امیچور کیس تھا اس لیے بچوں کو نرسری میں رکھا جائے گا ۔۔۔اور واپس اندر چلے گئے ۔۔ٹوئنز کا سن کر دادی حنا اور علی پل کو خوش ہوئے پہر زرمین اور نین کی حالت کے پیش نظر اداس ہوگئے ۔۔ ۔ علی کو ہی ہوش آیا اس نے سفید اور لال حویلی اطلاع دی ۔۔ایک بار پھر ایمرجنسی روم کا دروازہ کھولا ۔۔ڈاکٹرز کی ٹیم باہر ۔۔ڈاکٹر زویا باہر آئ ۔۔۔تھکے اور اداس لہجے میں بولی ۔۔ہم نے بہت کوشش کی مگر ۔۔سوری۔ ۔۔۔ ۔

نین نے بےیقینی سے دیکھا اتنی دعائیں مانگی۔۔کیا گناہوں کی سزا مل گئ ۔۔محبت کی ناقدری پر عشق نے انصاف کیا محبت کو دور کرکے عشق نے بتایا محبت نبھانا بے حد ضروری ہے ذرا سی بھی کوتاہی محبت کو دور اور عشق کو ناختم ہونے والے فاصلے پر لیجا ئے گی ۔۔

________

نین خالی آنکھوں سے ڈاکٹر زویا کو دیکھ رہا ہے ۔۔۔

علی کیا کہہ رہی ہیں آپ ۔۔۔سوری

جی زرمین اس وقت کومہ میں چلی گئ ۔۔اور جس طرح وہ رسپونس نہیں دے رہی تہی تو مجھے لگ رہا ہے یہ کومہ طویل اور اینڈ شاید موت ہو ۔۔ ڈاکٹر زویا نہایت بے رحمی سے بولی ۔۔

آپ ایک ڈاکٹر ہو کر اتنی بے رحم کیسے ہوسکتی ہیں آپ مریض اور لواحقین کو تسلی دینے کے بجاِے ڈرارہی ہیں ۔۔علی غصہ سے بولا ۔۔۔

جس مریضہ کے گھر والے ظالم ہوں ان کو حقیقت ہی بتانی چاہیے ۔۔

اور ایک بری خبر یہ بھی ہے وہ آئندہ دوبارہ ماں نہیں بن سکتی ۔۔۔۔ڈاکٹر زویا کہہ کر آگے بڑھ گئ ۔۔۔

نین سجدے میں گرااللّہ نے کرم کیا ۔۔۔مایوس نہیں ۔۔۔کومے میں ہی صحیح نظر کے سامنے تو ہے ۔دعاوں سے مانگ لوںگا ۔۔۔

دادی رونے لگی ۔۔۔۔میرے بچوں کو نظر لگ گئ ۔۔علی صدقہ دو ۔۔نین بیٹا اٹھو ۔۔۔سجدے میں گرے نین کواٹھایا جس کا چہرہ آنسووں سےتر تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بیٹا اللّہ کا حکم۔ ہوا تو زرمین ٹھیک ہوجائے گی ۔۔۔دادی نے دلاسا دیا ۔۔۔اور علی کو بچوں کے کان میں اذان دینے کا کہا ۔۔

رات تک سارے ہی ہوسپٹل آگئے ۔۔۔روئے ۔۔۔نین کو تسلی دی ۔۔۔اور نین اور علی کے سوا سب گھر روانہ ہوئے ۔۔۔۔۔۔

شائستہ کو بھی فون کے زریعےزرمین کی حالت پتہ چلی وہ رونے لگی ۔۔فاریہ نے ہمت کرکے پوچھا یہ کون تہی ۔۔۔۔

شائستہ نے حیرانی سے پوچھا آپ کو سر نے نہیں بتایا ۔۔۔۔سر کی پہلی بیوی ہیں ۔۔۔

کیا ۔۔اللّہ اللّہ یہ کیا ظلم ہوگیا ۔۔۔مجھے پتہ ہوتا تو میں راضی نہ ہوتی یا اجازت لیتی ۔۔۔۔لگتا ہے حسنین نے کچھ نہیں بتایا جب ہی صدمے سے ایسا ہوگیا ۔۔۔فاریہ خود سے باتییں کرنے لگی ۔۔۔اسے بھی بےحد افسوس ۔۔۔

آیے میں آپ کو سر کاکمرہ بتادو ۔۔

مجھے حسنین کا نہیں دوسرا روم دیکھا دو ۔۔۔

جی بہتر۔ ۔۔۔۔شائستہ نے سوچا ابھی سامنے نہ آنا بہتر ہے ۔۔۔

_________________________________________ _____

زرمین کو چار دن ہوگئے کومے میں آج کمال شاہ کے سمجھانے پر حسنین کچھ دیر کے لیے گھر گیا ۔۔۔۔جھاں ایک نئ پریشانی اس کی منتظر ہے ۔۔۔۔

چچی کو چار دن بعد فاریہ کی یاد ستائ ،۔دیکھیں تو صحیح کیسے رہےرہی ہے مہارانی بن کہ یا نوکرانی بن کے ۔۔۔تجسس کے مارے علیزہ کو بتائے بنا آگئ ۔۔۔۔

چوکیدار کو بولا فاریہ کو بتاو چچی آئ ہیں

چوکی دار نے انٹر کام کے ذریعے پوچھا فاریہ کی چچی آئی ہیں ۔۔

دادی حیران ہوئی کون فاریا اور چوکیدار کو اجازت دی ۔۔شائستہ یہ فاریہ کون ہے ۔۔

شائستہ کی سمجھ میں نہیں آیا کہ اب کیا جواب دے ۔۔

جی جی جی

یہ کیا جی جہ کی رٹ لگائی ہے کیا پوچھ رہی ہوں یہ فاریہ کون ہے۔۔۔

آپ نہیں جانتیں ۔۔چچی نے اندر داخل ہوتے ہوئے جواب دیا

۔۔حسنین کی بیوی ہے چچی نے دھماکا کیا

کیا لاونج میں بیٹھے سارے افراد دم بخود رہے گئے ۔۔۔جلال شاہ کو حسنین سے یہ امید نہ تہی ۔۔۔انکی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے۔ ۔۔

کیا بکواس کر رہی ہیں آپ دادی دھاڑی ۔۔۔

لو میں کیوں کروں گی بکواس یہ تو سچ ہے چچی چمک کر بولی ۔۔۔لوگوں کے بیچ میں بیاہ کر لایا ہے وہ الگ بات ہے گھر والوں کو بتانا ضروری نہ سمجھا ۔چچی شاطرانہ مسکرائ ۔۔

شائستہ یہ کیا بول رہی ہیں

اب سچ بتانے کے سوا شائستہ کے پاس کوئی چارہ نہ تھا جی بیگم صاحبہ ٹھیک بول رہی ہیں ۔۔۔

دادی یہ خبر سن کر صدمے سے خاموش ہوگئ ۔۔۔

فرزانہ بیگم نے پوچھا کہاں ہے فاریہ بلائیےاسے ۔۔۔

فاریہ ڈرتےڈرتےنیچے آئی وہ چار دنوں سے کمرے میں محصور تھی شائستہ اس کو کھانا پینا سب کمرے میں ہی بہیج رہی تہیں

۔۔۔۔۔۔۔آپ سے شادی حسنین نے کب کی ۔۔۔

جی چار دن پہلے ۔۔۔۔۔

سب کو اب زرمین کے نروس بریک ڈاون کی وجہ پتہ چلی ۔۔۔۔

چچی تو آگ لگا کر چلی گئ اور فاریہ روم میں فکر مند اب کیا ہوگا ۔۔۔۔

حسنین کے گھر آتے ہیں جلال شا نمدیدہ آواز سے بولے۔۔آپ سے یہ امید نہ تھی بیٹا ۔۔۔دوسری شادی کرنی تھی تو چند دن صبر کر لیتے ۔۔۔زرمین بیٹا فارغ ہوجاتی تب تم یہ قہر اس پر ڈھا دیتے ۔۔۔۔

ٹھیک ہے تم نے کرلی شادی اب میری بیٹی کو طلاق دو ۔۔۔اس کاعلاج اب ہم خود کرائیں گے ۔۔۔حسن شاہ غصے سے بولے ۔۔۔۔

آپ کا دماغ تو ٹھیک ہے ۔۔۔طلاق کا سن کر حسنین کو غصہ آگیا بھول گیا سامنے اس کے سسر حسن شاہ کھڑے ہیں کوئ بچہ نہیں ۔۔۔۔

آپ آج سب میری بات اچھے سے سن اور سمجھ جائیں ۔۔۔میں کسی بھی حالت میں زرمین کو نہیں چھوڑا گا وہ صرف بیوی نہیں میری محبت بھی ہے ۔۔۔۔نین نے ٹھوس متوازن مضبوط لہجہ رکھا ۔۔۔

واہ بھئ واہ بہت خوب ۔۔۔ارحم نے تالی بجا کے داد دی ۔۔۔محبت کو سوتن کا بہترین تحفہ دیا ہے ۔۔۔کہ وہ خوشی سے کومہ میں چلی گئ ویلڈن ۔۔ارحم نے طنز کیا ۔ ۔

تم بیچ میں مت بولو ۔۔۔نین نے ناگواری سے کہا

کیوں نہ بولے ۔۔کزن ہےاسکا ۔۔ چچا۔۔خالہ کا بیٹا ۔ ۔ کیا لاوارث سمجھ لیا تم نے ۔۔۔اب کے فرزانہ بیگم نے تیور دیکھائے ۔۔۔۔

پلیز میں یہاں تھوڑی دیر چینج کرنے آیا ہوں مجھے زرمین کے پاس جانا ہے یہ فضول باتیں پھر کبھی کریں گے ۔۔۔

فضول باتیں میری لاڈو اس سبب وہاں موت سے لڑ رہی ہے ۔۔۔۔۔۔اور تم ہم سے کہہ رہے ہو ۔۔۔فضول باتیں ۔۔۔ہونہہ جلال شاہ واقع جلال میں آگئے ۔۔۔

دادا یہ وقت سب ان باتوں کا نہیں ہے ، مجھے جانا نین چینج کیے بنا ہی پلٹا ۔۔۔ ارحم نے ہاتھ پکڑ کر روک لیا ۔۔ ۔

ارحم ہاتھ چھوڑوں میرا ۔۔۔

تمکو کہیں جانے کی ضرورت نہیں ۔۔۔اپنی نویلی بیوی کے پاس جاو ۔۔۔زرمین کے پاس میں چلا جاوں گا ۔۔۔ارحم نے ہاتھ نہ چھوڑا ۔۔۔۔۔۔

نین نے غصے میں ارحم کا گریبان پکڑ کر جھٹکا ۔۔۔ہاں تم کیوں جاوں گے ۔۔۔بیوی ہے میری ۔۔۔

آج کے بعد نہیں رہے گی ۔۔۔ارحم نے گریبان چھڑاتے غصے سے کہا ۔۔۔۔

نین نے گریبان چھوڑ ارحم کے منہ پر تھپڑ مارا اور لگاتار ددو تین مارے ۔۔۔۔میری بیوی کو چھوڑنے کی باتیں کرتا ہے نین نے مارتے بولا ۔۔۔ارحم نے بھی جوابی کاروائ کی ۔۔۔ ۔ ۔

دونوں کو ہاتھا پائ کرتے دیکھ ڈرائنگ روم میں کھڑے افراد دنگ رہ گئے کسی کو حسنین کے ایسے شدید ردِعمل کی امید نہ تہی ۔۔۔۔جلال شاہ اور حسن شاہ نے دونوں کو چھڑایا ۔۔۔۔یہ منظر اندر آتے کمال شاہ دیکھ کر اپنی جگہ فریز ہوگئے ۔۔

کیا ہورہا ہے یہ ۔۔۔کمال شاہ حیرت سے بولے ۔۔۔

دادا جی آپ یہاں ۔،زرمین کے پاس کون ہے ۔ ۔۔

جلال شاہ سمجھ نہ پائے نین کا حلیہ ۔۔چار دن سے ایک ہی لباس ۔۔۔جو میلا ہوچکا تھا ۔۔۔منہ اترا اترا اور اس پر اس کے الفاظ تو زرمین سے محبت ظاھر کرہی ہے مگر پھر یہ دوسری شادی ۔۔۔۔

علی ہے ۔۔۔اور تم جاو فریش ہو ۔ ۔ کمال شاہ نے پوتے کو منظر سے ہٹایا ۔۔۔

جلال شاہ نے طنزیہ مبارک دی ۔۔۔بہت مبارک ہو تمہارے لاڈلے نےپہرچھپ کر دوسرا نکاح کرلیا۔۔۔۔

کمال شاہ نے تحمل سے جواب دیا جانتا ہوں ۔۔۔۔

ایک بار پھرسب کے سب دنگ رہے گئے ۔ ۔

میری اجازت سے کی ہے ۔۔۔پھر سے بجلی گرائ جس پر سب تڑپ ہی اٹھے۔ ۔ ۔ ۔

جلال شاہ نے تاسف سے کہا تو تم نے بھی بدلہ لیا ۔۔اپنے پوتے کا ۔۔۔اس سے اچھا تم زاویار کو ایک ہی بار مار دیتے ۔۔۔سکون مل جاتا تم سب کو ۔۔بار بار تو انتقام نہ لیتے ۔۔اذیت نہ دیتے

کمال شاہ اس الزام پر تڑپ اٹھے ۔۔۔نہیں بھائ آپ غلط سوچ رہے ہہیں ۔۔زاوی کو میں احمر جیسا اپنا ہی پوتا سمجھتا ہوں ۔۔زرمین بیٹی مجھے بہت پیاری ہے ۔۔۔

بیگم جلال نے پوچھا جو پیارے ہوتے ہیں اس پر ایسا ظلم ڈھاتے ہیں ۔۔۔میری پوتی عیب دار ہوتی یا وارث نہ دیتی یا مر جاتی تو تب سمجھ بھی آتی شادی کی ۔۔۔۔۔۔

آپ غلط سمجھ رہی ہیں ۔۔۔نین دوسرا نکاح بالکل نہیں کرنا چاہتا تھا۔ ۔میں نے ضرور دیا تب ہی۔ ۔۔کمال شاہ نے نین کی صفائ دی ۔۔۔

جلال شاہ کمال کی بات سن کر بیگم سے بولیں اب ہمیں چلنا چاہیے ۔۔۔۔

بھائ آپ ناراض ہوکر جا رہے ہیں ۔ ۔ ۔ ۔

تو تم نے کون سا راضی کرنےوالا کام کیا ۔۔۔جلال شاہ غصے سے بولے ۔۔۔

میں وہی تو بتا رہا ہوں کیوں کیا آپ چلنے کی بات کررہے ہیں ۔۔۔

بولو۔۔۔سن رہے ہیں ہم ۔۔۔۔۔۔۔ڈرائنگ روم میں مکمل خاموشی چھا گئ ۔۔سارے ہی کمال شاہ کیطرف متوجہ ہوئے ۔۔۔

فاریہ بیٹی کی چچی نے اپنے جواری بیٹے سے فاریہ کی شادی طے کردی ۔۔۔۔۔۔۔ اور۔ ۔۔ ۔ تفصیل بتائ۔۔۔تو سب کو اطمینان ہوا

جلال شاہ جنجھلا کر بولے پاگل انسان تو یہ بات سب کے علم میں پہلے لے آتے اس میں راز داری کی کیا بات تہی ۔۔۔

بڈھے ہوگئے لیکن آج بھی عقل ٹخنے میں ہی ہے ۔ ۔ ۔

کمال شاہ بیٹوں بیٹیوں اور بہووں کے سامنے اس عزت افزائ پر کلس گئے ۔۔۔

بھائ غلطی ہوگئ ۔۔اور میں بڈھا نہیں ہوا ۔۔ڈرائنگ روم کا ماحول بہتری کی طرف بڑا ۔۔۔۔۔

ہاں ملی تہی نسیمہ وہ بھی بول رہی تہیں ۔۔کمال جوانی جیسا آج بھی ہے ۔۔۔

نسیمہ کے ذکر پر کمال شاہ اپنی جگہ پر اچھل ہی گئے ۔۔۔۔۔

کون نسیمہ۔۔بھائ صاحب ۔ بیگم کمال نے پوچھا ۔۔۔

کمال شاہ نے التجائیہ نظروں سے دیکھا بھائ جی بتا مت دینا ۔۔۔

مگر ان نظروں کو بڑی صفائ سے نظرانداز کرکے بولے آپ کو کبھی کمال نے نہیں بتایا ۔۔۔چلو میں بتاتا ہوں ۔۔۔کمال شاہ نے بےچینی سے پہلو بدلا۔ ۔۔

موصوف کی پہلی محبت تہی ۔۔۔

کیا ۔۔۔بیگم کمال چیخی ہائے ربا اس عمر میں یہ غم ملا ۔۔۔کہاں رہتی ہے نسیمہ ۔۔۔میں جب ہی سوچوں پچھلے مہینے مہندی کی جگہ کالا کولہ کیوں لگ رہا ہے ۔۔

استغفر اللّہ ۔۔توبہ کرو بیگم ۔۔میں پوتوں والا ہوں ۔۔ اور وہ بھی بچوں والی ہے ۔۔۔وہ تو زرمین بیٹی نے کہا تھا ۔۔

میں توبہ کروں ۔۔۔آپ نہ کرے جس کے۔۔جس کے دادی کو جملہ سمجھ نہ آیا تو ارحم سے مدد لی۔ ارحم بیٹا تم اپنے دوست کابتا رہے تہے جو لڑکیوں کو ایک کے بعد ایک دوست بناتے ہیں اس کو کیا کہتے ہیں ۔۔۔

ارحم بولا ۔۔افیئر ۔۔۔۔

ہاں جی افیر وہ سامنے آئے وہ توبہ نہ کرے ۔۔۔

بھائ صاحب آپ بھی آگ لگا کر بیٹھ گئے یہ نہیں بجھائیں بھی ۔۔۔۔کمال شاہ نے دانت پیستے کہا ۔۔۔

جلال شاہ مسکرا کر بولے ۔۔۔ فکر نہ کرو اور سچ بتادو ۔۔۔

کیساسچ ۔۔۔اس بار فرزانہ بیگم مزے سے بول پڑی ۔۔۔۔

یہی کے اماں جی کے دو جوتے کھاتے ہی نسیمہ کو بہن بنا لیا تھا ۔۔۔

اللّہ کا شکر ہے اماں جی نے وقت پر کاروائ کر لی ۔۔۔بیگم کمال کے انداز پر سب مسکرادیے ۔۔۔جب کے اپنی گلوخاصی پر دادا جان نے سکھ کا سانس لےکر بھائ کانظروں سے شکر ادا کیا اگر وہ نسیمہ کے ساتھ بھاگنے کی بات بتادیتے تو اس عمر میں گھر بدر ہونا پڑتا ۔۔۔ ۔

نین کی آمد پر ارحم نے نین سے اپنے بی ہیویر کی معافی مانگی ۔۔۔۔رات میں آدھے افراد گاوں روانہ ہوگئے ۔۔۔

اسفند آگیا اس نےاور علی نے آفیس کی ذمہ داری لی ۔۔۔20 دن حسنین رات دن زرمین کے پاس رہا ۔۔۔ دو سے تین دن بس چینج کرنے جاتا ۔۔۔۔نیند بھی کم لیتا ۔۔۔ڈاکٹر زویا کو بھی نین کی محبت پر یقین آگیا ۔۔پورے بیس دن بعد حسنین بچوں اور زرمین کو لے کر گھر آ گیا پندرہ دنوں میں زرمین کی کومہ کی کیفیت بہتر ہوئی وہ بنا آکسیجن کے سانس لینے لگی ۔۔۔بچوں کے لئے الگ آیا اور زرمین کے لئے دو علیحدہ ٹائم کی نرسیس کا بندوبست کیا ۔۔انکو رہائش دی تاکے وہ بغیر تھکے زرمین کی کیئر کرسکیں۔ ۔۔۔۔

لیکن رات میں حسنین خود خیال رکھتا ۔۔۔ بچوں کو بھی اپنا ٹآئم دیتا۔ ۔۔بیٹی کا نام زمر اور بیٹے کا نام سالار زرمین کی پسند پر رکھا۔ ۔۔نین روزانہ سورہ رحمن کی تلاوت کرکے زرمین پر دم کرتا ۔۔۔اس کو لائیٹ ورزش کراتا جیسے کبھی ہاتھ پیر ہلکے ہلکے موو کرنا تو کبھی پیرو ں کو ۔۔کروٹیں دلانا ۔۔۔زیتون کے تیل سے مالش کرنا ۔۔۔۔روز بالوں کو برش کرنا۔ ۔۔۔۔۔سر سہلانا ۔۔۔ یہ روٹین بنا لی ۔۔۔۔آفیس سے بار بار فون کرکے خیریت معلوم کرنا ۔۔۔ ان دنوں نین کی زندگی زرمین سے شروع اور ختم ہورہی ہے ۔۔۔گھروالوں نے اتنی فکر و محبت دیکھ کر نین کے گزشتہ تمام عمل کو بھلادیا ۔۔۔۔وہ سب نین کی محبت زرمین کے لیے دیکھ کر سرشار ہیں ۔۔۔ کیا زرمین بھی سب بھول پائ گی ۔۔۔نین کی محبت جسے وہ ابھی تک نین کا ازالہ سمجھ رہی ہے اس پر یقین کر پائے گی یہ تو آنے والا وقت ہی بتا سکے گا۔ ۔۔۔۔

