سچی آپ بیتی طارق بھائی والی

Urdu Horror Stories,Lusty Witch,Aap Beeti,Hawasi Chudail,Real Horror Story,Urdu Kahaniyan, Horror Novel, Urdu Horror Novel, Haqeeqi Kahaniyan, Jinni story,sexy story in urdu,romantic novels in urdu,urdu hot stories,sexy kahani in urdu,most romantic and bold urdu novels list
Lusty Witch | Aap Beeti | Real Urdu Story | سچی آپ بیتی


دوستو ۔۔۔

یہ کہانی ہے میرے ایک دوست کی جو کہ لاہور میں رہتا ہے اور ہم اکٹھے یو اے ای بھی رہے ہیں ۔۔۔

طارق اور میں اکٹھے وہاں ایک ہی روم میں رهتے تھے دوست ہوتے ہوئے بھی مجھے علم نہیں تھا کہ اس کے ساتھ کیا واقعات رو نما ہوتے ہیں لیکن مجھے پتا تب چلا جب ایک دن ہم شاپنگ کے لیے مدینہ مارکیٹ جا رہے تھے مفرق سے جب ہم روڈ كراس کرنے لگے تو طارق نے روڈ کی طرف بلکل بھی دھیان نہیں دیا کہ کوئی گاڑی تو نہیں آ رہی روڈ كراس کرنے لگا اور میں ابھی فیصلہ کر ہی رہا تھا کہ روڈ كراس کروں یا نہیں کہ طارق چل پڑا جب کہ ایک بائیک رائیڈر بہت تیزی سے آ رہا تھا اور یقینی بات تھی کہ طارق اس بائیک کی زد میں ضرور اے گا جونہی بائیک طارق کے نزدیک آئ اتنی نزدیک کہ میں سمجھا آج طارق ختم ہے عین اسی وقت بائیک کو ایک زبردست جھٹکا لگا اور وہ روڈ کے دوسرے کنارے جا پڑی ۔۔۔میں حیران و پریشان تھا کہ آخر ایسے کیسے ہو گیا اور اللّه پاک کا شکر ادا کر رہا تھا کہ دوست کی جان بچ گئی اور بائیک والا بھی محفوظ رہا صرف کچھ چوٹیں آئ اسے ۔۔۔

پھر ہم مارکیٹ چلے گئے کچھ چیزیں خرید کیں اور ابھی کچھ باقی تھیں کہ طارق کہنے لگا بھائی فیصل چلیں واپس روم میں۔۔۔ میں نے کہا یار ابھی کچھ سامان لینا باقی ہے لیکن اس نے کہا کہ نہیں یار چلو باقی پھر دیکھیں گی ۔۔۔ہم مارکیٹ سے نکلے تو میں نے دیکھا کہ طارق کی آنکھیں بے حد سرخ تھیں میں نے کہا طارق یار تمہاری آنکھوں کو کیا ہوا ہے یہ اتنی سرخ کیوں ہیں کہتا یار ابھی کچھ نہ پوچھو مجھ سے اور تھوڑا فاصلہ رکھ کے چلو مجھ سے روم میں جا کر بتاؤں گا ۔۔۔

خیر ہم روم میں پہنچے تو طارق کہتا یار لائٹ آف کر دو میں لیٹ رہا ہوں مجھے اٹھانا نہیں جب تک کہ میں خود نہ اٹھوں اور باقی اپ کو بتاؤں گا کہ ماجرا کیا ہے ۔۔۔میں نے کہا ٹھیک ہے ۔۔۔

اس دن ہماری ریسٹ تھی طارق دوپہر کا سویا شام ہی رات بھی گزر گئی لیکن طارق سویا رہا اگلی صبح ڈیوٹی پہ بھی جانا تھا لیکن وہ نہ گیا جب کہ میں اسے آوازیں بھی دیں ۔۔۔

میں ڈیوٹی سے واپس آیا تب بھی وہ سو رہا تھا میں نے آواز دی نہیں اٹھا تب میں اس کے پاس گیا جب بلینکٹ منہ سے اتارا تب بھی وہ غنودگی میں تھا میں بہت پریشان ہوا کہ یا اللّه یہ ماجرا کیا ہے ۔۔۔میں نے پانی کے چھینٹے مارے اسے اٹھایا آنکھیں کھولیں اور کہتا یار واش روم تک لے چلو میں نے سہارا دیا اسے اور واش روم تک لے گیا اس سے چلا نہیں جا رہا تھا ۔۔۔

