بےچین مردا 

Behchain Murda | بےچین مردا

رائٹر علیشہ خان

مرکزی کردار ۔

آصف اور ارشد


آصف اپنے گاؤں کا چوہدری تھا وہ شیطان کا پجاری تھا اور گاؤں والوں کو اس بات کی خبر نہیں تھی ۔ وہ ہر چاند کی اکیس تاریخ کو شیطان کی بھینٹ ایک انسان کو پڑھاتا تھا۔

اور آج بھی وہ یہی کام سرانجام دینے جا رہا تھا۔

وہ دبے قدموں کے ساتھ ندی کی جانب بڑھ رہا تھا آخر وہ ندی پر پہنچ گیا اور بلند آواز میں کہا کہ

اے شیطان"

میں اپنے وعدے کے مطابق چاند کی اکیس تاریخ کو تمہاری بھینٹ چڑھانے کے لیے ایک انسان کو لایا ہوں۔

کچھ دیر بعد۔۔۔۔

ندی کی لہروں میں ہلچل مچ گئی اور اچانک ایک بھیانک صورت والا شیطان سامنے آیا اور آتے ہیں کہنے لگا کہ تم اب بہت زیادہ خدمت کر چکے ہو میری ہر بار وعدے کی پابندی کرتے ہو آخر میرا بھی یہ فرض ہے کہ میں تمہیں کچھ انعام تو دو ۔

جب اگلی بار میری بھینٹ ایک انسان چڑھاؤ گے تو میں تمہیں اپنی طاقت دے دوں گا تم چاہو گے تو پوری دنیا پر راج کر سکو گے اور تباہی مچا سکو گے اور اگر تم اگلی دفعہ کیسی کو بھینٹ نہ چڑھا سکے تو میں تمہیں مار دو گا اور مرنے کے بعد بھی تم بے چین رہو گے

یہ کہنے کے بعد شیطان غائب ہو گیا۔"

آصف اپنی حویلی کی جانب چل پڑا صبح گاؤں والوں نے شور مچا دیا کہ اس سال بھی شریف کا بیٹا جمال لاپتہ ہوگیا ہے.۔

آخر ماجرا کیا ہے اب ہمیں آصف سے بات کرنی پڑے گی وہ ہماری مشکل حل کرے گا۔

پھر سب لوگ آصف کی طرف چل پڑے حویلی جا کر شریف نے روتے ہوئے کہا۔۔۔۔ 

جناب:. آپ تو جانتے ہی ہے کہ جمال میرا اکلوتا بیٹا ہے میرے بڑھاپے کا سہارا ہے۔

😭😭پچھلے سال بھی کوئی خالد کے بیٹے کو لے گیا تھا اور اس سال کوئی میرے بیٹے کو لے گیا ہے

آخر ماجرا کیا ہے؟؟؟؟

آصف کچھ دیر بعد بولا ہے۔۔۔۔

مجھے تو یہ کسی جن بھوت کا چکر لگتا ہے ۔

شریف بولا تو پھر میں کسی عامل سے بات کرتا ہوں ؟؟؟

آصف:۔ نہیں نہیں شریف تم ایسا نہیں کرو گے ۔

ورنہ اس گاؤں والے لوگ ڈر جائیں گے ۔

نہیں تم اس بات کا زکر کسی سے نا کرنا۔

یہ واقعے کو کافی دن گزر گئے اور آخر چاند کی انیس تاریخ آگئی گی ۔

اب آصف سوچ رہا تھا کہ۔۔۔

کس کو نشانہ بنایا جائے۔

کچھ دیر سوچنے کے بعد وہ تصور کے گھر کی جانب چل پڑا ۔ اصف نے اپنے دونوں کندھوں پر چادر اوڑھ رکھی تھی آصف تصور کے دروازے پر پہنچ گیا اور دستک دے دی۔

دستک سن کر تصور کا بیٹا ارشد باہر آیا ۔

آصف نے جلدی سے بیہوشی والا رومال ارشد کے ناک پر لگا دیا اس سے ارشد بیہوش ہوگیا ۔

آصف نے اسے کندھے پر اٹھایا اور چل پڑا کچھ دیر گزر جانے کے بعد جب ارشد واپس نہ آیا تو تصور اٹھ کھڑا ہوا اور باہر جا کر دیکھا تو ارشد وہاں نہیں تھا ۔وہ پریشان ہو گیا ۔