تین ماہ بعد فاریہ زرمین کے روبرو آئ ۔۔۔فاریہ شرمندہ شرمندہ زرمین کے پاس بیٹھی ۔۔۔پاس موجود نرس کو تھوڑی دیر کے لیے باہرجانے کو کہا ۔۔۔۔۔اس کے سامنے معافی مانگنے کی جھجک محسوس ہوتی ۔۔۔۔

بےحدآہستہ سے زرمین کے ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھا ۔۔مجھے معاف کردیں ۔۔۔۔مجھے آپ کے بارے میں کچھ نہ پتہ تھا ۔۔۔۔۔میں آپ سے اجازت لیتی ۔۔۔سر کو پہلی بار پیزا شوپ پر ملی اور وہیں اپنا دل ہار گئ ۔۔۔دوسری ملاقات یونی میں ہوئ وہ اپنے دوست سے ملنے آئے تھے اور مجھ سے ٹکراگئے۔ ۔۔۔اور وہ بھی مجھ پر فدا ہوئے ۔۔۔میں نے ان سے شادی کا کھبی نہ سوچا ۔۔۔اپنے اور ان کے بیچ کے فرق کو میں جانتی تہیں ،مگر محبت کوئ فرق نہیں مانتی ۔۔۔آپ نے بھی محبت کی ہوگی ۔۔میں اپنے کزن سے شادی کرہی لیتی لیکن اس کا کردار ٹھیک نہ تھا ۔۔۔اور چچی نے کچھ کرنے کی مہلت بھی نہ دی تیزی دکھائ برداری کو والوں بلایا ۔۔۔شادی کی صبح ۔۔بات کرتے کرتے فاریہ نے سر اٹھایا زرمین کی طرف دیکھا ۔۔اور نظر ٹھر گئ ۔۔۔زرمین کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے ہیں تین ماہ بعد زرمین نے ریکیشن دیا ۔۔۔۔۔فاریہ نے زرمین کا ہاتھ جھٹ چھوڑا ۔۔۔پریشانی سے اٹھ گئ ۔۔۔اس نے تو سنا تھا زرمین گہری نیند میں ہے مگر آج ۔۔۔۔۔پہر سوچا فلموں اور ناولوں میں جب ایموشنل کیا جاتا ہے تو کومے سے باہر آجاتے ہیں میں بھی کرتی ہوں کیا پتہ آج ہوش آجائے ۔۔۔اور نین کا کچھ احسان اتر جائے ۔۔۔۔۔

بے چاریکو پتہ ہی نہیں فلموں اور ناولوں کے چکر میں زرمین کا دل مزید دکھا رہی ہے ۔۔۔ آپ کو پتہ نہیں اوہو میں بدھوں ہوں بتاوں گی تو پتہ چلے گا ۔۔۔صبح مجھے ہگ کرکے وش کرتے ہیں ۔۔۔مجھے شاپنگ پر لے جاتے ہیں ۔۔۔ روز اظہار ِ محبت کرتے ہیں ۔۔۔۔ہنی مون ہر جانا تھا مگر آپ کی وجہ سے نہیں گئے ۔ ۔ ۔ ۔۔۔اور نین کے فرشتوں کو بھی علم نہیں اس کے اوپر الزامات میں اضافہ ہو رہا ہے ۔۔۔۔

یہ تو صرف آنسو ہی بہا رہی ہے ۔۔۔میرےخیال سے باقی کل کروں گی دل میں سوچتی جانے لگی مگر جاتے جاتے بھی ایک تیر اور لگا گئ اچھا اب میں چلتی ہوں سر کے آنے کا ٹائم ہوگیااور انکی فرمائش ہے میں روز تیار ملو ۔۔۔۔۔۔۔۔

زرمین سوائے رونے کے کچھ نہ کرسکی آج ہی تو دماغ جاگا ۔۔۔۔۔ سماعتیں کھلی مگر اتنی نہیں کے انداہ ہوتا کون ہے کون نہیں ایک خوبصورت لہجے میں کان کے پاس ہی آواز آرہی تہی کچھ پل سمجھ نہیں آیا کیا ہے پھر آہستہ آہستہ احساس جاگا قرآن پاک کی تلاوت ہے ۔۔۔سورہ رحمن کی گونج سکون دے رہی ہے دل چاہا سنتی رہے ۔۔۔مگر شاید سورت پوری ہوگئ تہی اس لیے آواز آنا بند ہوئ ۔۔ پل بھر ہوا کا جھونکا آیا ۔۔۔محسوسات اور بڑھے بچے کی رونے کی آواز آئ ۔۔۔اس کے بعد ذہن پھر سوگیا ۔۔۔۔اور ابھی پھر بیداری ہوئ تو کافی دیر تک حواس سوئے پھر جاگے ۔۔۔صبح کی طرح اب پہلے سے اور بہتر ہوئ ۔۔۔۔ ماضی کی تھوڑی جھلک آئ ۔۔۔مگر کیا فائدہ ہوا ۔۔۔فاریہ نے آکر سب پھر سے دل برباد کیا۔ ۔۔۔

آج بڑی امپورٹڈ میٹنگ تہی ۔۔۔مگر صبح ہی تلاوت سے فارغ ہوکر جب زرمین پر دم کیا ہی تھااسی وقت آیا روتے سالار کو لیکر آگئ ۔۔۔رات سے ہی بابا کو موشن ہورہے ہیں ۔۔۔نین اسے ہوسپٹل لے گیا ۔۔۔ٹریٹمنٹ کے بعد آفیس گیا سارا دن مصروف رہا ۔۔رات 9 بجے گھر آکر پہلے سالار سے ملا پھر زرمین کے پاس آیا ۔۔۔ ماتھے پر بوسہ دیا ۔۔۔

سوری جانم آج وقت نہیں دے پایا بس چینج کرکے ابھی آیا ۔۔زرمین ،فاری کے جانے کے بعد آنسو بھاتے دوبارہ نیند کی کیفیت میں چلی گئ ۔۔۔نین نے اپنے روٹین کے کام کیے لاسٹ میں سر سہلانے لگا ۔تب زرمین کے حواس پھر کام کرنے لگے ۔۔نین نے سر سہلانے کے بعد زرمین کے کان میں کہا آج میٹنگ نے بہت تھکا دیا زندگی ۔۔۔۔اسلیے آج باتیں کرنے کی ہمت نہیں ۔۔کل کریں گے ۔۔۔گال پر پیار کرکے زرمین کے ہاتھ پر ہاتھ رکھ لیا ۔۔۔۔۔

۔ زرمین کو دونوں کام ہی ناگوار لگے ۔اپنی ول پاور کا استعمال کرتے ہوئے نین کے ہاتھ کے نیچے سے ہاتھ نکالنے کی کو شش کرنے لگی ۔۔۔۔۔ہاتھوں میں اکدم ارتعاش پیدا ہونے سے غنودگی میں جاتے نین کا ذہن بیدار ہوا ۔۔۔وہ حیران ہوتا جھٹکے سے اٹھ بیٹھا ۔۔۔۔مگر ہاتھ نہ اٹھایا۔ ۔کچھ دیر زرمین کی کوشش دیکتھا رہا پھر خوشی سے بیڈ پر ہی سجدہ ِشکر کیا ہوش میں آنے کے اثرات تو نظر آئے ۔۔۔علی کو کال ملا کر بتایا ۔۔۔۔

علی نے ہوسپٹل لیجانے کا مشورہ دیا ۔۔۔

چیک اپ کے بعد ڈاکٹر نے تسلی دی ۔۔۔جلد ہوش میں آنے کی مگر وقت نہ بتا سکے ۔۔۔۔نین نے دونوں حویلی اطلاع کردی ۔۔۔۔نین نے دوسرے دن صبح میں معمول کے مطابق پھر سورہ رحمن کی تلاوت شروع کی جیسے جیسے وہ پڑھتا جا رہا تھا زرمین میں ہوش میں آنے کا مکمل عمل شروع ہوگیا ۔۔۔ سورت ختم ہونے کےبعد نین نے پھونک مارنا چاہا تو دیکھا نم آنکھوں سے زرمین اسے ہی دیکھ رہی ہے ۔۔۔۔۔

_______

زرمین کے ہوش میں آنے سے سب ہی خوش ہیں ۔۔۔داداصدقہ دے رہیں دادیوں نے نفلیں ادا کی ۔۔۔اور نین نےنم آنکھوں سے اپنی طرف دیکھتی زرمین کو گلے لگایا ۔۔۔پھر فورا ڈاکٹر کو بلایا ۔۔ تب تک حویلی سے سارے ہی آگئے تہے ۔

پھر دو دن نین غائب ہی رہا ۔اس نے جو منتیں مرادیں لی تہیں ،جو نفلیں مانگی تھیں اب اس کی ادائگی کی جارہی تہی ۔۔۔

دو دن بعد زرمین کو ڈسچارج کردیا گیا اس نے سفید حویلی جانے کی ضد کی ۔۔۔جو مان لی گئ ڈاکٹر نے کہہ دیا اگر اب کوئ ذہنی جھٹکا ملا تو شاید آپ لوگوں کو ہوسپٹل لانے کی بھی مہلت نہ ملے گی ۔۔۔اسی لیے بچوں سمیت زرمین حویلی جبکے نین ہوسپٹل سے گھر پہنچا ۔۔ ۔

شائستہ سب کہاں ہے روم کو خالی پاکر واپس لاونج میں آیا ۔۔۔

سر سب حویلی چلے گئے ۔۔۔۔

ہممم ،علی مجھے بتائے بغیر کیوں چلے گئے ۔۔۔کال ملا کر علی پر برہم ہوا ۔۔۔۔

بھائ میں ظالم سماج نہیں بنا خود آپ کی زوجہ بنی ۔۔۔

مطلب ۔۔۔۔۔

زرمین نے ضد کی اور ڈاکٹر نے ابھی اسٹریس لینے سے منع کیا اس لیے دادی جان نے مان لیا ۔۔۔

اوکے ۔۔ہاں زرمین نہیں بھابھی ۔۔۔۔۔

اوکے جناب میں کوشش کرونگا بچپن کی عادت ختم۔ ہوجائے ۔۔۔۔۔۔

ٹھیک ہے میں ابھی تھوڑی دیر بعد نکلتا ہوں ڈنر ساتھ ہی کرتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بھائ فاریہ ۔۔۔۔۔۔۔۔

ہاں یار دےدی طلاق کب سے ۔۔۔کچھ مسئلہ ہے اس لیے ابھی یہی رہے رہی ہے

چلیں ٹھیک ہیں ۔۔۔۔آپ آجائیں ۔۔۔۔

رات کے پہنچتے پہنچتے بارہ بج گئے ۔۔۔اتنی رات ہوگئ ۔۔۔۔۔اف زرمین بھی سو گئ ہوگی صبح ملو گا ۔۔۔۔۔۔۔۔سفید حویلی کے گیٹ کو دیکھتا اداس لال حویلی میں داخل ہوگیا ۔۔۔۔جہاں علی انتظار کرتے صوفہ پر ہی سوگیا ۔۔۔۔

حسنین کو بھائ پر پیار آیا بے ساختہ ماتھا چوم لیا ۔۔۔۔۔

بھائ تم نے کیا مجھے زرمین سمجھ لیا ۔۔۔۔علی نے شرارت بھری نظروں سے دیکھا ۔۔۔۔

بکواس نہ کر ۔۔۔کیا اس سے پہلے کبھی پیار نہیں کیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ڈنر کرنے کا موڈ ہے یا نہیں ۔۔۔

نہیں سرتاج آپ کا انتظار کرہی تہیں آپ آیں گے پھر ساتھ کھائیں گے ۔۔۔زنانہ اسٹائل میں علی بولا ۔۔۔۔

حسنین خوشدلی سے ہنس دیا ۔۔۔چلو پھر کھانا کھاتے ہیں ۔۔۔کافی عرصے بعد علی نے حسنین کو ہنستا دیکھا ۔۔۔ ۔

دل میں ماشاءاللّہ کہا ۔۔۔

حسنین کو نیند ہی نہیں آرہی تہی بس نہ چلتا اڑ کر زرمین کے پاس چلا جائے ۔۔۔کاش میرے پاس سیلمانی ٹوپی ہوتی ۔۔۔۔۔۔آہ اب تارے گننے جیسا کام بھی کرنا ہوگا نین مسکراتے ہوِے خود سے بولا ۔۔۔فجر کی نماز کے بعد ہی حسنین سویا ۔۔۔نو بجے اٹھ کر سیدھا سفید حویلی گیا ۔۔۔۔جہاں لان میں دادی آیا کے ساتھ مل کر سالار اور زمر کی مالش کررہی ہیں ۔۔۔حسنین نے سلام کیا ۔۔۔۔

دادی کے جواب دینے کے بعد نین نے دونوں بچوں کو خوب پیار کیا ۔۔دادی زرمین کہا ں ہے ۔۔۔۔

اپنے کمرے میں ہے ابھی دادا پوتی صبح کی واک پر گئے تھے ۔۔۔تو تھک گئ ۔۔۔۔۔

تھکن کا سن کر نین جلدی زرمین کے روم گیا۔۔۔جہا ں زرمین اپنے پیر پر شنو سےمالش کروارہی تہی ۔۔۔۔

سلام سائیں ۔۔۔شنو کمرے میں نین کو آتے دیکھ خوشمزاجی سے سلام کیا ۔۔۔۔

نین نے جواب دے کر شنو کو باہر جانے کا بولا ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔زرمین اس دوران خاموشی سے دیکھتی رہی ۔۔۔۔۔۔۔

کیا حال ہے نین زرمین کے سامنے بیٹھ کر اس کے ہاتھ تھام کر محبت سے پوچھا ۔۔۔

زرمین نے ہاتھ چھڑایا ۔۔۔۔آپ نے چاہا تھا مر جاو مگرمجھے افسوس ہے آپ کی خواہش پوری نہ کرسکی ۔۔۔۔۔۔

نین کو اپنے سفاک الفاظ یاد آئے ۔۔۔۔انکی سنگینی کا احساس اس لمحے ہوا جی جان سے یہ سوچ کر ہی کانپ گیا زرمی۔ مر جاتی تو ۔۔۔۔۔۔۔۔ پلیز مجھے معاف کردو میرے لفظوں کو معاف کردو ۔۔۔۔۔

ارے آپ کیوں مانگ رہے ہیں ۔۔۔۔آپ کا ہنی مون میری وجہ سے کینسل ہوگیا سوری ۔۔۔۔

ہنی مون۔ ۔۔۔نین کی حیران نظریں ۔۔۔۔۔سمجھ نہ آیا کچھ ۔۔۔۔۔

زرمین نے وضاحت کی آپ کی دوسری بیوی ۔۔۔۔۔۔۔

نین کو اب سمجھ آیا دوسرا نکا ح کی وجہ سے ناراض ہے چل نین جلدی سے سچ بتا کر منا ۔۔۔۔بڑبڑایا ۔۔۔۔

میں تم کو سچ بتانا چاہتا ہوں ۔۔۔۔فاریہ۔ ۔۔بات کاٹی

مجھے باہر جانا ہے سب کے سامنے بات کریں گے ۔۔۔۔

نین نے سہارا دینا چاہا ۔۔۔۔۔۔۔میں خود چل سکتی ہوں ۔۔۔۔آرام آرام سے اترتی لاونج میں آئ جہا ں سب ہی گھروالے ناشتے سے فارغ ہوکر بیٹھے بات چیت میں مصروف ۔۔۔۔۔ ۔۔ نین کے دل میں وسوسے اور ڈر جاگا اور غلط نہ جاگا ۔۔۔۔

میں کچھ کہنا چاہتی ہوں۔ ۔۔۔۔۔۔دادا جی جو کچھ ہوا اسے میں بھولنا چاہتی ہوں۔ ۔۔جینا چاہتی ہوں ۔۔ ۔۔

ہاں بیٹی کیوں نہیں ۔۔۔اللّہ کریم تم کو لمبی عمر دے ۔۔نین سمیت سب نے آمین بولا ۔۔۔۔ ۔ نین خاموشی سے زرمین کو دیکھ رہا ہے ۔۔۔۔۔دل کی بیٹ بڑھ رہی ہے ۔۔۔کچھ غلط ہوگا ذہن خبردار کررہا ہے ۔۔۔ ۔ ۔

دادا جی مجھ میں جتنی ہمت تہی وہ ختم۔ ۔۔۔۔میں اب نین کے ساتھ نہیں رہ سکتی ۔۔۔مجھے طلاق چاہیے ۔۔۔ ۔

آخر دل و دماغ کی پیشن گوئ سچ ہوئ ۔۔۔۔۔

سب ہی گم صم زرمین کو دیکھنے لگے ۔۔۔۔۔۔

لاڈو رانی ۔۔۔۔کیا کہہ رہی ہو دادا جی نے خاموشی توڑی

میں نین کے ساتھ رہی تو مرجاوںگی پلیز ۔۔۔۔

نین آہستہ چلتا زرمین کے قدموں کے پاس بیٹھا ۔۔۔پلز تم سمجھو ۔۔۔۔میں تم سے محبت کرتا ۔۔۔ہوں ۔۔۔تمہارے بنا نہیں رہ سکتا ۔۔۔ تم مجھے جدائ کے علاوہ جو سزا دو گی ۔۔۔۔میں پورا کروں گا ۔۔۔۔

ان دونوں کے بیچ کسی نے مداخلت نہ کی ۔۔۔بس خاموش دونوں کو دیکھ سن رہے ہیں ۔۔ ۔ ۔

محبت ۔۔۔محبت کا پتہ ہے کچھ ۔۔محبوب کی خوشی میں خوش رہنا ۔۔۔۔۔

تو میری خوشی یہی ہے مجھے طلاق چاہیے ۔۔۔۔نبھآئے محبت ۔۔۔۔

نہیں آپ تو نبھاہی نہیں سکتے ۔۔۔۔ زرمین کی سانس پھولنے لگی ۔۔۔آپ چاہتے ہیں میں مرجاو تو میں چلتی ہوں آپ کے ساتھ اور زرمین کی سانس رکنے لگی ۔۔ ارحم جلدی آکسیجن سلینڈر لایا اور زرمین کے لگایا ۔۔ ۔ ۔ ۔۔۔

زرمین کی حالت کو مد ِ نظر دادا نے بعد میں کہا بات کریں گے ۔ ۔ ۔

حسنین لٹے انداز میں لال حویلی آیا ۔۔۔علی نے بات کرنی چاہی مگر نین کی نم آنکھوں نے روک دیا ۔۔۔بھائ کا بھرم رکھتے ۔۔اس نے ماجرا سفید حویلی والوں سے جاننا چاہا ۔۔۔یہاں آکر علی کو زرمین کے فیصلے نے دکھ دیا ۔۔۔ ۔

بھائ ۔۔۔۔علی نے روم کی لائیٹ جلائ ۔۔۔۔

یار بند کردو ۔۔۔۔۔بیڈ پر لیٹا نین بولا ۔۔۔۔۔۔

علی نے تسلی دینے کے لیے نین کا ہاتھ پکڑا اف بھائ آپ کو تیز بخار ہے ۔۔بتایا کیوں نہیں ۔۔۔ علی فرسٹ ایڈ لینے اٹھا تو ۔ ۔

رہنے دے ۔۔۔۔۔۔دوائ اثر نہیں کرے گی ۔۔۔۔جو اثر کرے گی یار اس نے ساتھ چھوڑنے کا حکم دے دیا ۔۔۔مجھ سے محبت کا خراج مانگا ہے ۔۔۔کیسے چھوڑ دو سوچ کر ہی دم گھٹ رہا ہے عمل کروں گا تو مرجاوں گا ۔۔۔۔نین بھراتے لہجے میں اپنا حال سنانے لگا ۔۔۔۔۔

اللّہ بہتر کرے گا ۔۔۔کوئ نہ کوئ راہ ضرور نکلے گی ۔۔۔۔۔۔

سب ہی کوشش کرہے تھے زرمین کو سمجھانے کی جیسے ہی بات شروع کرتے اسکی طبیعت خراب ہونے لگتی ۔۔۔اور سمجھانا پہر کبھی پر ٹل جاتا ۔۔۔

ادہر نین کی طبعت بھی خراب رہنے لگی پورے ایکہفتے بعد بخار ختم ہوا مگر کمزوری باقی ہے ۔۔دونوں گھرانے بچوں کو گھلتے دیکھ پریشان ہے ۔ ۔ ۔