منہ ہاتھ دھو کے بڑی مشکل سے باہر آیا ۔۔۔

میں نے پوچھا کہ طارق یار کیا مسلہ ہے یہ کیا حالت بنا لی ہے اور کل دوپہر کے لیٹے اب اٹھے ہو بلکہ اٹھایا ہے میں نے اپ کو ۔۔۔تو کہتا یار نہ پوچھو کیا ہوتا ہے مرے ساتھ ۔۔۔میں اپ کو بتاتا ہوں لیکن اسے اپنے تک ہی محدود رکھنا میں نے کہا یار بے فکر رہ ۔۔۔راز راز ہی رہے گا ۔۔۔

کہتا یار مجھے نہیں پتا وہ کون ہے جننی ہے چڑیل یا کچھ اور لیکن میرے سامنے انتہائی خوبصورت لڑکی بن کے آتی ہے اور یہ بہت عرصے سے ہے آج مجھے بائیک ایکسیڈنٹ سے بھی اسی نے بچایا تھا اور میں نے دیکھا تھا کہ اس نے بائیک کو کیسے جھٹکا دیا اور وہ مجھ سے دور ہو گئی اور جب ہم مارکیٹ میں تھے تب یہ سامنے ای دوبارہ اور مجھے روم میں چلنے کا کہا ۔۔۔اور باقی کی کہانی ایسے ہے کہ وہ مجھ سے جسمانی تعلق میں ہے جس سے میری ایسی حالت ہوئی ہے ۔۔۔

کہتا جب لاہور تھا گھر میں تھا تب مہینے میں دو یا تین بار ایسے ہوتا تھا لیکن جب میں یہاں یو اے ای آیا ہوں تین مہینے بعد ایسا ہوا ہے میں سمجھا تھا کہ یہاں آ کر میری جان چھوٹ گئی ہے جب کہ ایسا نہیں ہے ۔۔۔اس کے بعد مہینے میں دو سے تین بار اس کے ساتھ ایسا ہی ہوتا رہا ۔۔۔بہت کمزور ہو گیا تھا وہ ۔۔۔علاج بھی کافی کروایا لیکن فرق نہیں پڑا ۔۔۔۔آئندہ کے واقعات پھر سہی ۔۔۔۔

پھر اکثر یوں ہی ہوتا رہا اور اس سے جسمانی تعلق کی وجہ سے طارق کی طبیعت خراب رہنے لگی کیوں کہ مہینے میں تین سے چار بار اور کم سے کم دو گھنٹے اس کی جان نہیں چھوٹتی تھی اور باقی کا ٹائم بیہوشی میں گزرتا تھا اس کا ۔۔۔

پھر میں طارق کو پاکستان واپس لایا یہاں فصد میں ایک صاحب علم اور با عمل بزرگ ہیں ہم ان کے پاس گئے اور سارا قصہ بیان کیا انھوں نے پڑھائی کی اور ایک تعویز دیا جو گلے میں باندهنا تھا طارق کی طبیعت بہتر ہونے لگی ۔۔۔

یہاں بتاتا چلوں کہ طارق اپنے والدین کی اكلوتی اولاد ہے ۔۔۔

اب جب طبیعت کافی حد تک سمبھل چکی تو طارق کی والدہ نے طارق کی شادی طے کر دی ۔۔۔

میں شادی میں شامل ہوا ۔۔۔طارق بہت خوش تھا کیوں کہ بھابھی بہت اچھی تھیں ۔۔۔ان کی زندگی پر سکوں گزرنے لگی ۔۔۔

لیکن پھر اچانک ایک رات جب طارق اپنی بیوی کے ساتھ سو رہا تھا وہی عمل دوبارہ ہونا شروع ہوا ۔۔۔طارق کی حالت غیر ہونے لگی بھابھی بھی جاگ گئیں جب وہ اپنا کام ختم کر کے جا چکی تھی ۔۔۔

مجھے کال کی طارق نے اور سارا ماجرا بیان کیا کہ اب دوبارہ سے سٹارٹ ہو گیا ہے سب کچھ ۔۔۔

ہم دوبارہ ان بزرگ کے ہاں اے لیکن ہماری قسمت کہ ہمیں پتا چلا وہ تو اس دنیا سے رخصت ہو گئے ہیں ۔۔۔ہم سمجھ گئے کہ اب دوبارہ ایسا کیوں رہا ہے ۔۔۔