کچھ دیر سوچ ہی رہا تھا کہ اچانک آج 19 تاریخ ہے اور میرا بیٹا۔۔۔۔۔

تصور اٹھا اور بھاگ گیا۔۔۔

تصور آصف کے حویلی کی جانب ۔

آصف نے ارشد کو اپنے تہ خانے میں چھپایا ہوا تھا تصور آصف کی حویلی پہنچ گیا۔

😭😭😭صاحب میرا بیٹا

اور دروازہ کھٹکھٹایا

آصف:۔ تمہارے بیٹے کو کیا ہوا؟؟؟

تصور:۔ صاحب جی وہ دروازہ کھٹکھٹایا تھا کسی نے؟؟؟

😭😭😭😭ارشد باہر گیا اور واپس ہی نہیں آیا۔

آصف دکھاوے کے لیے پریشان ہو گیا۔

اچھا سنو یہ بات تم کسی کو نہ بتانا سب ڈر جائیں گے اب تم گھر جاؤ ہم اس مسئلہ کا حل صبح ڈھونڈیں گے ۔

تصور پریشان ہو کر گھر چلا گیا اور آصف مسکرانے لگا رات تصور نے جا کر گزاری آخر کب صبح ہو ۔۔

صبح ہوئی تصور آصف کے گھر گیا ۔

😭😭آصف نے کہا ہاں تصور اب شاید تمہارا بیٹا کبھی واپس نہ آئے۔

تصور صاحب یہ آپ کیا کہہ رہے ہیں

آصف میں سچ کہہ رہا ہوں تصور اب تمہارا بیٹا واپس نہیں آ سکتا۔

مگر کیوں صاحب؟؟؟؟

صاحب جی :۔ تمہارے بیٹے کو کچھ ڈاکو اٹھا کر لے گئے ہیں دو خبریں سے مجھے یہ خبر ملی ہے۔

شریف انہوں سے کہے کہ میرا بیٹا بے قصور اور صبر والا ہے

آصف اب کچھ نہیں ہوں سکتا

شریف بے قصور روتا ہوا چلا گیا اور آصف مسکرانے لگا۔

آج چاند کی بیس تاریخ کا دن تھا جس دن کی آج رات آصف کے لئے بہت خوشگوار اور بہت بڑی تھی۔

اسے رات کا بے چینی سے انتظار تھا وہ رات کے گیارہ بجے خوشی کے ساتھ تہہ خانے کا دروازہ کھولا تو

تو وہاں ارشد موجود نہیں تھا وہاں اصف نے تہہ خانے کا گوشہ گوشہ چھان مارا مگر ارشد نہیں تھا ۔

اس نے ندی کی طرف دوڑ لگا دی ندی پر پہنچ کر آصف بولا مجھ سے وہ لڑکا جسے میں نے پکڑا تھا پتا نہیں کدھر چلا گیا مجھے ایک روز کی مہلت چاہیے۔

اچانک ندی کی لہروں میں ہلچل مچ گئی اور شیطان نمودار ہوا آصف تم نے وعدہ خلافی کی ہے

میں تمہیں معاف نہیں کر سکتا تمہیں۔

مرنے کے بعد تم نے اگر چالیس انسانوں کا خون پی لیا تو تم دوبارہ زندہ ہو جاؤ گے۔

اور ہاں اس دوران تمہیں کوئی نیک ہستی فنا بھی کر سکتی ہے مرنے کے لئے تیار ہو جاؤ اچانک ہوا میں چاکو نمودار ہوا جس نے پہلے اصف کی آنکھیں باہر نکال دیں پھر دل باہر نکال دیا اور پھر آدھا پاؤں کاٹ لیا اس طرح اصف پڑپ تڑپ کر مر گیا۔اگلے دن گاؤں والے بیدار ہوئے تو اصف کی جانب چل پڑے وہاں پر انہیں آصف نہ ملا تو وہ پریشان ہوگے پھر سوچا شاید باہر گیا ہوں اور سب لوگ گھروں کو چل دیئے