دادی نےپھر سمجھانے کی کوشش کی زرمین کی طبیعت خراب ہوگئی ہارٹ بیٹس سلوہوگئ، نبض رکنے لگی ،سانس مدہم ہونے لگی فوری طور پر ہسپتال لے کر بھاگ گے ۔۔بروقت ڑیٹمینٹ سے زرمین کی طبیعت سنبھلی ۔۔۔شنو نےمٹھل کو بتایا ۔۔۔

مٹھل نے حسنین کو آکر بتایا ۔۔۔۔زرمین کی حالت کا سن کر نین نےکہا ٹھیک ہے ۔۔۔میں تکلیف سہ لوں گا لیکن اب زرمین کو تکلیف نہیں دینا چاہتا ۔۔۔سب کو مانا کردیں دادی کہ زرمین کو نہ سمجھائیں ۔۔۔۔اور کمرہ نشین ہوگیا ۔۔۔سجدے میں جا کر مناجات میں مصروف ہوا تو حوصلہ ملا ۔۔۔۔۔۔

علی کل شہر چلنا کاغذی کاروائ کروانا ہے اور میں زرمین کے نام کچھ پراپرٹی کرنا چاہتا ہوں ۔ ۔ تمہیں تو کوئ اعتراض نہیں ۔۔۔۔۔

نہیں بھائ ۔۔۔یہ بزنس آپ نے اپنی محنت سے بنا یا ہے اور اس کی کمائ سے پراپرٹی ۔۔۔اب جس کو بھی دیں آپ کی مرضی اور زرمین بھی حق رکھتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔

انہی باتو ں کے درمیان نین کے فون کی رنگ بجی ۔۔۔۔

اسلام۔ وعلیکم جناب ۔۔۔آپ پاکستان کب آئے ۔۔۔۔مجھے بتایا نہیں ایرپورٹ آتا ۔۔۔۔۔

بس جیسے ہی ٹھیک ہوا فورا آیا ۔۔۔اسفند سے تمہاری طبیعت خرابی پتہ چلی تو فون کیا گھر آو ۔۔۔

جی انشاءاللّہ کل ملتے ہیں ۔۔۔ ۔

کون تھابھائ ۔۔ ۔

قدوس صاحب تھے عمرے کی سعادت کے لیے گئے تھے لاسٹ ڈے اٹیک پڑا تو تب سے وہیں زیر علاج رہے رمضان وہیں گزارنے کی خواہش بھی پوری ہوئ عید بھی وہیں کی اب آگئے کل پہلے ان کے پاس جائیں گے ۔۔۔۔

یہ وہی ہیں نہ جنھوں نے احمر کی برسی پر مدینہ سے خصوصی دعا کروائ تہی

۔۔ہاں۔ ۔۔۔۔۔ٹھیک ہے جس دن زبردستی نکاح کیا اسی دن زبردستی چھوڑنا بھی پڑ رہا ہے ۔۔۔حسنین اذیت سے مسکرایا۔ ۔۔ ۔۔۔

دوسرے دن کمال شاہ اور بیگم کمال نے حسنین کے فیصلے سے آگاہ کردیا ۔۔سارے ہی سوگوار ہیں ۔۔۔زرمین بچوں کو کھلارہی تہی جب بتایا دادی نے تو ایک پل دھڑکن رک سی گئ ۔۔۔آنکھیں بیھگنے لگی ۔۔ ۔ زرمین رونا نہیں ۔۔۔وہ ہرجائ ہے ۔۔۔۔تم سوتن برداشت نہیں کرسکتی ۔۔۔یہ فیصلہ ٹھیک ہے ۔۔۔زرمین نے خود کو سمجھا یا ۔۔۔۔

دادی کو نم آنکھو ں سے لگا اب بدل لے فیصلہ ۔۔۔لیکن زرمین نے ان کے اندازے کو جھٹلایا ۔۔۔

اچھی خبر ہے ۔۔۔یہ کہہ کر روم میں چلی گئ ۔۔۔دادی سواے غصے کے کچھ نہ کرسکی ۔۔۔

_______________________________________________

جناب بہت مبارک ہو عمرہ اور صحت یابی ۔۔۔۔

نین نے پھولوں کا خوبصورت بوکے پکڑایا ۔۔ ۔۔اور ساتھ ہی علی کا تعارف کروایا۔ ۔۔

خیر مبارک زریعہ تو تم بنے ۔۔۔۔۔اور یہ اتنے کمزور ۔۔۔نڈھال سے کیوں لگ رہے ۔۔۔بخار سے اتنا اثر نہیں ہوتا ۔۔ ۔قدوس صاحب کی تشویش پر نین نے زرمین کا مطالبہ بتایا ۔۔۔۔

بےحد افسوس ہے ۔۔۔۔طلاق اللّہ کو سخت ناپسند ہے ۔۔۔اور معاشرے میں بھی براسمجھا جاتا ہے چاہے عورت کو ہو یا مرد کو ۔۔۔۔دونوں فریقین کو باتیں سننا پڑتی ہیں ۔۔کب دے رہے ہو طلاق ۔۔۔تاسف سے پوچھا ۔۔۔۔۔

آج ہی ۔۔۔۔۔۔۔۔کیا تینوں ساتھ دوگے ۔۔۔۔حیرت سے پوچھا ۔۔۔

جی ۔۔۔۔۔نین نے کہا

نہیں غلط ہے ۔۔۔۔۔۔۔طلاق کے بارے میں کیا جانتے ہو ۔۔۔۔

ایک ساتھ دے دینا اسلام کی رو سے بھی ٹھیک نہیں ۔۔۔یہ صحیح ہے ایک ساتھ تین بار دینے سے بھی طلاق واقع ہوتی ہے ۔۔۔۔اگر احسن طریقے سے دو رشتہ بچنے کی گنجائش باقی رہتی ہے ۔۔۔

میں سمجھا نہیں آپ ٹھیک سے بتائیں ۔ ۔۔

ہممم ۔۔۔۔۔ شریعت کے حساب سے طلاق دینے کا جو طریقہ ہمیں رسول کریم نے بتایا ہے وہ بہترین ہیں اس طریقے کے مطابق طلاق دینے کےدو طریقے ہیں۔ ۔ایک طریقے کو بائن کہتے ہیں اور دوسرے کورجعی کہا جاتا ہے ۔۔ ۔۔۔بائن کا یہ طریقہ ہے کہ ایک دم عورت کو تین طلاق دے کر فارغ کردیا اس طرح کے بعد میاں بیوی کا کوئی تعلق نہ رہتا بلکہ طلاق سے فوری طور پر رشتہ ختم ہو جائے گا۔ ۔۔یہ طریقہ اچھا تصور نہیں کیا جاتا جبکہ اس کے برعکس دوسرا طریقہ ہے اسے رجعی کہا جاتا ہے اس طرح طلاق دینے کا یہ طریقہ ہےعورت پاک ہو اسے ایک طلاق دی جائے اور اور پھر اگلے مہینے دوسری طلاق دی جائے ۔ ۔ ان دو مہینوں کے درمیان صلح ہو سکتی ہے ۔۔۔اگر تیسرے مہینے تیسری طلاق دے دی جائے تو پھر مرد کو رجوع کرنے کا کوئی حق نہیں رہے گا طلاق مکمل طور پر ہو جائے گی۔ ۔

ہاں اس میں یہ ضروری امر ہے کہ پہلی طلاق کے بعد ایک ماہ کی عدت ختم ہونے سے پہلے رجوع آسانی سے کیا جاسکتا ہے رجعت کرتے وقت کہنا ضروری ہے تو میری بیوی ہے جیسا کہ پہلے تھی اور دو گواہوں کے سامنے کی جائے ۔۔۔رجعت کا مطلب ہے نکاح باقی رکھنا یا روکنا ۔۔۔ارشاد باری تعالیٰ ہے جب عورتوں کو طلاق دو اور انکی عدت پوری ہونے کے قریب ہو تو خوبی کے ساتھ ان کو روک لو ۔۔۔رجعت دوسری طلاق کے بعد بھی ہوسکتی ہے ۔۔۔مگر اگر دوسری عدت بھی ختم ہوجائے تو پھر رجوع کرنے کے لیے دوبارہ نکاح کرنا ہوگا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔

میرا مشورہ ہے سب گھر والوں کے علم میں لا کر طلاق رجعت دو کیا پتہ اللّہ کے حکم سے زرمین کا دل ودماغ بدل جائے ۔ ۔ وہ راضی ہوجائے۔ ۔

اللّہ کرے ایسا ہی ہو ۔۔ ۔ ۔ آمین ۔ ۔ ۔ ۔

________

اور باقی کی رہنمائ ہمارے محلے کی مسجد کے پیش امام سے لے لو ۔۔۔حسنین نے سر ہلایا۔ ۔۔۔

سارے لال حویلی میں جمع ہیں ۔۔۔نین مضحمل سا اور اس کے برعکس زرمی خود کو مضبوط ظاہر کررہی ہے ۔ ۔۔۔میں تم سے محبت کرتا ہوں ۔۔۔۔۔تمہاری خوشی کے لیے خود کے دل کو داو پر لگا دیا ۔۔۔۔۔ میں حسنین فرقان شاہ اپنے پورے ہوش وحواس میں زرمین حسن شاہ کو ایک طلاق دیتا ہوں ۔ ۔۔۔

زرمین کا دل کپکپایا ۔۔۔۔حسنین ایک بار کہہ کر شکستہ قدموں سے باہر چلا گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔باہر آکر بہتے آنسو صاف کیے ۔۔۔ دل لرز رہا ہے ۔۔۔اللّہ رحم زبان سے نکلا ۔۔ مشکل ہورہا بچھڑنا ۔۔۔۔۔۔مالک زرمین کا دل بدل دے ۔۔۔۔۔۔نم آنکھوں سے حویلی سے باہر نکل گیا ۔۔۔۔مٹھل ، بخش اور دیگر وفادار بھی شکستہ دیکھ کر افسوس میں مبتلا ہیں ۔۔۔آن بان سے رہنے والے نین کو عشق نے بے حال کردیا ۔۔ ۔ ۔۔۔ابھی تک عشق کی سزا ختم ہی نہ ہوئ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔ ۔۔ عشق ملن کی خوبصورت سزا بھی تو دے سکتا ہے ۔۔۔پر ابھی تک کی لاپرواہی معاف ہی نہیں کرہا ہے ۔۔۔۔

زرمین نے کچھ دیر بعد کہا نین نے تین بار نہیں کہا ۔۔۔یہ کہتے دل پر چھریاں چل رہی ہیں ۔۔۔مگر پوچھنا بھی ضروری تھا ۔۔۔

دادا جی بولے بیٹا احسن طریقے سے دی تین ماہ میں تین طلاقیں ہونگی ۔۔۔ان تین ماہ کے اندر تم رشتہ دوبارہ قائم کرنا چاہو تو اسلام اجازت دیتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

زرمین نے نفی میں سر ہلایا ۔۔ایک ایک کرکے سب چلے گئے دادی نے کہا عدت ہوگی بیٹا ۔۔۔پردہ کرنا مردوں سے ۔۔۔ تمہارے داداجی سے کہہ کر مرد ملازموں داخلہ بند کرواں دوگی ۔۔۔۔کہتی دادی اٹھ گئ ۔۔۔

سب کے جانے کے بعد زرمین بھی اپنے روم میں آکررونے لگی ۔۔.. ۔.. میری پہلی اور آخری محبت ۔۔۔۔۔۔۔سب معاف کرسکتی مگر سوتن نہیں ۔۔ بے حد تکلیف دی ۔۔۔نین ۔۔۔۔

15 دن گزر گئے دوائیوں اور مناسب دیکھ بھال سے بظاھر زرمین بہتر ہوئ ۔۔۔سب گھر والوں نے پلان کیا اب آہستہ آہستہ پتھر پر چوٹ مارنی ہے ۔۔۔۔۔

16 دادا جی جرگے سے واپس آئے ۔۔۔سارے ڈرائنگ روم میں بیٹھے پلان ترتیب دیا اور زرمین کو سڑھیاں اترتے دیکھ آغاز شروع کیا ۔۔۔۔

زاوی بولا ۔۔ آپو آدھی سڑھی آگئ دادا جی ۔۔۔پپا جی ۔۔۔۔۔

ہممممم۔ ۔۔۔۔بابا آج جرگے میں جو ہوا اچھا نہیں ہوا لیاقت کی ہمت کیسے ہوئ مجھے طعنہ مارے ۔۔۔ارے میرا دل چاہا رہا تھا شوٹ کردوں اسے ۔۔۔حسن صاحب مصنوعی غصے سے بولے ۔۔۔۔۔

چچا نے کہا بتاو تو صحیح کیا کہا لیاقت نے جب سے آئے ہو بس غصہ ہی کیے جارہے ہو ۔۔۔۔آخری سیڑھی پر زرمین رک گئ ۔۔ ۔۔۔۔

دادا جی نے ایک ترچھی نظر زرمین کو دیکھا ۔۔۔اور لہجہ کو پست بنایا بولے ۔۔۔ایک طرح سے ٹھیک کہا ۔۔۔بھری محفل میں زرمین نے ارحم سے نکاح کر کے ہمارے سروں پر خاک ڈالی ۔۔۔وہ تو سچ ہمیں پتہ ہے بچی نے قربانی دی ۔۔اگر بتائیں گے تو کون یقین کرے گا ۔۔۔۔

یہ بھی تو بتائیں ۔۔طلاق کا پتہ چل گیا ۔۔۔۔حسن صاحب جلدی سے بولے ۔۔۔

ہاں ہاں ۔۔۔۔یہ بھی طعنہ مار رہا تھا کہ اب کون کریگا شادی ۔۔میں نے بھی دعوا کردیا عدت ہوتے ہی شادی کردوگا ۔۔۔۔۔اس پر نصیر سومرو نے اپنے بیٹے کا رشتہ دے دیا ۔ہے تصویر کل بیھجا گا ۔۔زرمین کو سمجھا دینا کہ اب ہمیں شرمندہ نہ کرے پہلے تو میں بےعزتی سہہ گیا اس بار خودکشی کرلوں گا ۔۔۔حرام موت گلے لگالوں گا ۔۔۔دادا جوش میں کچھ زیادہ ایموشنل ہوگئے ۔۔۔۔

زرمین کو یہ سب سن کر رونا آگیا وہ تیزی سے واپس کمرے میں آئ ۔۔۔۔سانس پھولی ۔۔۔دل گھبرایا ۔۔۔۔پانی پی کر خود کو ریلکیس کرنے لگی ۔۔۔۔نہیں میں دوسری شادی نہیں کرسکتی ۔۔۔اگر میں نے منع کیا تو دادا جی ۔۔۔۔اللّہ اللّہ میں کیا کروں ۔۔۔۔۔سسک سسک کے رونے لگی ۔۔۔۔

واہ دادا جی آپ نے زبردست ایکٹنگ کی ۔۔۔۔زاوی نے داد دی ۔ ۔۔

حسن شاہ جلدی سے بول اٹھے میں نے کیسے کی ۔۔۔

بس بس نارمل ہی تہی ۔۔۔حسن شاہ نے زاوی کو آنکھیں دیکھائ ۔۔۔سب ہنس پڑے ۔۔۔۔

میں زرمین کو دیکھو ۔۔۔۔فرازنہ بولی ۔۔

نہیں بہو ابھی ہمدردی بھاری پڑے گی ۔۔۔۔ ۔۔ ۔ ۔

دوسرے دن ارحم کے سین کی باری تہی ۔۔۔ زرمین ناشتے کے وقت کچن میں مجود تہی اور کچن سے قریب ڈائننگ پر ارحم اور فرزانہ بیگم بیٹھےہیں پلان کے مطابق دونوں اسطرح بیٹھے کے زرمین کی طرف پیٹھ ہو سامنے ششیے کی مدد سے پلان شروع ہوا ۔۔۔۔شبانہ نے پراٹھا بنا کر کہا زرمین یہ پراٹھا خالہ کو دے آو جی امی ۔۔۔۔

زرمین کوشیشے میں آتا دیکھ جلدی سے بولی ارحم تم ہی زرمین سے شادی کر لو ۔۔۔۔

سوری مما ۔۔مجھ میں اتنا ظرف نہیں کہ کسی دوسرے کی بیوی کو اپنا لوں ۔۔۔۔اور اگر میں کر بھی لوں تو لوگ مذاق بنائیں گے پہلے جس نے ٹھکرایا میں نے اسی سے شادہ کرلی ۔ ۔۔ لہجہ کو نخوت والا بنا یا اور ایک بعد جب تک زرمین کی شادی نہیں ہوجاتی میں شادی نہیں کرونگا ۔۔۔اس کے ہوتے میری بیوی کو سچ پتہ چلا تو بلاوجہ وہ شک کرتی رہے گی اور ہمارے درمیان ناچاقی ہوگی اس سے بہتر ہے میں ابھی شادی نہ کرو ۔۔۔۔

یہ سب سنتی زرمین کے آنکھوں میں آنسو آگئے وہ پراٹھا دیے بنا کچن لوٹی ۔۔۔۔کیا ہوا زرمین پراٹھا نہیں دیا اور رو کیوں رہی ہو۔ ۔۔۔

مما وہ سر میں چکر آنے لگا میں پھر آگے بڑھی نہیں ۔۔۔میں روم میں جا رہی ہوں ۔ ۔۔۔۔

شبنانہ بیگم۔ کو زرمین کے رونے نے تکلیف دی مگر اس کے بھلے کے لیے ضروری تھا ۔۔۔۔

17 دن فرازنہ شبانہ اور شنو کے بیچ پلان طے ہوا ۔۔۔۔جہاں زرمین کو اس کے ناپسندیدہ کام میتھی کے پتے توڑنے کا تہا زبردستی توڑنے کو بٹھایا۔۔۔۔میتھی کو توڑتے شنو بولی ۔۔۔پاس کے گاوں میری سہیلی بیاہ کر گئ وہ بتا رہی تہی کہ اس کے پڑوس میں ایک افسوس ناک واقع ہوا ۔۔۔۔۔

کیا ہوا ۔۔۔شبانہ بیگم نے دلچپسی لی ۔۔۔۔

وہاں اسکے پڑوسی نے ایک بیوہ عورت سے شادی کی اسکی دس سالہ بیٹی بھی ساتھ گئ چھ ماہ بعد اس نے بچی سے بد سلوکی کی ۔۔۔۔وہ بچی مرگئ اور ماں پاگل ہوگئ ۔۔۔۔

ہاے ربا اتنا ظالم شخص تھا رشتہ کے بھی احساس نہیں کیا ۔۔۔۔فرزانہ نے جھوٹا رونا رویا ۔۔۔

کیا کرے دنیا میں ہوتے ہیں کچھ ایسے رزیل انسان ۔۔ ہر سوتیلہ باپ ایسا نہیں ہوتا ۔ ۔ ۔ پانچوں انگلیاں برابر نہیں ہوتی ۔۔۔۔۔شبانہ بولی ۔۔۔۔۔ہ

ہاں جی ۔۔۔یہ تو سچ ہے ۔۔۔مگر کون کیسا ہوتا ہے پتہ نہیں ۔۔۔اور زمر بیبی کو کیسا سوتیلا باپ ملے ۔۔۔۔۔شنو نے فکر مندی سے کہا ۔۔۔۔

اللّہ نہ کرے میری بیٹی کو سوتیلا باپ ملے ۔۔۔۔زرمین نے دہل کر کہا ۔۔۔میں شادی نہیں کرونگی ۔۔۔

زرمین یہ کہہ کر روم میں آکر رو پڑی ۔۔۔ربا میری زمر کی حفاظت کرنا روتے روتے بچی کے لیے دعا کی ۔۔۔سارا دن ہمت کرتی رہی دادا جی سے بات کرے مگر ہمت ہی نہ پڑی ۔۔۔۔

18 دن دادی۔اور ظفر صاحب کے بیچ پلان فکس تھا ۔۔۔۔جب زرمین بچوں کو مالش کے لیے لائے گی چچا سے تو پردی نہیں ہوتا اس لیے وہ سامنے آجاتی ۔۔.