اب پھر وہی پرانا کھیل جاری تھا ۔۔۔بھابھی بہت پریشان تھیں ۔۔۔طارق نہ کھانا کھاتا نہ ہی کام پہ جاتا بس سارا دن نیم بیہوش پڑا رہتا ۔۔۔

ہم دوبارہ کافی جگہ گئے لیکن کہیں سے افاقہ نہ ہوا ۔۔۔

تین ماہ میں ہی طارق کی حالت ایسی ہو گئی کہ جیسے کوئی ایسی بیماری ہے جو اس کا سارا جسم کھا رہی ہے خون نچوڑ رہی ہے اور طارق سوکھ کے کانٹا ہو گیا ۔۔۔

لیکن اس نے جان نہیں چھوڑی اور لگاتار وہی عمل دهراتی رہی ۔۔۔

اب چھے ماہ کا عرصہ گزر چکا تھا اور ان چھے ماہ میں ایک بار بھی اپنی بیوی کا شرعی حق ادا نہیں کر سکا تھا ۔۔۔بھابھی کو اس کے ماں باپ کے پاس بھیج دیا کہ جب ٹھیک ہوں گا اپ کو لے جاؤں گا ۔

اس دوران بہت سے عاملوں اور پیروں کو دکھایا لیکن نتیجہ صفر ۔۔۔

پھر ایک عامل نے چیلینج دیا کہ میں اسے ٹھیک کروں گا تو اسے گھر لاے اس نے عمل شروع کیا تو اچانک طارق نے اٹھ کر اس کی گردن دبوچ لی اس نے بہت کوشش کی لیکن گردن نہ چھڑا سکا پھر میں اور ایک دوست جو ساتھ تھا بہت مشکل سے عامل کو بچایا اور وہ بھاگ کھڑا ہوا کہتا یہ مجھ سے بہت بھاری کام ہے ۔۔۔

اور پھر اس رات اس منحوس ماری نے طارق کو بہت تکلیف دی اور ازاں سے پہلے چھوڑا اور طارق اس سے اگلے تین دن بیہوش رہا صرف جوس اور پانی وہ بھی چمچ سے پلاتے تھے اسے ۔۔۔۔

تو دوستو طارق کی طبیعت بے حد خراب ہو چکی تھی اور سب گھر والی مایوس ہو چکے تھے کہ اب کچھ نہیں ہو سکتا اس کا ۔۔۔میں خود طارق بھائی کے پاس رہنے لگا تھا اور میرے والدین مجھے اس سے دور رہنے کا کہ رہے تھے کہ کہیں یہ چیز تمھارے اوپر بھی مسلط نہ ہو جائے لیکن میرا ضمیر اس بات کو گوارہ نہیں کرتا تھا کہ میرا دوست تکلیف میں ہو اور میں اس کا ساتھ چھوڑ دوں ۔۔۔سو میں اس کے ساتھ تھا ۔۔۔مجھے ایک دوست نے بتایا کہ اپ کراچی جائیں وہاں ایک بزرگ ہیں وہ ضرور اپ کی مدد کریں گے لیکن مسلہ یہ تھا کہ طارق کی طبیعت ایسی نہیں تھی کہ وہ تھوڑا سا بھی سفر کر سکتا ۔۔۔

میں نے ان بزرگ کا نمبر لیا ان سے بات کی اور آنے کی اجازت چاہی جو مل گئی اب مسلہ طارق کو لے جانے کا تھا کہ کیسے لے جائیں ۔۔۔

پھر جس دن صبح طارق کو کراچی لے کے جانا تھا اس رات دوبارہ اس نے طارق کو بے حد تکلیف دی کیوں کہ اسے پتا چل گیا تھا کہ اسے بزرگ کے پاس لے کے جا رہے ہیں ۔۔۔میں پاس ہی بیٹھا جاگ رہا تھا اور قرانی آیات پڑھ رہا تھا جب طارق کا پورا جسم زور زور سے ہل رہا تھا اور وہ چارپائی پہ اچھل رہا تھا جیسے کوئی اسے ذبح کر رہا ہو میں بہت ڈر گیا تھا اور پڑھ بھی رہا تھا کوئی گھنٹہ یہ عمل جاری رہا اور جب بلکل اینڈ ہو گیا تو اس نے چھوڑ دیا اسے ۔۔۔