اسی طرح دن گزر گیا اور ایک بہانک رات کا آغاز ہوا

رات کے بارہ بجے مردا قبرستان کے اندر سے نمودار ہوا اور ایک طرف چل پڑا اس کا رخ شاہدہ کے گھر کی جانب تھا اس نے شادہ کے گھر کے دروازے پر کھڑا ہوکر کچھ پڑھا تو دروازہ گھل گیا وہ اندر داخل ہوگیا۔

اور وہ شاہدہ کے بالکل قریب کھڑا تھا مردے نے جیسے ہی شاید کو ہاتھ لگایا تو مردے کو جھٹکا لگا اور وہ ایک طرف ہو گیا

شاہدہ نے اٹھ کر سامنے دیکھا تو اتنا بھیانک چہرے کے شاہدہ اب بے ہوش ہو گئی۔

مردہ کچھ دیر تو اس کو دیکھتا رہا شاہدہ نے جو تعویذ ڈالا تھا جس کی وجہ سے وہ اسے چھو نہیں سکا اور غائب ہوگیا اسی طرح صبح ہوگی۔

نگہت نے سوچا آج شاہدہ نظر نہیں آرہی چل کر دیکھنا چاہیے گھر میں داخل ہوئی تو اندر شاہدہ چارپائی پر سوئی ہوئی تھی نگہت نے شاہدہ کو ہاتھ لگایا ہی تھا کہ شاہدہ ایک جھٹکے کے ساتھ اٹھ گئی اور نگہت کو بالوں سے پکڑ لیا ۔

کیونکہ شاہدہ اپنا ذہنی توازن کھو بیٹھی تھی سے نگہت نے اپنے آپ کو چھوڑو آیا اور باہر نکل گئی اس نے جاکر ساگر صاحب کو بلایا جو کہ گاؤں کا ایک نہایت شریف انسان تھا ساگر نے کہا میں دیکھتا ہوں ساگر جلدی سے شاہدہ کے گھر پہنچا شاہدہ نے گھر کے برتن اٹھا کر ساگر کو مارنے شروع کر دیے۔

ساگر جلدی سے باہر آیا اور گاؤں والوں کو بتایا کہ شایدہ پاگل ہو گئی ہے گھر سے باہر نہ نکلے اب کوئی سب گاؤں والےڈر گئے

اگلی رات مردا پھر نمودار ہوا ۔

اس نے جیسے ہی سامنے دیکھا تو غرایا😠😠😠

😠😠😠تم

ہاں میں😊

سامنے ارشد کھڑا تھا مردہ ارشد کی جانب بڑھا مردے نے جیسے ہی ارشد کو ہاتھ لگایا تو مردہ دور جا کر گرا۔

ارشد :۔ آصف اب تم میرے سامنے بے بس ہو 😊😊

کیونکہ میرے پاس روحانی طاقتیں ہیں اور آج میں تمہارے گردہ حصار بنانے آیا ہوں جس سے تم باہر نہیں نکل سکوں گے اور ہمیشہ بے چین رہو گے ۔

تم یہ جاننا چاہتے ہو کہ میں اس رات تہہ خانے سے باہر کیسے آیا ؟؟؟؟

مجھے وہاں سے ایک عامل نے بچایا تھا اور آج میں تمہارے ساتھ اس شیطان کو بھی ہمیشہ کے لئے ختم کرنے جا رہا ہوں ارشد ندی پر چلا گیا اور بولا۔۔۔

اے شیطان باہر آ

اچانک ندی کی لہروں میں ہلچل مچ گئی اور وہی شیطان نمودار ہوا اور بولا۔۔۔

تمہیں تمہاری موت کھینچ چلائی ہے یہاں۔

اچانک شیطان نے پھونک ماری تو بہت سی آگ ارشد کی طرف بڑی ارشد کے ہاتھ میں ایک تلوار تھی ارشد نے تلوار کا رخ اس کی طرف کیا تو۔۔۔

وہ آگ واپس چلی گئی پھر ارشد نے تلوار ہوا میں لہرائی تو شیطان کا سر قلم ہو گیا۔

ارشد نے خدا کا شکر ادا کیا اور گھر کی جانب چل پڑا گھر پہنچا تو ارشد کا باپ تصور ارشد سے لپٹ کر رونے لگا اس کے بعد وہ ہنسی خوشی رہنے لگے۔