کل کہاں گئے تھے ظفر نظر ہی نہیں آئے ۔۔۔۔۔

حیررآباد گیا تھا ۔۔۔۔وہاں پرانا دوست مل گیا زبردستی اپنے گھر لے گیا۔۔وہاں جا کر دل اداس ہی ہوگیا ۔۔۔. کیوں کیا ہوا ۔۔۔سالار کے ہاتھو ں کا مساج کرتی دادی بولی ۔۔جبکے زرمین خاموشی سے دیکھتی رہی ۔۔۔۔

اس کی بیٹی کی دوسری شادی کی ایک بیٹا تھا ۔۔سسرال والے بڑے ظالم نکلے ۔۔بچے کو مار مار کے اس کی شخصیت خراب کردی ہر وقت ڈرتا رہتا ہے ۔۔سات سال کا ہے ۔۔ کوئ خیال نہیں رکھتے ۔۔۔سوکھ کر کانٹا ہوگیا ۔۔۔۔وہ نانا کے گھر آگیا مگر یہاں مار نہیں ہے تو خیال بھی نہیں ہے اترن پہن رہا ہے اپنے ماموں کے بچے کی ۔۔۔نوکروں کی طرح رکھ رہے ہیں اماں میں نے اس بچے کی کفالت کا زمہ لےلیا ۔۔۔۔جب تک زندہ ہوں کروںگا بعد کا نہیں ۔۔۔کل کو ارحم اور زوایار کے بچے ہونگے کہا کر سکیں گے دوسرے بچے کا خیا ل یہ سوچ کر حویلی نہیں لایا ۔۔۔

ٹھیک کیا پرائ اولاد پرائ ہوتی ہے ۔۔۔۔زرمین گم سم سالار کو لیے روم میں آگئ ۔۔۔۔۔بار بار اس معصوم بچے کا خیال آتا اور ساتھ ہی یہ سوچ میرے سالار کے ساتھ ایسا ہوتو ۔۔نہیں نہیں ۔۔۔۔اللّہ اللّہ میرے بچوں کو امان میں رکھا ۔۔۔۔

19 20 کو کوئ پلان نہیں کیا اب تک جو پلان انجام دیے اس کے لیے زرمین کو سوچنے کا وقت دیا ۔۔۔۔۔۔۔

ادہر لال حویلی کے لوگ شام میں بچوں سے مل جاتے ہیں اور نین بھی بزنس کی مصروفیت کے باوجود تین چار دن میں بچوں سے ملنے آجاتا ۔۔۔۔

21کو پلان کے تحت زارا کو سمجھانے کا کام سونپا ۔۔ ۔ جس نے نے ناشتے سے پہلے کال کی

کیسی ہو زرمین اور بچے کیسے ہیں ۔ ۔

زرمین بیزاری سے گویا ہوئ ۔۔ ٹھیک ہوں۔ ۔۔

پھر کیاسوچا تم نے عبداللّہ سومرو سے شادی کا ۔۔۔۔

کیا سوچنا ۔ ۔میں نہیں کروں گی ۔ ۔۔

دادا جی کو کیا جواب دو گی جو پنچائیت میں دعوا کر آئے ۔۔۔۔سنجیدگی سے سوچوں ۔۔۔۔کرنا تو پڑے گی ۔۔۔کل زوای اور ارحم کی شادی ہوگی ۔۔۔انکی اپنی ترجیحات ہونگی ۔۔۔۔بھابھیاں کس نیچر کی آئیں ۔۔۔وہ تم سے جھگڑا کریں ۔۔۔اگر بھائ تمہارا ستھ دیں تو ان کا گھر خراب ہوگا۔ اور بیویوں کا ساتھ دیں تمہارا دل دکھے گا ۔۔۔۔۔چندا زندگی رکتی نہیں ہے سفر کرتی ہے ۔۔۔۔اور تمہارے بچے جو لال حویلی کے وارث ہیں ۔ ۔ ان کا کیا ہوگا ۔۔۔مجھے یقین ہے حسنین تمہاری ضد پر بچے تمہیں دے دگا ۔ ۔ مگر سوچا تم نے اگر نئے سسرال میں انکے ساتھ برا رویہ رکھا ۔ ۔خواہشات پوری نہ کی تو ۔۔۔ان کا حال بگڑ جائے گا ۔۔انکی شخصیت کا غرور ختم ہوجائے گا ۔۔۔۔

اگر تم۔ مجبور ہوکر بچے دوگی تو سوتیلی ماں نہ جانے کیسا سلوک کرو ۔۔۔تمہاری اندر کی عورت پسپا ہونے سے مجروع ہورہی ہے ۔۔۔۔انا آڑے آرہی ہے تو یاد رکھو انا تو جیت جائے گی مگر ماں بچے مر جائیں گے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تم بے حثیت بیوی نہیں جھک سکتی مگر ایک ماں ہر حد پار کرسکتی ہے۔ ۔۔۔۔

غور کرنا۔۔۔اللّہ حافظ ۔۔۔۔۔۔۔۔

زرمین سوچ میں پڑ گئ۔ ۔۔۔۔

۔۔۔آج ہی تابوت میں آخری کیل ٹھونکنی تہی۔ ۔ ۔

زرمین بیٹا تیار ہوجانا شام تک ۔۔۔۔لڑکے والے تم کو دیکھنے آرہے ہیں ۔۔۔۔

زرمین یہ سن کر خاموش ، شکوہ کناں نظروں سے دیکھنے لگی ۔۔۔دادی نے نظریں چرائ ۔۔۔اور چلی گئ ۔۔۔

زرمین نے آنسو پوچھے اور فیصلہ کرلیا ۔۔۔۔۔

کہاں ہیں آپ ۔۔ ۔۔۔۔جہا ں بھی ہیں سن لیں ۔۔۔شام تک مجھے لینے آجائیں ۔۔۔مجھے طلاق نہیں چاہے ۔۔۔۔

نین کا جواب سنے بغیر ہی فون رکھ دیا ۔۔۔۔

ادہر نین پر شادی مرگ طاری ہوگئ ۔۔۔دل خوشگوار ہوگیا ۔۔۔بے ساختہ سجدے میں گرا ۔۔۔آفیس روم آتے اسفند نے یہ منظر دیکھا وہ بچارہ سمجھا نین گر گیا ۔۔۔۔

جذباتی سا آگے بڑھا ۔۔۔نین میرے دوست جگر کیا ہوا فورا اٹھایا ۔۔۔نین نے اسے گلے لگا لیا۔۔۔اسفند بولا کیا پاگل ہوگیا ۔۔یار زرمین مان گئ ۔۔۔

مبارک ہو مبارک ہو ۔۔۔

مجھے ابھی جانا ہے ۔۔۔تو سب دیکھ ۔۔ ۔

شام میں زرمین اپنا اور بچوں کا سامان پیک کر کے نیچے لے آئ ۔۔۔سب ہکا بکا دیکھنے لگے ۔۔۔کہاں جارہی ہو اس سے پہلے زرمین جواب دیتی ۔۔ ۔ حسنین نے دوڑتے ہوئے اینڑی ماری ۔۔۔یار دیر تو نہیں ہوئ بہت تیز گاڑی چلا ئ ۔۔۔۔۔کوشش کی جلد آجاوں ۔۔۔۔۔زرمین کو تیار دیکھتا بولا ۔۔چلیں گھر ۔۔۔۔۔

ہاں ۔۔۔۔دادا جی میں نین سے طلاق نہیں لینا چاہتی ۔ ۔

دادا جی میں دل وجان سے زرمین کواپناتا ہوں زرمین کل بھی میری بیوی تہی آج بھی میری بیوی ہے اور میری سانسوں کی ڈور تھمنے تک میری بیوی رہے گی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

نین نے محبت سے مستحکم لہجے میں بولا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

نوٹ ۔۔۔میری ناقص معلومات کے مطابق میں نے ایپی 26 27میں تھوڑا طلاق کے موضوع پر لکھا ہے ۔۔۔اگر اس میں جو بھی غلطی ہوئ میں اپنے رب سے معافی کی طلب گار ہوں آمین۔ ۔۔۔اور میرا مقصد صرف اتنا ہی ہے کہ طلاق کے حوالے سے گنجائش کا عمل بھی سامنے آئے ۔۔۔۔اور جب بھی کسی بھی ناول میں اسلامی ٹاپک} پڑھیں توآپ نامکمل سمجھ کر مزید تحقیق خود کریں گے۔۔۔تو زیادہ بہتر ہے

زمین کونین کے ساتھ آتے دیکھ کر حویلی میں خوشی کی لہر پھیل گئ دادی نے صدقہ دیا ۔۔۔جبکہ مٹھل بخش اور علی نے خوب ہوائ فائرنگ کی ۔۔۔دادا جی نے مٹھآئ بانٹی ۔۔۔حویلی میں لگتا کہ عید جیسا سماں ہوگیا ۔۔۔۔

شہر آکر نین نے پہلی رات زرمین کو ریلکیس ہونے کا موقع دیا ۔۔ اور پہلی غلطی کردی ۔۔۔

ضرور سوتن کے پاس ہونگے ۔۔ کل ملے نہیں نہ ۔۔۔زرمین نے کلستے ۔۔جلتے پوری رات گزاری ۔۔۔

ادہر جاگا تو نین بھی ۔۔مگر زرمین کے لیے ہی ۔۔۔اف اتنے پاس ہو کر بھی دور ۔۔۔۔۔۔۔۔

سب سے پہلے زرمین نے اماں کو فون ملایا ۔۔۔ان کو نین کی شادی اور معافی کا بتا یا ۔۔۔

اماں نے شوہرکے حقوق پر لیکچر دیا جو زرمین کو اچھے سے ازبر ہوا ۔۔۔ ازبر تو ہونا ہی تھا آتے ہوئے چھوٹی دادی نے بھی سمجھایا تھا ۔۔ ۔

اماں نے کہا جب زندگی ساتھ گزارنے کا فیصلہ کرلیا تو پھر اپنے شوہر کی اطاعت کروگی تو۔ اس کے دل میں براجمان رہوگی کسی دوسرے کی ہمت نہیں ہوگی تم کو نکالنے کی ۔۔۔بیٹا دوسری بیوی کو قبول کرو دنیا کا مشکل ترین کام ہے مگر نا ممکن نہیں ۔۔۔۔اپنے بچوں کے لیے ۔ ۔ گھر کا ماحو ل بہتر رکھنا ضروری ہے ۔۔۔۔۔جو ہوا اسے بھول جاو حسنین بیٹے نے تم سے معافی مانگی ۔۔اچھی بات ہے بڑی بات ہے۔۔۔اسے غلطی کا احساس ہے ۔۔رہے گئ دوسرا نکاح تو یقیناً کوئ وجہ ہوگی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جی زرمین ان سے بات کرکے تھوڑی مطمئن ہوئ ۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ناشتے کی ٹیبل پر شائستہ نے خوشی کا اظہار کیا ۔۔۔۔۔

فاریہ کہاں ہے ۔۔۔

جی سو رہی ہیں دیر سے اٹھتی ہیں روزانہ ۔۔۔

ہممم ۔۔۔۔جی میں سب سے مل لوں ۔ ۔۔۔اور پھر سب ملازمین سے ملاقات کی۔ ۔۔

شام زرمین بچوں کو اپنے کمرے میں لے آئ تہی۔ ۔۔بچوں کی غیر مجودگی کے باوجود حسنین نے آیا کو نوکری سے نہیں نکالا ۔۔۔

میرا پیارا بیٹا ۔۔۔۔میرا دلارا ۔۔۔لاڈ پیار میں مصروف تہی حسنین کی آمد ہوئ ۔۔۔۔حسنین زمر کی طرف بڑھا میری پرنسیس ۔۔۔کافی دنوں بعد بے فکری سے بچوں سے ملا ۔۔۔بچوں سے محبت کا والہانہ انداز دیکھ کر زرمین کو اپنا فیصلہ درست لگا ۔۔۔۔

کیا ہوا ہورہا ہے جانم ۔۔۔۔

زرمین نے پہلے حیران ہو کر آس پاس دیکھا کوئ نہیں تھا ۔۔

حسنین نے مسکراہٹ دبائ ۔۔۔یار تم کو ہی کہہ رہا ہوں ۔۔۔۔

پھر سنجیدہ ہوتا بولا زرمین میں نے تم کو آج تک جتنی بھی تکلیفیں دی ان سب کو معاف کردو ۔۔اور رہے گئ فاریہ تو ۔۔۔۔

میں آپ کے لیے پانی لاتی ہوں ۔۔۔۔حسنین کی بات کاٹی ۔۔۔۔۔۔

جاو لاو پانی ۔۔۔بلکہ جوس لاو ۔۔ ۔ دانت پیستے بولا ۔۔۔۔۔اپنی بات کاٹنے پر نین کو غصہ آیا ۔۔۔۔فاریہ کا معملہ پر جب بھی بات کرنا چاہتا ہوں پوری بات ہی نہیں سنتی ۔۔۔۔حسنین نے غور سے دیکھتے دل میں سوچا ۔۔۔۔۔

رات ہوگئ ڈنر کے بعد واپس روم میں آگیا ۔۔۔۔۔۔۔کل نہیں تھا تب بھی بے چینی تہی اور آج موجود ہے تو بے چینی ۔۔۔

آپ جا نہیں رہے ۔۔۔حسنین نے ناسمجھی سے پوچھا کہا ں جانا ہے۔۔۔۔۔۔اپنی دوسری بیوی کے پاس ۔۔۔ ۔

چند پل حسنین نے دیکھا ۔۔۔۔اور پھر ٹھرے لہجے میں بولا تم بھی میری بیوی ہو ۔۔۔۔۔۔۔اور چونکہ دو بیویوں کے حوالے سے مجھے معلومات ہیں ۔۔ان کے حقوق برابر ہوتے ہیں اس لیے ایک دن تمہارا اور ایک دن اس کا۔ ۔۔۔ٹھیک ہے ۔۔۔زرمین نے اپنے اور نین کے بیچ میں تکیہ کی بارڈر لائن بنائ ۔۔۔نین نے تکیے کو گھورا اور زرمین سے بولا ۔۔۔اس بارڈر کی کوئ ضرورت نہیں ۔۔۔میں اب کوئ زبردستی نہیں کرونگا ۔۔۔تمہاری رضامندی مقدم ہوگی ۔۔۔یہ کہہ کر زرمین کو بانہوں میں لے لیا ۔۔۔۔۔۔

ابہی تو آپ کہہ رہے تھے کہ میری رضامندی ۔۔۔۔پھر یہ کیا ہے ۔۔۔زرمین نے بازو ں سے خود کو چھڑاتے ہوئے کہا ۔۔۔

بس یار ہگ کررہا تھا یہ کہہ کر ماتھا چوم کر چھوڑ دیا ۔۔۔۔۔دوسری رات نین پھر روم میں آگیا ۔۔۔۔۔جائیں آپ مجھے نیند آرہی ہے یہ آفیس کاکام دوسری کے پاس جا کر کریں ۔۔۔زرمین نے جنجھلا کر کہا ۔۔

دوسری کون ۔۔۔فائل میں سر دیے بیٹھے نین نے لاعلمی کا مظاہرہ کیا بھول گیا خود ہی تو اپنے پیر میں کہلاڑی ماری تہی۔ ۔ ۔

آپ اپنی دوسری بیوی کے روم میں چلے جائیں ۔۔۔چبا چبا کر کہا انداز ایسا تہا کہ لفظوں کی جگہ نین کو چبایا جارہا ہے ۔۔۔

ذہن میں کل رات کلک ہوئ ۔۔گہری سانس بھری ۔۔۔چل ہو کمرہ بدر ابھی کام بھی اتنا بحث کی ہمت نہیں ۔۔۔۔

جاتے جاتے ہگ کرنا اور اظہار محبت کرنا نہ بھولا ۔۔۔میں تم سے بہت محبت کرتا ہوں ۔۔۔۔۔

اور زرمین کی سمجھ میں نہ آیا ۔۔۔۔دل تو ایمان لے آیامگر ذہن گزشتہ رویے میں الجھا ۔۔۔رب نے نین کےدل میں محبت ڈال دی ۔۔۔پھر وسوسہ آگیا یہ کسی محبت ہے دوسری لے آئے ۔ ۔ ۔ رونے لگی ۔۔۔اماں کی باتیں یاد آئ ۔۔۔چپ ہو کر سوچا کل شائستہ سے پوچھونگی ۔۔۔۔

آفیس کا کام ختم کرنے کے بعد نین کو نیند ہی نہیں آئ ۔۔۔کل کتنا پرسکون سویا تہا مگر آج ۔۔نین نے آہ بھری ۔۔۔رات کے تیسرے پہر نیند آئ پہر فجر کے لیے اٹھ گیا ۔۔۔۔

صبح زرمین کے لیٹ اٹھنے کے سبب بغیر دیکھے آفیس گیا ۔۔۔آفیس آکر بھی غصہ رہا ور کز پر بھی نکالا ۔۔۔دس بجے اسفند آفیس آیا ۔۔۔

گڈ مارننگ علیزہ ۔۔۔۔

کہاں کی گڈ ۔۔۔ایک گھنٹے میں دو مرتبہ ڈانٹ کھا چکی ہوں ۔۔۔آج تو اللّہ سے سارا دن خیر مانگنی پڑے گی ۔۔علیزہ ڈر سے ۔۔۔

اچھا ۔۔ آج تو میں بھی لیٹ ہوگیا چلتا ہوں کہیں بےعزتی نہ ہوجائے ۔۔۔۔اسفند نے حسنین کے روم میں جھانکا۔۔۔

جھانک کیوں رہے ہو اندر آو ۔بلکے نہیں ٹھرو تمہارے استقبال کے لیے ہار پھول مانگواو پھر آنا ۔۔۔۔نین نے طنز کیا

۔۔۔۔۔۔نہیں یار بس تو مسکرا کر دیکھ لے دل تو اسمیں بھی باغ باغ ہوجائے گا۔ ۔۔اسفند نے ڈھٹائ سے کہا ۔۔۔۔

میں تیری گرل فرینڈ نہیں ۔جو تیرا دل باغ کرو ۔۔۔۔کام کر ۔۔۔

آج کافی غصے میں ہو کیا بھابھی نے مار لگا کر بیھجا ہے ۔۔۔

زرمین کے ذکر پر نین کا چہرہ مسکرااٹھا ۔۔۔مار کر ہی بہیج دیتی ۔۔۔۔۔مگر کل رات سے نہیں دیکھا ۔۔۔

اوہو دیدار یار نہیں ہوا جب ہی موڈ آف ہے ۔۔کیا کل لڑائ ہوگئ ۔۔۔

نہیں یار حسنین نے اپنی اور زرمین کی بات بتائ ۔۔۔۔

تو زرمین کو فاریہ کا بتا کیوں نہیں دیتا ۔۔۔

کیسے بتاو اس کا نام سنتے ہی آگے بات ہی نہیں کرنے دیتی ۔۔۔حسنین بے بسی سے بولا ۔۔۔

ہوسکتا ہے زرمین جلیسی فیل کرتی ہو ۔۔۔کوشش کر پہر بات کرنے کی ۔۔۔

کیا جلیسی فیل کرتی ہے جلیسی تو محبت کی نشانی ہوتی ہے ۔۔۔نین۔یہ سوچ کر خوش ہوا۔

________________________________________________

ناشتہ کے دوران شائستہ سے نین اور فاریہ کی شادی کا پوچھا ۔۔۔۔

فاری جی کی چچی انکی شادی اپنے آوارہ جواری بیٹے سے کرہی تہیں ۔۔۔علیزہ جی نے جو سر کی سیکرٹری ہیں انسے ۔۔۔۔

ہاں ہاں ٹھیک ہے آپ جائیےسالار کی مالش کرنی ہے آیا سے کہہ دیں ۔۔۔زرمین نے بات کاٹی ۔۔۔شائستہ کے جانے کے بعد خود سے بولی علیزہ نے ریکویسٹ کی ہوگی اور میرے نین نے مان لی ہوگی ۔۔۔۔۔اور وہ چڑیل سوچ رہی ہو گی مجھے جھوٹی باتیں بتا کر مار دے گی پر اللٰہ جسے رکھے اسے کون چھکے ۔۔۔۔اب میں کوئ لاپرواہی نہیں کرونگی کیا پتہ میرے نین پر قبضہ کرلے ۔۔۔۔مسکرائ ۔۔۔اک دم مسکراہٹ سمٹی ۔۔میرے نین ۔۔۔کیا میری زبان سے میرے نین نکلا ۔۔۔کیا میرے دل نے نین کی ہر خطا معاف کردی ۔۔۔۔۔جو میرا کہہ رہا ہے ۔۔۔ زرمین گم سم ہوگئ دادی کی ،اماں کی باتیں ذہن میں گونجی ۔۔۔۔۔دل نے اپنی محبت بھی یاد کرائ ۔۔۔۔ٹھیک ہے جب میں نے نین کے ساتھ رہنا ہی ہے تو کوشش کرونگی سب بھول کرنئ شروعات کروں ۔۔۔۔کب تک بھولوں گی کچھ پتہ نہیں ۔۔۔۔۔۔۔کوشش ضرور کرونگی ۔۔۔

زرمین باہر آئ تاکے فاریہ سے مل سکے ۔۔۔لیکن آج ہی فاریہ کو فرینڈ کے ساتھ لنچ کرنا تھا ۔۔۔

فاریہ نے روم کا دروازہ کھولا ہی تھا جانے کے لیے کہ سامنے زرمین کھڑی تہی۔۔

آپ ۔۔۔کیسی ہیں ۔۔۔۔

زرمین نے غور سے دیکھا جو اس سے تین چار سال بڑی لگ رہی ہے ۔۔ہممم خوبصورت تو ہے مگر مجھ سے کم ذہن میں سوال وجواب ہورہےتھے ۔۔۔۔

یہ کیسے گھور رہی ہے۔ ۔۔فاریہ کنفیوز ہوئ۔ ۔۔مجھے جانا ہے دیر ہورہی ہے ۔۔۔۔فاریہ نے زرمین کو آواز دی ۔۔۔مجھے جانا ہے لیٹ ہورہی ہوں کوئ کام تھا کیا ۔۔۔