جب میں نے طارق کو آواز دی تو مجھے کوئی جواب نہیں ملا میں نے اسے ہلایا لیکن کوئی حرکت نہیں ہو جیسے جسم میں ۔۔۔جب نبض دیکھی تو بہت ہی آہستہ چل رہی تھی میں نے اسی وقت اٹھایا گاڑی میں ڈالا اور اسے جناح ہوسپیٹل لے گیا ساتھ طارق کی والدہ بھی تھیں جو کہ مسلسل رو رہی تھیں میں انھیں بھی تسلی دے رہا تھا اور طارق کو بھی سنمبھال رہا تھا ہسپتال پھنچے ایمرجینسی میں ڈاکٹر نے چیک کیا اور پوچھنے لگا کہ اسے ہوا کیا ہے ؟

آنکھیں کیوں سرخ ہیں اس کی اور اس کی صحت ؟

اس کی رپورٹس دکھاؤ پہلے والی کہ اسے بیماری کیا ہے میں نے کہا ڈاکٹر صاحب فلحال اسے طاقت کی ڈریپس لگائیں اور انجکشن بھی تا کہ کچھ بہتر ہو سکے باقی جو مسلہ اسے ہے اپ اس پہ یقین نہیں کریں گے کہنے لگا مجھے بتائیں اپ ۔۔۔

میں نے کہا پہلے جو ضروری ہے وہ کریں اسے طبی امداد دیں اس نے ڈرپ لگائی ۔۔۔

پھر میں نے ڈاکٹر کو تفصیل سے بتایا کہ کیا مسلہ ہے ۔۔۔اس نے بلکل بھی یقین نہیں کیا ۔۔۔خیر کوئی چھے گھنٹے بعد تھوڑی سی طبیعت ٹھیک ہوئی تو میں نے اسے اٹھایا گاڑی میں ڈالا اور سیدھا کراچی کے لیے عازم سفر ہوا ۔۔۔

راستے میں طبیعت پھر بہت خراب ہو گئی اور جب ہم کراچی کے نزدیک ہی تھے تب تو ایک بار طبیعت ایسے ہی کہ ہم سب نے کلمہ پڑھ لیا میں نے گاڑی روک دی تھی لیکن اللّه پاک کا لاکھ شکر کہ دوبارہ جسم میں حرکت ہوئی تو میں فورا لے کے چل پڑا ۔۔۔صد شکر کہ بزرگ ہمیں گھر پہ ہی مل گئے انھوں نے پانی منگوا کر پڑھ کے چھینٹے مارے اور پھر پوری رات پڑھائی کرتے رہے ۔۔۔طبیعت بہتر ہونے لگی ہم ایک ہفتہ وہاں رہے وہ روز ساری رات پڑھائی کرتے ایک ہفتے میں طارق کی طبیعت بہت بہتر ہو گئی اور اس منحوس آفت سے جان چھوٹ گئی اور وہ واپس زندگی کی طرف لوٹنے لگا ۔۔۔انھوں نے ایک تعویز دیا کہ اسے ہر وقت اپنے ساتھ رکھنا ہے کبھی بھی الگ نہیں کرنا ۔۔۔ ہم واپس اے طارق ما شا اللّه بلکل ٹھیک ہو گیا پھر بھابھی کو بھی واپس لے کے اے ۔۔۔اب ما شا اللّه طارق کی ایک بیٹی ہے اور وہ پر سکون زندگی گزار رہا ہے لیکن اس نے بہت تکلیف برداشت کی اور میرے اللّه پاک کی یہ آزمائش تھی جس میں وہ کامیاب ہوا کیوں کہ اللّه پاک بھی فرماتے ہیں کہ میں کسی کو اس کی برداشت سے زیادہ دکھ نہیں دیتا اور بے شک میرا اللّه بہت رحمان اور رحم کرنے والا ہے ۔۔۔۔

تحریر ۔۔۔

محمّد فیصل شہزاد علوی ۔۔۔

اور یہ حرف با حرف حقیقت پہ مبنی واقعہ ہے

اس آخری حصہ کو پڑھنے کے بعد میں آپ سب احباب سے اس واقعہ کے بارے میں آپ سب احباب کی ذاتی راے جاننا چاہوں گا ۔۔۔