سنا ہے یہ ایک سچا واقعہ ہے۔ 

Well Horror Short Real Story | Horror Novel | Kunwa
Real Well Horror Story



آج سے تقریباً 30 سال پہلے کھنہ پُل قبرستان(جو کہ بہت بڑا ہے) سے تھوڑی دور ایک شخص نے زمین خرید کر اپنا زاتی گھر بنایا تھا۔ وہ اپنی پوری فیملی کے ساتھ وہاں شفٹ ہوا تھے۔

شروع میں وہ گھر بالکل ٹھیک تھا یعنی کہ وہاں کوئی پراسرار چیز وغیرہ نہیں تھی۔ گھر کافی بڑا تھا 5 بڑے کمرے 2 سٹور 1 کچن 3 واشروم ایک پکا صحن جبکہ اس کے ساتھ ایک کچا صحن بھی بنایا تھا۔ چھت پر صرف 2 کمرے اور 1 واش روم تھا۔

جب گھر کو بنے 4 سال ہو گئے تو گھر کے مالک نے کچے صحن میں ایک کنواں کُھدوایا لیکن کچھ عرصہ بعد اس کا پانی سوکھ گیا۔ تب اس نے کنواں بند کروا دیا۔

لیکن کنواں بنوانے کے بعد سے ہی گھر میں جنات کی موجودگی کا احساس ہونے لگا، گھر کے افراد میں وہ دونوں میاں بیوی اور ان کے 3 بیٹے اور 1 بیٹی تھی۔ ان سب نے گھر میں بہت دفعہ کسی پراسرار چیز کی موجودگی کو محسوس کیا۔ پھر اکثر عجیب و غریب قسم کی حرکات ہونے لگیں۔

ایک دن اس شخص کی بیوی نے ایک کمرے میں آٹے کی بوری رکھی جیسے ہی وہ کمرے سے باہر نکلنے لگیں وہ آٹے کی بوری خود با خود کمرے کے دروازے کے پاس آ گِری وہ بوری اپنی جگہ سے تقریباً 10 فٹ دور جا گِری پر وہ ڈری نہیں بلکہ واپس اسی جگہ بوری رکھ آئی۔ (وہ دونوں میاں بیوی گاؤں کے رہنے والے تھے انھوں نے گاؤں میں بہت بار اس طرح کی چیزیں ہوتی دیکھیں تھیں اس لیئے وہ جلدی گھبراتے نہیں تھے)۔

پھر ان کے بڑے بیٹے کی شادی ہوئی تو بہو نے بھی کچھ غیر معمولی چیزیں محسوس کیں۔

اس کے بعد گھر کے ہر فرد کے ساتھ کوئی نا کوئی واقع ہوتا رہا ،

انکے بڑے بیٹے اور بہو کا کمرہ اوپر والے پورشن میں تھا۔ ایک دن چھوٹے بیٹے کو شرارت سوجھی تو اس نے اپنی بھابھی کو ڈرانے کے لئے دور سے چھوٹا سا بھالو مارا وہ بھابھی کے پاوں پر لگا لیکن بھابھی کچھ کہے بغیر ہی کمرے میں چلی گئی۔ اسے لگا شاید بھابھی کو اچھا نہیں لگا، وہ سیڑھی سے اترنے لگا تو دیکھا کہ بھابھی نیچے سے اوپر آرہی تھیں وہ ڈر گیا اور بھابھی کو بتایا کہ ابھی وہاں اس نے کسی کو بھالو مارا تھا، بڑے بھائی اور بھابی نے اس کے ساتھ جا کر دیکھا تو وہاں کوئی نا تھا لیکن وہ بھالو وہیں پر پڑا تھا،

چھوٹے بھائی کا کہنا ہے کہ اس رات وہ سو نہیں سکا کیونکہ کوئی چیز بار بار اس کے پاؤں پر لگتی وہ اٹھ کر دیکھتا تو کوئی نا ہوتا،

وقت گزرتا رہا اور سب بھائیوں اور بہن کی شادی ہو گئی۔ لیکن سب کے ساتھ اس طرح کے واقعات ہوتے رہے۔

اکثر کسی نہ کسی نے بہت بار سٹور کے ساتھ والے ایک کمرے میں کسی عورت کو دیکھا جس نے ایک چھوٹے بچے کو اٹھا رکھا ہوتا تھا ، جب وہ باقی سب کو اس جگہ لاتے تو وہاں کوئی موجود نہیں ہوتا ،

لیکن وقت کے ساتھ ساتھ جنات کسی نا کسی طریقے سے اپنی موجودگی کا احساس دلاتے رہے ، اب تو سب کو یقین ہو گیا تھا۔

وہ بھائی اکثر چھت پر سوتے تھے گرمیوں میں باہر کھلے آسمان کے نیچے سوتے ہوئے ان پر دو، تین دفعہ کسی چیز نے حملہ کیا ان کی مچھر دانی اکھاڑ دیتی وہ چار پائی کی ایک طرف کلہاڑی رکھتے تھے وہ فوراً آیات الکرسی پڑھتے اور کلہاڑی اٹھاتے لیکن ہر دفعہ وہ یہ دیکھتے کہ وہ چیز سائے کی صورت میں ہوتی تھی اور وہ چیز فوراً گھر کے پیچھے باغ میں چھلانگ مار دیتی ۔

وہ کسی کے کہنے پر ایک خاتون کے پاس گئے جو کہ ایک علمہ تھیں انھوں نے کہا کہ وہ جنات اس بند کنویں میں رہتے ہیں اور آپ کو وہ اس لیئے تنگ کرتے ہیں کہ آپ وہ گھر چھوڑ کر چلے جائیں۔

پھر ان سب نے فیصلہ کیا کہ وہ یہ گھر بیچ دیں گے جب گھر بیچنے کی بات سب کو بتا دی تو اس کے بعد رات کو صاف نظر آتا کہ چھت پر بنے کمرے کی چھت پر کوئی بیٹھا ہے اور اس بات کی تصدیق ساتھ موجود دوسرے گھر کے لوگوں نے بھی کی تھی، ان کا کہنا تھا کہ آپ کی چھت پر جو کمرے بنے ہیں وہاں کوئی عورت بیٹھی ہوتی ہے اور تہجد کے وقت ہم سب نے دیکھا ہے اس کو ۔

ایک بار انکی خالہ آئیں ہوئیں تھیں۔ رات کو خالہ واش روم جانے کے لیے اٹھیں تو جیسے ہی وہ کمرے سے باہر نکلیں کمرے کی چھت پر سے کسی کے پاؤں نظر آئے لٹکے ہوئے وہ آیت الکرسی پڑھنے لگیں اور سب کو جگایا ، خیر کچھ عرصہ بعد گھر بک گیا اور اس گھر ان سب کی جان چُھوٹی۔

اس کے بعد جس نے وہ گھر لیا اس نے گھر کا کیا کِیا انہوں نے کبھی جاننے کی کوشش نہیں کی۔