نہیں بس ۔۔۔زرمین کچھ بول نہیں سکی ۔۔۔

فاریہ مسکراکر بولی بعد میں ملیں گے ۔۔۔

میرا بس چلے تو کبھی نہ ملو دل میں بولی ۔۔۔اور گردن ہلائ ۔ ۔

آیا بولی بیبی بچوں کی شاپنگ کرنی ہے ۔۔۔

اچھا چلو ساتھ چلتے ہیں ۔۔۔۔

مال کے کیفے ٹریا میں برگر کھانے بیٹھے تو دوسری ٹیبل پر فاریہ کسی مرد کے ساتھ بیٹھی ہنس رہی تہی ۔۔۔مرد کی پیٹھ زرمین کی طرف تھی اس لیے چہرہ نہ دیکھ سکی ۔۔۔جاگیردارانہ خون جوش مارا ۔۔گھر آکر مسلسل اسکرین پر فاریہ کا ہنستا چہرہ نظر آیا ۔۔۔۔۔برداشت کرتے ہوئے

رات میں نین سے بولی آپ یہ آفیس کا کام رکھیں میری بات سنیں۔ ۔۔۔

زہے نصیب آپ نے بات کرنا چاہی ۔۔نین نے تشکر سے کہا ۔۔۔

نین کے انداز کو اندیکھا کرکے بولی آج میں نے فاریہ کو مال میں کسی نا محرم کے ساتھ دیکھا بڑا ہنس ہنس کر بات کرہی تہی ۔۔۔

ہاں تو کرنے دو ۔۔۔۔

کرنے دو ۔۔زرمین نے لفظوں کو دہرایا ۔ ۔کہاں گئ آپ کی غیرت ۔۔۔۔

اچھا ٹھیک ہے میں ڈانٹوں گا ۔۔۔۔۔۔

صرف ڈانٹیں گے زرمین نے آہستہ سے پوچھا ۔۔۔۔

نین نے حیرت سے کہا کیامارو اسے ۔۔۔۔

نہیں ماریں اسے ۔۔۔زرمین نے آنسو روک کر کہا ۔۔۔۔سزا تو صرف زرمین کے لیے ۔۔پارٹی میں سعدی یوسف سے بات کرنے پر جلا سکتے ہیں ۔۔۔مار سکتے ہیں ۔۔

نین کا دل شرمندگی میں گھر گیا ۔۔۔چہرے پر ندامت کے اثرات آئے تیزی سے پاس آکر زرمین کا بازو تھاما، آستین اوپر کی۔۔اور سگریٹ کے جلے ہوئے نشان پر جو گورے بازو پر چمک رہا تھا بے ساختہ چوم ڈالا ۔۔۔۔

زرمین اس لمس پر نین کو دیکھتی رہے گئ جو محبت کے الگ انداز سے روشناس کرارہا ہے۔۔۔

بہت درد ہوا ہوگا بازو سہلاتے پوچھا ۔۔۔

زرمین کچھ نہ بولی نظریں جھکا لی ۔۔۔۔

نین نے ہاتھ چھوڑ دیا ۔۔۔کچھ پل بعد زرمین نے سر اٹھایا ۔۔نین سگریٹ جلائے کھڑا تھا ۔ ۔اور اپنی آستین فولڈ کرہاہے دیکھتے دیکھتے نین نے بے رحمی سے اپنے بازو میں داغ دی ۔۔۔چیخ نکل گئ ۔۔نین کی نہیں زرمین کی۔ ۔۔

کیا کررہے ہیں ۔۔۔زرمین گھبراکر روتی نین کو روکنے آگے بڑھی ۔۔۔۔۔۔جس نے تیسری بار اپنا بازو داغنے کی کوشش کی ۔۔۔جبکے دوسری بار میں ہی سگریٹ بجھ گئ ۔۔

کچھ نہیں میں محسوس کرنا چاہتا ہوں کتنی تکلیف تمہیں دی ۔۔۔۔بس ۔۔۔تم رو مت پلیز ۔۔۔۔میں رویا تھا نہیں نہ ۔۔۔حسنین نے روتی زرمین کے آنسو صاف کیے ۔۔اسے جلن ہورہی ہے اس جلن سے اسے زرمین کی تکلیف کا اندازہ ہوا ۔۔۔دل شرمندگی کی گہری کھائ میں ڈوب گیا ۔۔۔سمجھ ہی نہیں آرہا گزرے وقت کا مداوا کیسے کریں ۔۔۔

زرمین مرہم لگانے لگی ۔۔۔میں نے نہیں لگایا تھا مرہم ۔۔۔غمزدہ بولا۔ ۔۔۔تم بہت اچھی ہو ۔۔۔۔میں تمہیں بہت ڈانٹتا تھا ،مارتا بھی تھا ۔۔۔مارتا اک دم رکا ۔۔۔۔۔۔

سوچ میں دونوں کے گزرا وقت پھر لہرایا ۔۔۔ حسنین کا تو آج ہی لگ رہا ہے سارا حساب ادا کرنا ہے ۔۔شرمندگی ۔۔۔اپنی محبت کو اذیت دینے کی سوچ نے لگ رہا ہے سدھ بدھ کھودی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تیزی سے اٹھا ۔۔۔۔۔ساتھ زرمین بھی اٹھی کے نجانے اچانک پھر کیوں اٹھے ۔۔۔۔۔سامنے شیشے کی ٹیبل پر اپنا سیدھا ہاتھ پوری قوت سے مارا اور ٹیبل کا ایک حصہ ٹوٹ گیا ۔۔۔۔اور نین کے ہاتھ میں ایک بڑا کانچ کا ٹکڑا گھس گیا ۔۔۔دہشت سے زرمین چیخ بھی نہ سکی مگر دوسرے ہاتھ کو بچا لیا ۔۔۔ایک ہاتھ کے بعد دوسرے سے ٹیبل پر مارنے لگا گویا آج ٹیبل کو چورا کرنے کا اہم کام کرنا لازم ہے ۔۔۔توڑنے کے لیے مارا ۔۔۔زرمین نے روک ۔۔۔لیا ۔۔۔ہاتھ پکڑ لیا ۔۔۔نفی میں سر ہلانے لگی ۔۔۔۔۔۔۔

نین کو زرمین کے آنسوبیک وقت دواحساس سے روشناس کرارہے ہیں ایک تکلیف۔۔۔دوسرا خوشی ۔۔۔۔خوشی اس لیے کہ وہ نین کے لیے بہہ رہے ہیں اور چیخ کر کہہ رہے ہیں اسے نین سے محبت ہے ۔ ۔۔اور تکلیف بے پناہ ہورہی ہے ان آنکھوں کو نین خوش دیکھنا چاہتا ہے اب اسمیں اسکی وجہ سے آنسو ۔۔۔یہ بھی برداشت نہیں ۔ ۔

خود پر قابو پاتی ۔۔احتیاط سے کانچ نکال کر ۔۔۔ چلیں ڈاکٹر کےپاس

_______،________________________

دوسرے دن تک زرمین نے نین کا بہت خیال رکھا ۔۔۔لیکن رات میں پھر دوسری یاد دلائ ۔ ۔ چوں چراں کرے بغیر نین چلا گیا مگر تھوڑی دیر بعد پھر واپس آگیا ۔ ۔ ۔

زرمین واپس دیکھ کر حیران ہوئ ۔۔۔۔

نین افسردہ ہوتے بولا ۔۔۔وہ پوچھ رہی تہی چوٹ کا تو میں نے بتادیا ۔۔۔کہ کیوں لگی ۔۔۔۔

کیا آپ نے اسے سچ بتا دیا کے آپ مجھے مارتے تھے ۔۔۔روہانسی ہوئ۔ ۔۔

نہیں یہ تو میں کبھی نہیں کسی کو بتاونگا ۔۔۔اس میں صرف تمہارا نہیں میرا بھی پردہ ہے ۔۔۔نین نے افسردہ کہا ۔۔۔میں نے تو اسے یہ بتایا کہ میں بانہوں میں لیے تمہیں پیار کررہا تم مجھ سے ہاتھ چھڑواکر بھاگی میں تمہارے پیچھے بھاگا بس اس پیار بھری بھاگ دوڑ میں ٹھوکر لگی اور میں ٹیبل پر گرا ۔۔۔۔۔ نین نے شرارتی انداز میں بولا ۔۔۔ نین کی بات سن کر شرم تو آئ،ساتھ غصہ بھی آگیا ۔۔۔۔۔

کب کب کررہے تھےرومانس ۔۔۔۔۔۔فضول میں جھوٹ بولا ۔۔۔۔

کہنا پڑا ۔۔۔بہانہ چاہیے تھا خیر وہ بولی جس کی وجہ سے یہ چوٹ لگی خدمتیں بھی اسی سے کراو ۔۔۔۔۔۔منہ لٹکا یا۔ ۔۔

ہمم چڑیل رومانس کا سن کر جل گئ ہوگی ۔۔۔اچھا کیا نین نے جھوٹ بول کر ۔۔۔ملے تو صحیح پھر اور جیلس کرونگی ۔۔۔زرمین سوچنے لگی ۔۔

اور نین نے تو زرمین کو خوب ستایا ۔ ۔ ۔ یار شرٹ پہنادو ۔۔یار موبائل پکڑ لو میں اسفند سے باتیں کرونگا ۔۔۔۔یا ر بال تو بناو ۔۔۔ ۔۔۔میری پرنسیس کو لاو ۔۔ میرے شہزادے کو لاو ۔۔۔میرا دل کررہا نہاری بنا دو۔ ۔۔یار فروٹ چاٹ بنا رو ۔۔۔رات کے کھانے پر زرمین کی برداشت جواب دے گئ نین آپ بچوں کی طرح تنگ کررہے ہیں ۔۔۔۔ ۔ سید ھے سے کھا لیں ۔ ۔

معصمومیت سے بولا ۔۔سیدھے ہاتھ میں تو لگی ہے ۔۔۔۔

افوہ مطلب خود سے کھائیں ۔۔۔۔

اچھا یعنی الٹے ہاتھ سے کھاوں ۔۔ذرادادی کو فون تو ملا کے دینا ۔۔۔۔۔پوچھوں الٹے ہاتھ سے کھانا حرام تو نہیں ہوتا ۔۔۔۔پہر دادی وجہ پوچھیں گی تو جو فاریہ کو بتا یا وہی دادی کو بتا دونگا ۔۔۔

شرم۔ تو آئے گی نہیں ایک تو جھوٹ اوپر سے بےشرمی زرمین نےناک چڑھائ ۔۔۔۔۔ہونہہ

رات میں گڈ نائٹ ہگ کرنے کے بعد زرمین نے سونا چاہا مگر نین کی کراہ کی آواز پر اٹھ بیٹھی ۔۔پانی پینے کے چکر میں سائیڈ ٹیبل سے نین کا ہاتھ ٹکرایا اور کراہ نکلی ۔۔۔۔ہاتھ میں پھر سے خون نکلا ۔۔۔۔زرمین کو پھر سے پرسوں رات نین کی حالت اور آج پھر خون نکلنے پر رونا آگیا ۔۔۔۔بینڈج کرتی جارہی ہے روتی جارہی ہے اور نین بس اسے ہی دیکھے جارہا ہے ۔۔بینڈج کے بعد بھی رونا ختم نہ ہوا ۔۔۔

کیوں پہنچائ خود کو تکلیف ۔۔۔نین کیا ملا ۔۔۔۔۔۔۔۔

تمہارے درد کا احساس غلطی سے بھی اب چوٹ نہیں پہنچاوںگا ۔۔۔۔کوئ تکلیف نہیں دونگا ۔۔۔بے حد

محبت کرونگا یار ۔۔۔میں میں نہیں تم بن جاوںگا ۔۔۔ زرمین ششدر سے نین کی بات سن رہی ہے یہ الفاظ دل کے ہر درد کا ،زخم کا ۔۔۔مرہم بن رہے ہیں ۔۔۔۔دل کہہ رہا ہےبخش دے محبوب کی ہر خطا ۔۔۔۔۔۔مٹادے سب بری یادیں بس یہ پل جی ۔۔۔یہ پل بسا لے ۔۔۔۔۔ ۔ اور زرمین اپنے دل کے فیصلے پر اور شدت سے رو پڑی ۔۔۔۔دل تو پاگل ہی ہے جو درد دیتا ہے دوا بھی اسی سے مانگتا ہے ۔۔۔اور زرمین نے دل کی صداوں پر لبیک کہہ دیا ۔۔۔۔۔

پلیز نہ رو زرمین ۔۔۔بہت تکلیف ہورہی ہے یہاں ۔۔۔۔نین نے زرمین کا ہاتھ اٹھا کر اپنے دل کی جگہ رکھا ۔۔۔۔۔

زرمین نے ہاتھ ہٹا کر اپنا سر نین کے دل پر رکھ لیا ۔ ۔۔اور کندھوں کے گرد اپنےہاتھ کا گھیرا ڈال دیا ۔۔میں نے جان بوجھ کے احمر کو نہیں مارا ۔۔۔۔

جانتا ہوں ۔۔۔۔سوری ۔۔۔۔۔

میرا بڑا دل دکھایا ۔۔۔۔

جانتاہوں ۔۔۔۔سوری ۔۔۔۔۔۔۔

میں آپ سے محبت کرتی ہوں ۔۔۔۔۔

اس اعتراف ِ محبت پر نین سرتاپا پرسکون ہوا ۔۔۔اور اپنے بازو کے حصار میں لے کر بولا ۔۔۔۔یہ نہیں جانتا تھا ۔۔۔اب جان گیا ۔۔۔میں بھی بہت محبت کرتا ہوں ۔۔۔۔۔۔اور یہ رات انکی زندگی کی محبت کی نئ شروعات کا باعث بنی ۔۔۔۔

صبح نین کے اٹھنے سے پہلے ہی زرمین روم سے باہر چلی گئ ۔۔اسے بہت شرم آرہی تہی ۔۔

نین نے آنکھیں کھلی زرمین نہ دکھی سمجھ گیا ۔۔۔شرم کی پوٹلی بنی ہوگی۔۔۔۔

ملازمہ کے ہاتھ ناشتہ بھیجنے پر نین نے ناشتہ واپس کیا اور زمین کو بلایا ۔۔۔۔

زرمین ناشتہ واپس دیکھ غصے میں آئ ۔۔۔۔کیا مسلہ ہے، آپ نے دوائ بھی کھانی ہے ۔۔۔۔زرمین نے غصے سے گھورنا چاہا لیکن نین کی شرارتی محبت بھری آنکھو ں کی تاب نہ لا سکی ۔۔۔۔۔نظریں جھکا لی ۔۔۔

زرمین کے انداز پر نین کھل کر مسکرایا ۔۔۔ ۔۔۔مسلہ تو ہے یار میں صبح صرف تمہارا چہرا دیکھنا چاہتا ہوں ۔۔کیا ایسا کرنے میں میری مدد کریں گی ۔۔۔ ۔

زرمین نے شرما کر سر ہلایا ۔ ۔ ۔

اب اپنے پیارے ہاتھوں سے ناشتہ کراو ۔۔پھر مجھے آفیس جانا ہے ۔۔۔ابھی آپ کا ہاتھ کہاں ٹھیک ہوا ۔۔۔ فکرمندی سے ۔۔۔

جانا ضروری ہے آج اسفند کی شادی ہے ۔۔۔سب ایمرجنسی ہوا ۔۔۔اس کے بھائ آئے ہیں لندن سے ان کی خواہش پر تقریب کا انعقاد کیا ۔۔۔

بیوٹی فل تیار ہونا جانم ۔۔۔۔۔میں شام تک ڈریس بیہج دونگا ۔۔۔۔بچے نہیں جائیں گے ۔۔۔۔نین نے کہا ۔۔۔

میں چلتا ہوں ۔۔۔۔۔۔جائیں ۔۔۔۔۔ایسی ہی چلا جاوں ۔۔۔۔

نہیں رکیں ابھی اکیس توپوں کی سلامی کے لیے فورس بلواتی ہوں ۔۔۔زرمین طنزیہ بولی ۔۔۔

توپیں رہنے دو بس ایک ہگ کرو اور ایک کس لو اور دو سمپل ۔۔۔۔۔نین مزے سے بولا ۔۔۔۔۔

گندے بچے بننے کی کوئ ضرورت نہیں ۔۔۔۔لیکن نین نے ایک نہ سنی خود بھی عمل کیا اور زرمین سے بھی کروایا ۔۔۔۔اور فرمائشی حکم صادر کردیاروز ایسے ہی آفیس بہیجنا ہے ۔۔۔۔۔

شام کے نہ صرف ایک خوبصورت ڈریس آیا بلکے بیوٹیشن بھی آئ ۔۔۔۔خوبصورت تو زرمین ہے ہی سج دھج نے حسین ترین بنا دیا ۔۔۔۔

نین کتنی دیر مہبوت ہو کر دیکھتا رہا ۔۔۔۔۔

زندگی کیا جان لینے کا ارادہ ہے ۔۔۔بس میں نہی جا رہا شادی میں ۔۔۔۔

کیوں نہیں جارہے آپ کے دوست ہیں ۔۔۔۔میں فضول میں تیار ہوئ ۔۔۔زرمین نے منہ بنایا ۔۔۔۔

کیوں میں ہوں نہ ۔۔تمہیں سراہوں گا ۔۔۔تعریف کروں گا ۔۔۔اس حسن کا محبت بھرا خراج دوگا ۔۔۔سچ بہت دل بے ایمان ہورہا ۔۔نین نے آنچ دیتے ،بےخودلہجے میں بولا ۔۔۔۔

کوئ نہیں زرمین نے لاپرواہی کا مظاہرہ رکھا جلدی تیار ہوجائے میں ذرا بچوں کو دیکھوں ۔۔۔۔ ۔۔۔جبکے لبوں پر شرمگیں مسکان نے بیسرا کیا ۔۔۔۔دل کی دھڑکنیں بھی نین کا ساتھ دینے پر آمادہ کررہی ہیں ۔۔۔۔اس سے پہلے وہ ہتھیار ڈالتی باہر جانا ہی غنیمت ہے ۔۔۔زرمین نے روم سے جانے میں تیزی دکھائ ۔۔۔۔۔۔۔۔

مسسز رات میں ایک بہانہ نہیں سنو گا ۔۔۔۔نین نے بھی بہانہ کرتی زرمین کو باور کرایا ۔۔۔۔

_____________________________________________

یہ دلہن ہے ۔۔۔۔دلہن کو دیکھ کر 440 کا جھٹکا لگا ۔۔۔۔

ہممم۔ ۔۔نین نے سر ہلایا

یہ سب کیا مذاق ہے زرمین کو رونا آیا ۔۔۔دیکھو جانم رونا نہیں ۔۔۔۔پلیز ۔۔۔۔۔۔۔

اسفند دونوں کو دیکھ کر اسٹیج سے نیچے آیا ۔۔۔۔ویلکم بھابھی ۔۔۔۔

آپ کنفیوز ہیں چلیں میں بتا تا ہوں ۔۔۔مجھے فاریہ سے دوسری نظر میں محبت ہوئ ۔۔تیسری ملاقات کے بعد ایک اچھے لڑکے ہونے کی وجہ سے علیزہ سے رشتہ بہیجنے کی درخواست کی ۔۔۔درخواست منظور ہونے سے قبل مجھے بھائ کے ایمرجنسی ہارٹ آپریشن کے سبب لندن جانا پڑا ۔۔۔۔رات علیزہ سے بات کرکے میں نے دادا جی کو اپنا حامی بنایا پھر نین سے ریکویسٹ کی کے وہ پیپر میرج کر لے ۔۔۔۔جس دن نکاح تھا اسی دن آپریشن تھا ۔۔اور جس نے دل دینا تھا اس کے ورثہ نے اینڈ پر منع کردیا ۔۔۔دوسرے دل کی دستیابی کے لیے کوشش کرنی تہی۔ ۔۔میرے پاس فون پر بھی نکاح کرنے کا وقت نہ تھا ۔۔ مجھے بچوں اور بھابھی کا خیال رکھنا تھا ۔۔۔بھائ کی زندگی کی دعا کرنی تہی ۔،کیسے میں اس دن رابطہ کرتا ۔۔۔سوری آپ کو اور نین کو میری وجہ سے تکلیف ہوئ ۔۔۔

کوِئ بات نہیں ۔۔۔برا وقت تھا گزر گیا ۔۔۔ہمیں ایک دوسرے کی قدر اور محبت دے گیا ۔۔۔زرمین نے متانت کا اظہار کیا ۔۔۔

پھر فاریہ کومبارک باد دی ۔۔۔۔فاریہ نے بھی معذرت کی ۔۔۔اور زرمین کے پوچھنے پر اپنی نادانی بتائ ۔۔۔میں سچ ہی بتا رہی تھیں آپ پر نظر پڑی رو رہی تہیں مجھے لگا میری بات سے اثر پڑا اس لیے میں آپ کو ہوش میں لانے کے لیے بڑھ چڑھ کر اپنے اور نین کے جھوٹے قصے سنائے ۔۔۔سوری ۔۔۔

اللّہ کا شکر ۔۔۔

نین اور زرمین نے ایک ساتھ بول پڑے ۔۔۔پھر مسکرادیے ۔۔۔۔

ولیمہ ریسپشن سے واپسی پر نین نے فاریہ کو کل گاوں جانے کا بتا یا ۔۔۔۔

گھر آکر زرمین چینج کرنے جانے لگی تو نین نے روک لیا ۔۔۔زندگی یہ ظلم ہے مجھ پر میں نے ٹھیک سے نہیں دیکھا ۔۔۔۔

اور کتنا دیکھیں گے پوری محفل میں نظروں کا حصار رکھا زرمین تھکن سے بے حال تہی ۔۔۔۔

بالکل بھی سیراب نہیں ہوا ۔۔۔بہت پیاس ہے ۔۔۔بجھنے تک پاس رہو ۔۔۔نین نے زرمین کے گرد گھیرا تنگ کیا ۔۔۔اور زرمین کے لیے فرار کی گنجائش نہ چھوڑی ۔۔۔۔

گاوں میں مٹھل اور شنو کی شادی کا سرپرائز ملا ۔۔۔۔

_______

زرمین بہت خوش اور ناراض ہوئ ۔۔۔۔خوش شادی کی وجہ اور ناراضگی جلدی شادی کرنےپر ۔۔۔۔

یہ کیا بات ہوئ سادگی سے نکاح ہوا اور رات میں ہی ولیمہ کرلیا ۔۔۔ سب ولیمے سے واپسی پر لال حویلی آگئے ۔۔۔۔

پتہ نہیں مجھے ہی اتنی ایمرجنسی شادی دیکھنے کو مل رہی ہے ۔پہلے زارا کی ۔۔۔پھر کل اسفند اور آج شنو کی ۔۔زرمین برہمی سے بولی ۔۔۔۔

چھوٹے دادا آپ ہی مٹھل کو سمجھاتے ۔۔۔اور نین آپ کا تو اتنا دوست اور وفادار ہے آپ ہی بولتے ۔۔۔۔

بیٹا ہم نے کوشش کی تہی مگر اس کی خودرای نے مدد لینے سے منع کردیا ۔۔۔۔آپ کو پتہ ہےاس کی زمین پر قرض تھا جو چکا دیا ۔۔۔ اب زمین اس کے پاس ہے شنو کی ماں سے وعدہ کیا تھا جسے ہی زمین لے گا دوسرے دن نکاح کرلے گا ۔۔۔بیٹا وعدہ پورا کرنا بے حد ضروری ہوتا ہے ۔۔۔

جی دادا جی یہ تو ہے ۔۔بس ابھی تک علی کی شادی اچھی ہوئ ۔۔۔۔زرمین پھر سے پرانے انداز میں لوٹ گئ اور یہ انداز سب کے دل کو سکون دے گیا ۔۔۔۔۔۔

دادا جی سے بحث میں الجھتی زرمین کو پرشوق نظروں سے تکتے حسنین کے دل میں خیال آیا ۔۔۔صرف نین کے ہی دل میں نہیں جلال شاہ کے دل میں بھی آیا ۔۔۔جسے فورا پیش کیا ۔۔۔ ۔۔۔

کیا خیال ہے زرمین اور نین کی دھوم دھام سے پھر شادی کریں ۔۔۔۔

یا ہو ۔۔۔علی نے پرجوش نعرہ لگایا ۔۔ ۔ بڑے دادا یہ کی نہ اب تک کی زبردست بات ۔۔۔۔پلیز بڑے بھائ کو لیکر میرے بڑے ہی ارمان تھے ۔۔۔۔علی نے مصنوعی آنسو پوچھتے ۔۔۔مگر جلد بازی میں کچھ نہ کرسکا ۔۔۔۔۔ویسے بھی ولیمہ باقی ہے ۔۔۔

ہاں یہ سپر ڈپر ہے۔ ۔مزہ آئگا ۔۔۔زرمین نے بھی جس پر، جوش کا مظاھرہ کیا ۔۔۔۔بیگم جلال نے گھور کر دیکھا پر گھوری کا کوئ اثر نہیں ۔۔۔

بھئ دلہن راضی ہے تو کسی کو اعتراض تو نہیں ۔۔۔ کیوں حسنین بیٹا ۔ ۔ شبانہ بیگم بولی ۔۔۔

نہیں چچی جسمیں زرمین کی خوشی وہی کریں ۔۔۔ ۔ ۔۔۔

بھائ تم میں تو زن مریدی کے واضح اثرات نظر آرہے ہیں ۔۔۔۔علی شرارتی پن سے بولا ۔۔۔۔۔۔۔۔چلیں پھر جلدی سے معملات طے کرتے ہیں ۔۔۔۔علی نے جلدی کا مطالبہ کیا ۔ ۔

جلال شاہ نے کہا آج بدھ ہے اگلے جمعہ کو بارات اور ہفتے کو ولیمہ کرلیتے ہیں

اوراس جمعہ کو مایوں کرلیتے ہیں ۔۔۔بیگم جلال جلدی بولی مجھے بڑا شوق ہے زرمی۔ کو سات دن مایوں بیٹھانے کا ۔۔۔۔ہاں اور نین اور زرمین کا پردہ ہوگا ۔۔۔نین کے مسکراتے لب سکڑے ۔۔۔۔۔کیا مطلب دادی ۔۔۔۔۔۔۔۔

پردے کا مطلب نہیں پتہ کیا بھآئ ۔۔۔علی نے کہا ۔۔۔

تم چپ رہو ۔۔۔۔پردہ کیوں ہوگا بیوی ہے ۔۔۔۔نین نے ایسے کہا جسے کسی کو پتہ نہیں ۔ ۔۔۔۔

بیٹا جی شادی ہورہی ہے اس لیے تمام اصولوں پر عمل ہوگا ۔۔۔زرمین آج ہی ہمارے ساتھ جائے گی ۔۔۔حسن شاہ بولے اور ہاں اپنے باپ کو بھی بتادو پردیسی بنا ہوا ہے ۔۔۔

جی وہ سب ٹھیک ہے لیکن ۔۔۔۔

لیکن ویکن کچھ نہیں ہوتا ۔۔۔۔جو کہہ دیا سو کہہ دیا ۔۔۔۔

ظفر چچا نے بھی حصہ ڈالا ۔۔۔۔

واو بڑا مزہ آئےگا ۔۔۔۔مہندی بھی ہوگی اس کے بعد ایک ڈیٹ ہوگی ۔آجکل ناولوں میں تو لازمی ہوتی ہے پھر بارات زبردست ۔۔۔زرمین بچوں کی طرح خوش ہوئ ۔۔۔ اور زرمین کو دیکھ کر نین خوش اور مطمئن ۔۔۔۔

یہ مہندی تو ٹھیک ہے پر موئ ڈیٹ کیا ہے ۔۔۔۔دادی لاعلمی سے بولی ۔۔۔۔

سب کی باتیں سنتی چپ بیٹھی ماہرہ بولی ۔۔۔لڑکا اور لڑکی کا اپنے گھروالوں سے چھپ کر ملنا ڈیٹ ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔

ربا میرے، دو بچوں کی ماں ہوگئ یہ لڑکی۔۔۔لیکن شرم چھو کر نہیں گزری ۔۔۔۔۔۔۔۔دادی تاسف سے بولی ۔۔۔سب ہی ہنس دیے ۔۔۔اور زرمین کو لیکر سفید حویلی سے نکلے اور حسنین صاحب اداسی سے دیکھتے رہے ۔۔۔

جمرات کے دن ساری ینگ جنریشن شاپنگ پر گئ ۔

تمہارے لیے ڈریس میں پسند کرونگا ۔۔۔۔نین نے زرمین کو برائڈل ڈریس لینے سے منع کیا ۔۔۔۔

جی نہیں میری اکلوتی شادی ہے۔،میں اپنی پسند سے لونگی زرمین نے اختلاف کیا ۔۔۔۔۔

ہاں میری تو دس بارہ شادی ہوچکی ہیں۔۔نین نے جل کر جواب دیا ۔۔۔

ڈریس پسند کرتی ۔۔۔زرمین نے ایک نظر دیکھا ۔۔۔۔پھر مزید دل جلانے کے لیے بولی ۔۔۔موصوف 2 تو کرچکے ہیں ۔۔۔اور کرنے کی حسرتیں ہیں تو جانب ابھی ختم کرلیں ۔۔میں جو کرونگی آپ اور آپ کی چہیتی سہے نہ سکے گی۔ ۔۔۔پھر نہ کہنا میں نے وارن نہیں کیا۔ ۔۔۔۔۔

باقی شاپنگ چھوڑ ان دونوں کو انجوئے کرنے لگے۔ ۔۔۔

اچھا تو اب طعنے دو گی ۔۔۔۔۔اور اسلام میں چار کی گنجائش ہے ۔۔۔۔۔اور میں اچھا مسلمان بننے کی کوشش کررہا ہوں۔۔۔نین زیر لب مسکرایا۔

شاید ٹھیک سے سنا نہیں ۔۔۔میں وارن کر چکی ہوں ۔۔۔ زرمین نے انگلی اٹھا کر تنبیہ کی ۔۔۔

کیا پھولن دیوی کی روح سے مل لی ۔۔۔زرمین کی دھمکی کو چٹکی میں اڑایا ۔۔۔۔

پھولن دیوی کیوں میں نئ تاریخ بناوں گی ۔۔۔۔آہ ہا کتنا اچھا ہوگا تاریخ میں میرا نام بنے گا ۔۔ ۔ ۔۔زرمین نے مسکرا کر کہا ۔۔۔۔۔

تو کب کررہے ہیں تیسری ۔۔۔۔۔

نین نے زرمین کے دونوں بازو پکڑ کے اپنے قریب کیا ۔۔۔۔زندگی دعوا تو نہیں کرونگا کیونکہ انسان کے ہاتھ میں کچھ نہیں ہوتا ۔۔۔۔پر پوری کوشش کرونگا جب تک زندہ ہوں تمہارا ہی رہوں گا ۔۔۔تم سے ہی عشق کرونگا ۔۔۔۔۔۔تمہاراوفادار رہوں گا، اپنی محبت سے مالا مال کرونگا ۔۔۔۔اور زرمین کی پیشانی چوم کر خود میں محصور کیا ۔۔۔

زرمین بھی آسودگی سے گلے لگی ۔۔۔۔۔

دونوں ہی اردگرد کو بھول گئے ۔۔۔چند پل تو علی نے ویٹ کیا کہ رومینس سیشن جلد ختم ہو ۔۔۔مگر نہیں

علی نے نین کا اور حنا نے زرمین کا کندھا تھپتھایا ۔۔۔۔

کیا ہے یار ہاتھ ہے یا ہتھوڑا ۔۔۔نین اس مداخلت پر سخت بےمزہ ہوا ۔۔۔جبکے زرمین شرما گئ ۔۔۔۔

بھائ ہم شاپنگ پر آئے ہیں ۔۔۔۔اگر رومینس کرنا تھا ۔۔۔مجھے بھی بتاتے میں بھی کچھ تیاری کرتا ۔۔۔ علی نے حنا کو آنکھ ماری ۔۔۔۔حنا جھینپ کے ادہر ادہر دیکھنے لگی ۔۔۔۔۔ویسے بھی بھائ پبلک پلیس ہے خیال کریں ۔۔۔لوگوں کو مفت میں فلم نہ دکھائیں ۔۔۔ ۔

نین نے گھورتے کہا باز نہیں آنا فضول باتوں سے ۔۔۔چلو دیر ہورہی ہے ۔۔۔۔

ابھی جو رومینس ہورہا تھا اسمیں دیر کا احساس نہ جاگا ۔۔۔بس بھائ کی باتیں دیر کرارہی ہیں ۔۔ علی نے دہائ دی ۔۔۔۔

نین مسکرایا ۔۔۔ ۔ اس وقت پانچ بج رہے ہیں ۔آٹھ بجے تک سب کی شاپنگ ہوجانی چاہیے ۔۔۔ارحم نے سب ہی کوکہا ۔۔۔۔

مایوں کے لیےلڑکوں نے سفید اور لڑکیوں نے اورنج سوٹ لینے کا فیصلہ کیا ۔۔۔۔ ۔۔زرمین نے پیلا سوٹ لیا اور نین کو بھی پیلا کرتا دلایا۔ ۔۔۔۔۔بچوں کے لیے بھی سیم رکھا۔ ۔۔

بارات کے لیے اسٹائلش غرارہ اور دیدہ زیب شیروانی لی گئ۔ ۔۔۔جبکہ زرمین کے لیے نین نے اناری کلر کا شرارہ اور زرمین کی پسند پر وائٹ شیروانی پر اناری کڑھائ کے کام کی شیروانی لی ۔۔۔ اور نین نے اپنی پرنسس کے لیے شرارہ لیا ۔۔۔۔اور سالار کے لیے سمپل کرتا لیا ۔۔موصوف لائٹ سوٹ پسند کرتا ہے ہیوی پہنادو تو باجا بجنے لگ جاتا ہے اور ماں باپ اپنی شادی چھوڑ کر کیا اب بچےسنبھالتے ۔۔۔۔۔

ولیمہ میں سب خواتین نے میکسی اور لڑکوں نے اسٹائلش تھری پیس سوٹ لیا ۔۔۔۔۔۔

زرمین کی پسند سے ولیمے کے لیے وائٹ میکسی اور نین نے وائٹ سوٹ لیا ۔۔۔۔

شاپنگ اور ڈنر کرتے دس بج گئے ۔۔۔۔۔اب اتنی رات ہوگئ ہے گھر چلتے ہیں ۔۔۔صبح گاوں کے لیے نکلتے ہیں ۔۔۔۔نین نے کہا ۔۔۔

نہیں بھائ کل کی تیاری کرنی ہے ابھی نکلتے ہیں پہنچ جائیں گے جلدی ۔۔۔اور گارڈ بھی ساتھ ہیں اس لیے خواتین کے ساتھ رات کا سفر مسئلہ نہیں ۔۔۔۔۔ارحم نے جواب دیا ۔۔۔اور سب نے تائید کی۔ ۔۔

نین دل مسوس کر رہے گیا ۔۔۔اس نے سوچا تھا آج کی رات زرمین کے ساتھ وقت گزارے گا مگر نہیں سارے ہی کباب بنے بیٹھے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔________________________________

جمعہ کا دن بڑا ہی ہنگامہ خیز شروع ہوا ۔۔۔جمعہ کی تیاری کے ساتھ مایوں کی بھی تیاری کی گئ ۔۔۔۔علی کی شادی کی طرح اس بار بھی اریجمنٹ کرنے والوں کو شہر سے بلا لیا گیا ۔۔۔۔۔دونوں کے ننھیال کو فون کے ذریعے انوائٹ کیا گیا ۔۔۔اور سب ہی اس خوشی میں شرکت کرنے آگئے ۔۔۔مایوں مشترکہ رکھا گیا ۔۔۔۔ سفید حویلی کے لان کو گیندے کے خوبصورت پھولوں سے سجایا گیا ۔۔۔ برقی قمقے ہر طرف آنکھوں کو خیرا کرنے والی روشنی دے رہے ہیں ۔۔۔۔دلہن کے لیے اسپیشل ڈولی سجوائ گئ اور نین کے لیے بگھی کا انتظام تھا ۔۔۔۔۔۔

زارا اور پھوپھو بہی صبح سے آگئیں ۔۔۔زارا بھی 4مہینے کی پریگنسی سےتہی۔ ۔۔۔

آپی میں نے آپ کے لیے مایوں کا سوٹ لیا لیکن یہ تو آپ کو آئے گا نہیں ۔۔۔زارا کے بھرے سراپے کو دیکھ کر بولی ۔۔۔

کوئ نہیں چندا میں خود بھی پیلا سوٹ لائ ہوں ۔۔۔۔مگر میں یہ والا سوٹ رکھ لوں گی ۔۔۔زارا نے محبت سے کہا زرمین کے ہاتھ سے سوٹ لے لیا ۔

رات میں شہر سے بلوائ گئ بیوٹیشنز نے اپنی مہارت سے سب لڑکیوں کی خوبصورتی کو چار چاند لگائے ۔۔۔۔اور

لڑکوں کی بھی تیاری ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی ۔۔۔نین چھ بجے سے تیار جلدی جلدی مچا رہا ہے مگر سارے تیاریوں میں مصروف ایک کان سے سن کر دوسرے سے اڑا رہے ہیں ۔۔۔۔۔۔

کیا مسئلہ ہے تم سب کے ساتھ ایک دم نین کی دھاڑ نے سب کو ساکت کیا ۔ ۔۔آٹھ بج گئے تیاریوں میں عورتوں کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ۔۔۔دس منٹ میں تیار نہ ہوئے تو سب کو چھوڑ کر چلا جاوں گا ۔۔۔۔۔۔ ۔

آپ کو اکیلے انٹری کرنے دیں گے بڑےدادا ۔۔۔۔علی نے پلٹ کر جواب دیا ۔۔۔ اور بس یہی ساری دھاڑ کا بیڑہ غرق ہوا ۔ ۔

اچھاسوری مرو کرو تیاری ۔۔۔

پریشان نہ ہو برو بس فائنل ٹچ ہے ۔۔۔۔علی نے ترس کھایا ۔۔۔

احسان ہے آپ کا ۔۔۔۔نین نے کلس کر کہا ۔۔۔ کل رات سے زرمین سے نہ ملا صبح سے تین بار اریجمنٹ دیکھنے کے بہانے سفید حویلی کا چکر لگا چکا ہے مگر ایک بار بھی دل کا سکون دکھائ نہ دیا ۔۔۔لگتا ہے مایوں سے پہلے ہی مایوں بیٹھ گئ۔ ۔ تیسری بار تو دادا جی نے کہہ دیا اب سب کے ساتھ ہی آنا ۔۔۔آہ ہا ۔۔لوگ بڑے ظالم ہیں ۔۔۔نین نے سوچا ۔۔۔اور پھر لڑکوں کو مصروف دیکھ کر کمال شاہ کی طرف التجا ئیہ نظروں سے دیکھا ۔۔۔۔جواباً دادا جی نہ تسلی دی یار میں خود تیار ہوں پر تمہاری دادی کا انتظار ہے پھر ان کو چھوڑ جائیں گے ۔۔۔۔کیسے چھوڑ جائیں گے ۔۔بگھی کے آگے بھنگڑا کون ڈالے گا ۔۔۔۔نین کے ماموں کا بیٹا اور سائرہ کا ہسبینڈ فائز بولا ۔۔۔سائرہ کا گریجویٹ کے بعد نکاح ہوچکا تھا ۔۔۔۔مگر لندن میں جاب کی مصروفیت کے سبب رخصتی نہیں ہورہی تہی اب پاکستا ن شفٹ ہوتے ہی، زرمین کے کومے کے سبب سادگی سے رخصتی لےلی تہی۔مگر ولیمہ دھوم دھام سے کیا تہا ۔۔۔۔۔ ۔۔۔

ان وجوہات کی بنا پر ہی میں تم سب گدھوں کا انتظار کرہا ہوں ۔۔۔نین نے پھر غصہ کیا ۔۔۔۔

او بھائ بے عزتی کی نہیں ہورہی۔۔۔۔ خالہ کا اکلوتا سپوت بابر بھی کیسے پیچھے رہتا ۔۔۔۔نہیں تو ہم سب دھرنا دیں گے ۔۔۔اور سوچ لیں دھرنے کی وجہ سے آپ کی مایوں کینسل بھی ہوسکتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔

لیکن فرقان صاحب کی آمد نے نین کو غصے سے کوئ بھی ردعمل دینے سے روک لیا ۔۔۔۔فرقان صاحب پہلے کمال شاہ سے ملے ۔۔۔۔اس کے بعد نین سے ۔۔۔۔کیسے ہیں بابا نین گلے لگا ۔۔۔

فٹ فاٹ ہوں ۔۔۔۔میرے بیٹے کی شادی کی خوشی نے پھر سے جوان کردیا ۔۔۔میرے وارث کہا ں ہیں ۔نین سے گلے مل کر نظر دوڑائ ۔۔۔۔۔ فارس اپنی مما کے پاس اور سالار اور زمر بھی مما کے پاس ہے اور میں آپ کے پاس ۔۔۔علی بھی جواب دے کر گلے لگا ۔۔۔۔۔۔۔

چلیں سب ۔۔۔پھر سارے کزن نین کی بگھی کے آگے ڈانس کرتے بڑھے ۔۔۔۔ارحم اور زاویار نے بھی خوب رنگ جمایا ۔۔۔دھمال کی نئ نئ قسمیں دریافت ہوئ ۔۔۔مسرور سا نین احمر کی یاد میں اداس ہوگیا ۔۔۔۔وہ بھی ہوتا تو کتنا خوش ہوتا ۔۔۔بھائ کے خوشی سے پہیکے پڑھتے چہرے کو دیکھ کر علی نے حوصلہ دیا ۔۔۔۔بھائ وہ جہاں بھی آپ کے لیے خوش ہے اس لیے اداس نہ ہو آپ کو اداس دیکھ اسے اچھا نہیں لگے گا ۔۔۔نین نے سمجھ کر سکون سے مسکرایا ۔۔۔۔وہ دور نہیں دل میں ہے ۔۔۔۔پھر کیسا غم ۔۔۔۔۔

زرمین بھی بگھی کا سن کر بالکنی میں آئ سب کے دھمال ڈانس اور بھنگڑے سے لطف اندوز ہوتی خود بھی ہلکا ہلکا ناچنے لگی ۔۔۔۔لان سے دادی نے یہ منظر دیکھا تو فورا شنو کو بیہجا ۔۔۔۔

کیا یار دادی بھی نہ اب بندی اپنی شادی بھی انجوائے نہ کریں۔۔مریضہ بن کر بیٹھ جائے ۔۔۔زرمین نے خفگی کا اظہار کیا ۔۔۔۔

________

اب تم مجھے کیوں گھور رہی ہو شنو کو بولی۔

زرمین بیبی بہت سوہنی لگ رہی ہو قسمے آج۔۔۔۔

اس سے پہلے زرمین اتراتی سب کزن زارا کہ ساتھ آئ ۔۔۔چلو ۔۔۔ہیں میرے لیے تو ڈولی تہی ،کیا پیدل جاوں ۔۔۔

نہیں میں تم کو گود میں اٹھا کر لے چلتی ہوں ۔۔۔ماہرہ نے طنز کیا ۔۔۔۔۔ملکہ عالیہ آپ اپنے پیروں پر چل کر لاونج کے دروازے تک جائیں گی وہاں ڈولی میں بیٹھے گی ۔۔۔

زرمین مسکرا کر چل پڑی ۔۔۔

حسنین بگھی سے اتر کر اسٹیج پر بیٹھا ۔۔۔اور زرمین کے انتظار کرنے لگا ۔۔۔۔جہاں اب سارے لڑکے ڈولی لیے زرمین کو لیکر آرہے ہیں ۔۔۔۔جیسے ہی زرمین ڈولی سے اتری ۔۔۔نین کے ارمانوں پر پانی پیھرا ۔۔۔زرمین لمبا گھونگھٹ ڈالے ہوئے تہی۔ ۔۔۔باری باری سب نے رسم کی ۔۔۔۔نین نے کافی کوشش کی زرمین کا چہرہ دیکھ لے مگر کامیاب نہ ہوا ۔۔۔۔۔

اسٹیج پر سارے ہی تھے سرگوشی کرنے کا موقع بھی نہیں ملا ۔۔۔ اسٹیج سے اترنے کے بعد بھی نظر رکھی ۔پھر نین کی پرنسس نے مدد کی ۔۔۔۔

رسم کے بعد زرمین نے زمر کو گود میں لیا ۔۔چار ماہ کی بچی اپنی مما کو گھونگھٹ میں دیکھ کر گھبراگئ فل والیوم سے تان لگائ ۔۔۔زرمین نے بوکھلا کر گھونگھٹ اٹھا دیا ۔۔۔میری بچی کیا ہوا ۔۔۔بچی صاحبہ تورونے میں مصروف ۔۔۔ابھی اردو سمجھ نہیں آتی ۔۔۔۔۔۔۔پھر ایک نظر زرمین پر ڈال اپنی پرنسس کو کھڑے ہو کے چپ کرایا ۔۔۔باپ کو مسکرا کر دیکھا ۔۔۔جیسے کہہ رہی ہو۔ ۔پپا اب مما کو دیکھ لو۔ ۔۔اور نین بھی سمجھ گیا ۔ ۔۔۔

آپ کے پاس فورا چپ ہوگئ ۔۔۔میں تو لگتا ہوں اس کی کچھ نہیں لگتی باپ کی چمچی ۔۔لائیں دیں ۔۔۔زرمین کو باپ کی گود میں چپ ہونا نہ بھایا ۔۔۔۔جھٹ اظہار کردیا ۔۔۔

لو زرمین کو دے کرمحبت سے دیکھنے لگا ۔ ۔ زرمین کا ہاتھ پکڑ کر بولا بہت پیاری لگ رہی ہو ۔۔۔دل چاہا رہا ہے سب سے دور لے جاوں ۔۔۔۔

زرمین بغیر شرمائے ۔۔۔۔آپ بھی بے حد اچھے لگ رہے ہیں ۔۔۔ کیا ہوا رہا پے ، کوئ شرم ہوتی ہے جو لگتا ہے تم دونوں کے پاس نہیں ۔۔۔تھوڑی دیر اسٹیج کیا خالی چھوڑا فورا باتیں شروع ۔۔۔زرمین گھونگھٹ گرا جلدی ورنہ دلہن بن کر روپ نہیں آئے گا ۔۔۔دادی نے دونوں کی کلاس لی ۔۔۔نین نے کچھ خفا سی نظر دادی پر ڈالی ۔۔۔یار دادی مایوں کم کرفیو زیادہ فیل ہورہا ہے ۔۔۔اتنی سختیاں۔ ۔۔۔

نین کی بات پر سب ہی ہنس دیے ۔۔۔پرتکلف ڈنر کے بعد بھی ہلا گلا رہا ۔۔۔۔

دوسرے دن مہمان گاوں کی سیر کرنے چلے گئے ۔۔۔اور نین کو بھی اپنے ساتھ زبردستی زبردستی لے گئے اسے موقع ہی نہیں ملا سارا دن ایک بار بھی زرمین سے ملنے کا اور رات میں بھی سب کزن رونق لگا کر بیٹھ گئے ۔۔۔۔اتوار کے دن سب برابر گاوں جہاں احمر فاونڈیشن کے تحت بچوں کے لیے کھیل کا گراونڈ بنایا ۔۔۔اس کو دیکھنے چلے گئے اور ساتھ حسنین کو لیجانا نہ بھولے ۔۔۔

سفید حویلی کے مہمان بھی ساتھ گئے اور زرمین بیبی دادی کے نرغے میں مختلف ٹپس لے رہی ہیں ۔۔۔۔جیسے اس نے گذشتہ ایام سسرال میں گزارا ہی نہیں ۔۔۔

اتوار کی رات حسنین کا صبر کا پیمانہ لبریز ہوا ۔۔۔اور دل زرمین کے لیے حد سے زیادہ بے چین ۔۔۔۔اس نے ڈیٹ پلا ن وفا داروں کے ذریعے رکھی ۔۔۔۔

بخش مجھے ہر حال میں آج ہی زرمین سے ملنا ہے ۔۔۔۔نین نے کہا ۔۔

مٹھل مجھے یاد آرہا ہے کوئ کہہ رپا تھا اسے چھپ چھپ کرملنے والے پسند نہیں ۔۔۔۔

نین کو اپنی بات یاد آئ ۔۔۔آنکھیں دکھائ ۔۔۔اور بولا ۔ ۔ ہاں تو نامحرموں کا نا پسند ہے اور میں تو اپنی بیوی سے ملنا چاہتا ہوں ۔۔۔مسکرایا ۔۔۔۔مٹھل کے بجائے حسنین نے جواب دیا ۔۔۔۔

اچھا ۔۔۔تو جائیں ۔۔کس نے روکا ہے بیوی کے پاس جانے سے ۔۔۔اب کے مٹھل بولا ۔۔۔نین کی حالت دونوں کو مزہ دے رہی ہے ۔۔۔

نہ کرو یار سب پتہ ہے کیسے سارے میری بیوی پر قبضہ کرکے بیٹھ گئے ۔۔۔۔اس کے پاس موبائل بھی نہیں ۔۔نین نے بےچارگی دکھائ ۔۔۔

مٹھل تم شنو کو بولو اسے حویلی کے دائیں باغ میں لے آئے اور بخش تم وہاں موجود چوکیداروں کو سنبھالو ۔۔۔۔

مٹھل نے فون لگایا اور باتیں کرنے لگا ۔۔۔کچھ دیر تو نین نے برداشت کیا پھر موبائل چھین کر خود ہی شنو کو بولا ۔۔بات کرکے موبائل ہاتھ میں دے دیا ۔۔۔اس سارے وقت میں بخش مسکراتا رہا۔۔۔۔

کتنے عرصےسے بات نہیں کی تھی ۔۔۔سوال کیا

میری نئ نئ شادی ہوئ ہے اور آپ کی شادی شروع تو اب شنو کو زیادہ وقت حویلی اور میرا آپ کے ساتھ ۔۔۔ستم ہے ۔۔مٹھل کو بھی دل کا حال سنانے کا موقع ملا ۔۔۔۔

سمجھ سکتا ہوں تمہارا غم ۔۔۔گزر رہا ہوں اس دور سے ۔۔۔نین نے بھی تائید کی ۔۔۔

کافی دیر سے مسکراتا بخش اپنا قہقہ نہ روک سکا ۔۔۔دونوں کے ایک ساتھ گھورنے پر جلدی سے ہنس روکی ۔۔۔دس بجے کی ملاقات فکس کی ہے ۔۔جلدی کام کرو ۔۔۔۔میں چلا تیار ہونے ۔۔۔۔

دائیں طرف آیا تو دیکھا دونوں چوکیدار کے ساتھ مل کر چائے نوش کررہے ہیں۔۔۔دونوں چوکیدار نے سلام کرکے ڈر وجھجک کر چائے پینے کی آفر کی ۔۔۔۔ ۔۔۔چائے زندگی میں کبھی بری نہ لگی مگر اس وقت زہر لگی ۔۔۔

نہیں ۔۔کوئ کام دیا تھا ۔۔۔یہ چائے پی کے وقت ضائع کیا ۔ ۔ مٹھل کو گھور کر برہم بولا۔ ۔۔۔

جی سائیں آپ ادہر آئے بس 5 منٹ میں کام ہوتا ہے چائے میں بے ہوشی کی دوا ہے ۔۔اب صبح ہی ہوش آئگا ۔۔اور ان کی جگہ۔ بخش اور قادر لے لیں گے اور میں شنو کے ساتھ گھر چلا جاوں گا ۔ ۔ ۔ ۔ مٹھل نے پلان بتا دیا ۔۔

زرمین سب سے چھپ کر باغ میں آئ ۔۔ویسے بھی دوسرے گاوں کی سیر کےسبب مہمان بھی آج جلدی سوگئے ۔۔۔۔

_______________________________________________

نین ،زرمین کی طرف بےتابی سے بڑھا ۔۔۔۔اور زرمین بھی مگر کچھ قدم رک گئ ۔۔۔۔

کیا ہوا ملو گی نہیں زندگی ۔۔۔۔نین کی بوجھل آواز نے زرمین کو شرمگیں کردیا وہ آگے آنے کی بجائے دو قدم اور پیچھے ہوئ ۔۔۔

کوئ دیکھ نہ لے ۔۔۔زرمین ڈر سے بولی ۔۔۔

تو کیا ہوا ؟ میں تمہارا محرم ہوں ۔۔۔۔

زرمین نے ایک نظر نین کو دیکھا جو اس کے انتظار میں تھا آنکھوں میں محبت کا رتجگہ صاف نظر آیا ۔۔۔اور ساتھ ہی اپنی محبت کا دیا جو اس کو دیکھ کر روشن ہوا ۔۔۔۔اور اس نے ان کی روشنی کو آگے بڑھ کر نین کو گلے لگا کر بڑھا دیا ۔۔۔۔ کچھ دیر دونوں ایسے ہی کھڑے رہے موبائل کی بپ سن کر زرمین نے حصار سے نکلنا چاہا مگر نین نے گرفت مضبوط کی ۔۔۔نین نے اسکرین دیکھی علی کالنگ پر اس نے فون ہی سوئچ آف کردیا ۔ اور بڑبڑایا ۔۔۔چین نہیں ایسے ،تم سے سے اطمینان سے ملنے ہی نہیں دے رہے ۔۔۔۔زرمین ہنس پڑی ،سر اٹھا کر محبت سے بولی ۔۔۔۔دو دن پہلے تو ملے تھے ۔۔۔دو دن نہیں دو صدیاں لگ رہی ہیں ۔۔۔اور اپنی بے چینی کا حال بتایا ۔۔۔۔۔۔

جسے زرمین سن کر مسکراتی رہی اور نین اس کی مسکراہٹ دیکھ کر خوش ہوتا گیا ۔۔۔۔

میں دو دن سے ٹھیک نہیں سویا ۔۔۔چلو چپکے سے فارم ہاوس چلتے ہیں ۔۔۔

جی آپ کی سرخ آئیز سے اندازہ ہورہا ہے ۔۔ایسا کرتے ہیں میرے روم چلتے ہیں فجر ٹائم آپ چلے جانا ۔اور اس وقت گھر والے تو سو رہے ہیں بس گارڈز ہیں ۔۔۔زرمین نے فارم ہاوس کا آئیڈیا رد کر کے نئ تجویز دی ۔۔۔

جسے نین نے فورا قبول کی ۔۔۔۔چلیں ۔۔۔

ہاں چلیں، ایک منٹ، چلتے قدم رکے۔ ۔۔آپ میرے لیے گفٹ نہیں لائے ۔۔۔ڈیٹ پر آئے ہیں خالی ہاتھ ۔۔۔۔۔۔

گفٹ تو نہیں لایا۔ ۔۔کیا گفٹ بھی لاتے ہیں۔ ۔۔مجھے پتہ نہیں یار گفٹ بھی ضروری ہے میری پہلی ڈیٹ ہے اس لیے معلومات نہیں کچھ ۔۔۔۔۔ نین نےشرمندہ ہو کر کہا ۔۔۔۔اور دل میں افسوس اترا کچھ تو لے ہی آتا ۔۔۔۔۔

اور زرمین کو گفٹ نہ لانے کا صدمہ ۔۔۔۔۔کسی سے پوچھ لیتے خیر ۔۔نین آپ نے مجھے ابھی تک کوئ بھی گفٹ نہیں دیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آپ کو پتہ سالار نے اپنی بیوی امامہ کو ایک کروڑ کی رنگ دی ۔۔۔

کیا ۔۔۔سالار کی اتنی ہمت ۔۔۔ میں اتنی محنت سے کما رہا ہوں دن رات میٹنگ اور ڈیلز کرتا ہوں ۔۔اس نے صرف ایک رنگ خرید ی ۔۔۔سیٹ ہوتا تو میں درگزر کردیتا ۔۔۔کہا ں ہے وہ ۔۔۔۔۔ایک تو گفٹ نہ لانے کی شرمندگی ۔۔۔اوپر سے کبھی گفٹ نہ دینے کا شکوہ نین کو خود پر غصہ آیا ہی تھا سالار کی شاہ خرچی کی بات نے اس غصے کو عروج پر پہنچا دیا ۔۔۔۔زرمین دونوں ہاتھ کمر پر رکھے ۔۔۔گھورنے لگی ۔۔۔۔

گھور کیوں رہی ہو بلاو ۔۔ایسے کان کھینچوں گا آئندہ دس بار سوچے گا ۔۔۔سالار سالار ۔۔۔بھول ہی گیا ۔۔چھپ کر آیا۔۔۔۔چوکیدار تو بے ہوش ہیں مگر آگے حویلی کے گارڈ جاگ رہے ہیں ۔۔۔۔مگر فاصلہ تھا اس لیے آواز نہ گئ ۔۔۔۔۔آواز دیتے دیتے یاد آیا چھوٹا بچہ خود کیسے آئے گا۔ ۔۔۔۔یاد آہی گیا ۔۔ لیکن اپنا سالار تو ابھی چھوٹا ہے اس کی شادی کب ہوئ ۔۔۔۔۔

شکر ہے آپ کو یاد آ گیا ۔۔۔۔اور میں اتنی ا چھی ہوں کہ اپنی بہو کو اتنی مہنگی رنگ دینے دونگی ۔۔۔ میں بہت بری ساس بنو گی ۔۔اور میں سالار حسنین کی نہیں سالار سکندر کی بات کررہی ہوں ۔۔۔زرمین نے ناک چڑھائ ۔۔۔۔

یہ کون ہے ۔۔۔۔۔نین بےچارگی سے بولا ۔۔۔۔

کیا آپ سالار کو نہیں جانتے ۔۔۔۔میں گفٹ نہ لانا معاف کردیتی مگر یہ بات نہیں ۔۔۔۔۔

اچھا میں معلوم کرلونگا تم ناراض نہ ہو مجھے سخت تھکن ہورہی ہے دیکھو میری آنکھیں، سرخی بڑھتی جارہی ہے ۔۔۔۔

سوری ہم بعد میں یہی سے لڑائ کریں گے ابھی چلیں ۔۔۔۔

نین نے زرمین کے بیڈ پر بیٹھتے ہوئے معصومیت سے کہا ۔۔۔جانم سونا ضروری ہے کیا ۔۔۔۔۔

زرمین جو برابر میں لیٹنے ہی والی تہی فورا جگہ سے اٹھی۔۔۔جی آپ روم میں سونے ہی آئے ہیں ۔۔۔اس لیے صرف اور صرف سونا ہی ہوگا ۔۔۔۔اگر آپ نے پہیلنےکی زرا بھی کوشش کی تو میں نے دادی کو آواز لگا دینی ہے ۔۔۔اور میرا روم ساونڈ پروف ہرگز نہیں ہے ۔۔۔زرمین نے دھمکی دی ۔۔۔

نین نے جل کر کہا لگ رہی ہو اس وقت دادی کی پوتی ۔۔۔۔

خیر گڈ نائٹ وش تو لازمی کروں گا ۔۔۔۔اور زرمین کو

کہینچ کر خود میں بھینچ لیا ۔ ۔ ۔ ۔۔

اٹھیے سرتاج زرمین نے فجر میں نین کو اٹھایا ۔۔

گہری نیند میں ڈوبا نین اٹھنے سے انکاری ہوا ۔۔۔۔لیکن

زرمین نے اٹھا کر ہی دم لیا ۔۔۔۔۔جلدی سے جائیں ۔۔۔اس سے

پہلے سب اٹھیں اور حویلی میں چہل پہل ہو آپ جائیں ۔۔۔ یار میں روز آجایا کروں ۔۔۔۔نین نے واشروم سے آتے پھر آنے کی اجازت چاہی ۔۔۔۔

جی نہیں کل سارے تھکے تھے اس لیے آپ کو موقع مل گیا ۔۔میں باہر دیکھتی ہوں جلدی آئے ۔کچھ اٹھ گئے ان سے بچ کر جاتا نین لاونج میں پکڑا گیا ۔۔دادا جی جو آج جلدی میں تسبیح بھول گئے ۔۔۔۔لینے پلٹے ۔۔۔۔

ہممم برخودار یہا ں کیسے ۔۔۔۔

وہ میں نے سوچا کہ سب سورہے ہیں جلدی سے مل کر آجاوں گا اور پھر نماز پڑھ لونگا ۔۔۔۔

کیوں امام صاحب کو کہہ کر آئے تھے میں ذرا مل آوں میری آمد پر جماعت کھڑی کرنا ۔۔۔۔

ن نہ نہیں ۔۔۔وہ ۔۔۔میں خود پڑھ لیتا ۔۔۔۔۔

یعنی بغیر جماعت ۔۔۔۔افسوس ہوا تم تو ایسے نہ تھے ۔۔۔۔پتہ ہے جماعت سے پڑھنے کا کتنا فائدہ ہے چلو ۔۔۔۔

پھر پورے رستے وہ جماعت کا فائدہ سنتے اور واپس آتے آیا ۔۔۔۔۔

________

نماز سے آکر حسنین ڈرتا ہی رہا نہ جانے کب دادا جی سب کو بتائیں اور بے عزتی کردیں مگر خیر ہی رہی ہے ۔۔۔۔رات کو پھر زرمین کی یاد ستائ ۔۔۔اف یہ محبت بھی ہر وقت محب کو ہی مانگتی ہے ۔۔۔چل نین بیٹا باھر ہی چل نہیں تو پہلی پہلی محبت کا میٹھا درد سہا نہ جائے گا ۔۔۔بس چند دن اور پھر جو میں کبھی رکنے نہ دوںگا ۔۔۔۔مگر باہر نکلتے نین کے قدم رک رہے گئے ۔۔پہلی محبت ۔۔۔زرمین بھی تو کرتی تہی اور میں نے کیا اسے جدا کردیا ۔۔۔گلٹ کا احساس جاگا ۔۔۔اب تو مجھ سے ہی کرتی ہے ۔۔میں معافی مانگ لونگا ۔۔۔۔میں ماہرہ سے پوچھتا ہوں محبت تہی یا پسندیدگی ۔۔۔ ڈائریکٹ سوال نہیں پوچھوں گا گول مول کرتا ہوں ۔۔۔خود سے باتیں کرتا نین ماہرہ کے دروازے تک پہنچ گیا ۔۔۔

دستک پر ماہرہ نے دروازہ کھولا کیا ہوا نین بھائ تین بج رہا ہے کوئ کام ہے کیا ۔۔۔۔۔۔۔کیا ہاتھ میں پین ہورہا ہے ۔۔۔۔

نہیں ۔۔اب بہتر ہے انجکیشن اور دوائیوں سےبہت فائدہ ہے ۔ ۔ ۔۔مجھے سعدی یوسف سے ملنا ہے ۔۔۔پوچھنا کیا تھا پوچھ کیا لیا ۔

۔۔رات کے ۔۔۔اچھا آپ کو نیند نہیں آرہی ہوگی ۔۔۔

پھر وہ خاموشی سے الماری تک گئ ۔۔نین سمجھا چادر لینے گئ ہے ۔۔۔مگر وہ تو بک لے کر آگئ ۔۔۔یہ لیں ۔۔۔

نین حیرت سے بولا ۔۔۔میں سعدی یوسف کی بات کرہا ہوں اور تم۔ کیا دے رہی ہو ۔۔۔

ہاں نہ بھائ اسمیں ہی تو ہیں سعدی یوسف اور فارس غازی ۔۔۔نمرہ احمد کا مشہور ناول ۔۔۔آپ پڑھیے گا اور بتایے گا مجھے ابھی تک سمجھ نہیں آیا سعدی ہیرو تھا یا فارس ۔۔۔۔۔نین کے دل میں چھبی آخری پھانس گلٹ ختم ہوا ۔۔۔۔اف اتنی بڑی غلط فہمی ۔۔۔ میں بدھو ہوں۔۔مسکرایا۔ ۔

ٹھیک ہے جاتے جاتے پھر زہن میں کلک ہوا سالار سکندر کا بھی پوچھ لے ۔۔۔یہ سالار سکندر کون ہے ۔۔۔۔

آپ سالار کو بھی ۔۔۔۔۔ ہاں ابھی بارات میں تین رات اور آئیں گی ۔۔۔جلدی سے گئ تین بکس اور اٹھا لائ ۔۔۔یہ پیر ِ کامل اور یہ آب حیات اسمیں ہے سالار سکندر اور امامہ ۔۔۔چلو یہ مسٹری تو حل ہوئ ۔۔۔نین نے دوبارہ سکھ کا سانس لیا ۔۔۔اور یہ تیسری بکس ۔۔۔۔

یہ جنت کے پتے ہیں جہاں سکندر اور حیا کی اسٹوری ۔۔یہ سب آپ کی بیگم کے ہی ہیں لے جائیں آرام سے پڑھیں ۔۔۔

تھینکس ماہرہ ۔۔۔میرا اتنا بڑا مسلہ حل کیا ۔۔۔تو انعام بنتا ہے ۔۔۔اور انعام میں ارحم کیسا رہے گا ۔۔۔۔نین شرارت سے بولا ۔۔۔

ماہرہ نے حیران نظروں سے دیکھا جی بھائ ۔۔۔آپ کو کیسا پتہ ۔۔میرا مطلب ہے آپ کیا کہہ رہے ہیں ۔۔۔۔

میں اب محبت پہچاننے لگا ہوں ۔۔۔۔فکر نہ کرو ۔۔۔تمہارا بھائ تم کو من پسند گفٹ ضرور دیگا ۔۔۔۔گڈ نائٹ ۔۔۔

ماہرہ شرم سے مسکرادی ۔۔۔۔۔

جیسے تیسے کرکے دن گزر ہی گئے ۔۔۔کوئ بہانہ کارگر نہ ہوا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔آخر بارات کا دن آگیا ۔۔۔۔۔۔۔ بارات کا انتظام۔ حسن شاہ کے فارم ہاوس میں کیا گیا جبکے ولیمہ لال حویلی میں رکھا گیا ۔۔۔

حسنین بھائ مہندی میں آپ بگھی میں چلے گئے آج بارات لیکر کس میں جائیں گے ۔۔۔۔کار تو سجوائ نہیں ۔فائز فکرمند ہوا تم ٹینشن نہ لو سب انتظام ہوجائے گا ایک بات سارے کان کھول کر سن لو سب ک سب آٹھ بجےبرات لیکر نکل جانا ۔۔۔۔۔ اور کال پر بات کرتا باہر نکل گیا ۔۔۔مٹھل سارا انتظام ہوگیا۔۔۔ٹھیک ۔ ۔۔۔۔۔ سیڑھیاں اور میرے روم تک رنگ برنگی پھول سجے ہوں ۔۔اور میرے روم میں ریڈ روز ہوں صرف ۔۔۔۔

پھر مینجر کو کا ل کی ۔۔۔دونوں کام ہوگئے ۔۔۔

جی سر بڑا ہی مہنگا بنا ہے ۔۔۔۔ہم ایک اور نئ فیکٹری کھول لیتے ۔۔۔۔

تم سے مشورہ مانگا حسنین برہمی سےبولا ۔۔سات بجے تک میرے فارم ہاوس پہنچا دینا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔

آج تو زرمین کی سج دھج نرالی ۔۔۔۔ایک الوہی چمک کا حصار ۔۔۔خوشی سے دوچند چہرہ ۔۔۔ایک خوبصورت بہار کا کارنگ محسوس ہوا ۔۔۔دادی کو زرمین کی یہ خوبصورتی سات دن کے مایوں کی مرہون منت لگی ۔۔۔۔۔۔۔۔جبکے زرمین کو اپنے اکڑو سے عزت کے ساتھ ملنے کی خوشی لگی ۔۔ زارا کو بیوٹیشن کا کمال لگی ۔۔۔جو بھی وجہ ہو یہ تو طے ہے حسنین کے تو ہوش اڑیں گے ۔۔۔۔۔

تیسری بار نکاح کے لیے دادا نے منع کردیا ۔۔۔دو بار ہی کافی ہے دلہن بنی زرمین اسٹیج پر بیٹھی حسنین کا انتظار کے ساتھ ساتھ زاوی کے موبائل میں سیلفی لینے میں بھی مصروف ہیں ۔۔۔۔اور دادی گھورنے میں ۔۔ ۔

آپی مجھے بھی سیلفی لینے دیں ۔۔۔۔۔۔زاوی موبائل لیکر اتر گیا ۔۔۔۔اور اسٹیج پر زرمین اکیلی رہ گئ ۔۔۔۔اچانک زرمین پر پھول گرنے لگے ۔۔۔زرمین تو خوشی سے اچھل پڑی واو پھولوں کی بارش ۔۔۔۔سر اٹھا کر دیکھنا مشکل ہوا ۔۔۔۔۔صرف کھڑ کھڑ کی آواز سنائ دی ۔۔۔سارے اس منظر سے حیرت کے ساتھ خوش بھی ہوِئے ۔۔۔۔بارش بند ہوئ ۔۔۔زرمین نے دیکھا ۔۔۔ہیلی کاپٹر لائٹوں سے لشکارے مار رہا ہے ۔۔۔اور اب فارم ہاوس پر موجود گارڈن میں اترا جہا ں گارڈز کے علاوہ کوئ نہ تھا ۔۔۔۔اس میں میں وائٹ شیروانی اور میچنگ کا کلاہ پہنے حسنین باہر آیا ۔۔۔۔اس کی آمد پر گارڈز نے فائرنگ کرکے استقبال کیا ۔۔۔جیسے جیسےقدم بڑھتے جارہے ہیں ویسے ویسے ہاں موجود مصنوعی انار روشن ہوتے جارہے ہیں ۔۔۔۔۔

کیا دبنگ اینڑی کی ہے ۔۔۔۔فائز نے سراہا ۔۔

حسن صاحب کو بھی سمجھ آگیا آج شادی کی تقریب سجانےکی زمہ داری نین نے کیوں لی ۔۔۔۔ بہت خوب بھائ علی آگے بڑھا ۔۔۔۔اور گلے لگا ۔۔۔نین بھی مسکرایا ۔۔اور کزنز کے گھیرے میں اسٹیج پر پہنچا ۔۔۔۔

اور زرمین اپنے اکڑو کی شاندار آمد پر حق دق رہ گئ ۔۔۔۔اسی طرح تو سوچا تھا ۔۔۔۔حسنین کو کیسا پتہ چلا ۔۔۔۔۔۔زرمین بےتحاشہ خوش ہوئ ۔ ۔

اسٹیج پر پہنچ کر نین کی نظر زرمین پر پڑی ۔۔۔اور پلٹنے سے انکاری ہوئ ۔۔سب فراموش ہوگیا ۔۔۔آس پاس کیا ہورہا ہے کچھ پتہ نہیں ۔۔۔۔یاد ہےتو ۔۔بس آنکھو ں کی ،دل کی پیاس بجھ رہی ہے سجنی کے دیدار سے ۔ ۔۔ ۔۔۔۔۔۔

اور زرمین حسنین کے مہبوت ہوجانے پر شرم سے چہرہ دونوں ہاتھوں میں چھپاگئ ۔۔۔ لیکن حسنین ٹس سے مس نہیں ہوا ۔۔۔اسے تو محبوب کی اس ادا نے اور پرشوق ۔۔۔دیوانہ کیا ۔۔علی نے ہی ہوش دلایا۔۔بھائ تمہاری ہی دلہن ہے گھر جا کر مجسمہ بن جانا لیکن خدارا ابھی انسان بن جاو ۔۔۔۔

علی کی بات پر حسنین ہاتھ سر پر پھیر کر رہ گیا ۔۔۔۔اور زرمین کے برابر جا کر بیٹھ گیا ۔۔۔۔۔ سلامی کی رسم شروع کی گئ اور دلہا دلہن کے ساتھ فوٹو شوٹ کروایا ۔۔۔پرتکلف ڈنر کے بعد رخصتی ہوئ ۔۔۔۔ہر دلہن کی طرح زرمین بھی سب سے مل کر روئ ۔۔۔۔

بھائ اب رخصتی کس میں ہوگی ۔۔۔کار تو سجوائ نہیں ۔۔۔بابر نے پوچھا ۔۔۔۔۔

میں جیسے آیا تھا ویسے ہی جاونگا ۔۔۔اور علی سب کو بتا دینا ۔بابر کے ساتھ ساتھ علی کو کہا ۔۔اور آنسو بہاتی زرمین جو زارا سے مل رہی تہی جس کے سر پر قران کا سایہ فگن کیے کھڑا ہے زاوی بھی رونے میں مشغول ہے ۔۔۔اس کے پاس آیا۔۔اور جلال شاہ سے پوچھا ۔۔۔دادا جی اجازت ۔۔۔۔جو کہ وہ فون پر پہلے بھی لے چکا تہا۔ ۔۔

دادا جی نے مسکرا کر سر ہلایا ۔۔۔۔۔۔

اور پھر حسنین نے زرمین کو گود میں اٹھا کر بڑھا ۔۔۔۔سب نے ہوٹنگ شروع کردی ۔۔۔مگر بے پرواہ نین آگے بڑھتا ہیلی کاپٹر کی طرف بڑھا ۔۔۔ایک با پھر انار جلے۔۔۔۔گارڈز نے فائرنگ کی ۔۔۔نین زرمین کو لیکر ہیلی میں بیٹھا ۔۔۔۔اور سب نے ہاتھ ہلا کر الوداع کیا ۔۔ زرمین بچاری تو حیران ہی رہ گئ بالکل ویسا ہی ہورہا ہے مگر نین کو کیسے۔ ۔۔۔۔۔پرواز شروع ہوئ اور سیدھا حسنین کے فارم ہاوس لے گئ ۔۔۔ چھت پر لینڈنگ کے بعد نین نے پھر سےگود میں لینا چاہا مگر زرمین نے منع کیا ۔۔۔اور آہستہ آہستہ سیڑھی کی طرف بڑھی اور پھر شاک ہوئ ۔۔۔خوش ہوتی اتری ۔۔لاونج میں پہنچی۔ ۔۔۔اور نین کے روم کا دروازہ کھولا ۔۔۔اب حیران نہ ہوئ بلکہ نین کی محبت پر مسکرائ ۔۔۔ بہت خوب ۔۔۔۔بہت پیارا ۔۔۔ ۔ زرمین دروازے پرکھڑے بولی ۔۔۔

تم سے زیادہ پیارا نہیں ۔۔۔۔زرمین کو بانہوں کے حصار میں لے لیا ۔۔۔۔تم سے زیادہ خوب نہیں۔ ۔۔۔زندگی آج اتنی دلنشین لگ رہی ہو، لگ رہا ہے بندے کے حواس کسی کام کے نہیں رہے ۔۔۔

نین کی بات سے زرمین کو شرم آئ ۔۔۔ماحول کے بوجھل پن کو ختم کرنے کی ناکام کوشش کی ۔۔اور مجھے لگ رہا ہے۔۔میں شرما شرما کے کہیں مر ہی نہ جاوں ۔۔ ۔

زندگی نین غصے سے چیخا ۔۔۔مذاق میں بھی میں یہ نہ سنو ۔۔۔پلیز لہجہ التجائیہ کیا ۔۔۔دعاوں سے پایا ہے ۔۔۔۔دوبارہ مرنے کی بات مت کرنا ۔۔۔۔شدت سے خود میں زرمین کو سمایا ۔۔۔اور زرمین نین کی شدت و۔ محبت سے رونے لگی ۔۔۔

میں نے بھی دعاوں میں مانگا تھا ۔۔۔بے حد محبت کرتی ہوں ۔۔ابھی سے نہیں ۔۔۔۔

نین نے گرفت ڈھیلی کی بے یقینی سے دیکھا پہلے سے ۔۔کب یار مجھے کیوں نہں بتایا ۔۔۔

ہم اندر جائیں گے یہاں ہی کھڑے رہیں گے ۔

سوری ۔۔تم چلو میں ڈور لاک کر کے آیا ۔۔۔

روم لاک کرکے الماری سے ایک بک نکالی ۔۔۔۔

یہ منہ دکھائ ۔۔۔۔۔نین نے بک بڑھائ ۔۔۔

کیا یہ بک دے رہے ہیں مانا کے مجھے ناولز پسند ہیں مگر میں ایک عدد لڑکی ہوں مجھے بھی زیور بھاتا ہے ۔۔۔زرمین صدمے سے بولی ۔۔۔۔

مجھے لگا تم کو اچھا لگے گا ۔۔۔۔

ہونہہ۔ ۔۔اب لےہی آئے تو لینا پڑے گا ۔۔۔بک ہاتھ میں لی جس پر آب ِ حیات کندا ہوا ہے ۔۔۔۔یہ اتنی ہلکی کیوں ہے۔۔۔حیرت سے نین کو دیکھا ۔۔۔ یہ ناول بک کی شکل میں جیولری بکس تھا ۔۔۔۔پھر جلدی سے کھولا ۔۔۔اندر ایک خوبصورت بریسلیٹ ۔۔جس کا ڈئزائن ایک طرف اردو اور دوسری طرف انگلش ورڈز میں گولڈ سے حسنین اور زرمین کا نام سے بنایا گیا ۔ اور بیچ میں ریڈ ڈائمنڈ لگا بریسلیٹ کو چار چاند لگا رہا ہے ۔۔۔۔۔۔۔

نین اتنا حسین ہے ۔۔۔۔۔تم سے زیادہ نہیں ۔۔ ۔بریسلیٹ ہاتھ میں پہناتا بولا ۔۔۔۔ بتایا نہیں ۔۔۔پہلے کب سے محبت کرتی ہوں ۔۔۔۔

کیا واقعی۔۔۔۔۔پہلےبتادیتی تو مجھے انار کلی کی طرح دیوار میں خود چن دیتے ۔۔۔۔اتنے تو آپ کھڑوس ہوتے تھے ۔۔۔ہاں اب ٹھیک ہیں ۔۔۔

نین نے کھڑوس کہنے پر مصنوعی گھورنا چاہا مگر نہ گھور سکا مسکرا بولا جو دل چاہے بلاو مگر پیار سے بلانا ۔۔۔اللّہ کا خاص کرم ہے بھٹکتے ہوئے مجھے سیدھی راہ دی اور انعام میں تم کو نواز دیا ۔۔۔۔میں عشق کا بھی شکرگزار ہوں اس نے سزائیں ختم کرکے ہمیں ایک دوسرے کابنا کر محبت بھری دلکش سزا دی ۔۔۔۔

ہاں سچ کہا ۔۔۔زرمین نے اطمینان بھری سانس لی۔ ۔۔ایک بات بتایے ۔۔یہ بارات کی اتنی شاندار اینڑی اور یہ حسین پھولوں کی سجاوٹ ۔۔۔۔کا آپ کو کیسے پتہ چلا ۔۔۔۔

جنت کے پتے ناول میں سے ایک پرچا نکلا تھا جو تمہاری ہیڈ رائٹنگ میں تھا ۔۔۔جو تمہاری وش لگی میں نے سوچا قابل عمل ہے تو عمل کرلوں اور اگر ِجہاں جیسا غریب ہوتا تو نہیں کرتا ۔۔۔۔

اچھا ۔۔۔دل سے شکریہ ۔۔۔۔اور جہا ں کی تو بات ہی نہ کریں فضول کا غریب بنتا ہے ۔۔۔آپ ناولز پڑھتے ہیں ۔۔۔

نہیں ۔۔یہ تو تمہارے ہجر میں پڑھے جو چار راتیں گزری تمہارے بنا مشکل گزری ۔۔۔۔اور کوئ شکریہ نہیں حق ہے اور محترمہ اب مجھے بھی گفٹ دیں ۔۔۔

سوری دادی کا سخت پہرہ تھا بازار نہ جاسکی ۔۔۔اس لیے بعد میں لیجیے گا ۔۔۔

رئیلی ۔۔۔۔بازار سے لانا تھا مجھے یاد ہے پیپر میں تو کچھ اور ہی گفٹ کا زکر تھا ۔۔۔۔

چھوڑیں پیپر کو۔۔۔۔ زرمین نے سٹپٹا کر کہا ۔۔۔۔

آج میری اسپیشل نائٹ ہے اس لیے میں کوئ تشنگی نہیں چاہتا ۔۔اس لیے مجھے میرا گفٹ ابھی چاہیے ۔۔۔

ٹھیک ہے لیکن آنکھیں بند کریں ۔۔۔

نین نے آنکھیں بند کی زرمین نے پہلے دائیں ،پھر بائیں گال پر کس کی ۔۔۔اور پیچھے ہٹنے لگی ۔۔۔نین نے گرفت مضبوط کرکے کے حصار تنگ کردیا ۔۔۔۔

ولیمہ کی تقریب شاندار ہوئ حسنین کے کافی بزنس ریلٹیو اور احباب نے شرکت کی ۔۔۔زرمین پریوں کی طرح چہکتی ادھر سے ادھر پھر رہی ہے ۔۔۔

دادا جی آپ خوش ہیں ۔۔۔حسنین نے جلال اور کمال شاہ سے پوچھا ۔۔۔دونوں نے اثبات میں سر ہلایا ۔۔۔حسنین آسودہ محبت سے زرمین کو دیکھ کر رب کی بارگاہ میں پھر شکر گزر ہوا۔۔۔۔اور شکر تو بار بار بنتا ہے اللّہ نے اپنے کرم سے تمام آزمائشوں سے نجات دےکر محبتوں سے بھرپور زندگی عطا کر دی

_______________________________________________

یار کیوں ٹینشن لے رہی ہو۔ ۔۔یہ جوس پیوں ۔ ۔ ۔ ہوسپٹل میں ادہر ادھر چکراتے،فکرمند حسنین نے زرمین سے کہا ۔۔۔

کیسے فکر نہ کرو سات سال ہوگئے انتظار کرتے ۔۔۔کب امامہ آئے اور میرے بچے کی جوڑی مکمل ہو ۔۔۔۔کیوں زاوی آئے گی نہ ۔۔۔ نین کو جواب دیتی۔۔آس سے زاوی سے بولی ۔۔۔۔

میں کیا کہہ سکتا ہوں آپو ۔۔۔۔یہ تو اللّہ کے ہاتھ میں ہے ۔۔۔۔۔زاوی عجزانہ بولا ۔۔۔

اور نین بھی پریشان ہے ۔۔۔اسے پتہ ہوتا تو دوسرا ہی نام رکھ لیتا ۔۔۔۔سالار نہ رکھتا ۔ ۔۔ زمر کو خاندان کی اکلوتی اور لاڈلی ہونے کاشرف ابھی تک حاصل ہے۔ ۔۔

علی کے بھی تین بیٹے ہوئے ۔۔۔زارا کے دو اور ارحم کا ایک

اکلوتا منتوں مرادوں سے ہوا ۔۔ ۔علی کے تیسرے بیٹے کی پیدائش پر تو زرمین صدمےسے بےہوش ہوگئ تھی ۔۔۔اور زاوی کی جلدی شادی کروائ اور اب فسٹ بیبیز وہ بھی جڑواں ۔۔۔۔اللٰہ ایک بیٹی دے دینا ۔۔پلیز میری زرمین پر رحم کر مالک۔ ۔۔۔۔حسنین زیر لب دعا میں مصروف ۔۔۔۔۔آپریشن تھیٹر کا دروازہ کھلا ۔۔۔ڈاکٹرآئ ۔۔۔۔

مبارک ہو بیٹی ہوئ ۔۔۔اللّہ کا لاکھ لاکھ شکر۔ ۔ ۔ میرے رب ۔۔۔۔زرمین اور حسنین نے بےساختہ سجدہ کیا ۔۔۔

زندگی خوشیوں سمیت آگے بڑھنے لگی ۔۔۔۔

تمت بالخیر ۔۔۔۔